-" يا عمرو! إن الله عز وجل قد احسن كل شيء خلقه. يا عمرو! - وضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم باربع اصابع من كفه اليمنى تحت ركبة عمرو فقال: - هذا موضع الإزار، ثم رفعها، [ثم ضرب باربع اصابع تحت الاربع الاولى ثم قال: يا عمرو! هذا موضع الإزار]، ثم رفعها، ثم وضعها تحت الثانية، فقال: يا عمرو! هذا موضع الإزار".-" يا عمرو! إن الله عز وجل قد أحسن كل شيء خلقه. يا عمرو! - وضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم بأربع أصابع من كفه اليمنى تحت ركبة عمرو فقال: - هذا موضع الإزار، ثم رفعها، [ثم ضرب بأربع أصابع تحت الأربع الأولى ثم قال: يا عمرو! هذا موضع الإزار]، ثم رفعها، ثم وضعها تحت الثانية، فقال: يا عمرو! هذا موضع الإزار".
سیدنا عمرو بن فلاں انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ وہ اس حال میں چل رہا تھا کہ اس نے اپنا ازار (ٹخنوں سے نیچے) لٹکا رکھا تھا، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے جا ملے، اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیشانی پکڑی ہوی تھی اور یہ کہہ رہے تھے: ” اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں۔“ عمرو کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری پنڈلیاں پتلی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرو! یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو خوبصورت پیدا کیا ہے۔ اے عمرو!۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں عمرو کے گھٹنے کے نیچے رکھیں اور فرمایا: ”یہ ازار کی جگہ ہے۔“ پھر ان کو اٹھایا اور پہلے والی چار انگلیوں (کے فاصلے سے) سے نیچے پھر چار انگلیاں رکھیں اور فرمایا: ”یہ ازار کی جگہ ہے۔“ پھر ان کو اٹھایا اور دوسری والی چار انگلیوں کے نیچے رکھا اور فرمایا: ”عمرو! یہ ازار کی جگہ ہے۔“
-" إن كنت عبد الله فارفع إزارك".-" إن كنت عبد الله فارفع إزارك".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے ازار پہنا ہوا تھا، وہ حرکت کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: میں عبداللہ بن عمر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو واقعی اللہ کا بندہ ہے تو اپنے ازار کو بلند کر لے۔“ میں نے اپنا ازار نصف پنڈلیوں تک اٹھا لیا۔ پھر ان کے تہبند کی یہی کیفیت رہی، حتی کہ وہ فوت ہو گئے۔
-" لا تسبن احدا ولا تحقرن شيئا من المعروف وان تكلم اخاك وانت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن ابيت فإلى الكعبين وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة وإن الله لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه".-" لا تسبن أحدا ولا تحقرن شيئا من المعروف وأن تكلم أخاك وأنت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن أبيت فإلى الكعبين وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة وإن الله لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه".
سیدنا ابوجری جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے تھے، وہ جو کچھ بھی کہتا، وہ اسے تسلیم کر لیتے۔ میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے دو دفعہ کہا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” «عليك السلام» مت کہہ، یہ تو مُردوں کا سلام ہے، (زندوں کو سلام دینے کے لیے «السلام عليكم» کہا کر۔“ میں نے کہا: کیا آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اللہ کا رسول ہوں کہ اگر تجھے کوئی تکلیف پہنچھے اور تو اسے پکارے تو وہ دور کر دے گا، اگر تو قحط سالی میں مبتلا ہو جائے اور اس سے دعا کرے تو وہ زمین سے سبزہ اگا دے گا اور اگر تو کسی بےآب و گیاہ اور بیابان جنگل میں ہو اور تیری سواری گم ہو جائے اور تو اسے پکارے تو وہ واپس لوٹا دے گا۔“ میں نے کہا: مجھے کوئی وصیت ہی فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو گالی نہ دینا، کسی نیکی کو حقیر و معمولی مت سمجھنا، اگرچہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو، اپنی چادر کو پنڈلی کے نصف تک بلند رکھنا، اگر ایسا نہ کرے تو ٹخنوں تک رکھ لینا، ٹخنوں سے نیچے چادر (اور شلوار وغیرہ) لٹکانے سے بچنا، کیونکہ ایسا کرنا غرور (اور تکبّر) ہے اور اللہ تعالیٰ غرور کو پسند نہیں کرتا۔ اگر کوئی آدمی تیرے کسی برے فعل، جسے وہ جانتا ہے، کی وجہ سے تجھے عار دلائے، تو تو اسے اس کا عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر طعنہ نہ دینا، کیونکہ اس چیز کا وبال اس پر ہو گا۔“ ایک روایت میں ان الفاظ کی زیادتی بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو گالی نہ دینا“، تو ابوجری نے کہا: میں نے اس وصیت کے بعد کسی آزاد یا غلام بلکہ اونٹ یا بکری تک کو برا بھلا نہیں کہا:۔
-" جريه شبرا، فقالت (ام سلمة) إذا تنكشف القدمان، قال: فجريه ذراعا".-" جريه شبرا، فقالت (أم سلمة) إذا تنكشف القدمان، قال: فجريه ذراعا".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کے نچلے حصے کو گھسیٹنے کے بارے (وعیدی کلمات) ارشاد فرمائے تو میں (ام سلمہ) نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم (عورتوں) کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بالشت (کپڑا زمین پر) گھسیت لے۔“ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس طرح تو پاؤں ننگے ہو سکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ایک ہاتھ گھسیٹ لے۔“
-" ذيل المراة شبر. قلت: إذن تخرج قدماها؟ قال: فذراع، لا يزدن عليه".-" ذيل المرأة شبر. قلت: إذن تخرج قدماها؟ قال: فذراع، لا يزدن عليه".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(پاؤں کو ڈھانپنے کے بعد) عورت کے کپڑے کا آخری حصہ مزید ایک بالشت لمبا ہونا چاہئے۔“ میں نے کہا: اس طرح تو ان کے پاؤں بے پردہ ہو سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر ایک ہاتھ سہی، وہ اس سے زیادہ نہیں لٹکا سکتیں۔“
-" يا عمرو! إن الله عز وجل قد احسن كل شيء خلقه. يا عمرو! - وضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم باربع اصابع من كفه اليمنى تحت ركبة عمرو فقال: - هذا موضع الإزار، ثم رفعها، [ثم ضرب باربع اصابع تحت الاربع الاولى ثم قال: يا عمرو! هذا موضع الإزار]، ثم رفعها، ثم وضعها تحت الثانية، فقال: يا عمرو! هذا موضع الإزار".-" يا عمرو! إن الله عز وجل قد أحسن كل شيء خلقه. يا عمرو! - وضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم بأربع أصابع من كفه اليمنى تحت ركبة عمرو فقال: - هذا موضع الإزار، ثم رفعها، [ثم ضرب بأربع أصابع تحت الأربع الأولى ثم قال: يا عمرو! هذا موضع الإزار]، ثم رفعها، ثم وضعها تحت الثانية، فقال: يا عمرو! هذا موضع الإزار".
سیدنا عمرو بن فلاں انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ وہ اس حال میں چل رہا تھا کہ اس نے اپنا ازار (ٹخنوں سے نیچے) لٹکا رکھا تھا، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے جا ملے، اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیشانی پکڑی ہوئی تھی اور یہ کہہ رہے رتھے: ”اے اللہ! تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں۔“ عمرو کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری پنڈلیاں پتلی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرو! یقیناً اللہ تعالی نے ہر چیز کو خوبصورت پیدا کیا ہے، عمرو!۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں عمرو کے گھٹنے کے نیچے رکھیں اور فرمایا: یہ ”ازار کی جگہ ہے۔“ پھر ان کو اٹھایا اور پہلے والی چار انگلیوں (کے فاصلے سے) سے نیچے پھر چار انگلیاں رکھیں اور فرمایا: ”یہ ازار کی جگہ ہے۔“ پھر ان کو اٹھایا اور دوسری والی چار انگلیوں کے نیچے رکھا اور فرمایا: ”عمرو! یہ ازار کی جگہ ہے۔“
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ تہبند گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف جلدی گئے یا اس کی طرف لپکے اور فرمایا: ”اپنا تہبند بلند کر لو اور اللہ تعالی سے ڈرو۔“ اس نے کہا: میرے پاؤں اندر کی طرف مڑے ہوئے ہیں اور چلتے وقت میرے گھٹنے ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا تہبند بلند کر لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق خوبصورت ہے۔“ اس کے بعد اس آدمی کو نہیں دیکھا گیا، مگر اس حالت میں اس کا تہبند پنڈلیوں کے نصف تک ہوتا تھا۔
-" إن اتخذت شعرا فاكرمه".-" إن اتخذت شعرا فأكرمه".
سیدنا سعید بن عبدالرحمٰن جحشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ” اگر تمہارے بال ہوں تو ان کی تعظیم کیا کرو۔“