الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جہاد کے فضائل و مسائل
1. قبیلہ دوس کی فضیلت
حدیث نمبر: 506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا ابن عون، عن مسلم بن بديل، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر دوسا، فقال: ائتهم فذكر رجالهم ونساءهم، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم يديه، فقال الرجل: إنا لله وإنا إليه راجعون، هلكت دوس ورب الكعبة، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم يديه فقال: ((اللهم اهد دوسا)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ بُدَيْلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ دَوْسًا، فَقَالَ: ائْتِهِمْ فَذَكَرَ رِجَالَهُمْ وَنِسَاءَهُمْ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، هَلَكَتْ دَوْسٌ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو اس نے دوس قبیلے کا ذکر کیا، اس نے کہا: وہ لوگ اور اس نے ان کے مردوں اور عورتوں کا ذکر کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے، اس آدمی نے کہا: «انا لله وانا اليه راجعون»، رب کعبہ کی قسم! دوس والے ہلاک ہو گئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے، اور فرمایا: اے اللہ! دوس قبیلے والوں کو ہدایت نصیب فرما۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب الدعاء للمشركين الخ، رقم: 2937، مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل غفار الخ، رقم: 2524. صحيح ابن حبان، رقم: 980.»
2. شکال قسم کے گھوڑے کی ناپسندیدگی
حدیث نمبر: 507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، والملائي، قالا، نا سفيان، عن سلم بن عبد الرحمن، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ((يكره الشكال من الخيل)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، وَالْمُلَائِيُّ، قَالَا، نا سُفْيَانُ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((يَكْرَهُ الشَّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شکال قسم کے گھوڑے کو ناپسند کرتے تھے (شکال: وہ گھوڑا جس کی دائیں ٹانگ اور بائیں بازو میں سفیدی ہو)۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب ما يكره من صفات الخيل، رقم: 1875. سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب مابكره من الخيل، رقم: 2547. سنن ترمذي، رقم: 1698. سنن نسائي، رقم: 3566. مسند احمد: 250/2. صحيح الجامع الصغير، رقم: 9137.»
حدیث نمبر: 508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن جعفر، نا شعبة، عن عبد الله بن يزيد النخعي، قال: سمعت ابا زرعة، يحدث عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((سموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي))، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكره الإشكال من الخيل، قال شعبة وعبد الله بن يزيد: هذا ليس بالصهباني وكلاهما من النخع.أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنَّوْا بِكُنْيَتِي))، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الْإِشْكَالَ مِنَ الْخَيْلِ، قَالَ شُعْبَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ: هَذَا لَيْسَ بِالصُّهْبَانِيِّ وَكِلَاهُمَا مِنَ النَّخَعِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔ انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند کرتے تھے جس کی دائیں ٹانگ اور بائیں بازو میں سفیدی ہو۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الاداب، باب النهي عن التحني بابي القاسم، رقم: 2134. سنن ابوداود، رقم: 4965. مسند احمد: 460/2.»
3. جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((تضمن الله لمن خرج مجاهدا في سبيلي إيمانا بي وتصديقا برسولي فهو علي ضامن ان ادخله الجنة، او إن رجعته ان ارجعه بما نال من اجر او غنيمة، والذي نفس محمد بيده ما من عبد يكلم في سبيل الله كلما إلا جاء يوم القيامة لونه لون دم وريحه ريح مسك، والذي نفسي بيده لولا ان اشق على المسلمين ما قعدت خلاف سرية تغزو في سبيل الله ولكن لا اجد سعة فاحملهم، ولا يجدون سعة ويشق عليهم ان يتخلفوا عني والذي نفسي بيده لوددت اني اغزو في سبيل الله فاقتل، ثم اغزو فاقتل، ثم اغزو فاقتل)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِي إِيمَانَا بِي وَتَصْدِيقًا بِرَسُولِي فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ إِنْ رَجَعْتُهُ أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ عَبْدٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَلْمًا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلُهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ، ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ، ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو ضمانت دیتا ہے جو اللہ کی ذات پر یقین اور اس کے رسولوں کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتا ہے تو اللہ اس پر ضامن ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے یا اگر اسے واپس کر دے تو اجر اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کر دے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! جس شخص کو اللہ کی راہ میں جو بھی زخم آئے، وہ قیامت کے دن آئے گا تو اس کا رنگ تو خون کے رنگ جیسا ہو گا، جبکہ اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہو گی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر میں مسلمانوں پر دشوار نہ سمجھتا تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی بھی لشکر سے پیچھے نہ رہتا، لیکن میں اتنی گنجائش نہیں پاتا کہ میں انہیں سواریاں مہیا کروں اور نہ ہی وہ گنجائش پاتے ہیں اور ان پر یہ بھی گراں گزرتا ہے کہ وہ میرے ساتھ جہاد پر نہ جائیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں خواہش رکھتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں جہاد کروں تو شہید کر دیا جاؤں، پھر جہاد کروں تو شہید کر دیا جاؤں، پھر جہاد کروں تو شہید کر دیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب الجهاد من الايمان، رقم: 36. مسلم، كتاب الامارة، باب فضل الجهاد والخروج فى سبيل الله، رقم: 1876. سنن نسائي، رقم: 3122. مسند احمد: 231/2.»
4. خیانت کی سنگینی کا بیان
حدیث نمبر: 510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، نا ابو حيان يحيى بن سعيد التيمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فذكر الغلول فعظم امره، فقال:" ايها الناس لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته بعير له رغاء، فيقول: يا رسول الله اغثني، فاقول: لا املك من الله شيئا قد بلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته شاة لها ثغاء، فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يوم القيامة على رقبته فرس له حمحمة فيقول: اغثني يا رسول الله فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته نفس لها صياح، فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته رقاع تخفق فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته صامت فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك".أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، نا أَبُو حَيَّانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَ أَمْرَهُ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أحَدَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ فَيَقُولُ: أَغِثْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، تو خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کی سنگینی بیان کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے اونٹ اٹھا رکھا ہو اور وہ بلبلا رہا ہو، تو وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، میں تمہیں احکام پہنچا چکا، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ بکری کو اٹھائے ہوئے آئے اور وہ ممیا رہی ہو، وہ شخص کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، تمہیں میں احکام پہنچا چکا، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے گھوڑا اٹھا رکھا ہو اور وہ ہنہنا رہا ہو، تو وہ شخص کہے، اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا، تمہیں میں تمہیں احکام پہنچا چکا، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے کسی نفس کو اٹھا رکھا ہو اور وہ چیخ رہا ہو اور وہ شخص کہے گا: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، میں نے تمہیں احکام پہنچا دئیے، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے کپڑا اٹھا رکھا ہو اور وہ ہل رہا ہو، تو وہ شخص کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا میں نے تمہیں احکام پہنچا دیئے، میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے سونا چاندی اٹھا رکھا ہو اور وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا، میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، میں تمہیں احکام پہنچا چکا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب الغلول، رقم: 2073. مسلم، كتاب الامارة، باب غلفا تحريم الغلول، رقم: 1831. صحيح ابن حبان، رقم: 4847. مسند ابي يعلي، رقم: 6083.»
5. مسلمانوں کے ہاتھوں یہودیوں کا عبرتناک انجام
حدیث نمبر: 511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا اليهود، وحتى يقول الحجر وراءه اليهودي: يا مسلم هذا ورائي يهودي فاقتلوه".أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ، وَحَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ وَرَاءَهُ الْيَهُودِيُّ: يَا مُسْلِمُ هَذَا وَرَائِي يَهُودِيٌّ فَاقْتُلُوهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی حتیٰ کہ تم یہود سے قتال کرو گے، یہاں تک کہ وہ پتھر کہے گا، جس کے پیچھے یہودی (چھپا ہوا) ہو گا، اے مسلم! میرے پیچھے یہودی ہے، پس اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب قتال اليهود، رقم: 2926. مسلم، كتاب الفتن واشراط الساعة، باب لا تقوم الساعة الخ، رقم: 2922.»
6. قتال فی سبیل اللہ کا بیان
حدیث نمبر: 512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الملائي، نا ابو العنبس، وهو سعيد بن كثير حدثني ابي انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، فإذا فعلوا ذلك حرمت دماؤهم واموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله)).أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا أَبُو الْعَنْبَسِ، وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمَوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور وہ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، پس جب وہ کہہ لیں تو ان کے خون اور اموال حرام ہو گئے مگر اس کے کہ اس (کلمہ توحید) کا کوئی حق ہو، اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب دعا النبى صلى الله عليه واله وسلم الي الاسلام والنبوه، رقم: 2949. مسلم، كتاب الايمان، باب الامر بقتال الناس حتي يقولو لا اله الا الله محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، رقم: 21. سنن ابوداود، رقم: 2640. سنن ترمذي، رقم: 2606. سنن نسائي، رقم: 3090. سنن ابن ماجه، رقم: 3927.»
حدیث نمبر: 513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن ليث، عن زياد، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں حتیٰ کہ وہ کہیں: اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

تخریج الحدیث: «السابق.»
7. فتح مکہ کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قریش کے ساتھ سلوک
حدیث نمبر: 514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عفان بن مسلم، نا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح، قال: وفدنا على معاوية وفينا ابو هريرة رضي الله عنه وكان يلي طعام القوم كل يوم رجل منا، فكان يومي فاجتمع عندي، ولما يدرك طعامهم، فقال ابو هريرة: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتح مكة، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يا ابا هريرة ادع لي الانصار)) فدعوتهم فجاءوا يهرولون، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يا معشر الانصار اترون اوباش قريش، إذا لقيتموهم غدا فاحصدوهم حصدا)) قال حماد بيده اليمنى على اليسرى ((ثم موعدكم الصفا))، فاستعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد على المجنبة اليمنى والزبير بن العوام على المجنبة اليسرى، قال: واستعمل ابا عبيدة بن الجراح على البارقة في بطن الوادي، فقال: فلما كان من الغد لقيناهم، قال: فلم يسرف من القوم احد إلا اناموه، قال: وفتح لرسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صعد الصفا فجاءت الانصار فاحاطوا برسول الله صلى الله عليه وسلم عند الصفا فجاء ابو سفيان، فقال: يا رسول الله، ابيدت خضراء قريش" لا قريش بعد اليوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من دخل داره فهو آمن، من القى سلاحه فهو آمن، من دخل دار ابي سفيان فهو آمن، ومن اغلق بابه فهو آمن))، فقالت الانصار: اما رسول الله صلى الله عليه وسلم فقد اخذته رحمة في قومه ورغبة في قريته، ونزل الوحي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما سري عنه قال: ((يا معشر الانصار، اقلتم اما رسول الله صلى الله عليه وسلم فقد ادركته رحمة في قومه ورغبة في قريته، فما اسمي إذا، انا عبد الله ورسوله، هاجرت إلى الله وإليكم، فالمحيا محياكم، والممات مماتكم))، قالوا: يا رسول الله، ما قلنا ذلك إلا ضنا بالله وبرسوله، قال: ((فإن الله ورسوله يصدقانكم ويعذرانكم)).أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: وَفَدْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ وَفِينَا أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ يَلِي طَعَامَ الْقَوْمِ كُلَّ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنَّا، فَكَانَ يَوْمِي فَاجْتَمَعَ عِنْدِي، وَلَمَّا يُدْرِكَ طَعَامَهُمْ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَكَّةَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ادْعُ لِيَ الْأَنْصَارَ)) فَدَعَوْتُهُمْ فَجَاءُوا يُهَرْوِلُونَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَتَرَوْنَ أَوْبَاشَ قُرَيْشٍ، إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ غَدًا فَاحْصُدُوهُمْ حَصْدًا)) قَالَ حَمَّادٌ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى ((ثُمَّ مَوْعِدُكُمُ الصَّفَا))، فَاسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْيُمْنَى وَالزُّبَيْرَ بنَ الْعَوَّامِ عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْيُسْرَى، قَالَ: وَاسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجرَّاحِ عَلَى الْبَارِقَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقَالَ: فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ لَقِينَاهُمْ، قَالَ: فَلَمْ يُسْرِفْ مِنَ الْقَوْمِ أَحَدٌ إِلَّا أَنَامُوهُ، قَالَ: وَفُتِحَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَجَاءَتِ الْأَنْصَارُ فَأَحَاطُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الصَّفَا فَجَاءَ أَبُو سُفْيَانٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُبِيدَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ" لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ دَخَلَ دَارَهُ فَهُوَ آمِنٌ، مَنْ أَلْقَى سِلَاحَهُ فَهُوَ آمِنٌ، مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ))، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَحْمَةٌ فِي قَوْمِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ، وَنَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ: ((يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَقُلْتُمْ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَدْرَكَتُهُ رَحْمَةٌ فِي قَوْمِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ، فَمَا اسْمِي إِذًا، أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ، فَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ، وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ))، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا قُلْنَا ذَلِكَ إِلَّا ضَنًّا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ، قَالَ: ((فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ)).
عبداللہ بن رباح نے بیان کیا، ہم سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ موجود تھے، ہم میں سے ایک شخص روزانہ کھانے کا انتظام کرتا تھا، جس دن میری باری تھی تو وہ میرے ہاں اکٹھے ہو گئے لیکن کھانا ابھی تیار نہ تھا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ابوہریرہ! انصار کو میرے پاس بلاؤ۔ میں نے انہیں بلایا تو وہ دوڑتے ہوئے آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: انصار کی جماعت! کیا تم قریش کے بکھرے ہوئے لوگوں کو دیکھ رہے ہو، جب کل تمہاری ان سے مڈبھیڑ ہو تو انہیں کاٹ کر رکھ دینا۔ حماد (راوی) نے اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر اشارہ کر کے فرمایا کہ (ایسے کاٹ دینا) پھر تم نے صفا (پہاڑی) پر مجھ سے ملنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو میمنہ (دائیں جانب کے حصہ) پر، زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو میسرہ پر اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو پیادہ لشکر پر وادی کے بطن میں مامور فرمایا۔ راوی نے بیان کیا: جب کل کا دن آیا تو ہماری ان سے مڈبھیڑ ہوئی، پس ان میں سے جو بھی نظر آیا ہم نے اسے (موت کی نیند) سلا دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیا اور صفا پہاڑی پر چڑھ گئے، انصار آئے تو انہوں نے صفا کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرے میں لے لیا، ابوسفیان آئے تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قریش کی بڑی بڑی جماعتیں ختم ہو گئیں، آج کے بعد قریش باقی نہیں رہیں گے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنے گھر میں داخل ہو جائے اسے پناہ ہے، جو ہتھیار ڈال دے اسے پناہ ہے، جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے اسے بھی امن ہے اور جو کوئی اپنا دروازہ بند کر لے اسے بھی پناہ حاصل ہے۔ انصار نے کہا: رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو انہیں اپنی قوم پر ترس آ گیا ہے اور اپنی بستی کے متعلق رغبت اور شوق پیدا ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی، جب وہ کیفیت ختم ہوئی تو فرمایا: انصار کی جماعت! کیا تم نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم پر ترس آ گیا اور اپنی بستی کے متعلق رغبت اور شوق پیدا ہو گیا ہے، تب میرا نام کیا ہے؟ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، میں نے اللہ کی طرف اور تمہاری طرف ہجرت کی، میرا جینا مرنا تمہارے ساتھ ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے تو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خاص تعلق کی وجہ سے ایسی بات کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجهاد واليسر، باب فتح مكه، رقم: 1780. مسند احمد: 292/2.»
حدیث نمبر: 515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عفان وقال سليمان بن المغيرة في هذا الحديث واستعمل ابا عبيدة بن الجراح على الحسر، يريد البارقة.قَالَ عَفَّانُ وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَاسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجرَّاحِ عَلَى الْحُسَّرِ، يُرِيدُ الْبَارِقَةَ.
سلیمان بن مغیرہ نے اس حدیث کے بارے میں بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ایسے پیادہ لشکر پر مامور فرمایا، جس کے پاس زرہ نہیں تھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر: 277.»

1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.