الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
649. إِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ
649. بے شک آدمی اس گناہ کی وجہ سے جس کا وہ ارتکاب کرتا ہے، رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 1001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1001 - اخبرنا محمد بن ابي سعيد، ابنا زاهر بن احمد السرخسي، ثنا محمد بن معاذ، ثنا الحسين بن الحسن، ابنا عبد الله بن المبارك، ابنا سفيان، عن عبد الله بن عيسى، عن عبد الله بن ابي الجعد، عن ثوبان، مولى النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «إن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه» 1001 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، أبنا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ السَّرَخْسِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أبنا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ، مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ»
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادہ کردہ سیدنا غلام ثو بان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک آدمی اس گناہ کی وجہ سے جس کا وہ ارتکاب کرتا ہے، رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 86، وابن ماجه: 4022،والطبراني فى «الكبير» برقم: 1442، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22821، ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 872، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1820، 6092»
سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔
650. إِنَّ مِنْ عَبَّادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ
650. بے شَک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں (کہ اللہ ایسا کرے گا) تو اللہ ضرور ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔
حدیث نمبر: 1002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1002 - حدثنا ابو محمد الحسن بن احمد بن فراس، بمكة قراءة عليه، ثنا احمد بن محمد المعروف ببكير الحداد، ثنا ابو مسلم الكجي، ثنا محمد بن عبد الله الانصاري، ثنا حميد، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره» 1002 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ، بِمَكَّةَ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْرُوفُ بِبُكَيْرٍ الْحَدَّادِ، ثنا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَجِّيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، ثنا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عَبَّادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شَک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں (کہ اللہ ایسا کرے گا) تو اللہ ضرور ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4595، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2649، والنسائي: 4759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12496»
حدیث نمبر: 1003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1003 - وانا ابو الحسن بن السمسار، نا ابو زيد، نا الفربري، انا البخاري، نا محمد بن عبد الله الانصاري، نا حميد، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله1003 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ السِّمْسَارِ، نا أَبُو زَيْدٍ، نا الْفَرَبْرِيُّ، أنا الْبُخَارِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، نا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اور انہوں نے اس کی مثل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4595، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2649، والنسائي: 4759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12496»
حدیث نمبر: 1004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1004 - وانا صلة بن المؤمل، انا عبد الله بن إبراهيم بن ايوب، نا ابو مسلم الكجي، نا محمد بن عبد الله الانصاري، نا حميد، نا انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله1004 - وأنا صِلَةُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ، أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَيُّوبَ، نا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَجِّيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، نا حُمَيْدٌ، نا أَنَسٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اور انہوں نے اسی کی مثل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4595، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2649، والنسائي: 4759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12496»

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں اولیاء اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ اگر وہ کسی کام کے متعلق اللہ تعالیٰ ٰ کی قسم کھا لیں کہ اللہ ایسا کرے گا یا نہیں کرے گا، تو اللہ تعالیٰ ٰ اپنے ان بندوں کی قسم کی لاج رکھتے ہوئے انہیں سچا ثابت کر دیتا ہے اور ان کی قسم پوری فرما دیتا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ ٰ کے نزدیک معزز و محترم ہوتے ہیں اور ان کی قسم بھی اللہ تعالیٰ ٰ پر کمال بھروسا اور توکل کا نتیجہ ہوتی ہے نہ کہ تکبر و انکار کا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود کا واقعہ ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں، کہتے ہیں کہ میری پھوپھی ربیع نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دیئے پھر اس لڑکی سے لوگوں نے معافی کی درخواست کی لیکن اس لڑکی کے قبیلے والے معافی دینے کو تیار نہیں ہوئے اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ قصاص کے سوا کسی چیز پر راضی نہ تھے۔ چنانچہ آپ نے قصاص کا حکم فرما دیا، اس پر سیدنا انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا سیدنا ربیع رضی اللہ عنہ کے دانت توڑ دیئے جائیں گے؟ نہیں، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انس! کتاب اللہ کا حکم قصاص کا ہی ہے۔ پھر لڑکی والے راضی ہو گئے اور انہوں نے معاف کر دیا اس پر آپ نے فرمایا: اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔ [بخاري: 4500]
651. إِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا يَعْرِفُونَ النَّاسَ بِالتَّوَسُّمِ
651. بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جو لوگوں کو (ان کی) علامات سے پہچان جاتے ہیں
حدیث نمبر: 1005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1005 - اخبرنا ابو إسحاق، إبراهيم بن علي الرازي، ثنا سلم بن الفضل الآدمي، ثنا إبراهيم بن عبد الله بن ايوب المخرمي، ثنا سعيد بن محمد الجرمي، ثنا ابو عبيدة الحداد، ثنا ابو بشر المزلق، ثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله عبادا يعرفون الناس بالتوسم» 1005 - أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيٍّ الرَّازِيُّ، ثنا سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الْآدَمِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَيُّوبَ الْمُخَرِّمِيُّ، ثنا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، ثنا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، ثنا أَبُو بِشْرٍ الْمُزَلِّقُ، ثنا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا يَعْرِفُونَ النَّاسَ بِالتَّوَسُّمِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جو لوگوں کو (ان کی) علامات سے پہچان جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه بزار: 6935، المعجم الاوسط: 2935، جامع البيان للطبرى: 102/7»
حدیث نمبر: 1006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1006 - وانا ابو القاسم صلة بن المؤمل البغدادي وعلي بن بندار القزويني بمكة، انا ابو الفضل عبيد الله بن عبد الله بن عبد الرحمن الزهري قراءة عليه، نا إبراهيم بن عبد الله المخرمي، بإسناده مثله، وقال فيه عن ثابت1006 - وأنا أَبُو الْقَاسِمِ صِلَةُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ الْبَغْدَادِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ بُنْدَارٍ الْقَزْوِينِيُّ بِمَكَّةَ، أنا أَبُو الْفَضْلِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، وَقَالَ فِيهِ عَنْ ثَابِتٍ
یہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی ابراہیم بن عبداللہ المخر می سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں «حدثنا ثابت» کی جگہ «عن ثابت» ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه بزار: 6935، المعجم الاوسط: 2935، جامع البيان للطبرى: 102/7»

وضاحت:
تشریح: -
نیک و بد آدمیوں کے چہروں میں واضح فرق موجود ہوتے ہیں ظاہری خوبصورتی اور بدصورتی اور چیز ہے اور چہرے کا نورانی اور غیر نورانی ہونا اور چیز ہے سلیم الفطرت لوگ دوسروں کے چہروں کو دیکھ کر ان کے نیک یا بد، مسلم یا غیر مسلم ہونے کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ (احادیث صحیحہ 91/2)
652. إِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا خَلَقَهُمْ لِحَوَائِجِ النَّاسِ
652. ”بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جنہیں اس نے لوگوں کی حاجات کے لیے پیدا کیا ہے
حدیث نمبر: 1007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1007 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم بن عمر، ثنا علي بن بندار، ثنا ابو عمران موسى بن القاسم، ثنا احمد بن عبد الرحمن الكزبراني، ثنا عبد الله بن إبراهيم بن ابي عمرو الغفاري، من اهل المدينة، ثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله عبادا خلقهم لحوائج الناس يفزع الناس إليهم في حوائجهم، اولئك الآمنون يوم القيامة» 1007 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ بُنْدَارٍ، ثنا أَبُو عِمْرَانَ مُوسَى بْنُ الْقَاسِمِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَزْبَرَانِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَمْرٍو الْغِفَارِيُّ، مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا خَلَقَهُمْ لِحَوَائِجِ النَّاسِ يَفْزَعُ النَّاسُ إِلَيْهِمْ فِي حَوَائِجَهُمْ، أُولَئِكَ الْآمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جنہیں اس نے لوگوں کی حاجات کے لیے پیدا کیا ہے، لوگ اپنی حاجات میں گھبرا کر ان کی طرف جاتے ہیں، یہی لوگ قیامت کے دن امن والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، الكامل لابن عدي: 315/5»
عبدالرحمٰن بن زید بن ا اور عبداللہ بن ابراہیم بن ابی عمر و سخت ضعیف ہیں۔
حدیث نمبر: 1008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1008 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا ابو الطيب العباس بن احمد المعروف بابي بدر الشافعي، نا عمر بن عبد الله القزاز، نا احمد بن عبد الرحمن الكزبراني، نا عبد الله بن إبراهيم بن ابي عمرو الغفاري، من اهل المدينة، نا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله عبادا خلقهم لحوائج الناس، يفزع الناس إليهم، اولئك الآمنون يوم القيامة» 1008 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا أَبُو الطَّيِّبِ الْعَبَّاسُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَعْرُوفُ بِأَبِي بَدْرٍ الشَّافِعِيِّ، نا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَزَّازُ، نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَزْبَرَانِيُّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَمْرٍو الْغِفَارِيُّ، مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا خَلَقَهُمْ لِحَوَائِجِ النَّاسِ، يَفْزَعُ النَّاسُ إِلَيْهِمْ، أُولَئِكَ الْآمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں جنہیں اس نے لوگوں کی حاجات کے لیے پیدا کیا ہے، لوگ پریشانی میں ان کی طرف جاتے ہیں، یہی لوگ قیامت کے دن امن والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، الكامل لابن عدي: 315/5»
عبدالرحمٰن بن زید بن ا اور عبداللہ بن ابراہیم بن ابی عمر و سخت ضعیف ہیں۔
653. إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ
653. بے شک اللہ کا دستور ہے کہ دنیا کی جس چیز کو وہ عروج دیتا ہے اسے پست بھی کرتا ہے
حدیث نمبر: 1009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1009 - حدثنا ابو علي الحسن بن جعفر بن ابي الكرام، ثنا إسماعيل بن يعقوب، ثنا محمد بن عبدوس، ثنا إبراهيم بن محمد بن عرعرة، ثنا حصين بن نمير ابو محصن، ثنا سفيان بن حسين، ثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم سابق رجلا فسبقه النبي صلى الله عليه وسلم، فسر بذلك المسلمون، ثم قال الرجل للنبي صلى الله عليه وسلم: العود يا رسول الله، قال: نعم فسابقه فسبقه الرجل، فكره ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وكرهه اصحابه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن حقا على الله ان لا يرتفع شيء من الدنيا إلا وضعه» 1009 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْكِرَامِ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ، ثنا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، ثنا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ رَجُلًا فَسَبَقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسُّرَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ، ثُمَّ قَالَ الرَّجُلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعُودَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ فَسَابَقَهُ فَسَبَقَهُ الرَّجُلُ، فَكَرِهَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَرِهَهُ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے دوڑ لگائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آگے نکل گئے اس پر مسلمان بڑے خوش ہوئے پھر اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! دوبارہ (دوڑ لگا ئیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں چنانچہ آپ نے اس کے ساتھ (دوبارہ) دوڑ لگائی تو وہ آدمی آپ سے آگے نکل گیا، پس آپ کو اور آپ کے صحابہ کو یہ بات ناگوار گزری پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کا دستور ہے کہ دنیا کی جس چیز کو وہ عروج دیتا ہے اسے پست بھی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه سنن الكبرى للنسائي: 4417، ودار قطني: 4784»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود اس دیہاتی کے ساتھ دوڑ لگائی جبکہ صحیح بخاری (2871) اور دوسری کتب میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی اور دیہاتی کے اونٹ کے درمیان دوڑ کا مقابلہ ہوا۔ ممکن ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہو یعنی دوڑ اونٹوں کی ہوئی ہو مگر بعض راویوں نے اسے ان کے مالکوں کی طرف منسوب کرتے ہوئے ان کی دوڑ بتا دیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعے ہوں۔ واللہ اعلم بہر حال اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ ٰ کا ایک قانون اور دستور بیان فرمایا ہے کہ وہ دنیا میں کسی بھی چیز کو ہمیشہ ترقی اور عروج نہیں دیتا بالآخر تنزلی اور زوال ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ ٰ کی بہت سی حکمتیں ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ترقی اور عروج سے کوئی سرکش نہ بنے تنزلی اور زوال کے ذریعے اسے متنبہ کیا جائے کہ ایک ایسی ذات بھی ہے جو سب سے بلند و بالا ہے۔
654. إِنَّ لِجَوَابِ الْكِتَابِ حَقًّا كَرَدِّ السَّلَامِ "
654. بے شک خط کا جواب سلام کے جواب کی طرح ضروری ہے
حدیث نمبر: 1010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1010 - وجدت بخط شيخنا ابي محمد عبد الغني بن سعيد الحافظ قال: ثنا ابو طالب، يعني عبد الله بن احمد البغدادي، ثنا ابو يحيى، احمد بن الحصين الفسوي، ثنا ابو احمد عبد الرحمن بن محمد، ثنا محمد بن مقاتل، عن شريك بن عبد الله، عن العباس بن ذريح، عن الشعبي، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «إن لجواب الكتاب حقا كرد السلام» قال الشيخ: وليس بالقوي، يعني إسناده1010 - وَجَدْتُ بِخَطِّ شَيْخِنَا أَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ الْغَنِيِّ بْنِ سَعِيدٍ الْحَافِظِ قَالَ: ثنا أَبُو طَالِبٍ، يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَحْمَدَ الْبَغْدَادِيَّ، ثنا أَبُو يَحْيَى، أَحْمَدُ بْنُ الْحُصَيْنِ الْفَسَوِيُّ، ثنا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ لِجَوَابِ الْكِتَابِ حَقًّا كَرَدِّ السَّلَامِ» قَالَ الشَّيْخُ: وَلَيْسَ بِالْقَوِيِّ، يَعْنِي إِسْنَادُهُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک خط کا جواب سلام کے جواب کی طرح ضروری ہے۔
شیخ کہتے ہیں: اس کی سند قوی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، شریک بن عبداللہ نخعی مدلس و مختلط ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.