الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
101. بَابُ: الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ
101. باب: ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu' For Every Salah
حدیث نمبر: 131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن عامر، عن انس، انه ذكر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اتي بإناء صغير فتوضا. قلت: اكان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا لكل صلاة؟ قال: نعم"، قال: فانتم؟ قال: كنا نصلي الصلوات ما لم نحدث، قال: وقد كنا نصلي الصلوات بوضوء.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ ذَكَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُتِيَ بِإِنَاءٍ صَغِيرٍ فَتَوَضَّأَ. قُلْتُ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ؟ قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْتُمْ؟ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ مَا لَمْ نُحْدِثْ، قَالَ: وَقَدْ كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹا سا برتن لایا گیا، تو آپ نے (اس سے) وضو کیا، عمرو بن عامر کہتے ہیں: میں نے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۱؎! اس پر (عمرو بن عامر) نے پوچھا: اور آپ لوگ؟ کہا: ہم لوگ جب تک وضو نہیں توڑتے نماز پڑھتے رہتے تھے، نیز کہا: ہم لوگ کئی نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارہ 54 (214) مختصراً، سنن ابی داود/الطہارة 66 (171) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 44 (60) مختصراً، سنن ابن ماجہ/فیہ 72 (509) مختصراً، (تحفة الأشراف: 1110)، مسند احمد 3/132، 133، 154، 194، 260، سنن الدارمی/الطہارة 46 (747) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ کی عام عادت مبارکہ یہی تھی، اگرچہ کبھی کبھی ایک وضو سے دو اور اس سے زیادہ نمازیں بھی آپ نے پڑھی ہیں، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے اپنی معلومات کے مطابق جواب دیا ہو، شاید انہیں اس کا علم نہ رہا ہو کہ آپ نے ایک وضو سے کئی نمازیں بھی پڑھی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا ابن علية، قال: حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من الخلاء فقرب إليه طعام، فقالوا: الا ناتيك بوضوء؟ فقال:" إنما امرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيَّوبَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 11 (3760)، سنن الترمذی/فیہ 40 (1847)، (تحفة الأشراف: 5793)، مسند احمد 1/282، 359 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثنا علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا لكل صلاة، فلما كان يوم الفتح صلى الصلوات بوضوء واحد. فقال له عمر: فعلت شيئا لم تكن تفعله، قال: عمدا فعلته يا عمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ. فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ، قَالَ: عَمْدًا فَعَلْتُهُ يَا عُمَرُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، تو جب فتح مکہ کا دن آیا تو آپ نے کئی نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۱؎؟ فرمایا: عمر! میں نے اسے عمداً (جان بوجھ کر) کیا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 25 (277) مختصراً، سنن ابی داود/فیہ 66 (172) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 45 (61)، سنن ابن ماجہ/فیہ 72 (510)، (تحفة الأشراف: 1928)، مسند احمد 5/350، 351، 358، سنن الدارمی/الطہارة 3 (285) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور سے ایسا نہیں کرتے تھے ورنہ فتح مکہ سے پہلے بھی آپ کا ایسا کرنا ثابت ہے۔ ۲؎: تاکہ میری امت کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کرنا درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
102. بَابُ: النَّضْحِ
102. باب: پانی چھڑکنے کا بیان۔
Chapter: Sprinkling Water
حدیث نمبر: 134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن شعبة، عن منصور، عن مجاهد، عن الحكم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" إذا توضا اخذ حفنة من ماء، فقال بها هكذا، ووصف شعبة نضح به فرجه"، فذكرته لإبراهيم فاعجبه، قال الشيخ: ابن السني الحكم هو ابن سفيان الثقفي رضي الله عنه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ، فَقَالَ بِهَا هَكَذَا، وَوَصَفَ شُعْبَةُ نَضَحَ بِهِ فَرْجَهُ"، فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ فَأَعْجَبَهُ، قَالَ الشَّيْخُ: ابْنُ السُّنِّيِّ الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ سُفْيَانَ الثَّقَفِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تھے تو ایک چلو پانی لیتے اور اس طرح کرتے، اور شعبہ نے کیفیت بتائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنی شرمگاہ پر چھڑکتے، (خالد بن حارث کہتے ہیں) میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا تو انہیں یہ بات پسند آئی۔ ابن السنی کہتے ہیں کہ حکم سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 64 (166، 167، 168)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 58 (461)، (تحفة الأشراف: 3420)، مسند احمد 3/410، 4/69، 179، 212، 5/380، 408، 409 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن محمد الدوري، قال: حدثنا الاحوص بن جواب، حدثنا عمار بن رزيق، عن منصور، ح وانبانا احمد بن حرب، قال: حدثنا قاسم وهو ابن يزيد الجرمي، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا منصور، عن مجاهد، عن الحكم بن سفيان، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" توضا ونضح فرجه"، قال احمد: فنضح فرجه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قال: حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَهُ"، قَالَ أَحْمَدُ: فَنَضَحَ فَرْجَهُ.
حکم بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور اپنی شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارا۔ احمد کی روایت میں «و نضح فرجه» کی جگہ «فنضح فرجه» ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حکم بن سفیان ان کے نام میں اضطراب ہے، حکم بن سفیان، سفیان بن حکم، ابن ابی سفیان یا أبو الحکم کئی طرح سے آیا ہے، نیز کسی کی روایت میں «عن أبيه» ہے اور کسی کی روایت میں نہیں ہے، اس لیے ان کی یہ روایت اضطراب کے سبب ضعیف ہے، (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۰) لیکن ابن ماجہ میں مروی زید اور جابر رضی اللہ عنہم کی روایتوں سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
103. بَابُ: الاِنْتِفَاعِ بِفَضْلِ الْوُضُوءِ
103. باب: وضو کے بچے ہوئے پانی کو کام میں لانے کا بیان۔
Chapter: Using Water Left Over From Wudu'
حدیث نمبر: 136
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود سليمان بن سيف، قال: حدثنا ابو عتاب، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابي حية، قال: رايت عليا رضي الله عنه" توضا ثلاثا ثلاثا ثم قام فشرب فضل وضوئه"، وقال: صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم كما صنعت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، قال: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَامَ فَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ"، وَقَالَ: صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَنَعْتُ.
ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا (تو اپنے اعضاء) تین تین بار (دھوئے) پھر وہ کھڑے ہوئے، اور وضو کا بچا ہوا پانی پیا، اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھی) اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 34 (44) مختصرًا، وانظر حدیث رقم: 96، 115 (تحفة الأشراف: 10322) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 137
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: حدثنا مالك بن مغول، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم بالبطحاء واخرج بلال فضل وضوئه فابتدره الناس فنلت منه شيئا، وركزت له العنزة" فصلى بالناس والحمر والكلاب والمراة يمرون بين يديه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَونِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَأَخْرَجَ بِلَالٌ فَضْلَ وَضُوئِهِ فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ فَنِلْتُ مِنْهُ شَيْئًا، وَرَكَزْتُ لَهُ الْعَنَزَةَ" فَصَلَّى بِالنَّاسِ وَالْحُمُرُ وَالْكِلَابُ وَالْمَرْأَةُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3566)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، (تحفة الأشراف: 11818)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 40 (187)، الصلاة 17 (376)، 93 (499)، 94 (501)، المناقب 23 (3553)، اللباس 3 (5786)، 42 (5859)، مسند احمد 4/307، 308، 309، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1449)، وأعادہ المؤلف برقم: 773 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: سمعت ابن المنكدر، يقول: سمعت جابرا، يقول: مرضت فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر يعوداني فوجداني قد اغمي علي" فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي وضوءه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ يَعُودَانِي فَوَجَدَانِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ" فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے آئے، دونوں نے مجھے بیہوش پایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر آپ نے اپنے وضو کا پانی میرے اوپر ڈالا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 5 (5651) مطولاً، الفرائض 1 (6723) مطولاً، الاعتصام 8 (7309)، صحیح مسلم/الفرائض 2 (1616) مطولاً، سنن ابی داود/فیہ 2 (2886) مطولاً، سنن الترمذی/الفرائض 7 (2097)، التفسیر 5 (3015)، سنن ابن ماجہ/الفرائض، الجنائز 1 (1436)، 5 (2728)، (تحفة الأشراف: 3028)، مسند احمد 3/307، سنن الدارمی/الطہارة 56 (760) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو پانی وضو سے بچ رہا تھا اسے میرے اوپر ڈالا، یہ تفسیر باب کے مناسب ہے، یا جو پانی وضو میں استعمال ہوا تھا اس کو اکٹھا کر کے ڈالا، ایسی صورت میں کہا جائے گا کہ جب ماء مستعمل سے نفع اٹھانا جائز ہے تو بچے ہوئے پانی سے نفع اٹھانا بطریق اولیٰ جائز ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
104. بَابُ: فَرْضِ الْوُضُوءِ
104. باب: وضو کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation Of Wudu'
حدیث نمبر: 139
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
ابوالملیح کے والد (اسامہ بن عمیر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بغیر وضو کے کوئی نماز قبول نہیں کرتا، اور نہ خیانت کے مال کا صدقہ قبول کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 31 (59)، سنن ابن ماجہ/فیہ 2 (271)، (تحفة الأشراف 132)، مسند احمد 5/74، 75، سنن الدارمی/الطہارة 21 (713)، ویأتي عندالمؤلف برقم: 2525، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 2 (224)، عن ابن عمر، مسند احمد 2/20، 39، 51، 57 وغیرہما (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مال غنیمت میں سے چرا کر اگر کوئی صدقہ دے تو وہ صدقہ مقبول نہ ہو گا، یہی حکم ہر مال حرام کا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
105. بَابُ: الاِعْتَدَاءِ فِي الْوُضُوءِ
105. باب: وضو میں حد سے بڑھنے کی ممانعت۔
Chapter: Going To Extremes In Wudu'
حدیث نمبر: 140
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا يعلى، قال: حدثنا سفيان، عن موسى بن ابي عائشة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم يساله عن الوضوء" فاراه الوضوء ثلاثا ثلاثا، ثم قال: هكذا الوضوء، فمن زاد على هذا فقد اساء وتعدى وظلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قال: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْوُضُوءِ" فَأَرَاهُ الْوُضُوءَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا الْوُضُوءُ، فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کے بارے میں پوچھ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین تین بار اعضاء وضو دھو کر کے دکھائے، پھر فرمایا: اسی طرح وضو کرنا ہے، جس نے اس پر زیادتی کی اس نے برا کیا، وہ حد سے آگے بڑھا اور اس نے ظلم کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 51 (135) مطولاً، سنن ابن ماجہ/فیہ 48 (422)، (تحفة الأشراف: 8809)، مسند احمد 2/180 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع بہتر ہے، اور اپنی عقل سے اس میں کمی بیشی کرنا مذموم ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.