الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
حدیث نمبر: 46
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: قال علقمة: قرات القرآن في سنتين، فقال الحارث: القرآن هين، الوحي اشد،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلْقَمَةُ: قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ، فَقَالَ الْحَارِثُ: الْقُرْآنُ هَيِّنٌ، الْوَحْيُ أَشَدُّ،
قتیبہ بن سعید، جریر، مغیرہ نے ابراہیم سے روایت کی، کہا: علقمہ نے کہا: میں نے دو سال میں قرآن پڑھا (تدبر کرتے ہوئے ختم کیا۔) تو حارث نے کہا: قرآن آسان ہے، وحی اس سے زیادہ مشکل ہے۔
ابراہیم نخعیؒ کہتے ہیں: حضرت علقمہ ؒ نے کہا: میں نے قرآن دو سال پڑھا، تو حارث نے کہا: قرآن آسان ہے، وحی بہت مشکل اور بھاری ہے۔ یعنی: وہ راز کی باتیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حضرت علی رضی الله عنه کو بتائیں اور انھیں اپنا وصی بنایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (000)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 47
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا احمد يعني ابن يونس، حدثنا زائدة، عن الاعمش، عن إبراهيم، ان الحارث، قال: تعلمت القرآن في ثلاث سنين، والوحي في سنتين، او قال: الوحي في ثلاث سنين والقرآن في سنتين،وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ، وَالْوَحْيَ فِي سَنَتَيْنِ، أَوَ قَالَ: الْوَحْيَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ وَالْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ،
حجاج بن شاعر، احمد بن یونس نے ابراہیم نخعی سے روایت کی کہ حارث (اعور) نے کہا: میں نے قرآن تین سال میں سیکھا اور وحی دو سال میں (یا کہا): وحی تین سال میں اور قرآن دو سال میں۔لغت میں وحی کے کئی معانی ہیں، مثلاً: اشارہ کرنا، کتابت، الہام اور خفیہ کلام وغیرہ، مگر اسلامی اصطلاح میں وحی اللہ کی طرف سے مقررہ طریقوں میں سے کسی طریقے سے، اپنے رسول کی طرف کلام، پیغام وغیرہ بھجوانا ہے۔ حارث کی اس بات سے اسلامی اصطلاحات کے معاملے میں اس کی جہالت کا پتہ چلتا ہے۔
ابراہیم نخعیؒ کہتے ہیں: حارث نے کہا: میں نے قرآن مجید تین سال میں سیکھا اور وحی دو سال میں، یا کہا کہ وحی تین سال میں سیکھی اور قرآن دو سال میں۔ (یہی قول حضرت علقمہؒ کو کہی ہوئی بات کے مطابق ہے۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18399)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 48
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج، قال: حدثني احمد وهو ابن يونس، حدثنا زائدة، عن منصور والمغيرة، عن إبراهيم، ان الحارث، اتهم.وحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ وَالْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، اتُّهِمَ.
۔ منصور اور مغیرہ نے ابراہیم سے روایت کی کہ حارث متہم راوی ہے
ابراہیم نخعیؒ کہتے ہیں: حارث پر جھوٹ بولنے کا الزام ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18397)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 49
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن حمزة الزيات، قال: سمع مرة الهمداني، من الحارث شيئا، فقال له: اقعد بالباب، قال: فدخل مرة، واخذ سيفه، قال: واحس الحارث بالشر فذهب،وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، قَالَ: سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ، مِنَ الْحَارِثِ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ: اقْعُدْ بِالْبَابِ، قَالَ: فَدَخَلَ مُرَّةُ، وَأَخَذَ سَيْفَهُ، قَالَ: وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ فَذَهَبَ،
۔ حمزہ زیات سے روایت ہے، کہا: مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی بات سنی تو اس سے کہا: تم دروازے ہی پر بیٹھو (اندر نہ آؤ)۔ پھر وہ (گھر میں) داخل ہوئے اور اپنی تلوار اٹھا لی تو حارث نے برا انجام محسوس کر لیا اور چل دیا۔
حمزہ زیاتؒ کہتے ہیں: مرہ ہمدانیؒ نے حارث سے کوئی بات سنی، تو اسے کہا: دروازے پر بیٹھو (میں ابھی اندر ہو کر آتا ہوں) چنانچہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوئے اور اپنی تلوار اٹھا لی (تاکہ حارث کی گردن اڑا دیں)، حارث نے برائی کو بھانپ لیا، (سمجھ گیا کہ وہ اچھے ارادے سےاندر نہیں گئے) تو بھاگ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18597 و 19429)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 50
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبيد الله بن سعيد، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي، حدثنا حماد بن زيد، عن ابن عون، قال: قال لنا إبراهيم إياكم والمغيرة بن سعيد، وابا عبد الرحيم، فإنهما كذابان،وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيد، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا إِبْرَاهِيمُ إِيَّاكُمْ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ سَعِيدٍ، وَأَبَا عَبْدِ الرَّحِيمِ، فَإِنَّهُمَا كَذَّابَانِ،
۔ (عبد اللہ) بن عون سے روایت ہے، کہا: ابراہیم (نخعی) نے ہم سے کہا: تم لوگ مغیرہ بن سعید اور ابو عبد الرحیم سے بچ کر رہو، وہ کذاب ہیں
ابنِ عون ؒ کہتے ہیں ہم سے ابراہیمؒ نے کہا: اپنے آپ کو مغیرہ بن سعید اور ابو عبدالرحیم سے دور رکھو! کیونکہ یہ دونوں جھوٹے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18398)»
حدیث نمبر: 51
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل الجحدري، حدثنا حماد وهو ابن زيد، قال: حدثنا عاصم، قال: كنا ناتي ابا عبد الرحمن السلمي، ونحن غلمة ايفاع، فكان يقول لنا لا تجالسوا القصاص، غير ابي الاحوص: وإياكم وشقيقا، قال: وكان شقيق هذا، يرى راي الخوارج، وليس بابي وائل،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ، وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ، فَكَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ، غَيْرَ أَبِي الأَحْوَصِ: وَإِيَّاكُمْ وَشَقِيقًا، قَالَ: وَكَانَ شَقِيقٌ هَذَا، يَرَى رَأْيَ الْخَوَارِجِ، وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ،
ہمیں عاصم نے حدیث بیان کی، کہا: ہم بالکل نو عمر لڑکے تھے جو ابو عبد الرحمن سلمی کے پاس حاضر ہوتے تھے، وہ ہم سے کہا کرتے تھے: ابو احوص کے سوا دوسرے قصہ گوؤں (واعظوں) کی مجالس میں مت بیٹھو اور شقیق سے بچ کر رہو۔ شقیق خوارج کا نقطہ نظر رکھتا تھا، یہ ابو وائل نہیں (بلکہ شقیق ضبی ہے۔)
عاصمؒ بیان کرتے ہیں: ہم ابو عبدالرحمٰن سلمیٰ ؒ کے پاس آتے تھے جب کہ ہم بالغ نو جوان تھے، تو وہ ہمیں کہا کرتے تھے: ابو الاحوصؒ کے سوا قصّہ خوانوں کے پاس نہ بیٹھا کرو! اور اپنے آپ کو شقیق سے بچاؤ اوراس شقیق کے نظریات خارجیوں والے تھے اور یہ شقیق ابو وائل شقیق بن سلمہ اسدی نہیں ہے (کیونکہ وہ تو کبار تابعین میں سے ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18897)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 52
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو غسان محمد بن عمرو الرازي، قال: سمعت جريرا، يقول:" لقيت جابر بن يزيد الجعفي، فلم اكتب عنه، كان يؤمن بالرجعة.حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا، يَقُولُ:" لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ، فَلَمْ أَكْتُبْ عَنْهُ، كَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ.
جریر کہتے ہیں: میں جابر بن یزید جعفی سے ملا تو میں نے اس سے حدیث نہ لکھی، وہ رجعت پر ایمان رکھتا تھا۔
جریرؒ کہتے ہیں: میں جابر بن یزید جعفی سے ملا، لیکن میں نے اس سے حدیثیں نہیں لکھیں، کیونکہ وہ رجعت پر ایمان رکھتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18476)»
حدیث نمبر: 53
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن الحلواني، حدثنا يحيي بن آدم، حدثنا مسعر، قال: حدثنا جابر بن يزيد، قبل ان يحدث ما احدث.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ، قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ.
۔ مسعر نے کہا: ہم سے جابر بن یزید (جعفی) نے ان بدعتوں سے پہلے، جو اس نے گھڑیں، حدیث بیان کی۔
مسعرؒ کہتے ہیں: جابر بن یزید نے ہمیں احادیث سنائیں، ان بدعات سے پہلے جو اس نے ایجاد کر لی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسل - انظر ((التحفة)) برقم (19437)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: كان الناس يحملون، عن جابر، قبل ان يظهر ما اظهر، فلما اظهر ما اظهر، اتهمه الناس في حديثه، وتركه بعض الناس، فقيل له: وما اظهر؟ قال: الإيمان بالرجعة،وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَحْمِلُونَ، عَنْ جَابِر، قَبْلَ أَنْ يُظْهِرَ مَا أَظْهَرَ، فَلَمَّا أَظْهَرَ مَا أَظْهَرَ، اتَّهَمَهُ النَّاسُ فِي حَدِيثِهِ، وَتَرَكَهُ بَعْضُ النَّاسِ، فَقِيلَ لَهُ: وَمَا أَظْهَرَ؟ قَالَ: الإِيمَانَ بِالرَّجْعَةِ،
سفیان نے کہا: جابر نے جس (عقیدے) کا اظہار کیا اس کے اظہار سے پہلے لوگ اس سے حدیث لیتے تھے، جب اس نے اس کا اظہار کر دیا تو لوگوں نے اسے اس کی (بیان کردہ) حدیث کے بارے میں مطعون کیا اور بعض نے اسے چھوڑ دیا۔ ان سے پوچھا گیا: اس نے کس چیز کا
سفیانؒ کہتے ہیں: لوگ جابر سے احادیث لے لیتے تھے، جب کہ ابھی اس نے اپنی بدعت کا اظہار نہیں کیا تھا، تو جب اس نے اپنی بدعت (بد اعتقادی) نمایاں کر دی، لوگوں نے اس پر حدیث میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا، اور بعض لوگوں نے اسے چھوڑ دیا۔ سفیانؒ سے پوچھا گیا: اس نے کس چیز کا اظہار کیا تھا؟ انھوں نے جواب دیا: وہ رجعت پر ایمان لے آیا تھا۔ (اور اس کی حمایت میں حدیثیں وضع کرنا شروع کر دی تھیں)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18774)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 55
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا ابو يحيى الحماني، حدثنا قبيصة، واخوه، انهما سمعا الجراح بن مليح، يقول: سمعت جابرا، يقول: عندي سبعون الف حديث، عن ابي جعفر، عن النبي صلى الله عليه وسلم كلها.وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، وَأَخُوهُ، أنهما سمعا الجراح بن مليح، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهَا.
۔ جراح بن ملیح کہتے ہیں: میں نے جابر بن یزید (جعفی) کو یہ کہتے سنا: میرے ابو جعفر (محمد باقر بن علی بن حسین بن علی رضی اللہ عنہ) کی ستر ہزار حدیثیں ہیں جو سب کی سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (روایت کی گئی) ہیں۔
جراح بن ملیحؒ کہتے ہیں: میں نے جابر کو یہ کہتے ہوئے سنا: مجھے ابو جعفرؒ (امام محمد باقر) سے ستر ہزار احادیث یاد ہیں۔ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18475)» ‏‏‏‏

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.