الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
जगत निर्माण, नबी और रसूलों का ज़िक्र और चमत्कार
2458. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عجز و انکساری
“ रसूल अल्लाह ﷺ की नम्रता ”
حدیث نمبر: 3793
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (ذاك إبراهيم عليه السلام. يعني: انه خير البرية).- (ذاك إبراهيم عليه السلام. يعني: أنّه خير البريّة).
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے خیر البریّہ! (‏‏‏‏یعنی مخلوقات میں سے بہترین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏وصف تو) ابراہیم علیہ السلام کا تھا۔ ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 3794
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم خليل الرحمن تبارك وتعالى، لو لبثت في السجن ما لبث يوسف ثم جاءني الداعي لاجبت، إذ جاءه الرسول فقال: * (ارجع إلى ربك فاساله ما بال النسوة اللاتي قطعن ايديهن) *، ورحمة الله على لوط إن كان لياوي إلى ركن شديد، إذ قال لقومه: * (لو ان لي بكم قوة او آوي إلى ركن شديد) *، فما بعث الله بعده من نبي إلا في ثروة من قومه".-" إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم خليل الرحمن تبارك وتعالى، لو لبثت في السجن ما لبث يوسف ثم جاءني الداعي لأجبت، إذ جاءه الرسول فقال: * (ارجع إلى ربك فاسأله ما بال النسوة اللاتي قطعن أيديهن) *، ورحمة الله على لوط إن كان ليأوي إلى ركن شديد، إذ قال لقومه: * (لو أن لي بكم قوة أو آوي إلى ركن شديد) *، فما بعث الله بعده من نبي إلا في ثروة من قومه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن خلیل رحمن ابراھیم (‏‏‏‏علیہم السلام)، کریم بن کریم بن کریم بن کریم تھے۔ اگر میں (‏‏‏‏محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اتنا عرصہ جیل میں ٹھہرتا جتنا کہ یوسف علیہ السلام ٹھہرے تھے اور میرے پاس بلانے کے لیے داعی آتا تو میں (‏‏‏‏ ‏‏‏‏فوراً) اس کی بات قبول کرتا اور جب ان کے پاس قاصد آیا تو انہوں نے تو کہا: «فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ» اس سے پوچھو کہ اب ان عورتوں کا حقیقی واقعہ کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ (۱۲-يوسف:۵۰) اور اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر رحمت کرے، وہ تو کسی مضبوط آسرے کا سہارا لینا چاہتے تھے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: ‎ ‏‏‏‏ «لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ» کاش کہ مجھ میں تم سے مقابلہ کرنے کی قوت ہوتی یا میں کسی زبردست کا آسرا پکڑ پاتا۔ (۱۱-هود:۸۰) سو ان کے بعد جب بھی اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی بھیجا تو اسے اس کی قوم کے لوگوں کے انبوہ کثیر میں بھیجا۔
حدیث نمبر: 3795
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" عجبت لصبر اخي يوسف وكرمه - والله يغفر له - حيث ارسل إليه ليستفتي في الرؤية، ولو كنت انا لم افعل حتى اخرج، وعجبت لصبره وكرمه - والله يغفر له - اتى ليخرج فلم يخرج حتى اخبرهم بعذره، ولو كنت انا لبادرت الباب".-" عجبت لصبر أخي يوسف وكرمه - والله يغفر له - حيث أرسل إليه ليستفتي في الرؤية، ولو كنت أنا لم أفعل حتى أخرج، وعجبت لصبره وكرمه - والله يغفر له - أتى ليخرج فلم يخرج حتى أخبرهم بعذره، ولو كنت أنا لبادرت الباب".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اپنے بھائی یوسف علیہ اسلام، اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے، کے صبر اور کشادہ دلی پر بڑا تعجب ہے، جب ان کی طرف خواب کی تعبیر بیان کرنے کا پیغام بھیجا گیا۔ اگر میں وہاں ہوتا تو تعبیر بیان کرنے سے پہلے (‏‏‏‏جیل سے) باہر نکل آتا۔ بس ان کے صبر اور فیاضی پر بڑا تعجب ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے، ان کے پاس آدمی آیا تاکہ وہ باہر نکل آئیں لیکن وہ اس وقت تک نہ نکلے، جب تک ان پر اپنے عذر کی وضاحت نہیں کر دی۔ اگر میں ہوتا تو دروازے کی طرف لپک پڑتا۔ اگر «اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ» ‏‏‏‏اپنےآقاکےپاس میرا تذکرہ کرنا (۱۲-يوسف:۴۲) والی بات نہ ہوتی تو وہ جیل میں نہ ٹھہرتے، جب کہ وہ غیر اللہ سے پریشانی کا ازالہ چاہ رہے تھے۔
حدیث نمبر: 3796
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لو لبثت في السجن ما لبث يوسف ثم جاء الداعي لاجبته، إذ جاءه الرسول فقال: * (ارجع إلى ربك فاساله ما بال النسوة اللاتي قطعن ايديهن إن ربي بكيدهن عليم) * ورحمة الله على لوط إن كان لياوي إلى ركن شديد، إذ قال لقومه: * (لو ان لي بكم قوة او آوي إلى ركن شديد) *، وما بعث الله من بعده من نبي إلا في ثروة من قومه".-" لو لبثت في السجن ما لبث يوسف ثم جاء الداعي لأجبته، إذ جاءه الرسول فقال: * (ارجع إلى ربك فاسأله ما بال النسوة اللاتي قطعن أيديهن إن ربي بكيدهن عليم) * ورحمة الله على لوط إن كان ليأوي إلى ركن شديد، إذ قال لقومه: * (لو أن لي بكم قوة أو آوي إلى ركن شديد) *، وما بعث الله من بعده من نبي إلا في ثروة من قومه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏اگر میں (‏‏‏‏محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اتنا عرصہ جیل میں ٹھہرتا جتنا کہ یوسف علیہ السلام ٹھہرے تھے اور میرے پاس بلانے کے لیے داعی آتا تو میں (‏‏‏‏فوراً) اس کی بات قبول کرتا اور جب ان کے پاس قاصد آیا تو انہوں نے تو کہا: «ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ» اس سے پوچھو کہ اب ان عورتوں کا حقیقی واقعہ کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ بےشک میرا رب ان کے مکر سے واقف ہے (۱۲-يوسف:۵۰) اور اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر رحمت کرے، وہ تو کسی مضبوط آسرے کا سہارا لینا چاہتے تھے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: «لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ» ‏‏‏‏ کاش کہ مجھ میں تم سے مقابلہ کرنے کی قوت ہوتی یا میں کسی زبردست کا آسرا پکڑ پاتا۔(۱۱-هود:۸۰) سو ان کے بعد جب بھی اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی بھیجا تو اسے اس کی قوم کے لوگوں کے انبوہ کثیر میں بھیجا۔
2459. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عبدیت کو بادشاہت پر ترجیح دینا
“ रसूल अल्लाह ﷺ ने बंदा बनना पसंद किया ”
حدیث نمبر: 3797
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لا، بل عبدا رسولا".-" لا، بل عبدا رسولا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جبریل امین، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے اور آسمان کی طرف دیکھا، (‏‏‏‏کیا دیکھتے ہیں کہ) ایک فرشتہ اتر رہا تھا۔ پس جبریل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ یہ فرشتہ اپنی ولادت سے لے کر آج تلک کبھی نہیں اترا۔ جب وہ اتر چکا تو اس نے کہا اے محمد (‏‏‏‏ صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ کے رب نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے، (‏‏‏‏میں یہ پوچھنے آیا ہوں کہ) میں (‏‏‏‏اللہ) آپ کو بادشاہ بناؤں یا بندہ جو رسول ہو؟ جبریل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا: اے محمد! اپنے رب کے لیے عاجزی کا ثبوت دو۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏وہ مجھے) بندہ اور رسول بنا دے۔
2460. تنے کا رونا
“ पेड़ के तने का रोना ”
حدیث نمبر: 3798
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لو لم احتضنه، لحن إلى يوم القيامة. يعني الجذع الذي كان يخطب إليه".-" لو لم أحتضنه، لحن إلى يوم القيامة. يعني الجذع الذي كان يخطب إليه".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کا سہارا لے کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر کا اہتمام کیا تو وہ تنا رونے لگ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور اس کے ساتھ چمٹ گئے، پس وہ خاموش ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اس کو گلے نہ لگاتا تو یہ روز قیامت تک روتا رہتا۔
حدیث نمبر: 3799
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إن هذا بكى؛ لما فقد من الذكر).- (إنّ هذا بكى؛ لما فَقَدَ من الذِّكر).
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے کا سہارا لے کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ ایک انصاری عورت، جس کا غلام بڑھئی تھا، نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا غلام بڑھئی ہے، کیا میں اسے یہ حکم دے دوں کہ وہ آپ کے لیے ایک ممبر بنائے، تاکہ آپ اس پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرما سکیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں۔ پس اس نے منبر بنایا۔ جب جمعہ کا دن آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمانے لگے، تو اس تنے نے بچے کی طرح رونا شروع کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اس تنے نے ذکر (‏‏‏‏یعنی خطبہ کی باتیں) گم پائیں تو اس نے رونا شروع کر دیا۔
2461. آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت ایک دوسرے کے نصیبے میں آئے ہیں
“ रसूल अल्लाह ﷺ और उनकी उम्मत दोनों एक दूसरे का नसीब ”
حدیث نمبر: 3800
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (انا حظكم من الانبياء، وانتم حظي من الامم).- (أنا حظُّكُم من الأنبياء، وأنتم حظِّي من الأمم).
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں انبیاء میں سے تمہارا حصہ ہوں اور تم امتوں میں سے میرا حصہ ہو۔
2462. کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا؟
“ क्या रसूल अल्लाह ﷺ ने अल्लाह को देखा ? ”
حدیث نمبر: 3801
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إنما هو جبريل؛ لم اره على صورته التي خلق عليها إلا هاتين المرتين؛ رايته منهبطا من السماء، سادا عظم خلقه ما بين السماء والارض).- (إنما هو جبريلُ؛ لم أرَهُ على صُورته التي خُلق عليها إلا هاتين المرتين؛ رأيته مُنهبطاً من السّماء، سادّاً عِظَمُ خَلْقِه ما بين السماء والأرض).
مسروق کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھا تھا۔ انہوں نے مجھے کہا: اے ابو عائشہ! تین امور ہیں، ان میں سے ایک کا قائل ہونے کا مطلب اللہ تعالیٰ پر جھوٹا الزام لگانا ہو گا۔ میں نے کہا وہ کون سے امور ہیں؟ انہوں نے کہا جس آدمی کا یہ خیال ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ربّ کو دیکھا تو اس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولا۔ میں ٹیک لگائے ہوئے تھا، یہ سن کر میں بیٹھ گیا اور کہا: اے ام المؤمنین! ذرا مجھے مہلت دیجئے اور جلدی مت کیجئیے، کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ ‏‏‏‏ «وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ» اور تحقیق اس نے اس کو واضح افق میں دیکھا۔ ۱-التكوير:۲۳) «وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى» ‏‏‏‏ اور تحقیق اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا۔ ۳-النجم:۱۳) (‏‏‏‏ان آیات سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کو دیکھا ہے)؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس امت میں میں نے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان آیات کے بارے میں سوال کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ جواب دیا یہ تو جبریل تھا، میں نے اسے اس کی اصلی حالت میں دو مرتبہ دیکھا، میں نے اسے آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا، اس کی بڑی جسامت نے آسمان و زمین کے درمیانی خلا کو بھر رکھا تھا۔ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: «لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ» آنکھیں اس اللہ کا ادراک نہیں کر سکتیں، لیکن وہ آنکھوں کا ادراک کر لیتا ہے اور وہ تو باریک بیں اور باخبر ہے۔ (۶-الأنعام:۱۰۳) نیز آپ نے یہ ارشاد باری تعالیٰ نہیں سنا: «وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ» ‏‏‏ اور ناممکن ہے کسی بندہ سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے جو چاہے وحی کرے، بیشک وہ برتر ہے حکمت والا ہے۔ ۲-الشورى:۵۱) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اور جس نے یہ گمان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے بعض احکام چھپائے ہیں تو اس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹا الزام دھر دیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں: «يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّـهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ» ‏‏‏‏اے رسول! جو کچھ تیرے رب کی طرف سے تیری طرف نازل کیا گیا، اسے آگے پہنچا دو، اگر تم نے ایسے نہ کیا تو (‏‏‏‏اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) تم نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا۔ (۵-المائدة:۶۷) پھر انہوں نے کہا: اور جس نے یہ گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ کل میں ہونے والے امور کی خبر دیتے ہیں تو اس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا، حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ» کہہ دیجئیے کہ آسمانوں والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی غیب نہیں جانتا۔ ۷-النمل:۶۵)۔
2463. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا
“ रसूल अल्लाह ﷺ को सपने में देखना ”
حدیث نمبر: 3802
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" من رآني في المنام، فكانما رآني في اليقظة إن الشيطان لا يستطيع ان يتمثل بي".-" من رآني في المنام، فكأنما رآني في اليقظة إن الشيطان لا يستطيع أن يتمثل بي".
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا، گویا کہ اس نے مجھے بیداری کی حالت میں دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.