English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
13. باب : فضل عمر رضي الله عنه
باب: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 107
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟، فَقَالَتْ: لِعُمَرَ، فَذَكَرْتَ غَيْرَتَهُ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" فَبَكَى عُمَرُ، فَقَالَ: أَعَلَيْكَ بِأَبِي، وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا: اس اثنا میں کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، پھر اچانک میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ اس عورت نے کہا: عمر کا (مجھے عمر کی غیرت یاد آ گئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس ہو گیا)۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 107]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3242)، فضائل أصحاب النبي ﷺ 6 (3680)، التعبیر 32 (7025)، (تحفة الأشراف: 13214)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2395)، مسند احمد (2/339) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: وضو نظافت اور لطافت کے لئے تھا، نہ کہ رفع حدث اور طہارت کے لئے کیونکہ جنت شرعی امور و اعمال کے ادا کرنے کی جگہ نہیں ہے، اور اس حدیث سے عمر رضی اللہ عنہ کا جنتی ہونا ثابت ہوا، اور انبیاء کا خواب وحی ہے، خواب و خیال نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أبو هريرة الدوسيصحابي
👤←👥سعيد بن المسيب القرشي، أبو محمد
Newسعيد بن المسيب القرشي ← أبو هريرة الدوسي
أحد العلماء الأثبات الفقهاء الكبار
👤←👥محمد بن شهاب الزهري، أبو بكر
Newمحمد بن شهاب الزهري ← سعيد بن المسيب القرشي
الفقيه الحافظ متفق على جلالته وإتقانه
👤←👥عقيل بن خالد الأيلي، أبو خالد
Newعقيل بن خالد الأيلي ← محمد بن شهاب الزهري
ثقة ثبت
👤←👥الليث بن سعد الفهمي، أبو الحارث
Newالليث بن سعد الفهمي ← عقيل بن خالد الأيلي
ثقة ثبت فقيه إمام مشهور
👤←👥محمد بن الحارث القرشي، أبو عبد الله
Newمحمد بن الحارث القرشي ← الليث بن سعد الفهمي
صدوق حسن الحديث
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
3680
رأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر قالوا لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال أعليك أغار يا رسول الله
صحيح البخاري
7023
رأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر قلت لمن هذا القصر قالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا
صحيح البخاري
3242
رأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال أعليك أغار يا رسول الله
صحيح البخاري
5227
رأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا قالوا هذا لعمر فذكرت غيرتك فوليت مدبرا فبكى عمر وهو في المجلس ثم قال أوعليك يا رسول الله أغار
صحيح البخاري
7025
رأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالوا لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال عليك بأبي أنت وأمي يا رسول الله أغار
صحيح مسلم
6200
رأيتني في الجنة فإذا امرأة توضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا فقالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرة عمر فوليت مدبرا قال أبو هريرة فبكى عمر ونحن جميعا في ذلك المجلس مع رسول الله ثم قال عمر بأبي أنت يا رسول الله أعليك أغار
سنن ابن ماجه
107
رأيتني في الجنة فإذا أنا بامرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالت لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا قال أبو هريرة فبكى عمر فقال أعليك بأبي وأمي يا رسول الله أغار
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 107 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث107
اردو حاشہ:
(1)
انبیاء علیھم السلام کا خواب وحی ہوتا ہے، لہذا یہ خواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قطعی جنتی ہونے کی دلیل ہے۔

(2)
محل کے قریب وضو کرنے سے غالبا یہ مراد ہے کہ محل سے ملحق باغ میں ندی سے وضو کر رہی تھی۔
گویا اس طرح وہ محل ہی میں تھی۔
واللہ أعلم۔

(3)
قائد اور لیڈر کو اپنے ساتھیوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر ان کی عزت کو اپنی عزت سمجھنا چاہیے۔

(4)
اس سے اس عقیدت اور محبت کا اندازہ ہوتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، خصوصا کبار صحابہ رضی اللہ عنھم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھتے تھے۔
چونکہ نبی سے محبت ایمان کا جز ہے، اس لیے اس محبت کی شدت بھی ایمان کی قوت اور کمال کی علامت ہے۔

(5)
جنت میں حدث اور نجاست نہیں ہو گی، لہذا یقینا یہ وضو نظافت ولطافت کی خاطر ہو گا۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 107]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7023
7023. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا: میں ایک وقت سو رہا تھا کہ میں نے خواب میں خود کو جنت میں دیکھا۔ وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ یہ محل عمر بن خطاب کا ہے، مجھے عمر کی غیرت یاد آگئی تو میں وہاں سےلوٹ آیا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: یہ سن کر حضرت عمر ؓ رو پڑے، انہوں نےکہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کرتا؟۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7023]
حدیث حاشیہ:
آپ تو تمام مومنین کے ولی اور مثل والد بزرگوار کے ہیں۔
دوسرے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عزیز بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا آپ کے نکاح میں تھیں۔
داماد اپنے بیٹے کی طرح عزیز ہوتا ہے، اس پر کون غیرت کرے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اس بیوی کا نام ام سلیم تھا، وہ اس وقت تک زندہ تھیں۔
بہر حال خواب میں محل دیکھنا مبارک ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7023]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7025
7025. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اس دوران آپ نے فرمایا: ایک وقت میں سو رہا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں دیکھا، وہاں ایک عورت محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی، میں نے کہا: یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ محل عمر کا ہے۔ مجھےاس کی غیرت یاد آگئی تو وہاں سے واپس چلا آیا۔ حضرت عمر ؓ یہ سن کر رو پڑے اور کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ پر قربان، میں نے آپ پر غیرت کرنی تھی؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7025]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو خواب میں وضو کرتے دیکھا یہی باب سے مناسبت ہے وہ عورت جسے اس حالت میں دیکھا جائے بڑی ہی قسمت والی ہوتی ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7025]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3242
3242. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: میں نے بحالت نیند خود کو جنت میں دیکھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں ایک عورت محل کے گوشے میں وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے ان کی غیرت کا خیال آیا تو میں پیچھے کی طرف واپس آگیا۔ اس پر حضرت عمر ؓرو پڑے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3242]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث کو یہاں لانے سے حضرت امام کا مقصد جنت اور اس کی نعمتوں کا ثابت کرنا ہے نیز یہ بھی کہ جنت محض کوئی خواب و خیال کی چیز نہیں ہے بلکہ وہ ایک ثابت اور برحق چیز ہے جس کو اللہ پاک پیدا کرچکا ہے اور اس کی ساری مذکورہ نعمتیں اپنا وجود رکھتی ہیں۔
اس سلسلہ میں حضرت امام نے ان مختلف نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے جنت کے مختلف کوائف پر استدلال فرمایا ہے۔
جو لوگ مسلمان ہونے کے باوجود جنت کے بارے میں کسی شیطانی وسوسہ میں گرفتار ہوں، ان کو فوراً توبہ کرکے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ باتوں پر ایمان ویقین رکھنا چاہئے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بہشت موجود ہے، پیدا ہوچکی ہے۔
وہاں ہر ایک جنتی کے مکانات اور سامان وغیرہ سب تیار ہیں۔
حضرت عمرؓ کا قطعی جنتی ہونا بھی اس حدیث سے اور بہت سی حدیثوں سے ثابت ہوا۔
حضرت عمر ؓخوشی کے مارے رو دئیے اور یہ جو کہا کہ کیا میں آپ پر غیرت کروں گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تو میرے بزرگ ہیں۔
میرے مربی ہیں۔
میری بیویاں سب آپ کی لونڈیاں ہیں۔
غیرت تو برابر والے سے ہوتی ہے نہ کہ مالک اور مربی سے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3242]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5227
5227. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خود کو بحالت خواب جنت میں دیکھا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک عورت محل کے کونے میں بیٹھی وضو کررہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتے نے کہا: یہ محل سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے عمر ؓ کی غیرت یاد آگئی تو وہاں سے واپس چلا آیا۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو مجلس میں تھے ور پڑے اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ پر غیرت کرسکتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5227]
حدیث حاشیہ:
یہ رونا خوشی کا تھا، اللہ کا فضل وکرم اور نوازش کا خیال کرکے کہ حق تعالیٰ نے مجھ ناچیز پر یہ سرفراز ی فرمائی کہ بہشت بریں میں میرے لئے ایسا عالی شان محل تیار کیا اسی لئے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں تو آپ کا ادنیٰ خادم ہوں اور میری بیویاں حوریں وغیرہ سب آپ کی خادمہ بھلا میں آپ پر کیا غیرت کر سکتا ہوں۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5227]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3242
3242. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: میں نے بحالت نیند خود کو جنت میں دیکھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں ایک عورت محل کے گوشے میں وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے ان کی غیرت کا خیال آیا تو میں پیچھے کی طرف واپس آگیا۔ اس پر حضرت عمر ؓرو پڑے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3242]
حدیث حاشیہ:

جنت میں وضو کرنا میل کچیل کے ازالے کے لیے نہیں تھا کیونکہ جنت میں یہ چیزیں نہیں ہوں گی۔
جنھیں دور کیا جائے بلکہ عورت کا وضو کرنا اس لیے تھا کہ اس کے حسن میں اضافہ ہوجائے اور نورانیت پہلے سے بڑھ جائے۔

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جنت محض خواب و خیال کی چیز نہیں بلکہ وہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے جو پیدا کردی گئی ہے وہاں ہر ایک جنتی کے مکانات مع ساز و سامان تیار ہیں نیز اس سے حضرت عمر ؒ کا قطعی طور پر جنتی ہونا ثابت ہوتاہے حضرت عمر خوشی کے مارے رو دیے۔
اور غیرت کا ذکر اس لیے کیا کہ آپ تو میرے بزرگ اور مربی ہیں غیرت تو برابر والے سے ہوتی ہے کہ مالک اور مربی سے۔

بہر حال جنت اب بھی موجد ہے اور اسے ساز و سامان سمیت اللہ نے پیدا کردیا ہے۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3242]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3680
3680. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب آپ نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں دیکھا اچانک وہاں ایک عورت کو محل کے پاس وضو کرتے دیکھا، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟فرشتوں نے جواب دیا: یہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ میں ان کی غیرت کا خیال کرتے ہوئے واپس آگیا۔ حضرت عمر فاروق رو پڑے اور کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا میں نے آپ کے خلاف غیرت کرنا تھی؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3680]
حدیث حاشیہ:

یہ دونوں احادیث حضرت عمر ؓ کی عظیم منقبت پر مشتمل ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت خواب جنت میں ان کا محل دیکھا،جس میں ان کی بیوی وضو کررہی تھی۔
یہ وضو ان کے حسن کو دوبالا کرنے کے لیے تھا کیونکہ جنت میں شرعی احکام کی بجاآوری کا سلسلہ نہیں ہے۔

حدیث جابر دراصل تین احادیث پرمشتمل ہے۔
اس میں رمیصاء نامی خاتون کا ذ کر ہے جو حضرت ابوطلحہ ؓ کی بیوی،حضرت انس ؓ کی والدہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ ہیں۔
ان کا نام سہلہ اور کنیت ام سلیم ہے۔

حضرت عمر ؓ کا رونا خوشی ومسرت کی وجہ سے تھا۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے کہا:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی وجہ سے تو ہمیں ہدایت اور یہ مقام بلند عنایت ہواتوکیا میں نے آپ کی وجہ سے غیرت کرنا تھی۔
(فتح الباري: 57/7، 85)

اس حدیث میں حضرت ام سلیم ؓ کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے اور وہ عبادات میں گہری دلچسپی رکھتی تھیں۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3680]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5227
5227. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خود کو بحالت خواب جنت میں دیکھا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک عورت محل کے کونے میں بیٹھی وضو کررہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتے نے کہا: یہ محل سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے عمر ؓ کی غیرت یاد آگئی تو وہاں سے واپس چلا آیا۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو مجلس میں تھے ور پڑے اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ پر غیرت کرسکتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5227]
حدیث حاشیہ:
(1)
پہلی حدیث میں احتمال تھا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداری کے عالم میں جنت کا مشاہدہ کیا ہو لیکن دوسری حدیث نے اس احتمال کو ختم کردیا کہ جنت میں بحالت بیداری نہیں بلکہ خواب میں داخل ہوئے تھے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسری حدیث غالباً اس لیے ذکر کی ہے۔
(فتح الباری: 9/404) (2)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا رونا خوشی کی بنا پر تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے مجھ ناچیز پر یہ عنایت فرمائی کہ بہشت بریں میں میرے لیےعالی شان محل تیار کیا۔
آپ نے اپنے جذبات کا اظہار اس لیے کیا کہ آپ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم اور آپ کی بیویاں اور جنت میں ملنے والی حوریں سب آپ کی خادمائیں ہیں، بھلا ایسے حالات میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کس طرح غیرت کرسکتے ہیں۔
والله اعلم
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5227]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7025
7025. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اس دوران آپ نے فرمایا: ایک وقت میں سو رہا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں دیکھا، وہاں ایک عورت محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی، میں نے کہا: یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ محل عمر کا ہے۔ مجھےاس کی غیرت یاد آگئی تو وہاں سے واپس چلا آیا۔ حضرت عمر ؓ یہ سن کر رو پڑے اور کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ پر قربان، میں نے آپ پر غیرت کرنی تھی؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7025]
حدیث حاشیہ:

یہ عورت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بحالت خواب جنت میں دیکھا تھا وہ اس وقت زندہ تھیں اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ یقیناً اہل جنت میں سے ہیں کیونکہ اہل تعبیر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کسی کو جنت میں دیکھتا ہے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا بالخصوص جبکہ خواب دیکھنےوالے تمام مخلوق سے راست باز اور سچے ہوں انھیں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے محل کے قریب دیکھنا اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت تک زندہ رہیں گی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 520/12)

یقیناً جو آدمی خواب میں وضو کرتا ہے یا کسی کو وضو کرتے ہوئے دیکھتا ہے تو بہت خوش قسمت ہے۔
اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں ہم سب کو خیرو برکت سے نوازے۔
آمین۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7025]