الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: نکاح کے بیان میں
حدیث نمبر: 1082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال: قال عمر بن الخطاب : " ايما رجل تزوج امراة وبها جنون، او جذام، او برص، فمسها، فلها صداقها كاملا، وذلك لزوجها غرم على وليها" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهَا جُنُونٌ، أَوْ جُذَامٌ، أَوْ بَرَصٌ، فَمَسَّهَا، فَلَهَا صَدَاقُهَا كَامِلًا، وَذَلِكَ لِزَوْجِهَا غُرْمٌ عَلَى وَلِيِّهَا" .
سعید بن مسیّب نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کو جُنون یا جذام یا برص ہو اور خاوند نہ جان کر اس سے جماع کرے، اس عورت کو خاوند پورا مہرے دے، اور اس کے ولی سے پھیر لے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14222، 14252، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 2509، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4250، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 818، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3672، 3673، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10679، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16550، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 1082ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإنما يكون ذلك غرما على وليها لزوجها، إذا كان وليها الذي انكحها هو ابوها، او اخوها، او من يرى انه يعلم ذلك منها، فاما إذا كان وليها الذي انكحها ابن عم، او مولى، او من العشيرة ممن يرى انه لا يعلم ذلك منها، فليس عليه غرم، وترد تلك المراة ما اخذته من صداقها، ويترك لها قدر ما تستحل بهقَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا يَكُونُ ذَلِكَ غُرْمًا عَلَى وَلِيِّهَا لِزَوْجِهَا، إِذَا كَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْكَحَهَا هُوَ أَبُوهَا، أَوْ أَخُوهَا، أَوْ مَنْ يُرَى أَنَّهُ يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَأَمَّا إِذَا كَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْكَحَهَا ابْنَ عَمٍّ، أَوْ مَوْلًى، أَوْ مِنَ الْعَشِيرَةِ مِمَّنْ يُرَى أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَلَيْسَ عَلَيْهِ غُرْمٌ، وَتَرُدُّ تِلْكَ الْمَرْأَةُ مَا أَخَذَتْهُ مِنْ صَدَاقِهَا، وَيَتْرُكُ لَهَا قَدْرَ مَا تُسْتَحَلُّ بِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ولی کو مہر اس صورت میں واپس دینا ہوگا جب وہ عورت کا باپ یا بھائی یا ایسا قریبی ہو کہ عورت کا حال جانتا ہو، اور جو ولی محرم نہ ہو جیسے چچا کا بیٹا، یا مولیٰ، یا اور کوئی کنبے والا ہو جس کو عورت کا حال معلوم نہ ہو تو اس پر مہر پھیرنا لازم نہ ہوگا، بلکہ اس عورت سے مہر پھیر لیا جائے گا، صرف اس قدر چھوڑ دیا جائے گا جس سے اس کی فرج حلال ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 1083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان ابنة عبيد الله بن عمر، وامها بنت زيد بن الخطاب، كانت تحت ابن لعبد الله بن عمر، فمات، ولم يدخل بها، ولم يسم لها صداقا، فابتغت امها صداقها، فقال عبد الله بن عمر : " ليس لها صداق، ولو كان لها صداق لم نمسكه، ولم نظلمها"، فابت امها ان تقبل ذلك، فجعلوا بينهم زيد بن ثابت، فقضى ان لا صداق لها، ولها الميراث وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَةَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأُمُّهَا بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، كَانَتْ تَحْتَ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَمَاتَ، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا، فَابْتَغَتْ أُمُّهَا صَدَاقَهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : " لَيْسَ لَهَا صَدَاقٌ، وَلَوْ كَانَ لَهَا صَدَاقٌ لَمْ نُمْسِكْهُ، وَلَمْ نَظْلِمْهَا"، فَأَبَتْ أُمُّهَا أَنْ تَقْبَلَ ذَلِكَ، فَجَعَلُوا بَيْنَهُمْ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَضَى أَنْ لَا صَدَاقَ لَهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی بیٹی جن کی ماں سیدنا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے کے نکاح میں آئیں، وہ مر گئے مگر انہوں نے اس سے صحبت نہیں کی، نہ ان کا مہر مقرر ہوا تھا، تو ان کی ماں نے مہر مانگا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مہر کا ان کو استحقاق نہیں، اگر ہوتا تو ہم نہ رکھتے، نہ ظلم کرتے۔ ان کی ماں نے نہ مانا، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے کہنے پر رکھا، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کو مہر نہیں ملے گا، البتہ ترکہ ملے گا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14418، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4308، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 925، 926، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10889، 10890، 10891، 11739، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17106، 17403، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 10»
حدیث نمبر: 1084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عمر بن عبد العزيز كتب في خلافته إلى بعض عماله:" ان كل ما اشترط المنكح من كان ابا او غيره، من حباء او كرامة، فهو للمراة إن ابتغته" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ فِي خِلَافَتِهِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ:" أَنَّ كُلَّ مَا اشْتَرَطَ الْمُنْكِحُ مَنْ كَانَ أَبًا أَوْ غَيْرَهُ، مِنْ حِبَاءٍ أَوْ كَرَامَةٍ، فَهُوَ لِلْمَرْأَةِ إِنِ ابْتَغَتْهُ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اپنے عامل کو لکھا کہ نکاح کر دینے والا باپ ہو یا کوئی اور، اگر خاوند سے کچھ تحفہ یا ہدیہ لینے کی شرط کرے تو وہ عورت کو ملے گا، اگر طلب کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس عورت کا نکاح اس کا باپ کر دے اور اس کے مہر میں کچھ حبا کی شرط کرے، اگر وہ شرط ایسی ہو جس کے عوض میں نکاح ہوا ہے تو وہ حبا اس کی بیٹی کو ملے گا اگر چاہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر خاوند نے قبل صحبت کے بی بی کو چھوڑ دیا تو خاوند حبا میں سے نصف پھیر لےگا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10742، 10745، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16448، 16457، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 1084ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في المراة ينكحها ابوها، ويشترط في صداقها الحباء يحبى به: إن ما كان من شرط يقع به النكاح، فهو لابنته إن ابتغته، وإن فارقها زوجها قبل ان يدخل بها، فلزوجها شطر الحباء الذي وقع به النكاح.قَالَ مَالِكٌ فِي الْمَرْأَةِ يُنْكِحُهَا أَبُوهَا، وَيَشْتَرِطُ فِي صَدَاقِهَا الْحِبَاءَ يُحْبَى بِهِ: إِنَّ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ يَقَعُ بِهِ النِّكَاحُ، فَهُوَ لِابْنَتِهِ إِنِ ابْتَغَتْهُ، وَإِنْ فَارَقَهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَلِزَوْجِهَا شَطْرُ الْحِبَاءِ الَّذِي وَقَعَ بِهِ النِّكَاحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی نا بالغ لڑکی کا نکاح کرے اور اس لڑکے کا کوئی ذاتی مال نہ ہو تو مہر اس کے باپ پر واجب ہوگا، اور اگر اس لڑکے کا ذاتی مال ہو تو اس کے مال میں سے دلایا جائے گا، مگر جس صورت میں باپ مہر کو اپنے ذمے کر لے، اور یہ نکاح لڑکی پر لازم ہوگا جب وہ نابالغ ہو، اور اپنے باپ کی ولایت میں ہو

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 1084ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل يزوج ابنه صغيرا، لا مال له: إن الصداق على ابيه إذا كان الغلام يوم تزوج لا مال له، وإن كان للغلام مال، فالصداق في مال الغلام، إلا ان يسمي الاب، ان الصداق عليه، وذلك النكاح ثابت على الابن إذا كان صغيرا، وكان في ولاية ابيه. قال مالك في طلاق الرجل امراته قبل ان يدخل بها، وهي بكر، فيعفو ابوها عن نصف الصداق: إن ذلك جائز لزوجها من ابيها فيما وضع عنه قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُزَوِّجُ ابْنَهُ صَغِيرًا، لَا مَالَ لَهُ: إِنَّ الصَّدَاقَ عَلَى أَبِيهِ إِذَا كَانَ الْغُلَامُ يَوْمَ تَزَوَّجَ لَا مَالَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ لِلْغُلَامِ مَالٌ، فَالصَّدَاقُ فِي مَالِ الْغُلَامِ، إِلَّا أَنْ يُسَمِّيَ الْأَبُ، أَنَّ الصَّدَاقَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ النِّكَاحُ ثَابِتٌ عَلَى الْابْنِ إِذَا كَانَ صَغِيرًا، وَكَانَ فِي وِلَايَةِ أَبِيهِ. قَالَ مَالِكٌ فِي طَلَاقِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، وَهِيَ بِكْرٌ، فَيَعْفُو أَبُوهَا عَنْ نِصْفِ الصَّدَاقِ: إِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ لِزَوْجِهَا مِنْ أَبِيهَا فِيمَا وَضَعَ عَنْهُ
کہا مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص اپنی بی بی کو قبل صحبت کے طلاق دے، اور بی بی اس کی بکر ہو، تو اس کا باپ خاوند کو نصف مہر معاف کردے تو درست ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اگر طلاق دو تم اپنی عورتوں کو قبل جماع کے، اور مہر مقرر کر چکے ہو، تم کو آدھا مہر دینا ہوگا۔ مگر جس صورت میں کہ عورتیں اپنا مہر معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کے اختیار میں نکاح کا عقدہ ہے۔ وہ شخص باپ ہے اپنی بکر بیٹی کا اور مالک اپنی لونڈی کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 1084ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وذلك ان الله تبارك وتعالى قال في كتابه: إلا ان يعفون فهن النساء اللاتي قد دخل بهن او يعفو الذي بيده عقدة النكاح سورة البقرة آية 237 فهو الاب في ابنته البكر، والسيد في امتهقَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ: إِلا أَنْ يَعْفُونَ فَهُنَّ النِّسَاءُ اللَّاتِي قَدْ دُخِلَ بِهِنَّ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ سورة البقرة آية 237 فَهُوَ الْأَبُ فِي ابْنَتِهِ الْبِكْرِ، وَالسَّيِّدُ فِي أَمَتِه
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے ایسا ہی سنا اہلِ علم سے اس باب میں، میرے نزدیک ایسا ہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 1084ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وهذا الذي سمعت في ذلك، والذي عليه الامر عندنا. قال مالك في اليهودية او النصرانية، تحت اليهودي او النصراني فتسلم قبل ان يدخل بها: انه لا صداق لها. قال مالك: لا ارى ان تنكح المراة باقل من ربع دينار، وذلك ادنى ما يجب فيه القطعقَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ، وَالَّذِي عَلَيْهِ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِكٌ فِي الْيَهُودِيَّةِ أَوِ النَّصْرَانِيَّةِ، تَحْتَ الْيَهُودِيِّ أَوِ النَّصْرَانِيِّ فَتُسْلِمُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا: أَنَّهُ لَا صَدَاقَ لَهَا. قَالَ مَالِكٌ: لَا أَرَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ بِأَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ، وَذَلِكَ أَدْنَى مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر یہودی کا نکاح یہودیہ سے ہو یا نصرانی کا نصرانیہ سے، پھر قبل صحبت کے وہ یہودیہ یا نصرانیہ مسلمان ہو جائے، تو اس کو مہر نہ ملےگا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک ربع دینار سے کم مہر نہیں ہو سکتا، اور نہ ربع دینار کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 11»
4. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِرْخَاءِ السُّتُورِ
4. خلوت صحیحہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 1085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، ان عمر بن الخطاب " قضى في المراة، إذا تزوجها الرجل انه " إذا ارخيت الستور، فقد وجب الصداق" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " قَضَى فِي الْمَرْأَةِ، إِذَا تَزَوَّجَهَا الرَّجُلُ أَنَّهُ " إِذَا أُرْخِيَتِ السُّتُورُ، فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ"
سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم کیا کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خلوتِ صحیحہ ہو جائے تو مہر واجب ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14479، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4328، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10869، 10870، 10871، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16690، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3818، 3820، 3821، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 1086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان سعيد بن المسيب، كان يقول: " إذا دخل الرجل بالمراة في بيتها، صدق الرجل عليها، وإذا دخلت عليه في بيته، صدقت عليه" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، كَانَ يَقُولُ: " إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بِالْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا، صُدِّقَ الرَّجُلُ عَلَيْهَا، وَإِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ، صُدِّقَتْ عَلَيْهِ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سعید بن مسیّب کہتے تھے کہ جب مرد عورت کے گھر میں جائے تو مرد کی تصدیق ہوگی، اور جو عورت مرد کے گھر میں جائے تو عورت کی تصدیق ہوگی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14527، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 13»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.