حدثنا عبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اعظم الناس اجرا في الصلاة، ابعدهم إليها ممشى، فابعدهم، والذي ينتظر الصلاة، حتى يصليها مع الإمام، اعظم اجرا من الذي يصليها، ثم ينام "، وفي رواية ابي كريب: حتى يصليها مع الإمام في جماعة.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ، أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى، فَأَبْعَدُهُمْ، وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّيهَا، ثُمَّ يَنَامُ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ.
عبداللہ بن براداشعری اور ابو کریب دونوں نے کہا: ہم سے ابو اسامہ نے برید سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابوبردہ سے اور انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ نماز میں سب سے زیادہ ثواب اس کا ہے جو اس کے لیے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے۔پھر (اس کے بعد) جو ان میں سے سب سے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے۔ اور جوآدمی نماز کا انتظار کرتا ہے تاکہ اسے امام کے ساتھ ادا کرے، اجر میں اس سے بہت بڑھ کر ہے جو نماز پڑھتا ہے، پھر سو جاتا ہے۔” ابو کریب کی روایت میں ہے:“ یہاں تک کہ وہ اسے امام کے ساتھ جماعت میں ادا کرے۔”
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کا سب لوگوں سے زیادہ ثواب اس نمازی کو ملتا ہے جو اس کے لیے سب سے دور چل کر آتا ہے، اس کے بعد جو اس کے بعد دور سے چل کر آتا ہے اور جو آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے نماز کا انتظار کرتا ہے، اس کو اس سے زیادہ ثواب ملتا ہے، جو نماز پڑھ کر سو جاتا ہے۔“ ابو کریب کی روایت میں مَعَ الإِمَام کے بعد فِي جَمَاعَة کے الفاظ ہیں۔