الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وصیت کے مسائل
حدیث نمبر: 3298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا هشام بن عروة: ان عروة، قال:"في الرجل يعطي الرجل العطاء، فيقول: هو لك، فإذا مت، فلفلان، فإذا مات فلان، فلفلان، وإذا مات فلان، فمرجعه إلي. قال: يمضى كما قال، وإن كانوا مائة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ: أَنَّ عُرْوَةَ، قَالَ:"فِي الرَّجُلِ يُعْطِي الرَّجُلَ الْعَطَاءَ، فَيَقُولُ: هُوَ لَكَ، فَإِذَا مُتَّ، فَلِفُلَانٍ، فَإِذَا مَاتَ فُلَانٌ، فَلِفُلَانٍ، وَإِذَا مَاتَ فُلَانٌ، فَمَرْجِعُهُ إِلَيَّ. قَالَ: يُمْضَى كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانُوا مِائَةً".
ہشام بن عروة نے بیان کیا کہ عروہ نے کہا: کوئی آدمی کسی آدمی کو عطیہ دے اور کہے کہ یہ تمہارے لئے ہے، تم فوت ہو گئے تو فلاں کے لئے، اور فلاں آدمی بھی فوت ہو گیا تو فلاں کے لئے ہے، اور وہ بھی مر گیا تو میری طرف لوٹ آئے گا۔ عروہ نے کہا: جیسے کہا ہے وصیت نافذ ہو گی چاہے سو آدمی کیوں نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3309]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10810]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
31. باب في الرَّجُلِ يُوصِي لِغَيْرِ قَرَابَتِهِ:
31. کوئی آدمی اپنے غیر رشتے دار کے لئے وصیت کرے تو؟
حدیث نمبر: 3299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا شيبة بن هشام الراسبي، وكثير بن معدان، قالا: سالنا سالم بن عبد الله عن"الرجل يوصي في غير قرابته، فقال سالم: هي حيث جعلها، قال: فقلنا: إن الحسن يقول: يرد على الاقربين، فانكر ذلك، وقال قولا شديدا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَةُ بْنُ هِشَامٍ الرَّاسِبِيُّ، وَكَثِيرُ بْنُ مَعْدَانَ، قَالَا: سَأَلْنَا سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ"الرَّجُلِ يُوصِي فِي غَيْرِ قَرَابَتِهِ، فَقَالَ سَالِمٌ: هِيَ حَيْثُ جَعَلَهَا، قَالَ: فَقُلْنَا: إِنَّ الْحَسَنَ يَقُولُ: يُرَدُّ عَلَى الْأَقْرَبِينَ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، وَقَالَ قَوْلًا شَدِيدًا".
شیبہ بن ہشام راسبی اور کثیر بن معدان دونوں نے کہا: ہم نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا: کوئی آدمی اپنے غیر رشتے دار کے لئے وصیت کرتا ہے؟ سالم نے کہا: جیسے کہا نافذ ہو گی، ہم نے کہا: حسن رحمہ اللہ تو ایسی وصیت کو رشتے داروں کی طرف لوٹا دیتے ہیں، اس پر سالم نے سخت نکیر کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ولم أقف عليه كاملا وبهذا اللفظ، [مكتبه الشامله نمبر: 3310]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور ابن ابی شیبہ نے متفرق مقامات پر اسے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10825، 10827، 10831، 10834] و [ابن منصور 355]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ولم أقف عليه كاملا وبهذا اللفظ
حدیث نمبر: 3300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو شهاب، عن عمرو، عن الحسن، قال: "إذا اوصى الرجل في قرابته، فهو لاقربهم ببطن: الذكر والانثى فيه سواء".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ فِي قَرَابَتِهِ، فَهُوَ لِأَقْرَبِهِمْ بِبَطْنٍ: الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى فِيهِ سَوَاءٌ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: جب کوئی آدمی کسی قرابت دار کے لئے وصیت کرے تو وہ قبیلے میں سب سے قریب کے لئے ہے اور مرد و عورت اس میں سب برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3311]»
اس اثر کی سند عمرو بن عبید معتزلی کی وجہ سے ضعیف ہے، اسی طرح کی روایت (3265) میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
32. باب إِذَا قَالَ أَحَدُ غُلاَمَيَّ حُرٌّ ثُمَّ مَاتَ وَلَمْ يُبَيِّنْ:
32. جب کوئی شخص اس طرح وصیت کرے: میرے غلاموں میں سے ایک میرے مرنے کے بعد آزاد ہے
حدیث نمبر: 3301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو بكر، عن مطرف، عن الشعبي:"في رجل قال: احد غلامي حر ثم مات، ولم يبين، قال: الورثة بمنزلته يعتقون ايهما احبوا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ:"فِي رَجُلٍ قَالَ: أَحَدُ غُلَامَيَّ حُرٌّ ثُمَّ مَاتَ، وَلَمْ يُبَيِّنْ، قَالَ: الْوَرَثَةُ بِمَنْزِلَتِهِ يُعْتِقُونَ أَيَّهُمَا أَحَبُّوا".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی یہ کہے: میرے دو غلاموں میں سے ایک آزاد ہے اور تعیین کرنے سے پہلے وہ مر جائے، تو شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اس وصیت کرنے والے کے وارث اس کی جگہ لیں گے اور ان دونوں میں سے جس کو اچھا جانیں آزاد کر دیں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده إلى الشعبي حسن من أجل أبي بكر بن عياش، [مكتبه الشامله نمبر: 3312]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک ابوبکر بن عياش کی وجہ سے حسن ہے۔ اور مطرف: ابن ظریف ہیں، اس سیاق سے یہ روایت کہیں نہیں ملی، اس کے ہم معنی [ابن أبى شيبه 11014، 11017] میں ہے۔ بعض روایات میں «أَحَبُّوْا» کی جگہ «خَيْرٌ» ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى الشعبي حسن من أجل أبي بكر بن عياش
33. باب إِذَا أَوْصَى بِالْعِتْقِ في مَرَضِهِ ثُمَّ بَرَأَ:
33. جب کوئی آدمی بیماری میں آزادی کی وصیت کرے پھر تندرست ہو جائے؟
حدیث نمبر: 3302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن يونس، عن الحسن:"ان رجلا قال في مرضه: لفلان كذا ولفلان كذا، وعبدي فلان حر، ولم يقل: إن حدث بي حدث، فبرا، قال: هو مملوك".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ:"أَنَّ رَجُلًا قَالَ فِي مَرَضِهِ: لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَعَبْدِي فُلَانٌ حُرٌّ، وَلَمْ يَقُلْ: إِنْ حَدَثَ بِي حَدَثٌ، فَبَرَأَ، قَالَ: هُوَ مَمْلُوكٌ".
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے، ایک آدمی نے بیماری کے دوران کہا: فلاں کے لئے اتنا اور فلاں کے لئے اتنا ہے، اور میرا فلاں غلام آزاد ہے، اور یہ نہیں کہا کہ اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ ہو جائے تب ایسا ہے، پھر وہ صحت یاب ہو گیا، حسن رحمہ اللہ نے کہا: وہ غلام بدستور غلام رہے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3313]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 375]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
34. باب إِذَا أَعْتَقَ غُلاَمَهُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ:
34. کوئی آدمی اپنے غلام کو اپنی موت کے وقت آزاد کر دے اور اس کا کوئی اور مال نہ ہو
حدیث نمبر: 3303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو بكر، عن مطرف، عن الشعبي:"في رجل اعتق غلامه عند الموت، وليس له غيره، وعليه دين، قال: يسعى للغرماء في ثمنه".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ:"فِي رَجُلٍ أَعْتَقَ غُلَامَهُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَلَيْسَ لَهُ غَيْرُهُ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، قَالَ: يَسْعَى لِلْغُرَمَاءِ فِي ثَمَنِهِ".
شعبی رحمہ اللہ نے اس شخص کے بارے میں کہا جو اپنی موت کے وقت اپنے غلام کو آزاد کر دے، اور اس کے پاس غلام کے علاوہ اور کوئی مال بھی نہ ہو، اور اس کے اوپر قرض بھی ہو، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اپنی قیمت کے مطابق وہ قرض خواہوں کے لئے محنت مزدوری کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش، [مكتبه الشامله نمبر: 3314]»
ابوبکر بن عياش کی وجہ سے اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16760]، [ابن منصور 414، 416]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش
حدیث نمبر: 3304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو الوليد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن الحسن:"ان رجلا اشترى عبدا بتسع مائة درهم، فاعتقه ولم يقض ثمن العبد، ولم يترك شيئا، فقال علي: يسعى العبد في ثمنه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ:"أَنَّ رَجُلًا اشْتَرَى عَبْدًا بِتِسْعِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَأَعْتَقَهُ وَلَمْ يَقْضِ ثَمَنَ الْعَبْدِ، وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا، فَقَالَ عَلِيٌّ: يَسْعَى الْعَبْدُ فِي ثَمَنِهِ".
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک آدمی نے سات سو درہم میں غلام خریدا، پھر اسے آزاد کر دیا اور غلام کی قیمت بھی ادا نہیں کی، اور کوئی اور مال بھی نہیں چھوڑا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں کہا: اپنی قیمت کے مطابق غلام محنت مزدوری کرے گا۔ (یعنی اتنی قیمت ادا کر کے آزاد ہو جائے گا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى علي، [مكتبه الشامله نمبر: 3315]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور ابوالولید کا نام ہشام بن عبدالملک الطیالسی ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16766]، [ابن منصور 415]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى علي
35. باب مَنْ قَالَ الْمُدَبَّرُ مِنَ الثُّلُثِ:
35. جن علماء نے یہ کہا: کہ مدبر صرف ثلث میں سے آزاد ہو گا
حدیث نمبر: 3305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا منصور بن سلمة، عن شريك، عن الاشعث، عن نافع، عن ابن عمر، قال: "المدبر من الثلث".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "الْمُدَبَّرُ مِنْ الثُّلُثِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: غلام مدبر (میت کے) صرف ثلث (ایک تہائی) میں سے آزاد ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3316]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2514]، [البيهقي 314/10، عن طريق على بن ظبيان وهو ضعيف]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3296 سے 3305)
غلام مدبر وہ غلام یا لونڈی ہے جس کو مالک نے کہا ہو کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو، اس کے احکام پیچھے گذر چکے ہیں، یہاں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ میت کے تہائی مال سے ہی وہ غلام آزاد ہو گا چاہے کل ہو یا جزء۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار
حدیث نمبر: 3306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا منصور بن سلمة، عن شريك، عن منصور، عن إبراهيم، قال: "المدبر من الثلث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "الْمُدَبَّرُ مِنْ الثُّلُثِ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: مدبر تہائی مال سے آزاد ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3317]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1911]، [ابن منصور 469]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن كثير، عن الحسن، قال: "المعتق عن دبر من الثلث".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "الْمُعْتَقُ عَنْ دُبُرٍ مِنَ الثُّلُثِ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: موت کے بعد آزاد کیا جانے والا غلام تہائی مال سے آزاد ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3318]»
اس اثر کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1908]، [ابن منصور 473]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.