-" لا البسه ابدا. يعني خاتم الذهب".-" لا ألبسه أبدا. يعني خاتم الذهب".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، (جب لوگوں کو پتہ چلا تو) انہوں نے بھی یہ انگوٹھیاں بنوا لیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی کو پھینک دیا اور فرمایا: ” میں یہ کبھی بھی نہیں پہنوں گا۔“
-" يا فاطمة ايسرك ان يقول الناس: فاطمة بنت محمد في يدها سلسلة من نار؟!".-" يا فاطمة أيسرك أن يقول الناس: فاطمة بنت محمد في يدها سلسلة من نار؟!".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدہ بنت ہبیرہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اس کے ہاتھ میں سونے کی بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاتھ پر مار نے لگ گئے۔ اس نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شکایت کی۔ ثوبان کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو میں بھی آپ کے ساتھ تھا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی گردن میں پہنی ہوئی زنجیر یعنی چین ہاتھ میں پکڑی اور کہا: یہ ابوحسن نے مجھے بطور تحفہ دی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ! کیا تجھے لوگوں کا یہ کہنا اچھا لگے گا کہ فاطمہ بنت محمد کے ہاتھ میں آگ کی ایک زنجیر ہے؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور وہاں نہ بیٹھے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وہ چین فروخت کر دی اور اس کی قیمت سے ایک غلام خرید کر اسے آزاد کر دیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر موصول ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تعر یف اس اللہ کی ہے، جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دلائی ہے۔“
-" من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ومن شرب الخمر في الدنيا لم يشربه في الآخرة ومن شرب في آنية الذهب والفضة في الدنيا لم يشرب بها في الآخرة ثم قال: لباس اهل الجنة وشراب اهل الجنة وآنية اهل الجنة".-" من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ومن شرب الخمر في الدنيا لم يشربه في الآخرة ومن شرب في آنية الذهب والفضة في الدنيا لم يشرب بها في الآخرة ثم قال: لباس أهل الجنة وشراب أهل الجنة وآنية أهل الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں ریشم پہن لیا، وہ اسے آخرت میں نہ پہن سکے گا، جس نے دنیا میں شراب پی لی، وہ اسے آخرت میں نہ پی سکے گا اور جس نے دنیا میں سونے اور چاندی کے برتنوں میں (کھا) پی لیا، وہ آخرت میں ان میں نہیں (کھا) پی سکے گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (ریشم) اہل جنت کا لباس ہے اور (شراب) اہل جنت کا مشروب ہے اور (سونے چاندی کے برتن) اہل جنت کے برتن ہیں۔“
-" عليكم بالسواك فإنه مطيبة للفم ومرضاة للرب".-" عليكم بالسواك فإنه مطيبة للفم ومرضاة للرب".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسواک کا لازمی طور پر اہتمام کرو، کیونکہ یہ منہ کو پاک کرنے والا ہے اور اس میں رب تعالیٰ کی رضا مندی ہے۔“
(كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شمط مقدم راسه ولحيته، فإذا ادهن ومشط لم يتبين، وإذا شعث راسه تبين، وكان كثير الشعر واللحية، فقال رجل: وجهه مثل السيف؟ قال: لا، بل كان مثل الشمس والقمر مستديرا؛ قال: ورايت خاتمه عند كتفه مثل بيضة الحمامة يشبه جسده).(كانَ رسولُ الله صلى الله عليه وسلم قد شَمِطَ مُقدَّمُ رأسِهِ ولحيتِهِ، فإذا ادَّهَنَ ومشَطَ لم يتبيَّنْ، وإذا شَعِثَ رأسُهُ تَبَيَّنَ، وكانَ كَثِيرَ الشَّعرِ واللّحيةِ، فقالَ رجُلٌ: وَجهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ؟ قال: لا، بلْ كانَ مِثْلَ الشَّمسِ والقَمَرِ مُسْتدِيراً؛ قال: ورأيتُ خَاتمهُ عِندَ كَتِفِهِ مِثْلَ بَيْضَةِ الحمامَةِ يُشْبِهُ جَسَدَهُ).
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے سامنے والے حصے اور داڑھی مبارک کے (کچھ) بال سفید ہو گئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل لگاتے اور کنگھی کرتے تو وہ واضح نہیں ہوتے تھے، لیکن جب آپ کے بال بکھرے ہوئے اور غبار آلود ہوتے تو وہ نظر آتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی کے بال زیادہ (یعنی گھنے) تھے۔ ایک آدمی نے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تلوار کی طرح (چمکدار) تھا؟ پھر کہا: نہیں بلکہ آفتاب و مہتاب کی طرح (چمکتا ہوا) اور گول تھا۔ انہوں نے کہا: اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر (نبوت) دیکھی، وہ کندھوں کے درمیان کبوتری کے انڈے کی طرح تھی اور آپ کے جسم سے ملتی جلتی تھی۔
- (كان في [مفرق] راسه شعرات إذا دهن راسه لم تتبين، وإذا لم يدهنه تبين).- (كانَ في [مَفْرِقِ] رَأْسِهِ شَعَرَاتٌ إذا دَهَنَ رأسَهُ لم تَتَبيَّنْ، وإذا لم يَدهنْهُ تَبيَّنَ).
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کی مانگ میں چند بال (سفید) تھے، جب آپ تیل لگاتے تو وہ واضح نہ ہوتے اور جب تیل نہ لگاتے تو وہ نظر آنے لگتے تھے۔