الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
حدیث نمبر: 36
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن سعيد، قال: سمعت النضر، يقول: سئل ابن عون، عن حديث لشهر، وهو قائم على اسكفة الباب، فقال: إن شهرا نزكوه، إن شهرا نزكوه، قال مسلم: رحمه الله، يقول: اخذته السنة الناس تكلموا فيهوحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ، يَقُولُ: سُئِلَ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حَدِيثٍ لِشَهْرٍ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى أُسْكُفَّةِ الْبَابِ، فَقَالَ: إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ، إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ، قَالَ مٌسْلِمٌ: رَحِمَهُ اللَّهُ، يَقُولُ: أَخَذَتْهُ أَلْسِنَةُ النَّاسِ تَكَلَّمُوا فِيهِ
۔ نضر کہتے ہیں کہ ابن عون سے شہر (بن حوشب) کی حدیث کے بارے میں سوال کیا گیا، (اس وقت) وہ (اپنی) دہلیز پر کھڑے تھے، وہ کہنے لگے: انہوں (محدثین) نے یقینا شہر کو مطعون ٹھہرایا ہے، انہوں نے شہر کو مطعون ٹھہرایا ہے۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں کی زبانوں نے انہیں نشانہ بنایا، ان کے بارے میں باتیں کیں۔
نضر بن شمیلؒ کہتے ہیں، ابنِ عونؒ سے جب کہ وہ دروازے کی دہلیز پر کھڑے تھے شہر (راوی کا نام ہے) کی حدیثوں کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے جواب دیا: شہر بن حوشب نے پر محدثینؒ نے جرح کی ہے، شہر پرلوگوں نے طعن کیا ہے۔ امام مسلمؒ فرماتے ہیں: ان کا مقصد ہے، لوگوں کی زبانوں نے اس پر گرفت کی ہے، اس کو جرح اور نقد کا نشانہ بنایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الاستئذان، باب ماجاء في التسليم علي النساء بعد حديث (2697) انظر ((التحفة)) (18921)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 37
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا شبابة، قال: قال شعبة: وقد لقيت شهرا، فلم اعتد بهوحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِر، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: قَال شُعْبَةُ: وَقَدْ لَقِيتُ شَهْرًا، فَلَمْ أَعْتَدَّ بِهِ
ہمیں شبابہ نے بتایا، کہا: شعبہ نے کہا: میں شہر سے ملا لیکن (روایت حدیث کے حوالے سے) میں نے انہیں اہمیت نہ دی۔
امام شعبہؒ کہتے ہیں: میں نے شہر سے ملاقات کی، تو میں نے اسے قابلِ اعتماد نہیں سمجھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18804)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 38
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ من اهل مرو، قال: اخبرني علي بن حسين بن واقد، قال: قال عبد الله بن المبارك: قلت لسفيان الثوري: إن عباد بن كثير، من تعرف حاله، وإذا حدث، جاء بامر عظيم، فترى ان اقول للناس: لا تاخذوا عنه؟ قال سفيان: بلى، قال عبد الله: فكنت إذا كنت في مجلس، ذكر فيه عباد، اثنيت عليه في دينه، واقول: لا تاخذوا عنه وقال محمد: حدثنا عبد الله بن عثمان، قال: قال ابي: قال عبد الله بن المبارك: انتهيت إلى شعبة، فقال: هذا عباد بن كثير فاحذروهوحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ: إِنَّ عَبَّادَ بْنَ كَثِيرٍ، مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ، وَإِذَا حَدَّثَ، جَاءَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، فَتَرَى أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ؟ قَالَ سُفْيَانُ: بَلَى، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكُنْتُ إِذَا كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ، ذُكِرَ فِيهِ عَبَّادٌ، أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ، وَأَقُولُ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ وَقَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: انْتَهَيْتُ إِلَى شُعْبَةَ، فَقَالَ: هَذَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ فَاحْذَرُوهُ
عبد اللہ بن مبارک نے کہا: میں نے سفیان ثوری سے عرض کی: بلاشبہ عباد بن کثیر ایسا ہے جس کا حال آپ کو معلوم ہے۔ جب وہ حدیث بیان کرتا ہے تو بڑی بات کرتا ہے، کیا آپ کی رائے ہے کہ میں لوگوں سے کہہ دیا کروں: اس سے (حدیث) نہ لو؟ سفیان کہنےلگے: کیوں نہیں! عبد اللہ نے کہا: پھر یہ (میرا معمول) ہو گیا کہ جب میں کسی (علمی) مجلس میں ہوتا جہاں عباد کا ذکر ہوتا تو میں دین کے حوالے سے اس کی تعریف کرتا اور (ساتھ یہ بھی) کہتا: اس سے (حدیث) نہ لو۔ ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا: ہم سے عبد اللہ بن عثمان نے بیان کیا، کہا: میرے والد نے کہا: عبد اللہ بن مبارک نے کہا: میں شعبہ تک پہنچا تو انہوں نے (بھی) کہا: یہ عباد بن کثیر ہے تم لوگ اس سے (حدیث بیان کرنے میں) احتیاط کرو
امام عبداللہ بن مبارک ؒ کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری ؒ سے پوچھا: عباد بن کثیر کے حالات سے تو آپ آگاہ ہیں۔ وہ جب حدیث بیان کرتا ہے، تو انتہائی ناگوار یا سنگین حرکت کرتا ہے (غلط اور موضوع روایات بیان کرتا ہے) تو آپ کا کیا خیال ہے، میں لوگوں کو کہہ دوں: کہ اس سے روایت نہ لو؟ سفیانؒ نے کہا: ضرور کہو۔ عبداللہ ؒ کہتے ہیں: جب میں کسی ایسی مجلس میں ہوتا، جس میں عباد کا تذکرہ ہوتا، تو میں اس کی دیانت و امانت، زہد و درع کی تعریف کرتا اور کہہ دیتا: کہ اس سے روایت نہ لو۔ (کیونکہ روایت بیان کرنے میں قابلِ اعتماد نہیں، کمزور اور موضوع روایات بیان کردیتا ہے) یہ بات دوسری سند سے بیان کی گئی ہے کہ عبد اللہ بن مبارک ؒ بیان کرتے ہیں: میں شعبہؒ کے پاس پہنچا تو انھوں نے کہا: یہ عباد بن کثیر(موجود) ہے، اس سے بچ کر رہو۔ (اس سے روایت نہ لو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18763 و 18805 و 18926)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 39
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني الفضل بن سهل، قال: سالت معلى الرازي، عن محمد بن سعيد، الذي روى عنه عباد، فاخبرني، عن عيسى بن يونس، قال: كنت على بابه، وسفيان عنده، فلما خرج سالته عنه، فاخبرني انه كذابوحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ مُعَلًّى الرَّازِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ، الَّذِي رَوَى عَنْهُ عَبَّادٌ، فَأَخْبَرَنِي، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، قَالَ: كُنْتُ عَلَى بَابِهِ، وَسُفْيَانُ عِنْدَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ كَذَّابٌ
فضل بن سہل نے بتایا، کہا: میں نے معلیٰ رازی سے محمد بن سعید کے بارے میں، جس سے عباد بن کثیر نے روایت کی، پوچھا تو انہوں نے مجھے عیسیٰ بن یونس کے حوالے سے بیان کیا، کہا: میں اس کے دروزاے پر تھا، سفیان اس کے پاس موجود تھے جب وہ باہر نکل گیا تو میں نے ان (سفیان) سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ کذاب ہے۔
فضل بن سہیلؒ بیان کرتے ہیں: میں نے معلیٰ رازیؒ سے محمد بن سعید کے بارے میں پوچھا، جس سے عباد بن کثیر روایت بیان کرتا ہے، تو انھوں نے مجھےعیسیٰ بن یونسؒ سے نقل کیا۔ میں اس کے دروازے پر تھا اور سفیانؒ اس کے پاس حاضر تھے، جب وہ نکلے تو میں نے ان سے (سفیانؒ سے) اس (محمد بن سعید) کے بارے میں دریافت کیا، تو انھوں نے بتایا: وہ جھوٹا ہے۔ (مولانا عبد السّلام بستوی نے اس سے مراد عبادبن کثیر لیا ہے، کہ وہ جھوٹا ہے)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18764)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 40
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن ابي عتاب، قال: حدثني عفان، عن محمد بن يحيى بن سعيد القطان، عن ابيه، قال: لم نر الصالحين في شيء، اكذب منهم في الحديث، قال ابن ابي عتاب: فلقيت انا محمد بن يحيى بن سعيد القطان، فسالته عنه، فقال عن ابيه: لم تر اهل الخير في شيء، اكذب منهم في الحديث، قال مسلم: يقول: يجري الكذب على لسانهم، ولا يتعمدون الكذبوحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَفَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمْ نَرَ الصَّالِحِينَ فِي شَيْءٍ، أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ: فَلَقِيتُ أَنَا مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ: لَمْ تَرَ أَهْلَ الْخَيْرِ فِي شَيْءٍ، أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ مُسْلِم: يَقُولُ: يَجْرِي الْكَذِبُ عَلَى لِسَانِهِمْ، وَلَا يَتَعَمَّدُونَ الْكَذِبَ
محمد بن ابی عتاب نے کہا: مجھ سے عفان نے محمد بن یحییٰ بن سعید قطان سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ہم نے نیک لوگوں (صوفیا) کو حدیث سے بڑھ کر کسی اور چیز میں جھوٹ بولنے والا نہیں پایا۔ ابن ابی عتاب نے کہا: میں محمد بن یحییٰ بن سعید قطان سے ملا تو اس (بات کے) بارے میں پوچھا، انہوں نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا: تم اہل خیر (زہد و ورع والوں) کو حدیث سے زیادہ کسی اور چیز میں جھوٹا نہیں پاؤ گے۔ امام مسلم نے کہا کہ یحییٰ بن سعید نے فرمایا: ان کی زبان پر جھوٹ جاری ہو جاتا ہے، وہ جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولتے۔
امام یحییٰ بن سعید القطانؒ کہتے ہیں: ہم نے بعض نیک لوگوں کو حدیث میں سب باتوں سے زیادہ جھوٹ بولتے دیکھا ہے۔ ابنِ ابی عتابؒ کہتے ہیں: میں یحییٰ بن سعید القطانؒ کے بیٹے محمدؒ کو ملا اور ان سے اس قول کے بارے میں پوچھا، تو اس نے اپنے باپ سے نقل کیا: کہ ہم نے اہلِ خیر کو کسی چیز میں حدیث سے زیادہ جھوٹ بولتے نہیں دیکھا۔ یعنی: جتنا جھوٹ وہ حدیثوں کے بیان میں بولتے ہیں اتنا جھوٹ عام گفتگو میں نہیں بولتے۔ امام مسلمؒ فرماتے ہیں: ان کا مقصد یہ ہے، کہ جھوٹ ان کی زبانوں پر جاری ہو جاتا ہے (کیونکہ وہ بِلا تحقیق اور تنقیح ہر ایک پر اعتماد کر لیتے ہیں) وہ قصداً (جان بوجھ کر) جھوٹ نہیں بولتے (کیونکہ عمداً جھوٹ بولنے والا صالح یا اہلِ خیر نہیں ہو سکتا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (19527)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 41
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الفضل بن سهل، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: اخبرني خليفة بن موسى، قال: دخلت على غالب بن عبيد الله، فجعل يملي علي، حدثني مكحول، حدثني مكحول، فاخذه البول، فقام، فنظرت في الكراسة، فإذا فيها، حدثني ابان، عن انس وابان، عن فلان، فتركته، وقمت، قال: وسمعت الحسن بن علي الحلواني، يقول: رايت في كتاب عفان، حديث هشام ابي المقدام، حديث عمر بن عبد العزيز، قال هشام: حدثني جل، يقال له: يحيي بن فلان، عن محمد بن كعب، قال: قلت لعفان: إنهم يقولون هشام سمعه من محمد بن كعب، فقال: إنما ابتلي من قبل هذا الحديث، كان يقول: حدثني يحيي، عن محمد، ثم ادعى بعد، انه سمعه من محمدحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ، فَقَامَ، فَنَظَرْتُ فِي الْكُرَّاسَةِ، فَإِذَا فِيهَا، حَدَّثَنِي أَبَانٌ، عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانٌ، عَنْ فُلَانٍ، فَتَرَكْتُهُ، وَقُمْتُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ، يَقُولُ: رَأَيْتُ فِي كِتَابِ عَفَّانَ، حَدِيثُ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز، قَالَ هِشَامٌ: حَدَّثَنِي جُلٌ، يُقَالُ لَهُ: يَحْيَي بْنُ فُلَانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَفَّانَ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ، كَانَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي يَحْيَي، عَنْ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ ادَّعَى بَعْدُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ
خلیفہ بن موسیٰ نے خبر دی، کہا: میں غالب بن عبید اللہ کے ہاں آیا تو اس نے مجھے لکھوانا شروع کیا: مکحول نے مجھ سے حدیث بیان کی، مکحول نے مجھ سے حدیث بیان کی۔ اسی اثنا میں پیشاب نے اسے مجبور کیا تو وہ اٹھ گیا، میں نے (جو) اس کی کاپی دیکھی تو اس میں اس طرح تھا: مجھے ابان نے انس سے یہ حدیث سنائی، ابان نے فلاں سے حدیث روایت کی۔ اس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور اٹھ کھڑا ہوا۔ (امام مسلم نے کہا:) اور میں نے حسن بن علی حلوانی سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے عفان کی کتاب میں ابو مقدام ہشام کی (وہ) روایت دیکھی (جو عمر بن عبد العزیز کی حدیث ہے) (اس میں تھا:) ہشام نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے جسے یحییٰ بن فلاں کہا جاتا تھا، محمد بن کعب سے حدیث بیان بیان کی، کہا: میں نے عفان سے کہا: (اہل علم) کہتے ہیں: ہشام نے یہ (حدیث) محمد بن کعب سے سنی تھی۔ تو وہ کہنے لگے: وہ (ہشام) اسی حدیث کی وجہ سے فتنے میں پڑے۔ (پہلے) وہ کہا کرتے تھے: مجھے یحییٰ نے محمد (بن کعب) سے روایت کی، بعد ازاں یہ دعویٰ کر دیا کہ انہوں نے یہ (حدیث براہ راست) محمد سے سنی ہے۔
خلیفہ بن موسیٰؒ بیان کرتے ہیں: میں غالب بن عبیداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو وہ مجھے حدیثیں املا کروانے (لکھوانے) لگے، کہ مجھے مکحولؒ نے بتایا، تو انھیں پیشاب آگیا جس سے وہ اٹھ کھڑے ہوئے، سو میں نے ان کی کاپی (کاغذات) پر نظر دوڑائی تو اس میں لکھا تھا: مجھے ابانؒ نے حضرت انسؓ سے حدیث بیان کی اور ابان سے فلاں نے روایت کی، تو میں انھیں چھوڑ کر چلا آیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18616 و 19098)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 42
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ، قال: سمعت عبد الله بن عثمان بن جبلة، يقول: قلت لعبد الله بن المبارك: من هذا الرجل الذي رويت عنه حديث عبد الله بن عمرو، يوم الفطر، يوم الجوائز؟ قال سليمان بن الحجاج: انظر ما وضعت في يدك منه، قال ابن قهزاذ: وسمعت وهب بن زمعة يذكر، عن سفيان بن عبد الملك، قال: قال عبد الله يعني ابن المبارك: رايت روح بن غطيف صاحب الدم، قدر الدرهم وجلست إليه مجلسا، فجعلت استحيي من اصحابي، ان يروني جالسا معه، كره حديثه.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، يَوْمُ الْفِطْرِ، يَوْمُ الْجَوَائِزِ؟ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ: انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِكَ مِنْهُ، قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ: وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْكُرُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ: رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ، قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي، أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ، كُرْهَ حَدِيثِه.
مجھے محمد بن عبد اللہ قہزاذ نے حدیث سنائی، کہا: میں نے عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے عبد اللہ بن مبارک سے کہا: یہ کون ہے جس سے آپ نے عبد اللہ بن عمرو کی حدیث: عید الفطر کا دن انعامات کا دن ہے۔ روایت کی؟ کہا: سلیمان بن حجاج، ان میں سے جو (احادیث) تم نے اپنے پاس (لکھ) رکھی ہیں (یا میں نے تمہیں اس کی جو حدیثیں دی ہیں) ان میں (اچھی طرح) نظر کرنا (غور کر لینا۔) ابن قہزاذ نے کہا: میں نے وہب بن زمعہ سے سنا، وہ سفیان بن عبد الملک سے روایت کر رہے تھے، کہا: عبد اللہ، یعنی ابن مبارک نے کہا: میں نے ایک درہم کے برابر خون والی حدیث کے راوی روح بن غطیف کو دیکھا ہے۔ میں اس کے ساتھ ایک مجلس میں بیٹھا تو میں اپنے ساتھیوں سے شرم محسوس کر رہا تھا کہ وہ مجھے اس سے حدیث بیان کرنے کے ناپسندیدہ ہونے کے باوجود اس کے ساتھ بیٹھا دیکھیں اس کی حدیث ناپسندیدگی کی وجہ سے اور اس کی روایت میں نہ مقبولی کی وجہ سے-
عبداللہ بن عثمان بن جبلہؒ کہتے ہیں، میں نے امام عبداللہ بن مبارکؒ سے پوچھا: یہ انسان کون ہے، جس سے آپ حضرت عبداللہ بن عمروؓ کی یہ حدیث بیان کرتے ہیں؟: عید الفطر کا دن انعامات کا دن ہے۔ انھوں نے کہا: وہ سلیمان بن حجاج ہے، دیکھو میں نے اس سے تیرے ہاتھ میں کیسی چیز رکھ دی ہے! یعنی وہ ثقہ ہے، اور اس نے بہت عمدہ حدیث سنائی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18927 و 18928)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 43
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابن قهزاذ، قال: سمعت وهبا، يقول: عن سفيان، عن ابن المبارك، قال: بقية صدوق اللسان ولكنه ياخذ عمن اقبل وادبرحَدَّثَنِي ابْنُ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبًا، يَقُولُ: عَنِ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: بَقِيَّةُ صَدُوقُ اللِّسَانِ وَلَكِنَّهُ يَأْخُذُ عَمَّنْ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ
ابن قہزاذ نے کہا، میں نے وہب سے سنا، انہوں نے سفیان سے اور انہوں نے عبد اللہ بن مبارک سے روایت کی، کہا: بقیہ زبان کے سچے ہیں لیکن وہ ہر آنے جانے والے (علم حدیث میں مہارت رکھنے والے اور نہ رکھنے والے ہر شخص) سے حدیث لے لیتے ہیں۔
سفیانؒ کہتے ہیں ابنِ مبارک ؒ نے کہا: بقیہ بذاتِ خود زبان کا سچا ہے، لیکن وہ ہر آنے جانے والے سے روایات لے لیتا ہے۔ یعنی: وہ ہر ثقہ اور ضعیف سے روایت بیان کرتا ہے۔ جانچ پڑتال اور امتیاز کی قوت سے محروم ہے، اس لیے محدثین اس کی روایت قبول نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18929)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 44
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن مغيرة، عن الشعبي، قال: حدثني الحارث الاعور الهمداني وكان كذابا،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَعْوَرُ الْهَمْدَانِيُّ وَكَانَ كَذَّابًا،
قتیبہ بن سعید، جریر نے مغیرہ سے، انہوں نے شعبی سے روایت کی، کہا: مجھے حارث اعور ہمدانی نے حدیث سنائی اور وہ کذاب تھا۔
امام شعبیؒ کہتے ہیں: مجھے حارث اَعوَر ہمدانی نے حدیث سنائی اور وہ جھوٹا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18870)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 45
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر عبد الله بن براد الاشعري، حدثنا ابو اسامة، عن مفضل، عن مغيرة، قال: سمعت الشعبي، يقول: حدثني الحارث الاعور، وهو يشهد انه احد الكاذبين،حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُفَضَّلٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الأَعْوَرُ، وَهُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ،
ابو عامر عبداللہ بن براداشعری، ابو اسامہ، مفضل بن مغیرہ سے روایت کی، کہا: میں نے شعبی کو کہتے ہوئے سنا: مجھ سے حارث اعور نے روایت کی بیان کی اور (یہ کہ) وہ گواہی دیتے ہیں کہ وہ (حارث) جھوٹوں میں سے ایک تھا۔
امام شعبیؒ کہتے ہیں: مجھے حارث اعور نے حدیث سنائی اور وہ گواہی دیتے ہیں کہ وہ (اعور) جھوٹوں میں سے ایک ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18870)» ‏‏‏‏

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.