English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
22. باب وضع الصبي على الفخذ:
باب: بچے کو ران پر بٹھانا۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 6003
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا تَمِيمَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، يُحَدِّثُهُ أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْخُذُنِي فَيُقْعِدُنِي عَلَى فَخِذِهِ وَيُقْعِدُ الْحَسَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْأُخْرَى، ثُمَّ يَضُمُّهُمَا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ ارْحَمْهُمَا فَإِنِّي أَرْحَمُهُمَا"، وَعَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ التَّيْمِيُّ: فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مِنْهُ شَيْءٌ قُلْتُ: حَدَّثْتُ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي عُثْمَانَ، فَنَظَرْتُ فَوَجَدْتُهُ عِنْدِي مَكْتُوبًا فِيمَا سَمِعْت.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عارم محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو تمیمہ سے سنا، وہ ابوعثمان نہدی سے بیان کرتے تھے اور ابوعثمان نہدی نے کہا کہ ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی ایک ران پر بٹھاتے تھے اور حسن رضی اللہ عنہ کو دوسری ران پر بٹھلاتے تھے۔ پھر دونوں کو ملاتے اور فرماتے، اے اللہ! ان دونوں پر رحم کر کہ میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں۔ اور علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اسی حدیث کو بیان کیا۔ سلیمان تیمی نے کہا جب ابو تمیمہ نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی ابوعثمان نہدی سے تو میرے دل میں شک پیدا ہوا۔ میں نے ابوعثمان سے بہت سی احادیث سنی ہیں پر یہ حدیث کیوں نہیں سنی پھر میں نے اپنی احادیث کی کتاب دیکھی تو اس میں یہ حدیث ابوعثمان نہدی سے لکھی ہوئی تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 6003]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أبو عثمان النهدي، أبو عثمانثقة ثبت
👤←👥سليمان بن طرخان التيمي، أبو المعتمر
Newسليمان بن طرخان التيمي ← أبو عثمان النهدي
ثقة
👤←👥يحيى بن سعيد القطان، أبو سعيد
Newيحيى بن سعيد القطان ← سليمان بن طرخان التيمي
ثقة متقن حافظ إمام قدوة
👤←👥علي بن المديني، أبو الحسن
Newعلي بن المديني ← يحيى بن سعيد القطان
ثقة ثبت إمام أعلم أهل عصره بالحديث وعلله
👤←👥أسامة بن زيد الكلبي، أبو حارثة، أبو يزيد، أبو محمد، أبو عبد الله، أبو زيد
Newأسامة بن زيد الكلبي ← علي بن المديني
صحابي
👤←👥أبو عثمان النهدي، أبو عثمان
Newأبو عثمان النهدي ← أسامة بن زيد الكلبي
ثقة ثبت
👤←👥طريف بن مجالد السلي، أبو تميمة
Newطريف بن مجالد السلي ← أبو عثمان النهدي
ثقة
👤←👥سليمان بن طرخان التيمي، أبو المعتمر
Newسليمان بن طرخان التيمي ← طريف بن مجالد السلي
ثقة
👤←👥معتمر بن سليمان التيمي، أبو محمد
Newمعتمر بن سليمان التيمي ← سليمان بن طرخان التيمي
ثقة
👤←👥محمد بن الفضل السدوسي، أبو النعمان
Newمحمد بن الفضل السدوسي ← معتمر بن سليمان التيمي
ثقة ثبت تغير في آخر عمره
👤←👥عبد الله بن محمد الجعفي، أبو جعفر
Newعبد الله بن محمد الجعفي ← محمد بن الفضل السدوسي
ثقة حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
6003
اللهم ارحمهما فإني أرحمهما
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6003 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6003
حدیث حاشیہ:
اس وقت میرا شک دورہو گیا۔
حضرت اسامہ کی ماں کا نام ام ایمن ہے جو آپ کے والد حضرت عبداللہ کی آزاد کردہ لونڈی تھی اور اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش میں بڑا حصہ بھی لیا تھا۔
اسامہ آپ کے آزاد کردہ بہت ہی محبوب مثل بیٹے کے تھے وفات نبوی کے وقت ان کی عمر بیس سال کی تھی۔
سنہ54ھ میں وفات پائی، (رضي اللہ عنه)
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6003]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6003
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں ایک اشکال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیک وقت حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ دونوں کو اپنی رانوں پر کیسے بٹھا سکتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر آٹھ برس تھی جبکہ حضرت سامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں نوجوان تھے؟ آپ نے اپنی زندگی میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا امیر بنایا تھا جس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد تھی۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت دونوں بٹھایا ہو جب حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نوخیز ہوں اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر دوسال کے قریب ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو کسی بیماری کی وجہ سے اپنی گود میں بٹھایا، اس دوران میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بھی اپنی دوسری ران پر بٹھالیا۔
(فتح الباري: 534/10) (2)
بہرحال محبت اور پیار کی وجہ سے بچوں کو ران پر بٹھانا جائز ہے اس میں کسی قسم کی ہتک اور بے عزتی نہیں ہے۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6003]