الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
14. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا» :
14. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ اگر احد پہاڑ کے برابر سونا میرے پاس ہو تو بھی مجھ کو یہ پسند نہیں۔
(14) Chapter. The statement of the Prophet: “It would not please me to have gold equal to this rnoutain of Uhud."
حدیث نمبر: 6444
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الربيع، حدثنا ابو الاحوص، عن الاعمش، عن زيد بن وهب، قال: قال ابو ذر: كنت امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرة المدينة، فاستقبلنا احد، فقال:" يا ابا ذر، قلت: لبيك يا رسول الله، قال: ما يسرني ان عندي مثل احد هذا ذهبا تمضي علي ثالثة وعندي منه دينار إلا شيئا ارصده لدين إلا ان اقول به في عباد الله هكذا وهكذا وهكذا عن يمينه، وعن شماله، ومن خلفه، ثم مشى، فقال: إن الاكثرين هم الاقلون يوم القيامة، إلا من قال: هكذا وهكذا وهكذا عن يمينه، وعن شماله، ومن خلفه، وقليل ما هم، ثم قال لي: مكانك لا تبرح حتى آتيك"، ثم انطلق في سواد الليل حتى توارى، فسمعت صوتا قد ارتفع، فتخوفت ان يكون قد عرض للنبي صلى الله عليه وسلم فاردت ان آتيه، فذكرت قوله لي: لا تبرح حتى آتيك، فلم ابرح حتى اتاني، قلت: يا رسول الله، لقد سمعت صوتا تخوفت فذكرت له، فقال: وهل سمعته؟ قلت: نعم، قال:" ذاك جبريل اتاني، فقال: من مات من امتك لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة، قلت: وإن زنى، وإن سرق، قال: وإن زنى، وإن سرق".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ، فَاسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: مَا يَسُرُّنِي أَنَّ عِنْدِي مِثْلَ أُحُدٍ هَذَا ذَهَبًا تَمْضِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا شَيْئًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَمِنْ خَلْفِهِ، ثُمَّ مَشَى، فَقَالَ: إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمُ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَمِنْ خَلْفِهِ، وَقَلِيلٌ مَا هُمْ، ثُمَّ قَالَ لِي: مَكَانَكَ لَا تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ"، ثُمَّ انْطَلَقَ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ حَتَّى تَوَارَى، فَسَمِعْتُ صَوْتًا قَدِ ارْتَفَعَ، فَتَخَوَّفْتُ أَنْ يَكُونَ قَدْ عَرَضَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ، فَذَكَرْتُ قَوْلَهُ لِي: لَا تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ، فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَتَانِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتًا تَخَوَّفْتُ فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ: وَهَلْ سَمِعْتَهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ".
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص (سلام بن سلیم) نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے زید بن وہب نے کہ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ نے کہا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے پتھریلے علاقہ میں چل رہا تھا کہ احد پہاڑ ہمارے سامنے آ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ابوذر! میں نے عرض کیا، حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس سے بالکل خوشی نہیں ہو گی کہ میرے پاس اس احد کے برابر سونا ہو اور اس پر تین دن اس طرح گذر جائیں کہ اس میں سے ایک دینار بھی باقی رہ جائے سوا اس تھوڑی سی رقم کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لیے چھوڑ دوں بلکہ میں اسے اللہ کے بندوں میں اس طرح خرچ کروں اپنی دائیں طرف سے، بائیں طرف سے اور پیچھے سے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے، اس کے بعد فرمایا، زیادہ مال جمع رکھنے والے ہی قیامت کے دن مفلس ہوں گے سوا اس شخص کے جو اس مال کو اس اس طرح دائیں طرف سے، بائیں طرف سے اور پیچھے سے خرچ کرے اور ایسے لوگ کم ہیں۔ پھر مجھ سے فرمایا، یہیں ٹھہرے رہو، یہاں سے اس وقت تک نہ جانا جب تک میں آ نہ جاؤں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی تاریکی میں چلے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ اس کے بعد میں نے آواز سنی جو بلند تھی۔ مجھے ڈر لگا کہ کہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی دشواری نہ پیش آ گئی ہو۔ میں نے آپ کی خدمت میں پہنچنے کا ارادہ کیا لیکن آپ کا ارشاد یاد آیا کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، جب تک میں نہ آ جاؤں۔ چنانچہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہیں لائے میں وہاں سے نہیں ہٹا۔ پھر آپ آئے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ایک آواز سنی تھی، مجھے ڈر لگا لیکن پھر آپ کا ارشاد یاد آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے سنا تھا؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ فرمایا کہ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے اور انہوں نے کہا کہ آپ کی امت کا جو شخص اس حال میں مر جائے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو جنت میں جائے گا۔ میں نے پوچھا خواہ اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو؟ انہوں نے کہا ہاں زنا اور چوری ہی کیوں نہ کی ہو۔

Narrated Abu Dhar: While I was walking with the Prophet in the Harra of Medina, Uhud came in sight. The Prophet said, "O Abu Dhar!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "I would not like to have gold equal to this mountain of Uhud, unless nothing of it, not even a single Dinar of it remains with me for more than three days, except something which I will keep for repaying debts. I would have spent all of it (distributed it) amongst Allah's Slaves like this, and like this, and like this." The Prophet pointed out with his hand towards his right, his left and his back (while illustrating it). He proceeded with his walk and said, "The rich are in fact the poor (little rewarded) on the Day of Resurrection except those who spend their wealth like this, and like this, and like this, to their right, left and back, but such people are few in number." Then he said to me, "Stay at your place and do not leave it till I come back." Then he proceeded in the darkness of the night till he went out of sight, and then I heard a loud voice, and was afraid that something might have happened to the Prophet .1 intended to go to him, but I remembered what he had said to me, i.e. 'Don't leave your place till I come back to you,' so I remained at my place till he came back to me. I said, "O Allah's Apostle! I heard a voice and I was afraid." So I mentioned the whole story to him. He said, "Did you hear it?" I replied, "Yes." He said, "It was Gabriel who came to me and said, 'Whoever died without joining others in worship with Allah, will enter Paradise.' I asked (Gabriel), 'Even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse? Gabriel said, 'Yes, even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 451

حدیث نمبر: 6445
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن شبيب، حدثنا ابي، عن يونس، وقال الليث، حدثني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال ابو هريرة رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو كان لي مثل احد ذهبا، لسرني ان لا تمر علي ثلاث ليال وعندي منه شيء، إلا شيئا ارصده لدين".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا، لَسَرَّنِي أَنْ لَا تَمُرَّ عَلَيَّ ثَلَاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ، إِلَّا شَيْئًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ".
مجھ سے احمد بن شبیب نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو مجھے اس میں خوشی ہو گی کہ تین دن بھی مجھ پر اس حال میں نہ گزرنے پائیں کہ اس میں سے میرے پاس کچھ بھی باقی بچے۔ البتہ اگر کسی کا قرض دور کرنے کے لیے کچھ رکھ چھوڑوں تو یہ اور بات ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah Apostle said, "If I had gold equal to the mountain of Uhud, it would not please me that anything of it should remain with me after three nights (i.e., I would spend all of it in Allah's Cause) except what I would keep for repaying debts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 452

15. بَابُ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ:
15. باب: مالدار وہ ہے جس کا دل غنی ہو۔
(15) Chapter. True riches is self-contentment.
حدیث نمبر: Q6446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: ايحسبون انما نمدهم به من مال وبنين سورة المؤمنون آية 55، إلى قوله تعالى: من دون ذلك هم لها عاملون سورة المؤمنون آية 63، قال ابن عيينة: لم يعملوها لا بد من ان يعملوها.وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ سورة المؤمنون آية 55، إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى: مِنْ دُونِ ذَلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ سورة المؤمنون آية 63، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: لَمْ يَعْمَلُوهَا لَا بُدَّ مِنْ أَنْ يَعْمَلُوهَا.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مومنون میں) فرمایا «أيحسبون أنما نمدهم به من مال وبنين‏» کیا یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو مال اور اولاد دے کر ان کی مدد کئے جاتے ہیں آخر آیت «من دون ذلك هم لها عاملون‏» تک۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ «هم لها عاملون‏» سے مراد یہ ہے کہ ابھی وہ اعمال انہوں نے نہیں کئے لیکن ضرور ان کو کرنے والے ہیں۔
حدیث نمبر: 6446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو بكر، حدثنا ابو حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحصین نے بیان کیا، ان سے ابوصالح ذکوان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تونگری یہ نہیں ہے کہ سامان زیادہ ہو، بلکہ امیری یہ ہے کہ دل غنی ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Riches does not mean, having a great amount of property, but riches is selfcontentment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 453

16. بَابُ فَضْلِ الْفَقْرِ:
16. باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
(16) Chapter. The superiority of being poor.
حدیث نمبر: 6447
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل بن سعد الساعدي، انه قال: مر رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لرجل عنده جالس: ما رايك في هذا، فقال رجل من اشراف الناس: هذا والله حري إن خطب ان ينكح، وإن شفع ان يشفع، قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم مر رجل آخر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما رايك في هذا، فقال: يا رسول الله، هذا رجل من فقراء المسلمين، هذا حري إن خطب ان لا ينكح، وإن شفع ان لا يشفع، وإن قال ان لا يسمع لقوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا خير من ملء الارض مثل هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ: مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ: هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے، پوچھا کہ اس شخص (گزرے والے) کے متعلق تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ معزز لوگوں میں سے ہے اور اللہ کی قسم! یہ اس قابل ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کر دیا جائے۔ اگر یہ سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کر لی جائے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کے متعلق بھی پوچھا کہ ان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ! یہ صاحب مسلمانوں کے غریب طبقہ سے ہیں اور یہ ایسے ہیں کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجیں تو ان کا نکاح نہ کیا جائے، اگر یہ کسی کی سفارش کریں تو ان کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر کچھ کہیں تو ان کی بات نہ سنی جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک یہ پچھلا محتاج شخص اگلے مالدار شخص سے، گو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں، بہتر ہے۔

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`id: A man passed by Allah's Apostle and the Prophet asked a man sitting beside him, "What is your opinion about this (passer-by)?" He replied, "This (passer-by) is from the noble class of people. By Allah, if he should ask for a lady's hand in marriage, he ought to be given her in marriage, and if he intercedes for somebody, his intercession will be accepted. Allah's Apostle kept quiet, and then another man passed by and Allah's Apostle asked the same man (his companion) again, "What is your opinion about this (second) one?" He said, "O Allah's Apostle! This person is one of the poor Muslims. If he should ask a lady's hand in marriage, no-one will accept him, and if he intercedes for somebody, no one will accept his intercession, and if he talks, no-one will listen to his talk." Then Allah's Apostle said, "This (poor man) is better than such a large number of the first type (i.e. rich men) as to fill the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 454

حدیث نمبر: 6448
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الاعمش، قال: سمعت ابا وائل، قال: عدنا خبابا، فقال" هاجرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم نريد وجه الله، فوقع اجرنا على الله، فمنا من مضى لم ياخذ من اجره منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد وترك نمرة، فإذا غطينا راسه بدت رجلاه، وإذا غطينا رجليه بدا راسه، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نغطي راسه ونجعل على رجليه شيئا من الإذخر، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ: عُدْنَا خَبَّابًا، فَقَالَ" هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْخُذْ مِنْ أَجْرِهِ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ نَمِرَةً، فَإِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنَ الْإِذْخِرِ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا، کہا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی۔ چنانچہ ہمارا اجر اللہ کے ذمہ رہا۔ پس ہم میں سے کوئی تو گزر گیا اور اپنا اجر (اس دنیا میں) نہیں لیا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (انہی) میں سے تھے، وہ جنگ احد کے موقع پر شہید ہو گئے تھے اور ایک چادر چھوڑی تھی (اس چادر کا ان کو کفن دیا گیا تھا) اس چادر سے ہم اگر ان کا سر ڈھکتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں اور کوئی ہم میں سے ایسے ہوئے جن کے پھل خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھا رہے ہیں۔

Narrated Abu Wail: We paid a visit to Khabbab who was sick, and he said, "We migrated with the Prophet for Allah's Sake and our wages became due on Allah. Some of us died without having received anything of the wages, and one of them was Mus`ab bin `Umar, who was martyred on the day of the battle of Uhud, leaving only one sheet (to shroud him in). If we covered his head with it, his feet became uncovered, and if we covered his feet with it, his head became uncovered. So the Prophet ordered us to cover his head with it and put some Idhkhir (a kind of grass) over his feet. On the other hand, some of us have had the fruits (of our good deed) and are plucking them (in this world).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 455

حدیث نمبر: 6449
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا سلم بن زرير، حدثنا ابو رجاء، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة، فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار، فرايت اكثر اهلها النساء"، تابعه ايوب، وعوف، وقال صخر، وحماد بن نجيح، عن ابي رجاء، عن ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ"، تَابَعَهُ أَيُّوبُ، وَعَوْفٌ، وَقَالَ صَخْرٌ، وَحَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
ہم سے ابوولید نے بیان کیا، کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو اس کی رہنے والیاں اکثر عورتیں تھیں۔ ابورجاء کے ساتھ اس حدیث کو ایوب سختیانی اور عوف اعرابی نے بھی روایت کیا ہے اور صخر بن جویریہ اور حماد بن نجیح دونوں اس حدیث کو ابورجاء سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا۔

Narrated `Imran bin Husain: The Prophet said, "I looked into Paradise and found that the majority of its dwellers were the poor people, and I looked into the (Hell) Fire and found that the majority of its dwellers were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 456

حدیث نمبر: 6450
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال:" لم ياكل النبي صلى الله عليه وسلم على خوان حتى مات، وما اكل خبزا مرققا حتى مات".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمْ يَأْكُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ، وَمَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن محمد بن عمرو بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور نہ وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی باریک چپاتی تناول فرمائی۔

Narrated Anas: The Prophet did not eat at a table till he died, and he did not eat a thin nicely baked wheat bread till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 457

حدیث نمبر: 6451
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" لقد توفي النبي صلى الله عليه وسلم وما في رفي من شيء ياكله ذو كبد، إلا شطر شعير في رف لي، فاكلت منه حتى طال علي فكلته، ففني".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ، فَفَنِيَ".
ہم سے ابوبکر عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے توشہ خانہ میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا، سوا تھوڑے سے جَو کے جو میرے توشہ خانہ میں تھے، میں ان میں ہی سے کھاتی رہی آخر اکتا کر جب بہت دن ہو گئے تو میں نے انہیں ناپا تو وہ ختم ہو گئے۔

Narrated `Aisha: When the Prophet died, nothing which can be eaten by a living creature was left on my shelf except some barley grain. I ate of it for a period and when I measured it, it finished.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 458

17. بَابُ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا:
17. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا سے کنارہ کشی کا بیان۔
(17) Chapter. How the Prophet and his Companions used to live, and how they gave up their interest in the world.
حدیث نمبر: 6452
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني ابو نعيم بنحو من نصف هذا الحديث، حدثنا عمر بن ذر، حدثنا مجاهد، ان ابا هريرة، كان يقول: الله الذي لا إله إلا هو، إن كنت لاعتمد بكبدي على الارض من الجوع، وإن كنت لاشد الحجر على بطني من الجوع، ولقد قعدت يوما على طريقهم الذي يخرجون منه، فمر ابو بكر، فسالته عن آية من كتاب الله ما سالته إلا ليشبعني، فمر ولم يفعل، ثم مر بي عمر، فسالته عن آية من كتاب الله ما سالته إلا ليشبعني، فمر فلم يفعل، ثم مر بي ابو القاسم صلى الله عليه وسلم، فتبسم حين رآني وعرف ما في نفسي وما في وجهي، ثم قال:" يا ابا هر"، قلت: لبيك يا رسول الله، قال:" الحق، ومضى فتبعته فدخل فاستاذن، فاذن لي فدخل فوجد لبنا في قدح، فقال: من اين هذا اللبن: قالوا: اهداه لك فلان او فلانة، قال: ابا هر: قلت: لبيك يا رسول الله، قال: الحق إلى اهل الصفة، فادعهم لي قال: واهل الصفة اضياف الإسلام لا ياوون إلى اهل ولا مال، ولا على احد، إذا اتته صدقة بعث بها إليهم ولم يتناول منها شيئا، وإذا اتته هدية ارسل إليهم واصاب منها واشركهم فيها، فساءني ذلك، فقلت: وما هذا اللبن في اهل الصفة، كنت احق انا ان اصيب من هذا اللبن شربة اتقوى بها، فإذا جاء امرني فكنت انا اعطيهم وما عسى ان يبلغني من هذا اللبن، ولم يكن من طاعة الله وطاعة رسوله صلى الله عليه وسلم بد، فاتيتهم فدعوتهم، فاقبلوا فاستاذنوا، فاذن لهم واخذوا مجالسهم من البيت، قال: يا ابا هر، قلت: لبيك يا رسول الله، قال: خذ فاعطهم، قال: فاخذت القدح فجعلت اعطيه الرجل، فيشرب حتى يروى، ثم يرد علي القدح فاعطيه الرجل، فيشرب حتى يروى، ثم يرد علي القدح، فيشرب حتى يروى، ثم يرد علي القدح حتى انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي القوم كلهم فاخذ القدح فوضعه على يده فنظر إلي فتبسم، فقال: ابا هر، قلت: لبيك يا رسول الله، قال: بقيت انا وانت، قلت: صدقت يا رسول الله، قال: اقعد فاشرب، فقعدت فشربت، فقال: اشرب، فشربت فما زال يقول اشرب حتى قلت: لا، والذي بعثك بالحق ما اجد له مسلكا، قال: فارني، فاعطيته القدح، فحمد الله وسمى وشرب الفضلة".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو نُعَيْمٍ بِنَحْوٍ مِنْ نِصْفِ هَذَا الْحَدِيثِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ يَقُولُ: أَللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، إِنْ كُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِكَبِدِي عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْجُوعِ، وَإِنْ كُنْتُ لَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنَ الْجُوعِ، وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَى طَرِيقِهِمُ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ، فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي، فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ، ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي، فَمَرَّ فَلَمْ يَفْعَلْ، ثُمَّ مَرَّ بِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَعَرَفَ مَا فِي نَفْسِي وَمَا فِي وَجْهِي، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا هِرٍّ"، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الْحَقْ، وَمَضَى فَتَبِعْتُهُ فَدَخَلَ فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لِي فَدَخَلَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ: قَالُوا: أَهْدَاهُ لَكَ فُلَانٌ أَوْ فُلَانَةُ، قَالَ: أَبَا هِرٍّ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْحَقْ إِلَى أَهْلِ الصُّفَّةِ، فَادْعُهُمْ لِي قَالَ: وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ إِلَى أَهْلٍ وَلَا مَالٍ، وَلَا عَلَى أَحَدٍ، إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا، وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ وَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَكَهُمْ فِيهَا، فَسَاءَنِي ذَلِكَ، فَقُلْتُ: وَمَا هَذَا اللَّبَنُ فِي أَهْلِ الصُّفَّةِ، كُنْتُ أَحَقُّ أَنَا أَنْ أُصِيبَ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّى بِهَا، فَإِذَا جَاءَ أَمَرَنِي فَكُنْتُ أَنَا أُعْطِيهِمْ وَمَا عَسَى أَنْ يَبْلُغَنِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ، وَلَمْ يَكُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُدٌّ، فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا، فَأَذِنَ لَهُمْ وَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنَ الْبَيْتِ، قَالَ: يَا أَبَا هِرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: خُذْ فَأَعْطِهِمْ، قَالَ: فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِ الرَّجُلَ، فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ فَأُعْطِيهِ الرَّجُلَ، فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ، فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رَوِيَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَتَبَسَّمَ، فَقَالَ: أَبَا هِرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ، قُلْتُ: صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: اقْعُدْ فَاشْرَبْ، فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ، فَقَالَ: اشْرَبْ، فَشَرِبْتُ فَمَا زَالَ يَقُولُ اشْرَبْ حَتَّى قُلْتُ: لَا، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَكًا، قَالَ: فَأَرِنِي، فَأَعْطَيْتُهُ الْقَدَحَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّى وَشَرِبَ الْفَضْلَةَ".
مجھ سے ابونعیم نے یہ حدیث آدھی کے قریب بیان کی اور آدھی دوسرے شخص نے، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا، کہا ہم سے مجاہد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں (زمانہ نبوی میں) بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور کبھی میں بھوک کے مارے اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا۔ ایک دن میں اس راستے پر بیٹھ گیا جس سے صحابہ نکلتے تھے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ گزرے اور میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا، میرے پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں مگر وہ چلے گئے اور کچھ نہیں کیا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے، میں نے ان سے بھی قرآن مجید کی ایک آیت پوچھی اور پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں مگر وہ بھی گزر گئے اور کچھ نہیں کیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور آپ نے جب مجھے دیکھا تو آپ مسکرا دئیے اور جو میرے دل میں اور جو میرے چہرے پر تھا آپ نے پہچان لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا میرے ساتھ آ جاؤ اور آپ چلنے لگے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر گھر میں تشریف لے گئے۔ پھر میں نے اجازت چاہی اور مجھے اجازت ملی۔ جب آپ داخل ہوئے تو ایک پیالے میں دودھ ملا۔ دریافت فرمایا کہ یہ دودھ کہاں سے آیا ہے؟ کہا فلاں یا فلانی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفہ میں بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں بھی میرے پاس بلا لاؤ۔ کہا کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان ہیں، وہ نہ کسی کے گھر پناہ ڈھونڈھتے، نہ کسی کے مال میں اور نہ کسی کے پاس! جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کے پاس بھیج دیتے اور خود اس میں سے کچھ نہ رکھتے۔ البتہ جب آپ کے پاس تحفہ آتا تو انہیں بلوا بھیجتے اور خود بھی اس میں سے کچھ کھاتے اور انہیں بھی شریک کرتے۔ چنانچہ مجھے یہ بات ناگوار گزری اور میں نے سوچا کہ یہ دودھ ہے ہی کتنا کہ سارے صفہ والوں میں تقسیم ہو، اس کا حقدار میں تھا کہ اسے پی کر کچھ قوت حاصل کرتا۔ جب صفہ والے آئیں گے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمائیں گے اور میں انہیں اسے دے دوں گا۔ مجھے تو شاید اس دودھ میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی حکم برداری کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔ چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچائی، وہ آ گئے اور اجازت چاہی۔ انہیں اجازت مل گئی پھر وہ گھر میں اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا لو اور اسے ان سب حاضرین کو دے دو۔ بیان کیا کہ پھر میں نے پیالہ پکڑ لیا اور ایک ایک کو دینے لگا۔ ایک شخص دودھ پی کر جب سیراب ہو جاتا تو مجھے پیالہ واپس کر دیتا پھر دوسرے شخص کو دیتا وہ بھی سیراب ہو کر پیتا پھر پیالہ مجھ کو واپس کر دیتا اور اسی طرح تیسرا پی کر پھر مجھے پیالہ واپس کر دیتا۔ اس طرح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا لوگ پی کر سیراب ہو چکے تھے۔ آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ پکڑا اور اپنے ہاتھ پر رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا اور مسکرا کر فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا، لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے سچ فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور پیو۔ میں بیٹھ گیا اور میں نے دودھ پیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے رہے کہ اور پیو آخر مجھے کہنا پڑا، نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اب بالکل گنجائش نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر مجھے دے دو، میں نے پیالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد بیان کی اور بسم اللہ پڑھ کر بچا ہوا خود پی گئے۔

Narrated Abu Huraira: By Allah except Whom none has the right to- be worshipped, (sometimes) I used to lay (sleep) on the ground on my liver (abdomen) because of hunger, and (sometimes) I used to bind a stone over my belly because of hunger. One day I sat by the way from where they (the Prophet and h is companions) used to come out. When Abu Bakr passed by, I asked him about a Verse from Allah's Book and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by and did not do so. Then `Umar passed by me and I asked him about a Verse from Allah's Book, and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by without doing so. Finally Abu-l-Qasim (the Prophet ) passed by me and he smiled when he saw me, for he knew what was in my heart and on my face. He said, "O Aba Hirr (Abu Huraira)!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said to me, "Follow me." He left and I followed him. Then he entered the house and I asked permission to enter and was admitted. He found milk in a bowl and said, "From where is this milk?" They said, "It has been presented to you by such-and-such man (or by such and such woman)." He said, "O Aba Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Go and call the people of Suffa to me." These people of Suffa were the guests of Islam who had no families, nor money, nor anybody to depend upon, and whenever an object of charity was brought to the Prophet , he would send it to them and would not take anything from it, and whenever any present was given to him, he used to send some for them and take some of it for himself. The order off the Prophet upset me, and I said to myself, "How will this little milk be enough for the people of As- Suffa?" thought I was more entitled to drink from that milk in order to strengthen myself, but behold! The Prophet came to order me to give that milk to them. I wondered what will remain of that milk for me, but anyway, I could not but obey Allah and His Apostle so I went to the people of As-Suffa and called them, and they came and asked the Prophet's permission to enter. They were admitted and took their seats in the house. The Prophet said, "O Aba-Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Take it and give it to them." So I took the bowl (of Milk) and started giving it to one man who would drink his fill and return it to me, whereupon I would give it to another man who, in his turn, would drink his fill and return it to me, and I would then offer it to another man who would drink his fill and return it to me. Finally, after the whole group had drunk their fill, I reached the Prophet who took the bowl and put it on his hand, looked at me and smiled and said. "O Aba Hirr!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "There remain you and I." I said, "You have said the truth, O Allah's Apostle!" He said, "Sit down and drink." I sat down and drank. He said, "Drink," and I drank. He kept on telling me repeatedly to drink, till I said, "No. by Allah Who sent you with the Truth, I have no space for it (in my stomach)." He said, "Hand it over to me." When I gave him the bowl, he praised Allah and pronounced Allah's Name on it and drank the remaining milk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 459


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.