الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
8. ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے
حدیث نمبر: 759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو عامر العقدي، نا همام بن يحيى، عن قتادة، عن هلال بن ابي ميمونة، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله إني إذا رايتك طابت نفسي وقرت عيني فانبئني عن كل شيء، فقال: ((كل شيء خلق من الماء))، فقلت له: اخبرني بشيء إذا عملت به دخلت الجنة، فقال: ((افش السلام واطعم الطعام، وصل الارحام وقم بالليل والناس نيام وادخل الجنة بسلام)).أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي إِذَا رَأَيْتُكَ طَابَتْ نَفْسِي وَقَرَّتْ عَيْنِي فَأَنْبِئْنِي عَنْ كُلِّ شَيْءٍ، فَقَالَ: ((كُلُّ شَيْءٍ خُلِقَ مِنَ الْمَاءِ))، فَقُلْتُ لَهُ: أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ إِذَا عَمِلْتُ بِهِ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، فَقَالَ: ((أَفْشِ السَّلَامَ وَأَطْعِمِ الطَّعَامَ، وَصِلِ الْأَرْحَامَ وَقُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ وَادْخُلِ الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! جب میں آپ کی زیارت کرتا ہوں تو میرا دل خوش ہو جاتا ہے اور آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں، آپ مجھے ہر چیز کے متعلق بتا دیں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے۔ میں نے عرض کیا: آپ مجھے کسی ایسی چیز (عمل) کے متعلق بتا دیں کہ جب میں اسے بجا لاؤں تو میں جنت میں داخل ہو جاؤں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، رات کو قیام کرو (تہجد پڑھو) جبکہ لوگ سو رہے ہوں تو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 295/2. قال الشيخ شعيب الارناوط: اسناده صحيح. مستدرك حاكم: 144/4.»
9. پڑوسیوں کے حقوق کا بیان
حدیث نمبر: 760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا شعبة، نا داود بن فراهيج، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت او حسبت انه سيورثه)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا شُعْبَةُ، نا دَاوُدُ بْنُ فَرَاهِيجَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَوْ حَسِبْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام ہمسائے کے بارے میں مجھے وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے وراثت میں حصہ دار بنا دیں گے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب الوصٰة بالجار، رقم: 6015، 6014. مسلم، كتاب البروالصلة، باب والوصية بالجار والا حسان اليه، رقم: 2624. سنن ابوداود، رقم: 5151. سنن ترمذي، رقم: 1942.»
10. مسلمانوں کے نابالغ بچے جنت میں تتلیوں کی طرح ہوں گے
حدیث نمبر: 761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المخزومي، نا وهيب، نا ابو مسعود وهو سعيد بن إياس الجريري، عن خالد القيسي، قال: قلت: يا ابا هريرة، هل سمعت من خليلك شيئا تطيب به انفسنا؟ فقال: نعم، سمعته يقول: ((صغاركم دعاميص الجنة))، قال المخزومي: الصغار الاطفال، والدعاميص شيء يكون في اسفل الحب.أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا وُهَيْبٌ، نا أَبُو مَسْعُودٍ وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ خَالِدٍ الْقَيْسِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ شَيْئًا تُطِيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((صِغَارُكُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ))، قَالَ الْمَخْزُومِيُّ: الصِّغَارُ الْأَطْفَالُ، وَالدَّعَامِيصُ شَيْءٌ يَكُونَ فِيَ أَسْفَلِ الْحَبِّ.
خالد قیسی نے بیان کیا، میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا آپ نے اپنے خلیل ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کوئی ایسی چیز سنی ہے جس کے ذریعے ہم اپنے جی خوش کر لیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تمہارے چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل من يموت له ولد فبحتسبه، رقم: 2635. مسند احمد: 488/2. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 1998.»
11. مسلمانوں کے فوت شدہ نابالغ بچے جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ ہیں
حدیث نمبر: 762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، حدثني الطلق بن معاوية، واخبرنا حفص بن غياث، حدثني جدي طلق بن معاوية، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: جاءت امراة بابن لها إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشتكي، فقالت: يا رسول الله اخاف عليه وقد قدمت ثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((لقد احتظرت بحظارة شديدة من النار)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي الطَّلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَأخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي طَلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَكِي، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَافُ عَلَيْهِ وَقَدْ قَدَّمْتُ ثَلَاثَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحَظَارَةٍ شَدِيدَةٍ مِنَ النَّارِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اس کے متعلق اندیشہ ہے جبکہ میں تین بچے آگے بھیج چکی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے تو جہنم سے بہت ہی مضبوط باڑ بنا لی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل من يموت له ولد، رقم: 2636. سنن نسائي، رقم: 1877. مسند احمد: رقم: 9427.»
12. مسلمان کے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے
حدیث نمبر: 763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من احق بحسن صحابتي؟ فقال: ((امك))، قال: ثم من؟ قال: ((ثم امك))، قال: ثم من؟ قال: ((ثم امك))، قال: ثم من؟ قال: ((ابوك)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ فَقَالَ: ((أُمُّكَ))، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((ثُمَّ أُمُّكَ))، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((ثُمَّ أُمُّكَ))، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((أَبُوكَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمہاری ماں۔ اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بھی تمہاری ماں۔ اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا باپ۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاخلاق، باب من احق الناس بحسن الصحبة: 5971. مسلم، كتاب البروالصلة، باب برالو الدين وانهما احق به: 2548. سنن ابن ماجه: 2706. مسند احمد: 327/2. معجم صغير: 1140.»
حدیث نمبر: 764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
جناب ابوزرعہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق.»
13. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت پر کنیت رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن آدم، نا شريك، عن سلم بن عبد الرحمن النخعي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من تسمى باسمي فلا يكني بكنيتي، ومن اكتنى بكنيتي فلا يتسم باسمي)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي فَلَا يُكَنِّي بِكُنْيَتِي، وَمَنِ اكْتَنَى بِكُنْيَتِي فَلَا يَتَسَمَّ بِاسْمِي)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے نام پر نام پر رکھے، تو وہ میری کنیت پر کنیت نہ رکھے اور جو میری کنیت پر کنیت رکھے، تو وہ میرے نام پر نام نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فيمن راي ان لا يجمع بينهما، رقم: 4966، اسناده حسن لغيره.»
14. اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والوں کے لیے ہدایت
حدیث نمبر: 766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا حسين بن علي الجعفي، نا زائدة، عن ميسرة الاشجعي، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن قرى ضيفه))، فقيل: يا رسول الله وما حق الضيف؟ قال: ((ثلاث فما كان فوقهن او بعدهن فهو صدقة، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر شهد امرا فليتكلم بخير او ليسكت، استوصوا بالنساء فإنهن خلقن من ضلع، وإن اعوج شيء في الضلع اعلاه فإن اردت إقامته كسرته وإن تركته لم يزل اعوج، فاستوصوا بالنساء خيرا)).أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، نا زَائِدَةُ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ قِرَى ضَيْفِهِ))، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّ الضَّيْفِ؟ قَالَ: ((ثَلَاثٌ فَمَا كَانَ فَوْقَهُنَّ أَوْ بَعْدَهُنَّ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيسْكُتْ، اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلْعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلْعِ أَعْلَاهُ فَإِنْ أَرَدْتَ إِقَامَتَهُ كَسَرْتَهُ وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے ہمسائے کو ایذا نہ پہنچائے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے مہمان کی خوب ضیافت کرے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مہمان کا حق کیا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین (دن حق ضیافت) پس جو ان (تین دنوں) سے زیادہ ہو یا ان کے بعد ہو تو وہ صدقہ ہے۔ اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے کوئی معاملہ پیش آئے تو وہ خیر و بھلائی کی بات کرے یا پھر خاموش رہے، عورتوں کے بارے میں خیر و بھلائی کی وصیت قبول کرو، کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے، اگر تم نے اسے سیدھا کرنا چاہا تو اسے توڑ ڈالو گے، اور اگر تم اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی، پس تم عورتوں کے بارے میں خیر و بھلائی کی وصیت قبول کرو۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الرضاع، باب الوصية بالنساء، رقم: 1468.»
15. ہر مسلمان کا ہر روز صدقہ کرنا ضروری ہے
حدیث نمبر: 767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن إبراهيم بن مسلم الهجري، عن ابي عياض، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" على كل مسلم في كل يوم صدقة، قالوا يا رسول الله ومن يطيق ذلك؟ قال: إماطتك الاذى عن الطريق صدقة، وإرشادك الرجل المسلم الطريق صدقة، وعيادتك الرجل المسلم صدقة، واتباعك جنازته صدقة، وردك السلام على المسلم صدقة".أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيِّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟ قَالَ: إِمَاطَتُكَ الْأَذَى عَنِ الْطَرِيقٍ صَدَقَةٌ، وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ الْمُسْلِمَ الطَّرِيقَ صَدَقَةٌ، وَعِيَادَتُكَ الرَّجُلَ الْمُسْلِمَ صَدَقَةٌ، وَاتِّبَاعُكَ جِنَازَتَهُ صَدَقَةٌ، وَرَدُّكَ السَّلَامَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر ہر روز صدقہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان شخص کو راستہ بتا دینا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان شخص کی عیادت کرنا صدقہ ہے، تمہارا جنازے میں شریک ہونا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے۔ محمد بن فضیل بن غزوان نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے، تمہارا مریض کی عیادت کرنا صدقہ ہے، تمہارا جنازے میں شریک ہونا صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب من اخذ بالركا ب ونحوه، رقم: 2989. مسلم كتاب الزكاة، باب بيان ان اسم الصدقة الخ، رقم: 1009. مسند احمد: 328/2.»
حدیث نمبر: 768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن فضيل بن غزوان، بهذا الإسناد مثله، قال: فقالوا: ومن يطيق ذلك؟ ‍‍ قال: ((إماطتك الاذى عن الطريق صدقة، وعيادتك المريض صدقة، واتباعك جنازته صدقة، وامرك بالمعروف صدقة ونهيك وردك السلام على المسلم صدقة)).أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، قَالَ: فَقَالُوا: وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟ ‍‍ قَالَ: ((إِمَاطَتُكَ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَعِيَادَتُكَ الْمَرِيضَ صَدَقَةٌ، وَاتِّبَاعُكَ جِنَازَتَهُ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيُكَ وَرَدُّكَ السَّلَامَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ)).
محمد بن فضیل بن غزوان نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے، تمہارا مریض کی عیادت کرنا صدقہ ہے، تمہارے جنازے میں شریک ہونا صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق.»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.