الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالصدق، فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق حتى يكتب عند الله عز وجل صديقا، وإياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال الرجل يكذب، ويتحرى الكذب، حتى يكتب عند الله عز وجل كذابا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ، وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ، حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَذَّابًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سچائی کو اپنے اوپر لازم کر لو، کیونکہ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی راہ دکھاتی ہے اور انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6094، م: 2607
حدیث نمبر: 3639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا فرطكم على الحوض، ولانازعن اقواما، ثم لاغلبن عليهم، فاقول: يا رب اصحابي، فيقول: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَلَأُنَازَعَنَّ أَقْوَامًا، ثُمَّ لَأُغْلَبَنَّ عَلَيْهِمْ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہو جاؤں گا، میں عرض کروں گا: پروردگار! میرے ساتھی؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6576 ، م: 2297
حدیث نمبر: 3640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه سيكون عليكم امراء، وترون اثرة"، قال: قالوا: يا رسول الله، فما يصنع من ادرك ذاك منا؟ قال:" ادوا الحق الذي عليكم، وسلوا الله الذي لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، وَتَرَوْنَ أَثَرَةً"، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا يَصْنَعُ مَنْ أَدْرَكَ ذَاكَ مِنَّا؟ قَالَ:" أَدُّوا الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ، وَسَلُوا اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب تم میرے بعد ترجیحات اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے؟ فرمایا: اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7052 ، م : 1843
حدیث نمبر: 3641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) سمعت يحيى ، قال: سمعت سليمان ، قال: سمعت زيد بن وهب ، قال: سمعت عبد الله ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنكم سترون بعدي اثرة، وامورا تنكرونها"، قال: قلنا: ما تامرنا؟ قال:" ادوا إليهم حقهم، وسلوا الله حقكم".(حديث مرفوع) سَمِعْت يَحْيَى ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، وَأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا"، قَالَ: قُلْنَا: مَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" أَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ، وَسَلُوا اللَّهَ حَقَّكُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب تم میرے بعد ترجیحات اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے؟ فرمایا: اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7052، م: 1843
حدیث نمبر: 3642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، قال: قال عبد الله لابن النواحة: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لولا انك رسول لقتلتك"، فاما اليوم فلست برسول، يا خرشة، قم فاضرب عنقه، قال: فقام إليه، فضرب عنقه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لِابْنِ النَّوَّاحَةِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَوْلَا أَنَّكَ رَسُولٌ لَقَتَلْتُكَ"، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَسْتَ بِرَسُولٍ، يَا خَرَشَةُ، قُمْ فَاضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ، فَضَرَبَ عُنُقَهُ.
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ابن نواحہ سے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیرے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تو قاصد نہ ہوتا تو میں تجھے قتل کر دیتا، آج تو قاصد نہیں ہے، خرشہ! اٹھ اور اس کی گردن اڑا دے، چنانچہ خرشہ نے اٹھ کر اس کی گردن اڑا دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 3643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة ، عن يسير بن جابر ، قال: هاجت ريح حمراء بالكوفة، فجاء رجل ليس له هجيرى إلا: يا عبد الله بن مسعود ، جاءت الساعة! قال: وكان متكئا فجلس، فقال: إن الساعة لا تقوم، حتى لا يقسم ميراث، ولا يفرح بغنيمة، قال: عدوا يجمعون لاهل الإسلام، ويجمع لهم اهل الإسلام، فذكر الحديث، قال: جاءهم الصريخ: ان الدجال قد خلف في ذراريهم، فيرفضون ما في ايديهم ويقبلون، فيبعثون عشرة فوارس طليعة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف اسماءهم، واسماء آبائهم، والوان خيولهم، هم خير فوارس على ظهر الارض يومئذ"، او قال" هم من خير فوارس على ظهر الارض يومئذ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: هَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ هِجِّيرَى إِلَّا: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، جَاءَتْ السَّاعَةُ! قَالَ: وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ: إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ، حَتَّى لَا يُقْسَمَ مِيرَاثٌ، وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ، قَالَ: عَدُوًّا يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ، وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: جَاءَهُمْ الصَّرِيخُ: أَنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَ فِي ذَرَارِيِّهِمْ، فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ، فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ، وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ، وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ، هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهَرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ"، أَوْ قَالَ" هُمْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهَرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ".
یسیر بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی، ایک آدمی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا جس کی پکار صرف یہی تھی کہ اے عبداللہ بن مسعود! قیامت قریب آ گئی؟ اس وقت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، یہ سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میراث کی تقسیم رک نہ جائے اور مال غنیمت پر کوئی خوشی نہ ہو، ایک دشمن ہو گا جو اہل اسلام کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کرے گا اور اہل اسلام ان کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کریں گے . . . . .، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا کہ ایک چیخنے والا آئے گا اور کہے گا کہ ان کے پیچھے دجال ان کی اولاد میں گھس گیا، چنانچہ وہ لوگ یہ سنتے ہی اپنے پاس موجود تمام چیزوں کو پھینک دیں گے اور دجال کی طرف متوجہ ہوں گے اور دس سواروں کو ہر اول دستہ کے طور پر بھیج دیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں ان کے اور ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ بھی جانتا ہوں، وہ اس وقت زمین کے بہترین شہسوار ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2899
حدیث نمبر: 3644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ابن عون ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن ، قال: قال ابن مسعود : كنت لا احجب عن النجوى، ولا عن كذا، ولا عن كذا، قال ابن عون: فنسي واحدة، ونسيت انا واحدة، قال: فاتيته وعنده مالك بن مرارة الرهاوي، فادركت من آخر حديثه، وهو يقول: يا رسول الله، قد قسم لي من الجمال ما ترى، فما احب ان احدا من الناس فضلني بشراكين فما فوقهما، افليس ذلك هو البغي؟ قال:" لا، ليس ذلك بالبغي، ولكن البغي من بطر قال: او قال: سفه الحق، وغمط الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : كُنْتُ لَا أُحْجَبُ عَنِ النَّجْوَى، وَلَا عَنْ كَذَا، وَلَا عَنْ كَذَا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَنَسِيَ وَاحِدَةً، وَنَسِيتُ أَنَا وَاحِدَةً، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ مَالِكُ بْنُ مُرَارَةَ الرَّهَاوِيُّ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ آخِرِ حَدِيثِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قُسِمَ لِي مِنَ الْجِمَالِ مَا تَرَى، فَمَا أُحِبُّ أَنَّ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ فَضَلَنِي بِشِرَاكَيْنِ فَمَا فَوْقَهَما، أَفَلَيْسَ ذَلِكَ هُوَ الْبَغْيُ؟ قَالَ:" لَا، لَيْسَ ذَلِكَ بِالْبَغْيِ، وَلَكِنَّ الْبَغْيَ مَنْ بَطِرَ قَالَ: أَوْ قَالَ: سَفِهَ الْحَقَّ، وَغَمَطَ النَّاسَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سرگوشی سے کوئی حجاب محسوس نہیں کرتا تھا اور نہ فلاں فلاں چیز سے، راوی کہتے ہیں کہ ایک چیز میرے استاذ بھول گئے اور ایک میں بھول گیا، میں ایک مرتبہ استاذ صاحب کے پاس آیا تو وہاں مالک بن مرارہ رہاوی بھی موجود تھے، میں نے انہیں حدیث کے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے پایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ملاحظہ فرما ہی رہے ہیں کہ میرے حصے میں کتنے اونٹ آئے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص اس تعداد میں مجھ سے دو چار تسمے بھی آگے بڑھے، کیا یہ تکبر نہیں ہے؟ فرمایا: یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات قبول کرنے سے انکار کر دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد صحيح إن ثبت سماع حميد بن عبدالله
حدیث نمبر: 3645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني عون ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: إذا حدثتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فظنوا برسول الله صلى الله عليه وسلم اهياه، واهداه، واتقاه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْنٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: إِذَا حُدِّثْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَظُنُّوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْيَاهُ، وَأَهْدَاهُ، وَأَتْقَاهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق وہ گمان کرو جو درستگی، ہدایت اور تقوی پر مبنی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عون لم يسمع من عم أبيه عبدالله
حدیث نمبر: 3646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني سليمان ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فلم يزل قائما، حتى هممت بامر سوء، قلنا: وما هممت به؟ قال: هممت ان اجلس وادعه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا، حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرٍ سُوءٍ، قُلْنَا: وَمَا هَمَمْتَ بِهِ؟ قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَجْلِسَ وَأَدَعَهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: آپ نے کیا ارادہ کیا تھا؟ فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا چھوڑ دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1135، م : 773
حدیث نمبر: 3647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني زبيد ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر"، قال: قلت لابي وائل: انت سمعت من عبد الله؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي زُبَيْدٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ"، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي وَائِلٍ: أَنْتَ سَمِعْتَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابووائل سے پوچھا: کیا آپ نے یہ بات سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 48، م: 64

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.