-" كانت جويرية اسمها برة، فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية، وكان يكره ان يقال: خرج من عند برة".-" كانت جويرية اسمها برة، فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية، وكان يكره أن يقال: خرج من عند برة".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہ کا (اصل) نام برہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کر کے جویریہ رکھا۔ آپ ناپسند کرتے تھے کہ یہ کہا جائے: آپ برہ کے پاس سے نکلے ہیں۔
-" كان إذا سمع اسما قبيحا غيره، فمر على قرية يقال لها" عفرة" فسماها خضرة".-" كان إذا سمع اسما قبيحا غيره، فمر على قرية يقال لها" عفرة" فسماها خضرة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی قبیح نام سنتے تو اسے تبدیل کر دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گاؤں کے پاس سے گزرے جسے ”عفرہ“ کہا جاتا تھا اور اس کا نام ”خضرہ“ رکھا۔
-" كان اسم زينب برة (فقيل: تزكي نفسها) فسماها النبي صلى الله عليه وسلم: زينب".-" كان اسم زينب برة (فقيل: تزكي نفسها) فسماها النبي صلى الله عليه وسلم: زينب".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زینب کا نام برہ تھا۔ کہا جاتا تھا یہ اپنے آپ کو پاک ثابت کرتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر اس کا نام زینب رکھ دیا۔
-" احبسوا صبيانكم حتى تذهب فوعة العشاء، فإنها ساعة تخترق فيها الشياطين".-" احبسوا صبيانكم حتى تذهب فوعة العشاء، فإنها ساعة تخترق فيها الشياطين".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(رات شروع ہوتے ہی) اپنے بچوں کو پابند کر لیا کرو، یہاں تک کہ رات کی ابتدائی تاریکی کا وقت گزر جائے، کیونکہ اس گھڑی میں شیطان منتشر ہوتے ہیں۔“
-" إذا غربت الشمس فكفوا صبيانكم، فإنها ساعة ينتشر فيها الشياطين".-" إذا غربت الشمس فكفوا صبيانكم، فإنها ساعة ينتشر فيها الشياطين".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج غروب ہو جائے تو بچوں کو (اپنے پاس) پابند کر لیا کرو، کیونکہ اس وقت شیطان منتشر ہو رہے ہوتے ہیں۔“
- (إذا اراد الله جل ذكره ان يخلق النسمة، فجامع الرجل المراة؛ طار ماؤه في كل عرق وعصب منها، فإذا كان يوم السابع؛ احضر الله له كل عرق بينه وبين آدم، ثم قرا: [في اي صورة ما شاء ركبك]).- (إذا أراد الله جل ذكره أن يخلق النسمة، فجامع الرجل المرأة؛ طار ماؤه في كل عرق وعصب منها، فإذا كان يوم السابع؛ أحضر الله له كل عرق بينه وبين آدم، ثم قرأ: [في أيّ صورة ما شاء ركبك]).
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالی انسان کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو مرد اپنی بیوی سے مجامعت کرتا ہے، اس کا مادہ منویہ عورت کی ہر رگ اور پٹھے میں پھیل جاتا ہے، جب ساتواں دن ہوتا ہے تو اللہ تعالی اس کے اور آدم علیہ السلام کے مابین تمام لوگوں کو حاضر کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت تلاوت کی «جس صورت میں اللہ نے چاہا تجھ کو جوڑ دیا۔» (سورہ انفطار: ۸)“
-" إذا تزوج البكر على الثيب اقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب على البكر اقام عندها ثلاثا".-" إذا تزوج البكر على الثيب أقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب على البكر أقام عندها ثلاثا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی بیوہ (یا مطلقہ) عورت کی موجودگی میں کنواری عورت سے شادی کرے تو اس کے پاس سات دن ٹھہرے اور اگر کنواری کی موجودگی میں بیوہ سے نکاح کرے تو اس کے پاس تین دن ٹھہرے۔“
-" إذا تزوج العبد، فقد استكمل نصف الدين، فليتق الله فيما بقي".-" إذا تزوج العبد، فقد استكمل نصف الدين، فليتق الله فيما بقي".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی شادی کرتا ہے تو اس کا نصف ایمان مکمل ہو جاتا ہے، اب اسے چاہیے کہ بقیہ ایمان کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔“