الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
5. باب جَوَازِ الْخِدَاعِ فِي الْحَرْبِ:
5. باب: لڑائی میں مکر اور حیلہ درست ہے۔
حدیث نمبر: 4539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا علي بن حجر السعدي ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب واللفظ لعلي، وزهير، قال علي: اخبرنا، وقال الآخران، حدثنا سفيان ، قال: سمع عمرو ، جابرا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحرب خدعة ".وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِعَلِيٍّ، وَزُهَيْرٍ، قَالَ عَلِيٌّ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو ، جَابِرًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَرْبُ خَدْعَةٌ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنگ ایک چال ہے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی ایک چال یا تدبیر ہے۔
حدیث نمبر: 4540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الرحمن بن سهم ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحرب خدعة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَرْبُ خَدْعَةٌ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنگ (دشمن کو) دھوکے (میں رکھنے) کا نام ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگ سراسر تدبیر ہے یا دھوکہ اور چال ہے۔
6. باب كَرَاهَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ وَالأَمْرِ بِالصَّبْرِ عِنْدَ اللِّقَاءِ:
6. باب: جنگ کی آرزو کرنا منع ہے اور جنگ کے وقت صبر کرنا لازم ہے۔
حدیث نمبر: 4541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد ، قالا: حدثنا ابو عامر العقدي ، عن المغيرة وهو ابن عبد الرحمن الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تمنوا لقاء العدو فإذا لقيتموهم فاصبروا ".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو، لیکن جب تمہارا ان سے مقابلہ ہو تو صبر کرو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دشمن سے ٹکراؤ یا مقابلہ کی تمنا نہ کرو اور جب اس سے مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدم رہو۔
حدیث نمبر: 4542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن ابي النضر ، عن كتاب رجل من اسلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: عبد الله بن ابي اوفى ، فكتب إلى عمر بن عبيد الله حين سار إلى الحرورية يخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في بعض ايامه التي لقي فيها العدو ينتظر حتى إذا مالت الشمس قام فيهم، فقال: " يا ايها الناس لا تتمنوا لقاء العدو واسالوا الله العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الاحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ كِتَابِ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ، فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حِينَ سَارَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ يُخْبِرُهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فِيهِمْ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ".
ابونضر سے روایت ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی، جنہیں عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، کے خط سے روایت کی، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کو، جب انہوں نے (جہاد کی غرض سے) حروریہ کی طرف کوچ کیا، یہ بتانے کے لیے خط لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض ایام (جنگ) میں، جن میں آپ کا دشمن سے مقابلہ ہوتا، انتظار کرتے، یہاں تک کہ جب سورج ڈھل جاتا، آپ ان (ساتھیوں) کے درمیان کھڑے ہوتے اور فرماتے: "لوگو! دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگو، (لیکن) جب تم ان کا سامنا کرو تو صبر کرو اور جان رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: "اے اللہ! کتاب کو اتارنے والے، بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست دے اور ہمیں ان پر نصرت عطا فرما
حضرت عبداللہ بن ابی رضی اللہ تعالی عنہ نے عمر بن عبیداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جب وہ خوارج سے جنگ کے لیے نکلا آگاہی کے لیے یہ خط لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات دشمن کے مقابلہ کے لیے نکلتے تو سورج ڈھلنے کا انتظار فرماتے، جب سورج ڈھل جاتا تو یہ خطاب فرماتے، اے لوگو، دشمن سے مڈ بھیڑ کی آرزو نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی درخواست کرو اور جب دشمن سے ٹکراؤ ہو جائے تو ثابت قدم رہو اور یقین کر لو، جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اے کتاب کے اتارنے والے، بادلوں کو چلانے والے، لشکروں کو شکست سے دوچار کرنے والے، ان کو شکست دے اور ہمیں ان کے خلاف مدد دے۔
7. باب اسْتِحْبَابِ الدُّعَاءِ بِالنَّصْرِ عِنْدَ لِقَاءِ الْعَدُوِّ:
7. باب: دشمن سے ملاقات (جنگ) کے وقت فتح کی دعا مانگنے کے استحباب کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 4543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا خالد بن عبد الله ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الاحزاب، فقال: " اللهم منزل الكتاب سريع الحساب، اهزم الاحزاب اللهم اهزمهم وزلزلهم "،حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ، اهْزِمْ الْأَحْزَابَ اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ "،
خالد بن عبداللہ نے ہمیں اسماعیل بن ابی خالد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مدینہ پر حملے کرنے والے) لشکروں کے خلاف یہ دعا کی: "اے اللہ! کتاب کو اتارنے والے! جلد حساب کرنے والے! سب لشکروں کو شکست دے، اے اللہ! انہیں شکست دے اور ان کے قدم لرزا دے
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف گروہوں کے اجتماع کے وقت ان کے خلاف یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اے کتاب نازل کرنے والے، جلد حساب لینے والے، گروہوں (احزاب) کو شکست دے، اے اللہ! ان کو شکست دے، ان کے قدم اکھاڑ دے۔
حدیث نمبر: 4544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع بن الجراح ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث خالد غير انه قال: هازم الاحزاب، ولم يذكر قوله اللهم،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ خَالِدٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: هَازِمَ الْأَحْزَابِ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَهُ اللَّهُمَّ،
وکیع بن جراح نے ہمیں اسماعیل بن ابی خالد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔۔ (آگے) خالد کی حدیث کے مانند ہے، البتہ انہوں نے " (اے) لشکروں کو شکست دینے والے" کے الفاظ کہے اور آپ کے فرمان "اللہم" کا ذکر نہیں کیا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ اس حدیث میں هازم الاحزاب
حدیث نمبر: 4545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، عن إسماعيل بهذا الإسناد، وزاد ابن ابي عمر في روايته مجري السحاب.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ مُجْرِيَ السَّحَابِ.
اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر نے ابن عیینہ سے، انہوں نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں "بادلوں کو چلانے والےکے الفاظ کا اضافہ کیا
امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں اور ابن ابی عمر ؓ کی روایت میں اس لفظ کا اضافہ ہے، اے بادلوں کو چلانے والے۔"
حدیث نمبر: 4546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان، يقول يوم احد: " اللهم إنك إن تشا لا تعبد في الارض ".وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ: " اللَّهُمَّ إِنَّكَ إِنْ تَشَأْ لَا تُعْبَدْ فِي الْأَرْضِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (جنگِ) احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بار بار) یہ فرما رہے تھے: "اے اللہ! اگر تو یہ چاہتا ہے تو (آج کےبعد) زمین میں تیری عبادے نہ کی جائے گی۔" (تیری عبادت کرنے والی آخری امت ختم ہو جائے گی
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ اُحد کے دن یہ فرما رہے تھے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو زمین میں تیری عبادت نہ کی جائے۔ (تو مسلمانوں کو شکست دے دے)
8. باب تَحْرِيمِ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فِي الْحَرْبِ:
8. باب: لڑائی میں عورتوں اور بچوں کے مارنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 4547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن نافع ، عن عبد الله " ان امراة، وجدت في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم مقتولة، فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قتل النساء والصبيان ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثِ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّ امْرَأَةً، وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ ".
لیث نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غزوے میں ایک عورت مقتول ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر (سخت) ناگواری کا اظہار کیا (اور اس سے منع فرما دیا
حضرت عبداللہ (ابن عمر) رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوہ میں ایک عورت قتل کر دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کو برا یا ناپسندیدہ قرار دیا۔
حدیث نمبر: 4548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، وابو اسامة ، قالا: حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " وجدت امراة مقتولة في بعض تلك المغازي، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل النساء والصبيان ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَغَازِي، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ ".
عبیداللہ بن عمر نے ہمیں نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: غزوات میں سے ایک غزوے میں ایک عورت مقتول ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ کسی غزوہ (جنگ، لڑائی) میں ایک عورت مقتولہ پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.