الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
33. باب مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ
33. باب: چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1836
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن جعفر بن عمرو بن امية الضمري، عن ابيه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم " احتز من كتف شاة فاكل منها ثم مضى إلى الصلاة ولم يتوضا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وفي الباب: عن المغيرة بن شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " احْتَزَّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ مَضَى إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ.
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 5 (208)، والأذان 43 (675)، والجہاد 92 (2923)، والأطعمة 20 (5408)، و 26 (5422)، و 58 (5462)، صحیح مسلم/الحیض 24 (355)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (490)، (تحفة الأشراف: 1070)، و مسند احمد (4/139، 179) و (5/288) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے، طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کھا کر وضو نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (490)
34. باب مَا جَاءَ فِي أَىِّ اللَّحْمِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
34. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کون سا گوشت زیادہ پسند تھا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابي حيان التيمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: " اتي النبي صلى الله عليه وسلم بلحم فرفع إليه الذراع وكانت تعجبه فنهس منها "، قال: وفي الباب: عن ابن مسعود، وعائشة، وعبد الله بن جعفر، وابي عبيدة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو حيان اسمه يحيى بن سعيد بن حيان، وابو زرعة بن عمرو بن جرير اسمه هرم.(مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب: عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَيَّانَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ، وَأَبُو زَرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ هَرِمٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت لایا گیا اور آپ کو دست پیش کی گئی، آپ کو دست بہت پسند تھی، چنانچہ آپ نے اسے دانت سے نوچ کر کھایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ، عبداللہ بن جعفر اور ابوعبیدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابوحیان کا نام یحییٰ بن سعید بن حیان ہے اور ابوزرعہ بن عمرو بن جریر کا نام ہرم ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 3 (3340)، وتفسیر الإسراء 5 (4712)، صحیح مسلم/الإیمان 84 (194)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 28 (3307)، ویأتي عند المؤلف في صفة القیامة 10 (2434)، (تحفة الأشراف: 14927) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3307)
حدیث نمبر: 1838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا يحيى بن عباد ابو عباد، حدثنا فليح بن سليمان، عن عبد الوهاب بن يحيى من ولد عباد بن عبد الله بن الزبير، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة قالت: " ما كان الذراع احب اللحم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ولكن كان لا يجد اللحم إلا غبا فكان يعجل إليه لانه اعجلها نضجا "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ أَبُو عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ يَحْيَى مِنْ وَلَدِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " مَا كَانَ الذِّرَاعُ أَحَبَّ اللَّحْمِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ كَانَ لَا يَجِدُ اللَّحْمَ إِلَّا غِبًّا فَكَانَ يَعْجَلُ إِلَيْهِ لِأَنَّهُ أَعْجَلُهَا نُضْجًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دست کا گوشت زیادہ پسند نہیں تھا، لیکن آپ کو یہ کبھی کبھی ملتا تھا، اس لیے آپ اسے کھانے میں جلدی کرتے تھے کیونکہ وہ دوسرے گوشت کے مقابلہ میں جلدی گلتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16194) (منکر) (سند میں عبدالوہاب بن یحییٰ لین الحدیث راوی ہیں، اور متن صحیح روایات کے خلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر مختصر الشمائل (144)
35. باب مَا جَاءَ فِي الْخَلِّ
35. باب: سرکہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1839
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا مبارك بن سعيد هو اخو سفيان بن سعيد الثوري، عن سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نعم الإدام الخل "، قال: وفي الباب عن عائشة، وام هانئ.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عائشہ اور ام ہانی سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 30 (2052)، سنن ابی داود/ الأطعمة 40 (3820)، سنن النسائی/الأیمان 21 (3827)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 33 (3317)، (تحفة الأشراف: 2758)، و مسند احمد 3/304، 371، 389، 390)، سنن الدارمی/الأطعمة 18 (2092) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کیونکہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3316 و 3317)
حدیث نمبر: 1840
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن سهل بن عسكر البغدادي، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا سليمان بن بلال، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " نعم الإدام الخل "، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا يحيى بن حسان، عن سليمان بن بلال بهذا الإسناد نحوه إلا انه قال: " نعم الإدام او الادم الخل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه لا نعرفه من حديث هشام بن عروة إلا من حديث سليمان بن بلال.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ "، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " نِعْمَ الْإِدَامُ أَوِ الْأُدْمُ الْخَلُّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 30 (2051)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 33 (3316)، (تحفة الأشراف: 16943) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1840M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبدالله بن عبدالرحمن، اخبرنا يحيى بن حسان، عن سليمان بن بلال بهذا الإسناد نحوه، إلا انه قال: نعم الإدام (او الادم) الخل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: نِعْمَ الإِدَامُ (أَوْ الأُدْمُ) الْخَلُّ.
اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں ہے «نعم الإدام أو الأدم الخل» ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے ہشام بن عروہ کی سند سے صرف سلیمان بن بلال کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 1841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حمزة الثمالي، عن الشعبي، عن ام هانئ بنت ابي طالب، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " هل عندكم شيء؟ "، فقلت: لا إلا كسر يابسة وخل فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " قربيه فما اقفر بيت من ادم فيه خل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه لا نعرفه من حديث ام هانئ إلا من هذا الوجه وابو حمزة الثمالي اسمه ثابت بن ابي صفية، وام هانئ ماتت بعد علي بن ابي طالب بزمان وسالت محمدا عن هذا الحديث قال: لا اعرف للشعبي سماعا من ام هانئ فقلت: ابو حمزة كيف هو عندك فقال احمد بن حنبل: تكلم فيه وهو عندي مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ "، فَقُلْتُ: لَا إِلَّا كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ، وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: لَا أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ فَقُلْتُ: أَبُو حَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ فَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: تَكَلَّمَ فِيهِ وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعد ہوئی،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتا ہوں،
۴- میں نے پھر پوچھا: آپ کی نظر میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اور میرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18002) (حسن) (سند میں ابو حمزہ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مسند احمد (3/353) میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة: 2220)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2220)
حدیث نمبر: 1842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي البصري، حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نعم الإدام الخل "، قال ابو عيسى: هذا اصح من حديث مبارك بن سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُبَارَكِ بْنِ سَعِيدٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث مبارک بن سعید کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1839 (تحفة الأشراف: 2579) (صحیح)»
36. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْبِطِّيخِ بِالرُّطَبِ
36. باب: تازہ کھجور کے ساتھ تربوز کھانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي، حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان ياكل البطيخ بالرطب "، قال: وفي الباب عن انس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب ورواه بعضهم عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل ولم يذكر فيه، عن عائشة وقد روى يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ هَذَا الْحَدِيثَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تازہ کھجور کے ساتھ تربوز کھاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے «عن هشام بن عروة عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، اس میں عائشہ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، یزید بن رومان نے اس حدیث کو عروہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 45 (3836)، (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفة الأشراف: 16908) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (57)، مختصر الشمائل (170)
37. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْقِثَّاءِ بِالرُّطَبِ
37. باب: کھجور کے ساتھ ککڑی کھانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى الفزاري، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن عبد الله بن جعفر، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم ياكل القثاء بالرطب "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب لا نعرفه إلا من حديث إبراهيم بن سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِدٍ.
عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تازہ کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف ابراہیم بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 39 (5440)، صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 23 (2043)، سنن ابی داود/ الأطعمة 45 (3835)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 37 (3325)، (تحفة الأشراف: 5219)، سنن الدارمی/الأطعمة 24 (2102) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3325)

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.