الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جہاد کے فضائل و مسائل
حدیث نمبر: 526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، نا حماد بن سلمة، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن ام حرام بنت ملحان قالت: نام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم استيقظ فذكر نحوه.أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر بیدار ہوئے، راوی نے اسی مانند اسے ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
16. مجاہد کے گھوڑوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، نا عبد الحميد بن بهرام، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من ارتبط فرسا في سبيل الله فانفق عليه احتسابا، فإن شبعه وجوعه وظماه وريه وبوله وروثه في ميزانه يوم القيامة)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَنْفَقَ عَلَيْهِ احْتِسَابًا، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَجُوعَهُ وَظَمَأَهُ وَرِيَّهُ وَبَوْلَهُ وَرَوْثَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) گھوڑا باندھا، ثواب کی نیت سے اس پر خرچ کیا، تو اس کا سیر ہونا، اس کا بھوکا ہونا، اس کا پیاسا ہونا، اس کا سیراب ہونا اور اس کا بول و براز قیامت کے دن اس کے میزان (ترازو) میں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد واليسر، باب من احتبس فرسا، رقم: 2853. سنن نسائي، كتاب الخيل: باب علف الخيل، رقم: 3582. سنن ابن ماجه، رقم: 2791. مسند احمد: 374/2.»
17. خواتین کا غزوات میں شرکت کرنا
حدیث نمبر: 528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عيسى بن يونس، نا هشام، عن حفصة، عن ام عطية قالت: ((كنا نغدوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، غزوت معه سبع غزوات، فكنت اخلفهم في رحالهم فاصنع لهم الطعام واداوي لهم الجرحى)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((كُنَّا نَغْدُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَزَوْتُ مَعَهُ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنْتُ أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ فَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ وَأُدَاوِي لَهُمُ الْجَرْحَى)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں غزوات میں شرکت کیا کرتی تھیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی، میں ان کے خیموں میں رہتی، ان کے لیے کھانا تیار کرتی اور زخمیوں کا علاج معالجہ کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجهاد، باب النساء الغازيات يرضح لهن الخ، رقم: 1812. سنن ابن ماجه، رقم: 2856.»
حدیث نمبر: 529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا هشام بن حسان، عن حفصة، عن ام عطية قالت: ((غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، فكنت اصنع لهم الطعام، واقوم على المرضى، واداوي الجرحى)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنْتُ أَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ، وَأَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى، وَأُدَاوِي الْجَرْحَى)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی، میں ان (مجاہدین) کے لیے کھانا تیار کرتی، بیماروں کی دیکھ بھال کرتی اور زخمیوں کا علاج معالجہ کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
18. سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی
حدیث نمبر: 530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الملائي، نا الوليد بن جميع، حدثتني جدتي، عن ام ورقة بنت عبد الله بن الحارث الانصاري، وكانت قد جمعت القرآن، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين غزا بدرا قالت له: اتاذن لي ان اخرج معك اداوي جرحاكم وامرض مرضاكم، لعل ان تهدى لي شهادة، قال: ((إن الله مهد لك شهادة))، فكان يسميها الشهيدة، وكان امرها ان تؤم اهل دارها، فكان لها مؤذن، فكانت تؤم اهل دارها حتى غمتها جارية لها وغلام لها، كانت قد دبرتهما فقتلاها في إمارة عمر، فقيل إن ام ورقة قتلت قتلها غلامها وجاريتها، فقام عمر في الناس فقال: إن ام ورقة غمتها جاريتها وغلامها حتى قتلاها، وإنهما هربا، فاتى بهما، فصلبهما، فكانا اول مصلوبين في المدينة، ثم قال عمر: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقول: ((انطلقوا بنا نزور الشهيدة)).أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ أُمِّ وَرَقَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ، وَكَانَتْ قَدْ جَمَعَتِ الْقُرْآنَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ غَزَا بَدْرًا قَالَتْ لَهُ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَخْرُجَ مَعَكَ أُدَاوِي جَرْحَاكُمْ وَأُمَرِّضَ مَرْضَاكُمْ، لَعَلَّ أَنْ تُهْدَى لِي شَهَادَةٌ، قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ مَهَّدَ لَكِ شَهَادَةً))، فَكَانَ يُسَمِّيهَا الشَّهِيدَةَ، وَكَانَ أَمَرَهَا أَنْ تَؤُمَّ أَهْلَ دَارِهَا، فَكَانَ لَهَا مُؤَذِّنٌ، فَكَانَتْ تَؤُمُّ أَهْلَ دَارِهَا حَتَّى غَمَّتْهَا جَارِيَةٌ لَهَا وَغُلَامٌ لَهَا، كَانَتْ قَدْ دَبَرَتْهُمَا فَقَتَلَاهَا فِي إِمَارَةِ عُمَرَ، فَقِيلَ إِنَّ أُمَّ وَرَقَةَ قُتِلَتْ قَتَلَهَا غُلَامُهَا وَجَارِيَتُهَا، فَقَامَ عُمَرُ فِي النَّاسِ فَقَالَ: إِنَّ أُمَّ وَرَقَةَ غَمَّتْهَا جَارِيَتُهَا وَغُلَامُهَا حَتَّى قَتْلَاهَا، وَإِنَّهُمَا هَرَبَا، فَأَتَى بِهِمَا، فَصَلَبَهُمَا، فَكَانَا أَوَّلَ مَصْلُوبَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: ((انْطَلِقُوا بِنَا نَزُورُ الشَّهِيدَةَ)).
سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: انہیں قرآن یاد تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت غزوہ بدر کے لیے جانے لگے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے ساتھ جاؤں؟ میں آپ کے زخمیوں اور مریضوں کا علاج معالجہ اور تیمارداری کروں گی، ہو سکتا ہے کہ مجھے شہادت نصیب ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ نے تمہارے لیے شہادت لکھ دی ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں شہیدہ کہا کرتے تھے اور آپ نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کرائیں، ان کا ایک مؤذن تھا، وہ اپنے گھر والوں کی امامت کراتی رہیں حتیٰ کہ ان کی لونڈی اور ان کے غلام نے ان کا گلا گھونٹ دیا، انہوں نے ان دونوں سے کہہ رکھا تھا کہ میری وفات کے بعد وہ آزاد ہوں گے، ان دونوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں انہیں قتل کیا تھا، مشہور ہو گیا کہ ام ورقہ کو قتل کر دیا گیا ہے، ان کے غلام اور ان کی لونڈی نے انہیں قتل کیا ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کیا: ام ورقہ کی لونڈی اور ان کے غلام نے ان کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا ہے اور وہ دونوں بھاگ گئے ہیں، پس انہیں لایا گیا اور انہیں سولی چڑھایا گیا، اور وہ دونوں پہلے ہیں جنہیں مدینہ منورہ میں پھانسی دی گئی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ہمارے ساتھ چلو، ہم شہیدہ سے ملیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب امامة النساء، رقم: 591. قال الشيخ الالباني: حسن. مسند احمد: 405/6. معجم طبراني كبير: 326/24/25. سنن كبري بيهقي: 130/3.»
19. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت
حدیث نمبر: 531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، نا الاعمش، عن ابي إسحاق، عن عبد الرحمن بن زيد الفائشي، , عن بنت لخباب قالت: ((خرج ابي في غزاة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعاهدنا حتى نحلب عنزا لنا، كان يحلب في جفنة فيمتلئ، فقدم خباب وكان يحلبها فعاد حلابها)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ الْفَائِشِيِّ، , عَنْ بِنْتٍ لِخَبَّابٍ قَالَتْ: ((خَرَجَ أَبِي فِي غَزَاةٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَاهَدُنَا حَتَّى نَحْلِبَ عَنْزًا لَنَا، كَانَ يَحْلُبُ فِي جَفْنَةٍ فَيَمْتَلِئُ، فَقَدِمَ خَبَّابُ وَكَانَ يَحْلُبُهَا فَعَادَ حِلَابَهَا)).
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی بیٹی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں میرے والد نے ایک غزوہ میں شرکت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری بکری کے دودھ دوہنے کے حوالے سے ہمارا خیال رکھتے تھے،، آپ ایک برتن میں دودھ دوہتے تھے اور وہ بھر جاتا تھا، پس خباب رضی اللہ عنہ (غزوہ سے) واپس آئے تو وہ اس کا دودھ دوہتے تھے، پس اس (بکری) کا دودھ لوٹ گیا (کم ہو گیا)۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 111/6. 372. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»
20. ہوا کے ذریعے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد
حدیث نمبر: 532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وکیع، نا شعبة، عن الحکم بن عتبة، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: نصرت بالصبا، واهلکت عاد بالدبور.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَاُهْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُوْر.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باد صبا کے ذریعے میری مدد کی گئی، جبکہ قوم عاد کو جانب مغرب سے آنے والی ہوا کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب استسقاء، باب قول النبى صلى الله عليه واله وسلم نصرت بالصباء، رقم: 1035. مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب فى ربح الصباء والدبور، رقم: 900. مسند احمد: 223/1. صحيح ابن حبان، رقم: 6431.»
حدیث نمبر: 533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، عن الحکم، قال: سمعت،مجاهدا یحدث عن ابن عباس عن النبی صلی اللٰه علیه وسلم مثله.اَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَکَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ،مُجَاهِدًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَه.
جناب مجاہد رحمہ الله سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
21. بعض امور کے بارے میں وضاحت
حدیث نمبر: 534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو معاویة، نا الحجاج،عن عطاء، ان نجدة الحروری کتب الی ابن عباس یساله عن قتل الصبیان، وعن الصبی متٰی ینقطع عنه الیتیم، وعن النساء وهل یشهدن القتال، وعن الخمس، وعن العبد هل له فی المغنم نصیب؟ فکتب الی: اما الصبیان، فان کنت الخضر تعرف المؤمن من الکافر فاقتله، واما الصبی، فانه ینقطع عنه الیتم اذا احتلم، واما النساء فان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم کان یخرجهن معه، فیداوین المرضٰی، ویقمن علی الجرحٰی، ویشهدن القتال، واما الخمس، فانا قلنا: هو لنا، فابٰی ذٰلك علینا قومنا، واما العبد فقد کان یحذا من الغنیمة.اَخْبَرَنَا اَبُوْ مُعَاوِیَةَ، نَا الْحَجَّاجُ،عَنْ عَطَاءٍ، اَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُوْرِیَّ کَتَبَ اِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْاَلُهٗ عَنْ قَتْلِ الصِّبْیَانِ، وَعَنِ الصَّبِّی مَتٰی یَنْقَطِعُ عَنْهُ الْیَتِیْمِ، وَعَنِ النِّسَاءِ وَهَلْ یَشْهَدْنَ الْقِتَالَ، وَعَنِ الْخُمُسِ، وَعَنِ الْعَبْدِ هَلْ لَهٗ فِی الْمَغْنَمِ نَصِیْبٌ؟ فَکَتَبَ اِلَیَّ: اَمَّا الصِّبْیَانُ، فَاِنْ کُنْتَ الْخَضِرَ تَعْرِفُ الْمُؤْمِنَ مِنَ الْکَافِرِ فَاقْتُلُهٗ، وَاَمَّا الصَّبِیُّ، فَاِنَّهٗ یَنْقَطِعُ عَنْهُ الْیُتْمَ اِذَا احْتَلَمَ، وَاَمَّا النِّسَاءُ فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یُخْرِجُهُنَّ مَعَهٗ، فَیُدَاوِیْنَ الْمَرْضٰی، وَیَقُمْنَ عَلَی الْجَرْحٰی، وَیَشْهَدْنَ الْقِتَالَ، وَاَمَّا الْخُمُسُ، فَاِنَّا قُلْنَا: هُوَ لَنَا، فَاَبٰی ذٰلِكَ عَلَیْنَا قَوْمُنَا، وَاَمَّا الْعَبْدُ فَقَدْ کَانَ یُحْذَا مِنَ الْغَنِیْمَةِ.
عطاء رحمہ الله نے بیان کیا کہ نجدہ حروری نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نام خط لکھا جس میں انہوں نے بچوں کے قتل کرنے، بچے سے کس عمر میں یتیمی کے احکام ختم ہوتے ہیں؟ عورتوں کے بارے میں کہ کیا وہ قتال و جہاد میں شریک ہوں گی؟ خمس کے بارے میں اور غلام کے بارے میں کہ کیا اس کے لیے مال غنیمت میں کوئی حصہ ہے؟ (ان امور) کے متعلق پوچھا:، تو انہوں نے میرے نام خط لکھا، رہے بچے، اگر تم خضر (علیہ السلام) ہو تو تم مومن کی کافر سے تمیز کر لو گے لہٰذا اسے قتل کر دو، رہا بچہ، پس جب وہ بالغ ہو جائے گا تو اس سے یتیمی والے احکام ختم ہو جائیں گے، جہاں تک خواتین کا تعلق ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قتال کے لیے جایا کرتی تھیں، وہ مریضوں کا علاج معالجہ کرتیں، زخمیوں کی دیکھ بھال کرتیں اور قتال میں شریک ہوتیں، رہا خمس، تو ہم نے کہا: کہ وہ ہمارا حق ہے تو ہماری قوم نے ہماری یہ بات نہ مانی، رہا غلام تو اسے مال غنیمت میں سے حصہ دیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب النساء الغازيات الخ، رقم: 1812. مسند احمد: 224/1.»
22. آگ سے عذاب دینا جائز نہیں اور مرتد واجب القتل ہے
حدیث نمبر: 535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن ایوب، عن عکرمة،عن ابن عباس انه ذکر ناسا احرقهم علی فقال: لو کنت انا لم احرقهم، لان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: لا تعذبوا بعذاب اللٰه، ولقتلتهم، لان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: من بدل دینه فاقتلوه.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ اَیُّوْبَ، عَنْ عِکْرَمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّهٗ ذَکَرَ نَاسًا اَحْرَقَهُمْ عَلِیٌّ فَقَالَ: لَوْ کُنْتُ اَنَا لَمْ اُحَرِّقْهُمْ، لِاَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تُعَذِّبُوْا بِعَذَابِ اللّٰهِ، وَلَقَتَلْتُهُمْ، لِاَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ بَدَّلَ دِیْنَهٗ فَاقْتُلُوْهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کچھ لوگوں کا ذکر کیا جنہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جلایا تھا، تو انہوں نے فرمایا: اگر میں ہوتا تو میں انہیں نہ جلاتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کے عذاب کے ساتھ کسی کو عذاب (سزا) نہ دو۔ اور میں انہیں ضرور قتل کر دیتا، اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا دین تبدیل کر لے تو اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد والسير، باب لا يعذب بعذاب الله، رقم: 3016. سنن ابوداود، رقم: 4351. سنن ترمذي، رقم: 1485. صحيح ابن حبان، رقم: 5606.»

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.