سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
154. باب فِي الْمُصَافَحَةِ
154. باب: مصافحہ کا بیان۔
Chapter: Regarding shaking hands.
حدیث نمبر: 5212
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو خالد , وابن نمير , عن الاجلح , عن ابي إسحاق , عن البراء , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلمين يلتقيان , فيتصافحان , إلا غفر لهما قبل ان يفترقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ , وَابْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ الْأَجْلَحِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْبَرَاءِ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ , فَيَتَصَافَحَانِ , إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملتے اور دونوں ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ ہونے سے پہلے ہی ان کی مغفرت ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج: سنن الترمذی/ الاستئذان 31 (2727)، سنن ابن ماجہ/الأدب 15 (3703)، (تحفة الأشراف: 1799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 289، 303) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Bara ibn Azib: The Prophet ﷺ said: Two Muslims will not meet and shake hands having their sins forgiven them before they separate.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5193


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2727) ابن ماجه (3703)
أبو إسحاق مدلس وعنعن
وللحديث شواھد ضعيفة
و روي الإمام أحمد (3/ 142): قال نبي اللّٰه ﷺ: ((ما من مسلمين التقيا فأخذ أحدھما بيد صاحبه إلا كان حقًا علي اللّٰه أن يحضر دعاءھما و لا يفرّق بين أيديھما حتي يغفر لھما)) وسنده حسن وھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 180

   جامع الترمذي2727براء بن عازبما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يفترقا
   سنن أبي داود5212براء بن عازبما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يفترقا
   سنن أبي داود5211براء بن عازبإذا التقى المسلمان فتصافحا وحمدا الله واستغفراه غفر لهما
   سنن ابن ماجه3703براء بن عازبما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يتفرقا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5212 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5212  
فوائد ومسائل:
یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے۔
مسلمانوں کا ایک دوسرے کے ساتھ خوش دلی سےملنا اور مصافحہ کرنا آپس میں محبت کے اضافے اور اللہ تعالی کی طرف سے بخشش کا ذریعہ ہے۔
مصافحہ ایک مسنون اور مستحب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5212   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3703  
´مصافحہ (یعنی ہاتھ ملانے) کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور مصافحہ کرتے (ہاتھ ملاتے) ہیں، تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3703]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کے بہت سے شواہد ہیں لیکن ان کی صحت کی طرف اشارہ نہیں کیا، غالباً انہی شواہد کی بنا پر دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
محققین کی بحث و تحقیق سے تصحیح حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے، لہٰذا مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 30/ 517، 518 والصحيحة، رقم: 525، 526)
بنا بریں مسلمانوں کی باہمی ملاقات آپس میں محبت کے اضافے کے ساتھ ساتھ گناہوں کی معافی کا باعث بھی ہے۔

(2)
ایسے اعمال سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں- کبیرہ گناہ توبہ کے بغیراور حقوق العباد ادائیگی کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3703   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2727  
´مصافحہ کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور (سلام) و مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ اور جدا ہونے سے پہلے انہیں بخش دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2727]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ملاقات کرنا اور مصافحہ کرنا اگر ایک طرف دونوں میں محبت کا باعث ہے تودوسری جانب گناہوں کی مغفرت کا سبب بھی ہے،
اس مغفرت کا تعلق صرف صغیرہ گناہوں سے ہے نہ کہ کبیرہ گناہوں سے،
کبیرہ گناہ تو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2727   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.