ابو اسحاق سے (ابو احوص کے بجائے) شعبہ نے حدیث سنائی، انہو ں نے عمرو بن میمون سے ا ور انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہم تقریباً چالیس افراد ایک خیمے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے فرمایا: ” کیا تم اس بات پر راضی ہو گے کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟“ ہم نےکہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس پر راضی ہو جاؤ گے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہو؟“ ہم نےکہا: ہاں۔ تو آپ نے فرمایا: ” اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت میں سے آدھے ہو گے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت میں اس انسان کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا جس نے خود کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ اور مشرکوں میں تمہاری تعداد ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال۔“
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک خیمہ میں تقریباً چالیس افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا تم اہلِ جنت کا چوتھائی حصہ ہونے پر رضامند ہو؟“ ہم نے کہا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اہلِ جنت کا تہائی ہونے پر خوش ہو؟ “ تو ہم نے کہا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے، کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے، اور اس کی وجہ یہ ہے، کہ جنت میں صرف فرمانبردار لوگ داخل ہوں گے، اور مشرکوں میں تمھاری تعداد ایسی ہی ہے، جیسے سیاہ چمڑے والے بیل میں ایک سفید بال یا سرخ کھال والے بیل میں ایک سیاہ بال۔“