-" كان إذا استراث الخبر تمثل فيه ببيت طرفة: وياتيك بالاخبار من لم تزود".-" كان إذا استراث الخبر تمثل فيه ببيت طرفة: ويأتيك بالأخبار من لم تزود".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ جب خبر آنے میں دیر ہوتی تو آپ طرفہ (بن عبد بکرمی) شاعر کا یہ مصرعہ پڑھتے: جس پر تو نے کچھ نہیں خرچا، وہ خبر لائے گا۔“
- (إن من افرى الفرى ان يري عينيه في المنام ما لم تريا).- (إنّ من أَفْرَى الفِرَى أنْ يُرِيَ عَينيهِ في المنامِ ما لم تَرَيَا).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ آدمی خواب میں اپنی آنکھوں کو وہ کچھ دکھلائے جو (درحقیقت) انہوں نے دیکھا نہ ہو۔“
-" من كذب في حلمه، كلف يوم القيامة عقد شعيرة".-" من كذب في حلمه، كلف يوم القيامة عقد شعيرة".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے خواب میں جھوٹ بولا، اسے یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ جو کو گرہ لگائے۔“
-" كفى بالمرء إثما ان يحدث بكل ما سمع".-" كفى بالمرء إثما أن يحدث بكل ما سمع".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گناہگار ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے، اسے آگے بیان کر دے۔“
-" كان اخوان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فكان احدهما ياتي النبي صلى الله عليه وسلم (وفي رواية: يحضر حديث النبي صلى الله عليه وسلم ومجلسه) والآخر يحترف، فشكا المحترف اخاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، [فقال: يا رسول الله! [إن هذا] اخي لا يعينني بشيء]، فقال صلى الله عليه وسلم:" لعلك ترزق له"".-" كان أخوان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فكان أحدهما يأتي النبي صلى الله عليه وسلم (وفي رواية: يحضر حديث النبي صلى الله عليه وسلم ومجلسه) والآخر يحترف، فشكا المحترف أخاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، [فقال: يا رسول الله! [إن هذا] أخي لا يعينني بشيء]، فقال صلى الله عليه وسلم:" لعلك ترزق له"".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو بھائی تھے، ان میں سے ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا رہتا تھا، اور ایک روایت میں ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سنتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتا تھا، جب کہ دوسرا بھائی کمائی کرتا تھا۔ کمائی کرنے والا بھائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (شکایت کرتے ہوئے) کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرا بھائی میری کوئی مدد نہیں کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شائد تجھے اس کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہو۔“
(ليهنك العلم ابا المنذر! والذي نفسي بيده؛ إن لها لسانا وشفتين تقدسان الملك عند ساق العرش. يعني: آية الكرسي).(ليهنك العلم أبا المنذر! والذي نفسي بيده؛ إن لها لسانا وشفتين تقدسان الملك عند ساق العرش. يعني: آية الكرسي).
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار سوال دہرایا۔ (بالآخر) سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: آیۃ الکرسی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوالمنذر! یہ علم تجھے مبارک ہو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس آیت کہ ایک زبان اور دو ہونٹ ہیں، یہ عرش کے پائے کے پاس اس کی تقدیس بیان کرتی ہے۔“
-" ما بقي شيء يقرب من الجنة ويباعد من النار إلا وقد بين لكم".-" ما بقي شيء يقرب من الجنة ويباعد من النار إلا وقد بين لكم".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑا، لیکن (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) جب کوئی پرندہ فضا میں اپنے پر پھڑپھڑاتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ہمارے لیے کوئی علم کی بات نکال لیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی ایسا عمل باقی نہیں رہا، جو جنت کے قریب اور جہنم سے دور کرتا ہے، مگر تمہارے لیے اس کی وضاحت ہو چکی ہے۔“