-" اعبد الله كانك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك، واعدد نفسك في الموتى وإياك ودعوة المظلوم فإنها تستجاب، ومن استطاع ان يشهد الصلاتين العشاء والصبح ولو حبوا فليفعل".-" اعبد الله كأنك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك، واعدد نفسك في الموتى وإياك ودعوة المظلوم فإنها تستجاب، ومن استطاع أن يشهد الصلاتين العشاء والصبح ولو حبوا فليفعل".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب ان کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انہوں نے کہا: میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی عبادت اس طرح کرو، کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم نہیں دیکھ رہے تو وہ تو یقینا تمہیں دیکھ رہا ہے اور اپنے آپ کو مردہ شمار کرو اور مظلوم کی بددعا سے بچو، کیونکہ وہ قبول ہوتی ہے اور جو آدمی عشاء اور فجر کی نمازوں میں آ سکتا ہے تو وہ آئے اگرچہ اسے گھسٹ کر آنا پڑے۔“
-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا واقم الصلاة المكتوبة واد الزكاة المفروضة وحج واعتمر، - قال اشهد: واظنه قال: وصم رمضان - وانظر ماذا تحب من الناس ان ياتوه إليك فافعله بهم وما تكره من الناس ان ياتوه إليك فذرهم منه".-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا وأقم الصلاة المكتوبة وأد الزكاة المفروضة وحج واعتمر، - قال أشهد: وأظنه قال: وصم رمضان - وانظر ماذا تحب من الناس أن يأتوه إليك فافعله بهم وما تكره من الناس أن يأتوه إليك فذرهم منه".
محمد بن حجادہ، ایک آدمی سے، وہ اپنے ایک دوست سے، وہ اپنے باپ، جن کی کنیت ابومشفق تھی، سے روایت کرتا ہے، وہ کہتے ہیں: میں عرفہ مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں آپ کے اتنا قریب ہوا، کہ میری سواری کی گردن آپ کی سواری کی گردن کے ساتھ لگ گئی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل بتائیے جو مجھے اللہ کے عذاب سے نجات دلائے اور جنت میں داخل کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، فرضی نماز قائم کرو، فرضی زکاۃ ادا کرو، حج ادا کرو، عمرہ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو، مزید دیکھو تم لوگوں کی جانب سے اپنے لئے کیا پسند کرتے ہو، وہی سلوک ان کے ساتھ کرو اور جو چیز لوگوں کی طرف سے اپنے لئے ناپسند کرتے ہو، ان کو بھی اس سے محفوظ رکھو۔“( «اشھد» والا لفظ کہنے والے راوی حدیث ابن حاتم ارطبائی ہے، جو روزے کے بارے میں اپنے خیال کا اظہار کر رہا ہے۔)
- (اعتقها؟ فإنها مؤمنة. يعني: الجارية التي شهدت بان الله في السماء)- (أعْتِقْها؟ فإنَّها مؤْمِنَةٌ. يعني: الجاريةَ التي شَهِدَتْ بأنَّ اللهَ في السماء)
سیدنا شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری ماں نے مجھے وصیت کی کہ میں اس کی طرف سے ایک غلام آزاد کروں اور میرے پاس (مصر کے جنوبی حصے میں واقع) نوبی قوم کے وطن کی ایک لونڈی ہے، (تو کیا میں اسے آزاد کر دوں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بلاؤ۔“(اسے بلایا گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تیرا رب کون ہے؟“ اس نے کہا: اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مومن ہے تم اسے آزاد کر سکتے ہو۔“
-" اعبد الله كانك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".-" اعبد الله كأنك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی عبادت اس طرح کرو، کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اپنے آپ کو مردہ تصور کرو، ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ کا ذکر کرو اور جب برائی کا ارتکاب کر بیٹھو تو اس کے ساتھ ہی نیکی کر لو (تاکہ برائی کا اثر ذائل ہو جائے)، مخفی برائی کے بدلے نیکی بھی مخفی کی جائے اور اعلانیہ برائی کے بدلے نیکی بھی اعلانیہ کی جائے۔“
-" اعبد الله كانك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".-" اعبد الله كأنك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی عبادت اس طرح کرو، کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اپنے آپ کو مردہ تصور کرو، ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ کا ذکر کرو اور جب برائی کا ارتکاب کر بیٹھو تو اس کے ساتھ ہی نیکی کر لو (تاکہ برائی کا اثر ذائل ہو جائے)، مخفی برائی کے بدلے نیکی بھی مخفی کی جائے اور اعلانیہ برائی کے بدلے نیکی بھی اعلانیہ کی جائے۔“
-" الحياء من الإيمان، واحيا امتي عثمان".-" الحياء من الإيمان، وأحيا أمتي عثمان".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا، ایمان کا حصہ ہے اور میری امت میں سب سے زیادہ حیا کرنے والا عثمان ہے۔“
-" اوثق عرى الإيمان الموالاة في الله والمعاداة في الله والحب في الله والبغض في الله".-" أوثق عرى الإيمان الموالاة في الله والمعاداة في الله والحب في الله والبغض في الله".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”ایمان کا کون سا کڑا (یعنی نیک عمل) زیادہ مضبوط ہے؟“ انھوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے لئے دوستی کرنا، اللہ کے لئے دشنی کرنا، اللہ کے لئے محبت کرنا اور اللہ کے لئے بغض رکھنا۔“
-" اوثق عري الإيمان الموالاة في الله والمعاداة في الله والحب في الله والبغض في الله".-" أوثق عري الإيمان الموالاة في الله والمعاداة في الله والحب في الله والبغض في الله".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”ایمان کا کون سا کڑا (یعنی نیک عمل) زیادہ مظبوط ہے؟“ انھوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے لئے دوستی کرنا، اللہ کے لئے دشنی کرنا، اللہ کے لئے محبت کرنا اور اللہ کے لئے بغض رکھنا۔“