سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
4. باب كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
4. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ ہے۔
Chapter: It Is Dislikes To Face The Qiblah While Relieving Oneself.
حدیث نمبر: 11
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا صفوان بن عيسى، عن الحسن بن ذكوان، عن مروان الاصفر، قال: رايت ابن عمر اناخ راحلته مستقبل القبلة، ثم جلس يبول إليها، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، اليس قد نهي عن هذا؟ قال: بلى،" إنما نهي عن ذلك في الفضاء، فإذا كان بينك وبين القبلة شيء يسترك، فلا باس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ: بَلَى،" إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ، فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ، فَلَا بَأْسَ".
مروان اصفر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر بیٹھ کر اسی کی طرف رخ کر کے پیشاب کرنے لگے، میں نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے) کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اس سے صرف میدان میں روکا گیا ہے لیکن جب تمہارے اور قبلہ کے بیچ میں کوئی ایسی چیز ہو جو تمہارے لیے آڑ ہو تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: گویا قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت کھلی جگہ میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع ہے البتہ ایسی جگہ جہاں قبلہ کی طرف سے کوئی چیز آڑ کا کام دے وہاں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن احتیاط کی بات یہی ہے کہ ہر جگہ قبلہ کا احترام ملحوظ رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7451) (حسن)» ‏‏‏‏

Marwan al-Asfar said: I saw Ibn Umar make his camel kneel down facing the qiblah, then he sat down urinating in its direction. So I said: Abu Abdur Rahman, has this not been forbidden? He replied: Why not, that was forbidden only in open country; but when there is something between you and the qiblah that conceals you, then there is no harm.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 11


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الحسن بن ذكوان مدلس (طبقات المدلسين: 3/70) وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13

   سنن أبي داود11عبد الله بن عمرنهي عن ذلك في الفضاء فإذا كان بينك وبين القبلة شيء يسترك فلا بأس

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 11 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 11  
فوائد و مسائل
یہ روایت ضعیف ہے بشرط صحت یہ عمل ان حضرات کی دلیل ہے جو بند جگہ (یعنی بیت الخلاء) یا اوٹ میں قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنے کو جائز سمجھتے ہیں۔ اور معروف فقہی قاعدہ ہے کہ جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح فرمان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل میں تعارض محسوس ہو وہاں امت کے لیے معتبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہوا کرتا ہے، اس لیے یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح فرمان اور فعل میں تعارض نہیں بلکہ آپ کا فعل آپ کے لیے خاص اور امت کے لیے وہی فرمان ہے جس کا بیان اوپر گزرا ہے۔ یا بقول امام شافعی رحمہ اللہ نہی عام ہے، البتہ گھروں یا تعمیر شدہ بیت الخلاؤں میں رخصت ہے اور بقول امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نہی تنزیہی ہے اور فعل بیان جواز کے لیے ہے۔ بہرحال احتیاط اسی میں ہے کہ پیشاب پاخانے کی حالت میں قبلے کی طرف منہ یا پشت نہ کی جائے۔ [نيل الاوطار، ج: 1 باب نهي المتخلي عن استقبال القبلة واستدبارها]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 11   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.