الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
حدیث نمبر: 1751
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، ومحمد بن مهران الرازي، قالا: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ذبح عمن اعتمر من نسائه بقرة بينهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ذَبَحَ عَمَّنْ اعْتَمَرَ مِنْ نِسَائِهِ بَقَرَةً بَيْنَهُنَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ان تمام ازواج مطہرات کی طرف سے جنہوں نے عمرہ کیا تھا (حجۃ الوداع کے موقعہ پر) ایک گائے ذبح کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3133)، سنن النسائی/الکبری /الحج (4128)، (تحفة الأشراف: 15386) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ sacrificed a cow for his wives who had performed Umrah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1747


قال الشيخ الألباني: صحيح
15. باب فِي الإِشْعَارِ
15. باب: اشعار کا بیان۔
Chapter: On Marking The Sacrificial Animals.
حدیث نمبر: 1752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وحفص بن عمر المعنى، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال ابو الوليد: قال: سمعت ابا حسان، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر بذي الحليفة ثم دعا ببدنة فاشعرها من صفحة سنامها الايمن ثم سلت عنها الدم وقلدها بنعلين ثم اتي براحلته فلما قعد عليها واستوت به على البيداء اهل بالحج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ دَعَا بِبَدَنَةٍ فَأَشْعَرَهَا مِنْ صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ ثُمَّ سَلَتَ عَنْهَا الدَّمَ وَقَلَّدَهَا بِنَعْلَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِرَاحِلَتِهِ فَلَمَّا قَعَدَ عَلَيْهَا وَاسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجج 32 (1243)، سنن الترمذی/الحج 67 (906)، سنن النسائی/الحج 64 (2776)، 67 (2784)، 70 (2793)، سنن ابن ماجہ/المناسک 96 (3097)، (تحفة الأشراف: 6459)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 23 (1549)، مسند احمد (1/216، 254، 280، 339، 344، 347، 373)، سنن الدارمی/المناسک 68 (1953) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیر کر خون نکالنے اور اسے اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے، یہ بھی ہدی کے جانوروں کی علامت اور پہچان ہے۔
۲؎: اشعار مسنون ہے، اس کا انکار صرف امام ابوحنیفہ نے کیا ہے، وہ کہتے ہیں: یہ مثلہ ہے جو درست نہیں ، لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ مثلہ نہیں ہے، مثلہ ناک کان وغیرہ کاٹنے کو کہتے ہیں، اشعار فصد یا حجامت کی طرح ہے، جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ offered the noon prayer at Dhu al-Hulaifah. He then sent for a camel and made incision in the right side of its hump ; he then took out the blood by pressing it and tied two shoes in its neck. He then rode on his mount (camel) and reached al-Baida, he raised his voice for the talbiyah for performing Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1748


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1753
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، بهذا الحديث بمعنى ابي الوليد،قال:" ثم سلت الدم بيده". قال ابو داود: رواه همام، قال:" سلت الدم عنها باصبعه". قال ابو داود: هذا من سنن اهل البصرة الذي تفردوا به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَى أَبِي الْوَلِيدِ،قَالَ:" ثُمَّ سَلَتَ الدَّمَ بِيَدِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هَمَّامٌ، قَالَ:" سَلَتَ الدَّمَ عَنْهَا بِأُصْبُعِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مِنْ سُنَنِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ الَّذِي تَفَرَّدُوا بِهِ.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث ابوالولید کے روایت کے مفہوم کی طرح مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «ثم سلت الدم بيده» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے خون صاف کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمام کی روایت میں «سلت الدم عنها بإصبعه» کے الفاظ ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف اہل بصرہ کی سنن میں سے ہے جو اس میں منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6459) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has also been transmitted by Shubah through a different chain of narrators similar to that reported by Abu al-Walid. This version adds he then took out the blood by pressing it with his hand. Abu Dawud said: Hammam’s version has the words “He took out the blood by pressing with his fingers”. Abu Dawud said this tradition has been narrated by the people of Basrah who alone are its transmitters.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1749


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن المسور بن مخرمة، ومروان بن الحكم، انهما قالا:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية فلما كان بذي الحليفة قلد الهدي واشعره واحرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، أَنَّهُمَا قَالَا:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَلَمَّا كَانَ بِذِي الُحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان دونوں سے روایت ہے، وہ دونوں کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال نکلے جب آپ ذی الحلیفہ پہنچے تو ہدی ۱؎ کو قلادہ پہنایا اور اس کا اشعار کیا اور احرام باندھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 106(1694)، والمغازي 36 (4157، 4158)، سنن النسائی/الحج 62 (2773)، (تحفة الأشراف: 11250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 323، 327، 328، 331) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیا جاتا ہے، نیز اس جانور کو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیر حاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کرنے کے لئے بھیجتا ہے۔

Al-Miswar bin Makhramah and al-Marwan said the Messenger of Allah ﷺ proceeded in the year of al-Hudaibiyyah (to Makkah). When he reached Dhu al-Hulaifah, he tied (garlanded) something in the neck of the sacrificial camel (which He took along with him), and made incision in its hump and put on Ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1750


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن منصور، والاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اهدى غنما مقلدة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَهْدَى غَنَمًا مُقَلَّدَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی بکریاں قلادہ پہنا کر ہدی میں بھیجیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 106 (1701)، م /الحج 64 (1321)، سنن الترمذی/الحج 70 (909)، سنن النسائی/الحج 69 (2789)، سنن ابن ماجہ/المناسک 95 (3096)، (تحفة الأشراف: 15944، 15995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/41، 42، 208) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ once brought sheep (or goats) for sacrifice to the house (at the Kaabah) and garlanded them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1751


قال الشيخ الألباني: صحيح
16. باب تَبْدِيلِ الْهَدْىِ
16. باب: ہدی تبدیل کرنے کا بیان۔
Chapter: On Substituting The Sacrificial Animals.
حدیث نمبر: 1756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم قال ابو داود: ابو عبد الرحيم خالد بن ابي يزيد خال محمد بن سلمة روى عنه حجاج بن محمد، عن جهم بن الجارود، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: اهدى عمر بن الخطاب نجيبا فاعطى بها ثلاث مائة دينار، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اهديت نجيبا فاعطيت بها ثلاث مائة دينار افابيعها واشتري بثمنها بدنا، قال:" لا انحرها إياها". قال ابو داود: هذا لانه كان اشعرها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ خَالُ مُحَمَّدٍ بْنِ سَلَمَةَ رَوَى عَنْهُ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَهْمِ بْنِ الْجَارُودِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَهْدَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نَجِيبًا فَأَعْطَى بِهَا ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَهْدَيْتُ نَجِيبًا فَأَعْطَيْتُ بِهَا ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ أَفَأَبِيعُهَا وَأَشْتَرِي بِثَمَنِهَا بُدْنًا، قَالَ:" لَا انْحَرْهَا إِيَّاهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لِأَنَّهُ كَانَ أَشْعَرَهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک بختی اونٹ ہدی کیا پھر انہیں اس کی قیمت تین سو دینار دی گئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میں نے بختی اونٹ ہدی کیا اس کے بعد مجھے اس کی قیمت تین سو دینار مل رہی ہے، کیا میں اسے بیچ کر اس کی قیمت سے (ہدی کے لیے) ایک اونٹ خرید لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اسی کو نحر کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ممانعت (نہی) اس لیے تھی کہ وہ اس کا اشعار کر چکے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6748)، وقد أخرجہ: (حم (2/145) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ایک تو جہم لین الحدیث ہیں، دوسرے سالم سے ان کا سماع ثابت نہیں ہے)

Narrated Abdullah ibn Umar: Umar ibn al-Khattab named a bukhti camel for sacrifice (at hajj). He was offered three hundred dinars for it (as its price). He came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah, I named a bukhti camel for sacrifice and I was offered for it three hundred dinars. May I sell it and purchase another one for its price? No, sacrifice it. Abu Dawud said: This was due to the fact that Umar had made an incision in hump.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1752


قال الشيخ الألباني: ضعيف
17. باب مَنْ بَعَثَ بِهَدْيِهِ وَأَقَامَ
17. باب: ہدی بھیج کر خود مقیم رہنے کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Sends A Sacrificial Animal But Remains In Residence.
حدیث نمبر: 1757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" فتلت قلائد بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ثم اشعرها وقلدها ثم بعث بها إلى البيت واقام بالمدينة فما حرم عليه شيء كان له حلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 106 (1696)، 107(1698)، 108 (1699)، 109 (1700)، 110 (1701)، والوکالة 14 (2317)، والأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 62 (2774)، 68 (2785)، سنن ابن ماجہ/المناسک 94 (3094)، 96 (3098)، وانظر أیضا حدیث رقم: (1755)، (تحفة الأشراف: 17433)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 69 (908)، موطا امام مالک/الحج 15(51)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 85، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 191، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا رسی وغیرہ لٹکانے کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ لوگ ان جانوروں کو اللہ کے گھر کے لئے خاص جان کر ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لئے بھی ہدی بھیجنا درست ہے اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے، اور بعض لوگوں کی رائے ہے کہ وہ بھی مثل محرم کے ہو گا اس کے لئے بھی ان تمام چیزوں سے اس وقت تک بچنا ضروری ہو گا جب تک کہ ہدی قربان نہ کردی جائے، لیکن صحیح جمہور کا مذہب ہی ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے۔

Aishah said: I twisted the garlands of the sacrificial animals of the Messenger of Allah ﷺ with my own hands, after which he made incision in their humps and garlanded them, and sent them as offerings to the house (Kabah), but he himself stayed back at Madinah and nothing which had been lawful for him had been forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1753


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1758
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد الرملي الهمداني، وقتيبة بن سعيد، ان الليث بن سعد حدثهم، عن ابن شهاب، عن عروة، وعمرة بنت عبد الرحمن، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يهدي من المدينة فافتل قلائد هديه ثم لا يجتنب شيئا مما يجتنب المحرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ الْهَمَدَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهْدِي مِنْ الْمَدِينَةِ فَأَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِهِ ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ".
عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی بھیجتے تو میں آپ کی ہدی کے قلادے بٹتی اس کے بعد آپ کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے جس سے محرم اجتناب کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج (1698)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 65 (2777)، سنن ابن ماجہ/الحج 94 (3094)، (تحفة الأشراف: 16582، 17923)، وقد أخرجہ: (6/62) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ would send the sacrificial animals as offerings (to Makkah) from Madinah. I would twist the garlands of the sacrificial animals ; thereafter he would not abstain from anything from which a pilgrim putting on Ihram abstains.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1754


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1759
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا ابن عون، عن القاسم بن محمد، وعن إبراهيم، زعم انه سمعه منهما جميعا ولم يحفظ حديث هذا من حديث هذا ولا حديث هذا من حديث هذا، قالا: قالت ام المؤمنين:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهدي، فانا فتلت قلائدها بيدي من عهن كان عندنا ثم اصبح فينا حلالا ياتي ما ياتي الرجل من اهله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ، زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُمَا جَمِيعًا وَلَمْ يَحْفَظْ حَدِيثَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ هَذَا وَلَا حَدِيثَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ هَذَا، قَالَا: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَدْيِ، فَأَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَهَا بِيَدِي مِنْ عِهْنٍ كَانَ عِنْدَنَا ثُمَّ أَصْبَحَ فِينَا حَلَالًا يَأْتِي مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ".
ام المؤمنین (عائشہ) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی روانہ کئے تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس اون سے ان کے قلادے بٹے جو ہمارے پاس تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال ہو کر ہم میں صبح کی آپ نے وہ تمام کام کئے جو ایک حلال (غیر مُحرم) آدمی اپنی بیوی سے کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج (1705)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 65 (2778)، (تحفة الأشراف: 15918، 17466) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ sent sacrificial camels as offering (to the Kaabah) and I twisted with my own hands their garlands of coloured wool that we had with us. Next morning he came free from restrictions, having intercourse (with his wife) as a man not wearing Ihram does with his wife.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1755


قال الشيخ الألباني: صحيح
18. باب فِي رُكُوبِ الْبُدْنِ
18. باب: ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔
Chapter: On Riding The Sacrificial Animals.
حدیث نمبر: 1760
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال:" اركبها"، قال: إنها بدنة، فقال:" اركبها، ويلك في الثانية او في الثالثة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 103 (1689)، والوصایا 12 (2755)، والأدب 95 (6160)، صحیح مسلم/الحج 65 (1322)، سنن النسائی/الحج 74 (2801)، (تحفة الأشراف: 13801)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 100 (3103)، موطا امام مالک/الحج 45 (139)، مسند احمد (2/254، 278، 312، 464، 474، 478) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور زجر و توبیخ کے فرمایا، کیوں کہ سواری کی اجازت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے دے چکے تھے، اور آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہدی کے جانور پر سواری درست ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ بوقت ضرورت و حاجت جائز ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ جب جی چاہے سوار ہو سکتا ہے، خواہ حاجت ہو یا نہ ہو، اور بعض نے سوار ہونے کو واجب کہا ہے، کیوں کہ اس میں زمانہ جاہلیت کے طریقہ کی مخالفت ہے، وہ لوگ ایسے جانوروں کی ان کے درجہ سے زیادہ قدر و منزلت کرتے تھے۔

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺsaw a man driving the sacrificial camel. He said ride on it. He said this is a sacrificial camel. He again said ride on it, bother you, either the second or the third time he spoke.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1756


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.