الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
8. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ جَرِّ الإِزَارِ
8. باب: تہ بند گھسیٹنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1730
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، وعبد الله بن دينار، وزيد بن اسلم، كلهم يخبر، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر ثوبه خيلاء "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن حذيفة، وابي سعيد، وابي هريرة، وسمرة، وابي ذر، وعائشة، وهبيب بن مغفل، وحديث ابن عمر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، كلهم يخبر، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ حُذَيْفَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَمُرَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَعَائِشَةَ، وَهُبَيْبِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جس نے تکبر سے اپنا تہ بند گھیسٹا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں حذیفہ، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، سمرہ، ابوذر، عائشہ اور وہیب بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3665)، واللباس 1 (5783)، و 2 (5784)، و 5 (5791)، صحیح مسلم/اللباس 9 (2085)، سنن ابی داود/ اللباس 28 (4085)، سنن النسائی/الزینة 66 (5377)، سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3569)، و 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6726 و 7227 و 8358)، وط/اللباس 5 (9) و مسند احمد (2/5، 10، 32، 42، 44، 46، 55، 56، 60، 65، 67، 69، 74، 76، 81) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گویا تکبر کیے بغیر غیر ارادی طور پر تہ بند کا نیچے لٹک جانا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ارادۃ و قصداً نیچے رکھنا اور حدیث میں جو سزا بیان ہوئی ہے اسے معمولی جاننا یہ بڑا جرم ہے، کیونکہ کپڑا گھسیٹ کر چلنا یہ تکبر کی ایک علامت ہے، جو لباس کے ذریعہ ظاہر ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3569)
9. باب مَا جَاءَ فِي جَرِّ ذُيُولِ النِّسَاءِ
9. باب: عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1731
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة "، فقالت ام سلمة: فكيف يصنعن النساء بذيولهن؟ قال: " يرخين شبرا "، فقالت: إذا تنكشف اقدامهن، قال: " فيرخينه ذراعا لا يزدن عليه "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَكَيْفَ يَصْنَعْنَ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ؟ قَالَ: " يُرْخِينَ شِبْرًا "، فَقَالَتْ: إِذًا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ، قَالَ: " فَيُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ام سلمہ نے کہا: عورتیں اپنے دامنوں کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکا لیں، انہوں نے کہا: تب تو ان کے قدم کھل جائیں گے، آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکائیں ۱؎ اور اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 7526) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کپڑا لٹکانے کے سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حکم ہے، مردوں کے لیے آدھی پنڈلی تک لٹکانا زیادہ بہتر ہے، تاہم ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ٹخنوں کا کھلا رکھنا بےحد ضروری ہے، اس کے برعکس عورتیں نہ صرف ٹخنے بلکہ پاؤں تک چھپائیں گی، خاص طور پر جب وہ باہر نکلیں تو اس کا خیال رکھیں کہ پاؤں پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3580 - 3581)
حدیث نمبر: 1732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن ام الحسن، ان ام سلمة حدثتهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " شبر لفاطمة شبرا من نطاقها "، قال ابو عيسى: وروى بعضهم، عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن الحسن، عن امه، عن ام سلمة، وفي هذا الحديث رخصة للنساء في جر الإزار، لانه يكون استر لهن.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ الْحَسَنِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُمْ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَبَّرَ لِفَاطِمَةَ شِبْرًا مِنْ نِطَاقِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى بَعْضُهُمْ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ رُخْصَةٌ لِلنِّسَاءِ فِي جَرِّ الْإِزَارِ، لِأَنَّهُ يَكُونُ أَسْتَرَ لَهُنَّ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کے «نطاق» کے لیے ایک بالشت کا اندازہ لگایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بعض لوگوں نے اسے «حماد بن سلمة عن علي بن زيد عن الحسن عن أمه عن أم سلمة» کی سند سے روایت کی ہے،
۲- اس حدیث میں عورتوں کے لیے تہ بند (چادر) گھسیٹنے کی اجازت ہے، اس لیے کہ یہ ان کے لیے زیادہ ستر پوشی کا باعث ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن ابی داود/ اللباس 40 (4117-4118)، و ق /اللباس 13 (3508)، (تحفة الأشراف: 8257) (صحیح) (ابوداود اور ابن ماجہ کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک بالشت کے برابر لٹکانے کی اجازت دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3580)
10. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الصُّوفِ
10. باب: اونی کپڑا پہننے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا ايوب، عن حميد بن هلال، عن ابي بردة، قال: " اخرجت إلينا عائشة كساء ملبدا وإزارا غليظا، فقالت: قبض روح رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذين "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن علي، وابن مسعود، وحديث عائشة حديث حسن صحيح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: " أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ كِسَاءً مُلَبَّدًا وَإِزَارًا غَلِيظًا، فَقَالَتْ: قُبِضَ رُوحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَحَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوبردہ کہتے ہیں کہ عائشہ رضی الله عنہا نے ہمارے سامنے ایک اونی چادر اور موٹا تہ بند نکالا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات انہی دونوں کپڑوں میں ہوئی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی اور ابن مسعود رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 5 (3108)، واللباس 19 (5818)، صحیح مسلم/اللباس 6 (2080)، سنن ابی داود/ اللباس 8 (4036)، سنن ابن ماجہ/اللباس 1 (3551)، (تحفة الأشراف: 17693)، و مسند احمد (6/32، 131) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی تھی کہ «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا» اللہ مجھے مسکین کی زندگی عطا کر اور اسی حالت میں میری وفات ہو، اللہ نے آپ کی یہ دعا قبول کی چنانچہ آپ کی وفات حدیث میں مذکور دو معمولی کپڑوں میں ہوئی، غور کا مقام ہے کہ آپ زہد کے کس مقام پر فائز تھے، اور دنیاوی مال و متاع سے کس قدر دور رہتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3551)
حدیث نمبر: 1734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا خلف بن خليفة، عن حميد الاعرج، عن عبد الله بن الحارث، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كان على موسى يوم كلمه ربه كساء صوف، وجبة صوف، وكمة صوف، وسراويل صوف، وكانت نعلاه من جلد حمار ميت "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث حميد الاعرج، وحميد هو ابن علي الكوفي، قال: سمعت محمدا، يقول: حميد بن علي الاعرج منكر الحديث، وحميد بن قيس الاعرج المكي صاحب مجاهد ثقة، قال ابو عيسى: والكمة: القلنسوة الصغيرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ عَلَى مُوسَى يَوْمَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ كِسَاءُ صُوفٍ، وَجُبَّةُ صُوفٍ، وَكُمَّةُ صُوفٍ، وَسَرَاوِيلُ صُوفٍ، وَكَانَتْ نَعْلَاهُ مِنْ جِلْدِ حِمَارٍ مَيِّتٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، وَحُمَيْدٌ هُوَ ابْنُ عَلِيٍّ الْكُوفِيُّ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: حُمَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَعْرَجُ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَحُمَيْدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَعْرَجُ الْمَكِّيُّ صَاحِبُ مُجَاهِدٍ ثِقَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْكُمَّةُ: الْقَلَنْسُوَةُ الصَّغِيرَةُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس دن موسیٰ علیہ السلام سے ان کے رب نے گفتگو کی اس دن موسیٰ علیہ السلام کے بدن پر پرانی چادر، اونی جبہ، اونی ٹوپی، اور اونی سراویل (پائجامہ) تھا اور ان کے جوتے مرے ہوئے گدھے کے چمڑے کے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف حمید اعرج کی روایت سے جانتے ہیں، حمید سے مراد حمید بن علی کوفی ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا کہ حمید بن علی اعرج منکرالحدیث ہیں اور حمید بن قیس اعرج مکی جو مجاہد کے شاگرد ہیں، وہ ثقہ ہیں،
۳- «کمہ»: چھوٹی ٹوپی کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9328) (ضعیف جدا) (سند میں حمید بن علی کوفی ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (4082) // ضعيف الجامع الصغير (4154) //
11. باب مَا جَاءَ فِي الْعِمَامَةِ السَّوْدَاءِ
11. باب: سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1735
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة يوم الفتح وعليه عمامة سوداء "، قال: وفي الباب، عن علي، وعمر، وابن حريث، وابن عباس، وركانة، قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَعُمَرَ، وَابْنِ حُرَيْثٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَرُكَانَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں علی، عمر، ابن حریث، ابن عباس اور رکانہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1358)، سنن ابی داود/ اللباس 24 (4076)، سنن النسائی/الحج 107 (2872)، والزینة 109 (5346)، سنن ابن ماجہ/الجہاد22 (2822)، واللباس 14 (2585)، (تحفة الأشراف: 2689)، و مسند احمد (3/363، 387) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کالی پگڑی پہننے کا جواز ثابت ہوتا ہے، مکمل کالا لباس نہ پہننا بہتر ہے، کیونکہ یہ ایک مخصوص جماعت کا ماتمی لباس ہے، اس لیے اس کی مشابہت سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2822)
12. باب فِي سَدْلِ الْعِمَامَةِ بَيْنَ الْكَتِفَيْنِ
12. باب: دونوں شانوں کے بیچ عمامہ (پگڑی) لٹکانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني، حدثنا يحيى بن محمد المدني، عن عبد العزيز بن محمد، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اعتم سدل عمامته بين كتفيه "، قال نافع: وكان ابن عمر يسدل عمامته بين كتفيه، قال عبيد الله: ورايت القاسم، وسالما يفعلان ذلك، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وفي الباب، عن علي، ولا يصح حديث علي في هذا من قبل إسناده.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَمَّ سَدَلَ عِمَامَتَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ "، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْدِلُ عِمَامَتَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَرَأَيْتُ الْقَاسِمَ، وَسَالِمًا يَفْعَلَانِ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَلَا يَصِحُّ حَدِيثُ عَلِيٍّ فِي هَذَا مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمامہ باندھتے تو اسے اپنے شانوں کے بیچ لٹکا لیتے۔ نافع کہتے ہیں: ابن عمر رضی الله عنہما اپنے عمامہ کو شانوں کے بیچ لٹکاتے تھے۔ عبیداللہ بن عمر کہتے ہیں: میں نے قاسم اور سالم کو بھی ایسا کرتے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، لیکن ان کی حدیث سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8031) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (716)
13. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ خَاتَمِ الذَّهَبِ
13. باب: مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1737
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب، والحسن بن علي الخلال، وغير واحد، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن ابيه، عن علي بن ابي طالب، قال: " نهاني النبي صلى الله عليه وسلم عن التختم بالذهب، وعن لباس القسي، وعن القراءة في الركوع والسجود، وعن لباس المعصفر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وغير واحد، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: " نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَعَنْ لِبَاسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَعَنْ لِبَاسِ الْمُعَصْفَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی، «قسی» (ایک ریشمی کپڑا) کا لباس، رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے اور «معصفر» (کسم سے رنگے ہوئے زرد) کپڑے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 264 و 1725 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سونا مردوں کے لیے حرام ہے، نہ کہ عورتوں کے لیے، لہٰذا ممانعت مردوں کے لیے ہے، رکوع اور سجدہ میں اللہ کی تسبیح بیان کی جاتی ہے، اس میں قرآن پڑھنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1738
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن حماد المعني البصري، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن ابي التياح، حدثنا حفص الليثي، قال: اشهد على عمران بن حصين انه حدثنا، انه قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التختم بالذهب "، قال: وفي الباب، عن علي، وابن عمر، وابي هريرة، ومعاوية، قال ابو عيسى: حديث عمران حديث حسن صحيح، وابو التياح اسمه: يزيد بن حميد.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ اللَّيْثِيُّ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ حَدَّثَنَا، أَنَّهُ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَمُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عِمْرَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو التَّيَّاحِ اسْمُهُ: يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمران کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابن عمر، ابوہریرہ اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 44 (5190)، (تحفة الأشراف: 10818)، و مسند احمد (4/428، 443) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3642)
14. باب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الْفِضَّةِ
14. باب: چاندی کی انگوٹھی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1739
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وغير واحد، عن عبد الله بن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن انس، قال: " كان خاتم النبي صلى الله عليه وسلم من ورق، وكان فصه حبشيا "، قال: وفي الباب، عن ابن عمر، وبريدة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَرِقٍ، وَكَانَ فَصُّهُ حَبَشِيًّا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَبُرَيْدَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ (عقیق) حبشہ کا بنا ہوا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 48 (5870)، صحیح مسلم/اللباس 15 (2094)، سنن ابی داود/ الخاتم 1 (4216)، سنن النسائی/الزینة 47 (5199)، و 7 (5279-5282) سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3641)، (تحفة الأشراف: 1554)، و مسند احمد (3/209)، وانظر الحدیث التالي (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آنے والی انس کی روایت جس میں ذکر ہے کہ نگینہ بھی چاندی کا تھا، اور باب کی اس روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے، کیونکہ احتمال ہے کہ آپ کے پاس دو قسم کی انگوٹھیاں تھیں، یا یہ کہا جائے کہ نگینہ چاندی کا تھا، حبشہ کی جانب نسبت کی وجہ یہ ہے کہ حبشی نقش و نگار یا طرز پر بنا ہوا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3646)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.