الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer
حدیث نمبر: 676
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا معاوية بن هشام ، عن سفيان ، عن زيد بن جبير ، عن خشف بن مالك ، عن ابيه ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" شكونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی (زمین کی تپش) کی شکایت کی، تو آپ نے اسے نظر انداز کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9545، ومصباح الزجاجة: 254) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں مالک الطائی غیر معروف ہیں، اور معاویہ بن ہشام صدوق ہیں، وہم کا شکار ہو جاتے ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: اس کا مطلب یہ ہوا کہ زوال (سورج ڈھلنے) کے بعد تھوڑی سی دیر کریں نہ کہ ایک مثل کے بعد پڑھیں، ایک مثل کے بعد تو ظہر کا وقت ہی نہیں رہتا، اور ٹھنڈک سے یہ مراد ہے کہ دوپہر کی دھوپ میں ذرا نرمی آ جائے بالکل ٹھنڈک تو شام تک بھی نہیں ہوتی۔

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "We complained to the Messenger of Allah about the heat of the sunbaked ground, but he did not respond to our complaint."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
4. بَابُ: الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ
4. باب: سخت گرمی ہو تو ظہر کو ٹھنڈا کر کے (یعنی تاخیر سے) پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Waiting For It To Cool Down Before The Zuhr Prayer When The Heat Is Intense
حدیث نمبر: 677
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مالك بن انس ، حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈی کر لو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تقرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13862)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت 9 (533)، صحیح مسلم/المساجد 32 (615)، سنن ابی داود/الصلا ة 4 (402)، سنن الترمذی/الصلاة 5 (157)، سنن النسائی/المواقیت 5 (501)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 7 (28)، مسند احمد (2/229، 238، 256، 266، 348، 377، 393، 400، 411، 462)، سنن الدارمی/الرقاق 119 (2887) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ظہر کو جلدی نہ پڑھنے اور باقی نماز کو اول وقت میں پڑھنے کی افضلیت کے سلسلہ میں جو روایتیں آئی ہیں، وہ باہم معارض نہیں ہیں کیونکہ اول وقت میں پڑھنے والی روایتیں عام یا مطلق ہیں، اور ظہر کو ٹھنڈا کر کے ادا کرنے والی روایت مخصوص اور مقید ہے، اور عام و خاص میں کوئی تعارض نہیں ہوتا، نہ ہی مطلق و مقید میں کوئی تعارض ہوتا ہے، رہی خباب رضی اللہ عنہ والی روایت جو صحیح مسلم میں آئی ہے، اور جس کے الفاظ یہ ہیں: «شكونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم حرالرمضائ فلم يشكنا» ہم نے رسول اللہ ﷺ سے دھوپ کی تیزی کی شکایت کی لیکن آپ نے ہماری شکایت نہ مانی تو «ابراد» سے قدر زائد کے مطالبہ پر محمول کی جائے گی، کیونکہ «ابراد» یہ ہے کہ ظہر کی نماز کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ دیواروں کا اتنا سایہ ہو جائے جس میں چل کر لوگ مسجد آ سکیں، اور گرمی کی شدت کم ہو جائے، اور «ابراد» سے زائد تاخیر یہ ہے کہ «رمضاء» کی گرمی زائل ہو جائے، اور یہ کبھی کبھی خروج وقت کو مستلزم ہو سکتا ہے، اسی وجہ سے نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کے اس مطالبہ کو قبول نہیں کیا، نیز بہت سے علماء نے اس حدیث کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ جب شدت کی گرمی ہو تو ظہر میں دیر کرنا مستحب ہے، اور اس حدیث کی شرح میں مولانا وحید الزماں حیدر آبادی فرماتے ہیں: حدیث کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جب گرمی کی شدت ہو تو اس کو نماز سے ٹھنڈا کرو، اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے، اور جہنم کی بھاپ بجھانے کے لئے نماز سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے، اور اس مطلب پر یہ تعلیل صحیح ہو جائے گی، اور یہ حدیث اگلے باب کی حدیثوں کے خلاف نہ رہے گی۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'When it is very hot, then wait for it to cool down before you pray, for intense heat is from the flaring up of the Hell-fire.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 678
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اشتد الحر فابردوا بالظهر، فإن شدة الحر من فيح جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی سخت ہو جائے تو ظہر کو ٹھنڈا کر لیا کرو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 32 (615)، سنن ابی داود/الصلاة 4 (402)، سنن الترمذی/الصلاة 5 (157)، سنن النسائی/المواقیت 5 (501)، (تحفة الأشراف: 13226) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جہنم جاڑے کے دنوں میں اندر کی طرف سانس لیتی ہے اور گرمی کے دنوں میں سانس کو باہر نکالتی ہے جیسے دوسری حدیث میں وارد ہے، بعض لوگوں نے یہ سمجھا ہے کہ گرمی کا تعلق سورج نکلنے سے ہے لیکن یہ علت صحیح نہیں ہے، کیونکہ اونچے مقام پر گرمی نہیں ہوتی جب کہ سورج اس سے قریب ہوتا ہے، اور اصل وجہ گرمی اور جاڑے کی یہ ہے کہ زمین گرم ہو کر اپنی سانس یعنی بخارات باہر نکالتی ہے، اس سے گرمی معلوم ہوتی ہے اور کوئی مانع اس سے نہیں ہے کہ جہنم کا ایک ٹکڑا زمین کے اندر ہو، اور جیالوجی (علم الارض) سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین کے اندر ہزار فٹ پر ایسی حرارت ہے کہ اگر وہاں حیوان پہنچیں تو فوراً مر جائیں، اور اس سے بھی زیادہ نیچے ایسی گرمی ہے کہ لوہا، تانبہ اور شیشہ پگھلا ہوا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم کو جہنم سے بچائے، آمین، نیز جمہور نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہ بطور تشبیہ و تقریب کہا گیا ہے یعنی یہ گویا جہنم کی آگ کی طرح ہے،اس لئے اس کی ضرر رسانیوں سے بچو، اور احتیاط کرو، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ مغرب جلدی پڑھتے تھے، بعض روایتوں میں شفق ڈوبنے تک مغرب کو مؤخر کرنے کا جو ذکر ملتا ہے وہ بیان جواز کے لئے ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: "When it is very hot, then wait for it to cool down before you pray, for intense heat is from the flaring up of the Hell-fire."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 679
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابردوا بالظهر، فإن شدة الحر من فيح جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر ٹھنڈی کر کے پڑھو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 9 (538)، (تحفة الأشراف: 4006)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/52، 53، 59) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Sa'eed said: "The Messenger of Allah said: 'Wait for it to cool down before you pray, for intense heat is from the flaring up of the Hell-fire.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 680
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا تميم بن المنتصر الواسطي ، حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن شريك ، عن بيان ، عن قيس بن ابي حازم ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر بالهاجر، فقال لنا:" ابردوا بالصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ بِالْهَاجِر، فَقَالَ لَنَا:" أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز دوپہر میں پڑھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11526، ومصباح الزجاجة: 255)، و قد أخرجہ: مسند احمد (4/ 250) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Mughirah bin Shu'bah said: We were praying Zuhr with the Messenger of Allah at the time of intense heat (i.e., midday when the sun has just passed its zenith) and he said to us, "Wait for it to cool down before you pray, for intense heat is from the flaring up of the Hell-fire."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عمر ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابردوا بالظهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر ٹھنڈی کر کے پڑھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8044، ومصباح الزجاجة: 256) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'Wait for it to cool down before you pray the Zuhr.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
5. باب: نماز عصر کا وقت۔
Chapter: The Time Of The 'Asr Prayer
حدیث نمبر: 682
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، انه اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي العصر والشمس مرتفعة حية، فيذهب الذاهب إلى العوالي، والشمس مرتفعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَان" يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج اونچا اور زندہ ہوتا تھا، چنانچہ (نماز پڑھ کر) کوئی شخص عوالی ۱؎ میں جاتا تو سورج بلند ہی ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 34 (621)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (404)، سنن النسائی/المواقیت 7 (508)، (تحفة الأشراف: 1522)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 13 (550)، الاعتصام 16 (7329)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (11)، مسند احمد (3/223)، سنن الدارمی/الصلاة 15 (1244) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مدینہ کے جنوب مغرب میں جو بستیاں تھیں انہیں عوالی کہا جاتا تھا، ان میں سے بعض مدینہ سے دو میل بعض تین میل اور بعض آٹھ میل کی دوری پر تھیں۔

It was narrated from Anas bin Malik that: The Messenger of Allah used to pray 'Asr when the sun was still hot and high, and if a person were to go to the suburbs (of Al-Madinah) he would be able to reach it while the sun was still hot and high.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 683
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر والشمس في حجرتي لم يظهرها الفيء بعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِي لَمْ يُظْهِرْهَا الْفَيْءُ بَعْدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور دھوپ میرے کمرے میں باقی رہی، ابھی تک سایہ دیواروں پر چڑھا نہیں تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 1 (522)، 13 (546)، الخمس 4 (3103)، صحیح مسلم/المساجد 31 (611)، (تحفة الأشراف: 16440)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 5 (407)، سنن الترمذی/الصلاة 6 (159)، سنن النسائی/المواقیت 8 (506)، موطا امام مالک/ وقوت الصلاة 1 (2)، مسند احمد6/37، 85، 199، 278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سائے کا کمرہ کے اندر ہونا دلالت کرتا ہے کہ عصر کا وقت ہوتے ہی نماز پڑھ لی گئی تھی، اگر دیر کی جاتی تو سایہ کمرے میں نہ رہتا بلکہ دیواروں پر چڑھ جاتا۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Prophet prayed the 'Asr when the sun was shining into my room and there were no shadows yet."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: الْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ
6. باب: نماز عصر کی محافظت۔
Chapter: Maintaining The 'Asr Prayer
حدیث نمبر: 684
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر بن حبيش ، عن علي بن ابي طالب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم الخندق:" ملا الله بيوتهم وقبورهم نارا، كما شغلونا عن الصلاة الوسطى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ:" مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا، كَمَا شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا: اللہ ان کافروں کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، جیسے کہ ان لوگوں نے ہمیں نماز وسطیٰ (عصر کی نماز) کی ادائیگی سے باز رکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 110093)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الجہاد 98 (2931)، المغازي 29 (4111)، تفسیرالبقرہ (4533)، الدعوات 5 (6396)، صحیح مسلم/المساجد 35 (627)، 36 (627)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (409)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2984)، سنن النسائی/الصلاة 15 (474)، حم1/81، 82، 113، 122، 126، 135، 137، 144، 146، 150، 151، 152، 153، 154)، سنن الدارمی/الصلاة 28 (1268) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو معلوم ہوا کہ عصر کی نماز بھی نماز ہے، اور قرآن شریف میں ہر فریضہ نماز پر محافظت کرنے کا حکم دیا خصوصاً نماز وسطی پر، تو عصر کی محافظت کی زیادہ تاکید نکلی، اور نماز وسطی میں علماء کا اختلاف ہے، لیکن احادیث صحیحہ سے یہی ثابت ہے کہ وہ عصر کی نماز ہے، اور یہی مختار ہے، «واللہ اعلم» ۔

It was narrated from 'Ali bin Abu Talib that,: On the Day of Khandaq, the Messenger of Allah said: "May Allah fill their houses and graves with fire, just as they distracted us from the middle prayer."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذي تفوته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلُهُ وَمَالُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے، گویا اس کے اہل و عیال اور مال و اسباب سب لٹ گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن النسائی/الصلاة 17 (479)، (تحفة الأشراف: 6829) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 14 (552)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (414)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (160)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 5 (21)، مسند احمد (2/8، 13، 27، 48، 54، 64، 75، 76، 102، 134، 145، 147)، سنن الدارمی/الصلاة 27 (1267) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah said: "The one who misses the 'Asr prayer, it is as if he has been cheated out of his family and wealth."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.