الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: نکاح کے بیان میں
8. بَابُ مَا لَا يُجْمَعُ بَيْنَهُ مِنَ النِّسَاءِ
8. جن عورتوں کا جمع کرنا درست نہیں نکاح میں
حدیث نمبر: 1093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى، عن مالك، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها" وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھوپھی اور بھتیجی کو اور خالہ اور بھانجی کو جمع نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، 1413، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3290، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5335، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2065، 2066، 2080، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1125 م، 1126، 1134، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2221، 2224، 2225، 2595، 2608، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1929، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7254، 7368، 10701، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1056، 1057، 1058، 1059، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 20»
حدیث نمبر: 1094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، انه كان يقول: " ينهى ان تنكح المراة على عمتها، او على خالتها، وان يطا الرجل وليدة وفي بطنها جنين لغيره" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " يُنْهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ عَلَى خَالَتِهَا، وَأَنْ يَطَأَ الرَّجُلُ وَلِيدَةً وَفِي بَطْنِهَا جَنِينٌ لِغَيْرِهِ"
سعید بن مسیّب کہتے تھے: بھتیجی سے پھوپھی کے اوپر، اور بھانجی سے خالہ کے اوپر نکاح کرنا منع ہے، اور جماع کرنا اس لونڈی سے جو حاملہ ہو کسی اور شخص سے منع ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17032، 17753، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 21»
9. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ نِكَاحِ الرَّجُلِ أُمَّ امْرَأَتِهِ
9. ساس سے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال: سئل زيد بن ثابت عن رجل تزوج امراة، ثم فارقها قبل ان يصيبها، هل تحل له امها؟ فقال زيد بن ثابت : " لا، الام مبهمة ليس فيها شرط، وإنما الشرط في الربائب" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا، هَلْ تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا؟ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : " لَا، الْأُمُّ مُبْهَمَةٌ لَيْسَ فِيهَا شَرْطٌ، وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے، پھر چھوڑ دیا اس کو جماع کرنے سے پہلے، کیا اس کی ماں سے نکاح درست ہے؟ بولے: نہیں، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: تم پر تمہاری بیبیوں کی مائیں حرام ہیں اور اس میں کوئی شرط نہیں لگائی کہ جن بیبیوں سے تم جماع کر چکے ہو، بلکہ شرط ربائب میں لگائی ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13907، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4150، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 22»
حدیث نمبر: 1096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن غير واحد، ان عبد الله بن مسعود استفتي وهو بالكوفة، عن نكاح الام بعد الابنة، إذا لم تكن الابنة مست، فارخص في ذلك، ثم إن ابن مسعود قدم المدينة، فسال عن ذلك، فاخبر انه ليس كما قال، وإنما الشرط في الربائب، فرجع ابن مسعود إلى الكوفة، فلم يصل إلى منزله حتى اتى الرجل الذي افتاه بذلك، " فامره ان يفارق امراته" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ اسْتُفْتِيَ وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، عَنْ نِكَاحِ الْأُمِّ بَعْدَ الْابْنَةِ، إِذَا لَمْ تَكُنْ الِابْنَةُ مُسَّتْ، فَأَرْخَصَ فِي ذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا قَالَ، وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ، فَرَجَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَى الْكُوفَةِ، فَلَمْ يَصِلْ إِلَى مَنْزِلِهِ حَتَّى أَتَى الرَّجُلَ الَّذِي أَفْتَاهُ بِذَلِكَ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يُفَارِقَ امْرَأَتَهُ" .
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کوفہ میں: ایک عورت سے نکاح کیا، پھر قبل جماع کے اس کو چھوڑ دیا، اب اس کی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا کہ درست ہے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ میں آئے اور تحقیق کی، معلوم ہوا کہ بی بی کی ماں مطلقاً حرام ہے خواہ بی بی سے صحبت کرے یا نہ کرے، اور صحبت کی قید ربائب میں ہے۔ جب سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کوفہ کو لوٹے، پہلے اس شخص کے مکان پر گئے جس کو مسئلہ بتایا تھا، اس سے کہا: اس عورت کو چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13903، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16264، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10811، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1096ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل تكون تحته المراة، ثم ينكح امها فيصيبها: إنها تحرم عليه امراته، ويفارقهما جميعا، ويحرمان عليه ابدا، إذا كان قد اصاب الام، فإن لم يصب الام، لم تحرم عليه امراته، وفارق الام.قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ تَحْتَهُ الْمَرْأَةُ، ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا فَيُصِيبُهَا: إِنَّهَا تَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ، وَيُفَارِقُهُمَا جَمِيعًا، وَيَحْرُمَانِ عَلَيْهِ أَبَدًا، إِذَا كَانَ قَدْ أَصَابَ الْأُمَّ، فَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْأُمَّ، لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ، وَفَارَقَ الْأُمَّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے، پھر اس کی ماں سے نکاح کیا اور صحبت کی، تو دونوں ماں بیٹی اس کو حرام ہو جائیں گئی ہمیشہ ہمیشہ۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1096ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال مالك في الرجل يتزوج المراة، ثم ينكح امها، فيصيبها: إنه لا تحل له امها ابدا، ولا تحل لابيه، ولا لابنه، ولا تحل له ابنتها، وتحرم عليه امراته وَقَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ، ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا، فَيُصِيبُهَا: إِنَّهُ لَا تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا أَبَدًا، وَلَا تَحِلُّ لِأَبِيهِ، وَلَا لِابْنِهِ، وَلَا تَحِلُّ لَهُ ابْنَتُهَا، وَتَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: البتہ اگر ماں سے صحبت نہ کرے تو اس کو چھوڑ دے، اور بیٹی اس کی حلال رہے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص نکاح کرے ایک عورت سے، پھر نکاح کرے اس کی ماں سے اور صحبت کرے اس سے، تو ماں کی ماں بھی حرام ہو جائے گی اور ماں حرام رہے گی اس شخص کے باپ اور بیٹے پر۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1096ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فاما الزنا، فإنه لا يحرم شيئا من ذلك، لان الله تبارك وتعالى قال: وامهات نسائكم سورة النساء آية 23، فإنما حرم ما كان تزويجا، ولم يذكر تحريم الزنا، فكل تزويج كان على وجه الحلال يصيب صاحبه امراته، فهو بمنزلة التزويج الحلال، فهذا الذي سمعت والذي عليه امر الناس عندناقَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا الزِّنَا، فَإِنَّهُ لَا يُحَرِّمُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ سورة النساء آية 23، فَإِنَّمَا حَرَّمَ مَا كَانَ تَزْوِيجًا، وَلَمْ يَذْكُرْ تَحْرِيمَ الزِّنَا، فَكُلُّ تَزْوِيجٍ كَانَ عَلَى وَجْهِ الْحَلَالِ يُصِيبُ صَاحِبُهُ امْرَأَتَهُ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ التَّزْوِيجِ الْحَلَالِ، فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: زنا سے حرمت ثابت نہ ہوگی۔ یعنی اگر کسی عورت سے زنا کرے تو اس کی ماں اور بیٹی حرام نہ ہوگی، کیونکہ دارقطنی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: حرام حلال کو حرام نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1096ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس واسطے کہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: حرام ہیں تم پر تمہاری مائیں تہاری بیبیوں کی۔ تو حرام کیا اللہ نے ماؤں کو، ان کی بیبیوں کے ساتھ نکاح کرنے کی وجہ سے، نہ زنا سے، تو جب نکاح کیا جائے گا کسی عورت سے اگرچہ وہ ناجائز ہو اس سے حرمت ثابت ہوگی، مگر زنا سے نہ ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»
10. بَابُ نِكَاحِ الرَّجُلِ أُمَّ امْرَأَةٍ قَدْ أَصَابَهَا عَلَى وَجْهِ مَا يَكْرَهُ
10. جس عورت سے زنا کرے اس کی ماں سے نکاح درست ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1097Q1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في الرجل يزني بالمراة، فيقام عليه الحد فيها. إنه: ينكح ابنتها، وينكحها ابنه، إن شاء. وذلك انه اصابها حراما، وإنما الذي حرم اللٰه ما اصيب بالحلال، او على وجه الشبهة بالنكاح،قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِالْمَرْأَةِ، فَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ فِيهَا. إِنَّهُ: يَنْكِحُ ابْنَتَهَا، وَيَنْكِحُهَا ابْنُهُ، إِنْ شَاءَ. وَذَلِكَ أَنَّهُ أَصَابَهَا حَرَامًا، وَإِنَّمَا الَّذِي حَرَّمَ اللّٰهُ مَا أُصِيبَ بِالْحَلَالِ، أَوْ عَلَى وَجْهِ الشُّبْهَةِ بِالنِّكَاحِ،
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص زنا کرے ایک عورت سے اور اس کو حد لگائی جائے، اب وہ شخص اس عورت کی ماں یا بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے، اور اس شخص کا بیٹا اس عورت سے نکاح کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1097Q2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال اللٰه تبارك وتعالى ﴿ولا تنكحوا ما نكح آباؤكم من النساء﴾ [النساء: 22]
قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ﴿وَلَا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ مِنَ النِّسَاءِ﴾ [النساء: 22]

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.