عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آج کے دن میں دو عیدیں جمع ہوئی ہیں، لہٰذا جو جمعہ نہ پڑھنا چاہے اس کے لیے عید کی نماز ہی کافی ہے، اور ہم تو ان شاءاللہ جمعہ پڑھنے والے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5419، ومصباح الزجاجة: 461) (صحیح)» (ابوداود: 1073) نے محمد بن المصفی سے اسی سند سے یہ حدیث روایت کی ہے، اور ابن عباس کے بجائے، ابو ہریرہ کہا ہے، بوصیری نے اس کو محفوظ کہا ہے، اور وہ مولف کے ہاں آنے والی روایت ہے)
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Two ‘Eid have come together on this day of yours. So whoever wants, that (the ‘Eid prayer) will suffice him, and he will not have to pray Friday, but we will pray Friday if Allah wills.” Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1073) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 423
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1311
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔ جبکہ مسئلہ فی نفسہ درست ہے۔ جیسا کہ گزشتہ حدیث میں مذکور ہے۔ اور وہ روایت بھی ہمارے شیخ کے نزدیک حسن ہے۔
(2) ایک دن میں دو عیدیں جمع ہونے کامطلب یہ ہے۔ کہ عید کا دن جمعے کو واقع ہو۔ کیونکہ جمعہ مسلمانوں کی ہفت ر وزہ عید ہے۔ اور عید الفطر یا عید الاضحیٰ سالانہ عید ہے۔
(3) جو لوگ شہر کے باہرڈیروں میں رہتے ہیں۔ انہیں عید کی نماز کے لئے شہر آنا چاہیے۔ اسی طرح جمعے کی نماز بھی کسی بستی میں ہی ادا کرنی چاہیے۔
(4) جمعے کے دن عید آ جائے تو ان لوگوں سے جمعہ کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔ وہ اپنی قیام گاہوں پر ظہر کی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
(5) شہر اور بستی والوں کو عید کے دن جمعے کی نماز میں حاضر ہوناچاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1311