الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
9. باب جَوَازِ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فِي الْبَيَاتِ مِنْ غَيْرِ تَعَمُّدٍ:
9. باب: رات کو اگر چھاپا ماریں تو عورتوں اور بچوں کا قتل درست ہے بشرطیکہ عمداً نہ ہو۔
حدیث نمبر: 4549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، وسعيد بن منصور ، وعمرو الناقد جميعا، عن ابن عيينة، قال يحيى: اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: " سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الذراري من المشركين يبيتون، فيصيبون من نسائهم وذراريهم، فقال: هم منهم ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: " سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الذَّرَارِيِّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصِيبُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ، فَقَالَ: هُمْ مِنْهُمْ ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھرانے کے بارے میں پوچھا گیا، ان پر شب خون مارا جاتا ہے تو وہ (حملہ کرنے والے) ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی نقصان پہنچا دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ انہی میں سے ہیں
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے عورتوں اور بچوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ان پر شب خون مارا جا سکتا ہے اور اس میں مسلمان ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ انہیں میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 4550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: " قلت: يا رسول الله، إنا نصيب في البيات من ذراري المشركين، قال: هم منهم ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُصِيبُ فِي الْبَيَاتِ مِنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: هُمْ مِنْهُمْ ".
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! شب خون میں ہم مشرکین کی عورتوں اور بچوں کو نقصان پہنچا دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ انہی میں سے ہیں
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم شب خون میں مشرکوں کے بچوں کو قتل کر ڈالتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ انہیں میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 4551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار : ان ابن شهاب اخبره، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة : " ان النبي صلى الله عليه وسلم، قيل له: لو ان خيلا اغارت من الليل فاصابت من ابناء المشركين، قال: " هم من آبائهم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ : أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: لَوْ أَنَّ خَيْلًا أَغَارَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَأَصَابَتْ مِنْ أَبْنَاءِ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: " هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ ".
عمرو بن دینار نے مجھے خبر دی کہ انہیں ابن شہاب نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کچھ گھڑ سوار رات کو دھاوا بولیں اور مشرکوں کے (ساتھ ان کے کچھ) بیٹوں کو (بھی) قتل کر دیں (تو گناہ تو نہیں ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اگر شہسوار یا گھڑ سوار دستہ رات کو حملہ کرے اور مشرکوں کے بیٹوں کو قتل کر دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنے آباء کے حکم میں ہیں۔
10. باب جَوَازِ قَطْعِ أَشْجَارِ الْكُفَّارِ وَتَحْرِيقِهَا:
10. باب: کافروں کے درخت کاٹنا اور جلانا درست ہے۔
حدیث نمبر: 4552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث ، وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حرق نخل بني النضير، وقطع وهي البويرة "، زاد قتيبة، وابن رمح في حديثهما، فانزل الله عز وجل ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها فبإذن الله وليخزي الفاسقين سورة الحشر آية 5.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ : " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ "، زَادَ قُتَيْبَةُ، وَابْنُ رُمْحٍ فِي حَدِيثِهِمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سورة الحشر آية 5.
یحییٰ بن یحییٰ، محمد بن رمح اور قتیبہ بن سعید نے لیث سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے کھجور کے درخت جلائے اور کاٹ ڈالے اور یہ بویرہ کا مقام تھا (جہاں یہ درخت واقع تھےقتیبہ اور ابن رمح نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: "تم نے کھجور کا جو درخت کاٹ ڈالا یا اسے اپنی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو وہ اللہ کی اجازت سے تھا اور اس لیے تاکہ وہ (اللہ) نافرمانوں کو رسوا کرے
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جو بویرہ نامی نخلستان میں تھے، جلوائے اور کٹوا دئیے، قتیبہ اور ابن رمح کی روایت میں یہ اضافہ ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، جو کھجوریں تم نے کاٹیں یا ان کو ان کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو یہ اللہ کے حکم سے ہوا، تاکہ فاسقوں کو رسوا کرے۔
حدیث نمبر: 4553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا ابن المبارك ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قطع نخل بني النضير، وحرق ولها يقول حسان وهان على سراة بني لؤي حريق بالبويرة مستطير وفي ذلك نزلت ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها سورة الحشر آية 5 الآية ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَحَرَّقَ وَلَهَا يَقُولُ حَسَّانُ وَهَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَيٍّ حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرُ وَفِي ذَلِكَ نَزَلَتْ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا سورة الحشر آية 5 الْآيَةَ ".
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے کھجوروں کے درخت کاٹے اور جلا دیے۔ اسی کے بارے میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "بنو لؤی (قریش) کے سرداروں کے لیے بویرہ میں ہر طرف پھیلنے والی آگ کی کوئی حیثیت نہ تھی اور اسی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: "تم نے کھجور کا جو بھی درخت کاٹا یا اسے چھوڑ دیا۔۔" آیت کے آخر تک
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجور کے درخت کٹوائے اور جلوائے، اس واقعہ کی طرف حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ اشارہ کرتے ہیں، بنو لؤی (قریش) کے سرداروں کے نزدیک، بویرہ میں پھیلنے والی آگ کی کوئی وقعت نہیں، ایک معمولی بات ہے (اس لیے مدد کو نہیں آئے) اور اس واقعہ کے بارے میں یہ آیت اتری، جن کھجور کے درختوں کو تم نے کاٹا یا ان کے تنوں پر کھڑے رہنے دیا۔
حدیث نمبر: 4554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سهل بن عثمان ، اخبرني عقبة بن خالد السكوني ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: " حرق رسول الله صلى الله عليه وسلم نخل بني النضير ".وحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، أَخْبَرَنِي عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ ".
عبیداللہ نے نافع سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کی کھجوروں کے درخت جلا دیے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کی کھجوریں جلوا دیں۔
11. باب تَحْلِيلِ الْغَنَائِمِ لِهَذِهِ الأُمَّةِ خَاصَّةً:
11. باب: اس امت کے لیے خاص لوٹ کا حلال ہونا۔
حدیث نمبر: 4555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابن المبارك ، عن معمر . ح وحدثنا محمد بن رافع واللفظ له، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غزا نبي من الانبياء، فقال لقومه: لا يتبعني رجل قد ملك بضع امراة وهو يريد ان يبني بها، ولما يبن ولا آخر قد بنى بنيانا، ولما يرفع سقفها ولا آخر قد اشترى غنما او خلفات وهو منتظر ولادها، قال: فغزا فادنى للقرية حين صلاة العصر او قريبا من ذلك، فقال للشمس: انت مامورة وانا مامور اللهم احبسها علي شيئا فحبست عليه حتى فتح الله عليه، قال: فجمعوا ما غنموا، فاقبلت النار لتاكله، فابت ان تطعمه، فقال: فيكم غلول، فليبايعني من كل قبيلة رجل، فبايعوه، فلصقت يد رجل بيده، فقال: فيكم الغلول، فلتبايعني قبيلتك، فبايعته، قال: فلصقت بيد رجلين او ثلاثة، فقال: فيكم الغلول انتم غللتم، قال: فاخرجوا له مثل راس بقرة من ذهب، قال: فوضعوه في المال وهو بالصعيد، فاقبلت النار فاكلته، فلم تحل الغنائم لاحد من قبلنا ذلك بان الله تبارك وتعالى راى ضعفنا وعجزنا فطيبها لنا ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ قَدْ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا، وَلَمَّا يَبْنِ وَلَا آخَرُ قَدْ بَنَى بُنْيَانًا، وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا وَلَا آخَرُ قَدِ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ مُنْتَظِرٌ وِلَادَهَا، قَالَ: فَغَزَا فَأَدْنَى لِلْقَرْيَةِ حِينَ صَلَاةِ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا، فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ، فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَهُ، فَقَالَ: فِيكُمْ غُلُولٌ، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ، فَبَايَعُوهُ، فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ، فَبَايَعَتْهُ، قَالَ: فَلَصِقَتْ بِيَدِ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ، قَالَ: فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ، فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهُ، فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ (احادیث) ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انبیاء میں سے کسی نبی نے جہاد کیا تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا: میرے ساتھ وہ آدمی نہ آئے جس نے کسی عورت سے شادی کی ہے، وہ اس کے ساتھ شب زفاف گزارنا چاہتا ہے اور ابھی تک نہیں گزاری، نہ وہ جس نے گھر تعمیر کیا ہے اور ابھی تک اس کی چھتیں بلند نہیں کیں اور نہ وہ جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہیں اور وہ ان کے بچہ دینے کا منتظر ہے۔ کہا: وہ جہاد کے لیے نکلے، نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب، وہ بستی کے نزدیک پہنچے تو انہوں نے سورج سے کہا: تو بھی (اللہ کے حکم کا) پابند ہے اور میں بھی پابند ہوں، اے اللہ! اسے کچھ وقت کے لیے مجھ پر روک دے۔ تو اسے روک دیا گیا، حتی کہ اللہ نے انہیں فتح دی۔ کہا: انہیں غنیمت میں جو ملا، انہوں نے اس کو اکٹھا کر لیا، آگ اسے کھانے کے لیے آئی تو اسے کھانے سے باز رہی۔ اس پر انہوں نے کہا: تمہارے درمیان خیانت (کا ارتکاب ہوا) ہے، ہر قبیلے کا ایک آدمی میری بیعت کرے۔ انہوں نے ان کی بیعت کی تو ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ انہوں نے کہا: خیانت تم لوگوں میں ہوئی ہے، لہذا تمہارا قبیلہ میری بیعت کرے۔ اس قبیلے نے ان کی بیعت کی تو (آپ کا ہاتھ) دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ اس پر انہوں نے کہا: خیانت تم میں ہے، تم نے خیانت کی ہے۔ کہا: تو وہ گائے کے سر کے بقدر سونا نکال کر ان کے پاس لے آئے۔ کہا: انہوں نے اسے مالِ غنیمت میں رکھا، وہ بلند جگہ پر رکھا ہوا تھا، تو آگ آئی اور اسے کھا گئی۔ اموالِ غنیمت ہم سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھے، یہ (ہمارے لیے حلال) اس وجہ سے ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عجز کو دیکھا تو اس نے ان کو ہمارے لیے حلال کر دیا۔
ھمام بن منبہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں بہت سی روایات سنائیں، ان میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی نے غزوہ (جنگ) کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے فرمایا: کوئی ایسا آدمی میرے ساتھ نہ جائے، جس نے کسی عورت سے شادی کی ہے اور اب وہ اس کی رخصتی چاہتا ہے اور ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی اور نہ وہ انسان جائے، جس نے ایک عمارت بنوائی ہے، اور ابھی تک اس پر چھتیں نہیں ڈالیں اور نہ وہ انسان میرے پیچھے نکلے، جس نے بکری یا گابھن اونٹنیاں خریدی ہیں اور وہ ان کی پیدائش کا منتظر ہے، تو وہ جہاد کے لیے نکلا اور نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب لشکر کو ایک بستی کے قریب کیا تو سورج سے مخاطب ہوئے تو حکم کا پابند ہے اور میں بھی حکم کا پابند ہوں، اے اللہ! اس کو میرے لیے کچھ وقت (اپنی طبعی رفتار سے) روک دے تو ان کی خاطر اس کو روک دیا گیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی تو فوجیوں نے تمام غنیمت جمع کی اور آگ اس کے کھانے کے لیے آئی، لیکن اسے کھانے سے باز رہی تو نبی نے فرمایا، تم میں سے کسی نے خیانت کی ہے تو ہر قبیلہ کا ایک فرد (سردار) میری بیعت کرے تو انہوں نے ان سے بیعت کی، جس سے ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، اس پر انہوں نے کہا: "خیانت تمہارے قبیلہ کے کسی فرد نے کی ہے، اس لیے تیرا قبیلہ میری بیعت کرے، اس نے ان کی بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ چمٹ گئے، نبی نے فرمایا: خیانت تم میں ہے یا تم نے خیانت کی ہے تو انہوں نے گائے کے سر کے برابر سونا لا کر پیش کیا اور اسے میدان میں پڑے ہوئے مال میں رکھ دیا، آگ آگے بڑھی اور اس غنیمت کو کھا گئی تو غنیمتیں ہم سے پہلے کسی کے لیے حلال قرار نہیں دی گئیں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارا ضعف اور عجز دیکھا تو انہیں ہمارے لیے حلال پاک قرار دیا۔
12. باب الأَنْفَالِ:
12. باب: لوٹ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " اخذ ابي من الخمس سيفا، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هب لي هذا "، فابى فانزل الله عز وجل يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَخَذَ أَبِي مِنَ الْخُمْسِ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَبْ لِي هَذَا "، فَأَبَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1.
ابوعوانہ نے سماک سے، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے خمس میں سے کوئی چیز لی، اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی: یہ مجھے ہبہ فرما دیں تو آپ نے انکار کیا۔ کہا: اس پر اللہ عزوجل نے (یہ حکم) نازل فرمایا: "لوگ آپ سے اموالِ غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجئے: اموالِ غنیمت اللہ کے لیے اور رسول کے لیے ہیں
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے، مصعب بیان کرتے ہیں کہ میرے باپ نے خمس میں سے ایک تلوار اٹھا لی اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے اور عرض کیا، یہ مجھے ہبہ فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو یہ آیت اتری: آپ سے لوگ انفال کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ فرما دیں، انفال اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔
حدیث نمبر: 4557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " نزلت في اربع آيات اصبت سيفا، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، نفلنيه؟، فقال: ضعه، ثم قام، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ضعه من حيث اخذته، ثم قام، فقال: نفلنيه يا رسول الله؟، فقال: ضعه، فقام، فقال: يا رسول الله، نفلنيه ااجعل كمن لا غناء له؟، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ضعه من حيث اخذته "، قال: فنزلت هذه الآية يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " نَزَلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ أَصَبْتُ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفِّلْنِيهِ؟، فَقَالَ: ضَعْهُ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ: نَفِّلْنِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَقَالَ: ضَعْهُ، فَقَامَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفِّلْنِيهِ أَأُجْعَلُ كَمَنْ لَا غَنَاءَ لَهُ؟، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ "، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1.
شعبہ نے ہمیں سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیتیں نازل ہوئیں: مجھے ایک تلوار ملی، (پھر کہا:) وہ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ تلوار مجھے مزید عطا فرما دیں۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! (یہ تلوار) مجھے مزید دے دیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "جہاں سے لی ہے وہیں رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ بھی مجھے عنایت فرما دیں۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ کیا میں اس شخص جیسا قرار دیا جاؤں گا جس کے لیے (جنگ میں) کوئی فائدہ نہیں ہوا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم نے اسے جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دو۔" کہا: اس پر یہ آیت نازل ہوئی: "وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئے! غنیمتیں اللہ کے لیے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے بارے میں چار آیات اتریں، میں نے ایک تلوار لی اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مجھے عطیہ عنایت فرمائیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے رکھ دو۔ تو وہ عرض کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جہاں سے لیا ہے، وہیں اسے رکھ دو۔ وہ پھر عرض گزار ہوئے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مجھے بطور انعام دے دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے رکھ دو۔ تو اس نے اٹھ کر گزارش کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! مجھے بطور انعام عنایت فرمائیں، کیا مجھے ان لوگوں کی طرح قرار دیا جائے جنہوں نے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اسے وہیں رکھ دو، جہاں سے اسے اٹھایا ہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی: آپ سے یہ لوگ انفال کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئے، انفال، اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 4558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية وانا فيهم، قبل نجد فغنموا إبلا كثيرة، فكانت سهمانهم اثنا عشر بعيرا او احد عشر بعيرا، ونفلوا بعيرا بعيرا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَأَنَا فِيهِمْ، قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمُ اثْنَا عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا ".
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا، میں بھی ان میں تھا، انہوں نے بہت سے اونٹ غنیمت میں حاصل کیے تو ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ یا گیارہ گیارہ اونٹ تھا اور انہیں ایک ایک اونٹ زائد دیا گیا تھا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا، میں بھی اس میں شامل تھا تو انہیں غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے تو ان کا عمومی حصہ بارہ یا گیارہ اونٹ تھے اور اس دستہ کو ایک ایک اونٹ بطور عطیہ دیا گیا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.