English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
46. باب : المياثر الحمر
باب: سرخ زین پوش کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3654
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ هُبَيْرَةَ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ , وَعَنِ الْمِيثَرَةِ" , يَعْنِي: الْحَمْرَاءَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے اور گدے استعمال کرنے سے منع فرمایا یعنی سرخ ریشمی گدے زین پوش۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3654]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/اللباس 11 (4051)، سنن الترمذی/الأدب 45 (2808)، سنن النسائی/الزینة 43 (5168)، (تحفة الأشراف: 10304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/93، 104، 127، 132، 133، 137) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥علي بن أبي طالب الهاشمي، أبو الحسن، أبو الحسينصحابي
👤←👥هبيرة بن يريم الشبامي، أبو الحارث
Newهبيرة بن يريم الشبامي ← علي بن أبي طالب الهاشمي
صدوق حسن الحديث
👤←👥أبو إسحاق السبيعي، أبو إسحاق
Newأبو إسحاق السبيعي ← هبيرة بن يريم الشبامي
ثقة مكثر
👤←👥سلام بن سليم الحنفي، أبو الأحوص
Newسلام بن سليم الحنفي ← أبو إسحاق السبيعي
ثقة متقن
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر
Newابن أبي شيبة العبسي ← سلام بن سليم الحنفي
ثقة حافظ صاحب تصانيف
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح مسلم
1078
عن القراءة في الركوع والسجود
صحيح مسلم
1077
عن قراءة القرآن وأنا راكع أو ساجد
صحيح مسلم
1076
نهى أن أقرأ راكعا أو ساجدا
صحيح مسلم
5438
عن القراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر
صحيح مسلم
5490
عن لبس القسي عن جلوس على المياثر
صحيح مسلم
5493
أتختم في إصبعي هذه أو هذه قال فأومأ إلى الوسطى والتي تليها
جامع الترمذي
1725
لبس القسي المعصفر
جامع الترمذي
2808
عن خاتم الذهب وعن القسي عن الميثرة عن الجعة
سنن أبي داود
4051
عن خاتم الذهب عن لبس القسي الميثرة الحمراء
سنن أبي داود
908
لا تفتح على الإمام في الصلاة
سنن أبي داود
4044
عن القراءة في الركوع والسجود
سنن ابن ماجه
3648
أتختم في هذه وفي هذه يعني الخنصر والإبهام
سنن ابن ماجه
3654
عن خاتم الذهب عن الميثرة يعني الحمراء
سنن النسائى الصغرى
1041
عن القسي الحرير خاتم الذهب أقرأ وأنا راكع
سنن النسائى الصغرى
1120
أقرأ راكعا أو ساجدا
سنن النسائى الصغرى
5169
خاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر عن الجعة
سنن النسائى الصغرى
5169
خاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر
سنن النسائى الصغرى
5171
حلقة الذهب عن الميثرة الحمراء عن الثياب القسية عن الجعة شراب يصنع من الشعير والحنطة
سنن النسائى الصغرى
5172
حلقة الذهب القسي الميثرة الجعة
سنن النسائى الصغرى
5177
القراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر
سنن النسائى الصغرى
5181
لبس القسي المعصفر عن التختم بالذهب
سنن النسائى الصغرى
5183
لبس المعصفر عن القسي عن التختم بالذهب أن أقرأ وأنا راكع
سنن النسائى الصغرى
5184
ثياب المعصفر عن خاتم الذهب عن لبس القسي أقرأ وأنا راكع
سنن النسائى الصغرى
5187
القسي الحرير خاتم الذهب أقرأ راكعا
سنن النسائى الصغرى
5215
الخاتم في هذه وهذه يعني السبابة والوسطى
سنن النسائى الصغرى
5179
القراءة في الركوع
سنن النسائى الصغرى
5272
ثياب المعصفر عن خاتم الذهب لبس القسي أقرأ وأنا راكع
سنن النسائى الصغرى
5273
لبس ثوب معصفر عن التختم بخاتم الذهب عن لبس القسية أن أقرأ القرآن وأنا راكع
سنن النسائى الصغرى
5288
الخاتم في السبابة والوسطى
سنن النسائى الصغرى
5289
ألبس في إصبعي هذه وفي الوسطى والتي تليها
سنن النسائى الصغرى
5614
حلقة الذهب القسي الميثرة الجعة
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3654 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3654
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(میثرہ)
یہ ایک قسم کی چادر تھی جو گھوڑے کی کاٹھی پر رکھ کر بیٹھتے تھے۔
یہ ریشم کی ہوتے تھی اس لیے مردوں کو اس کے استعمال سے منع کیا گیا۔
یہ عجمیوں کا رواج تھا اس لیے غیر مسلموں سے مشابہت کی وجہ سے بھی منع ہو گیا۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3654]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908
امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 908]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041
رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1041]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5169
سونے کی انگوٹھی کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے اور سرخ زین (گدے) کے استعمال سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5169]
اردو حاشہ:
سرخ گدیلوں ان میں روئی بھری ہوتی تھی اور انہیں اونٹ کے پالان کے اوپر رکھا جاتا تھا تاکہ پالان کی لکڑی سے جسم کو تکلیف محسوس نہ ہو۔ ریشمی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ بعض نے سرخ رنگ بھی منع کیا ہے کیونکہ اس کی شوخی زیادہ ہوتی ہے اور یہ آرام سے زیادہ زیب و زینت کے لیے ہوتا ہےاورمردوں کو زینت زیب نہیں دیتی۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5169]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5169
سونے کی انگوٹھی کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے اور سرخ زین (گدے) کے استعمال سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5169]
اردو حاشہ:
سرخ گدیلوں ان میں روئی بھری ہوتی تھی اور انہیں اونٹ کے پالان کے اوپر رکھا جاتا تھا تاکہ پالان کی لکڑی سے جسم کو تکلیف محسوس نہ ہو۔ ریشمی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ بعض نے سرخ رنگ بھی منع کیا ہے کیونکہ اس کی شوخی زیادہ ہوتی ہے اور یہ آرام سے زیادہ زیب و زینت کے لیے ہوتا ہےاورمردوں کو زینت زیب نہیں دیتی۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5169]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5171
سونے کی انگوٹھی کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کے چھلوں، ریشمی کپڑوں، سرخ زین، جَو اور گیہوں کے شراب سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس سے پہلی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5171]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی نے عن أبي سحاق عن هبیرة بن یریم، عن علي والی سابقہ روایت کو ترجیح دیتے ہوئے صحیح قراردیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابو اسحاق کے دیگر شاگرد، مثلاً: ابوالاحوص، زکریا بن ابوزائدہ اور زہیربن معاویہ تینوں نے بایں سند بیان کیا ہے: عن أبي سحاق عن هبیرة بن یریم، دیکھئے: (سنن النسائي، الزینة، باب خاتم الذهب، حدیث:5168، 5169، 5170) مزید برآں یہ کہ ابوداؤد کی روایت میں امام شعبہ رحمہ اللہ نے بھی ان تینوں کی متابعت کی ہے۔ انہوں نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے: عن أبي إسحاق عن هبیرۃ عن علي...... عمار بن رزیق نے ابواسحاق کے تمام شاگردوں کی مخالفت کی ہے اور یہ روایت عن أبي إسحاق، عن صعصعة عن علي کی سند سے بیان کی، اس لیے عمار بن رزیق کی بیان کردہ روایت شاذ اور ابواسحاق کے دیگر شاگردوں کی روایت محفوظ بنتی ہے، لہٰذا یہی روایت ارجح ہے۔ یاد رہے کہ یہ شذوذ صرف اس سند میں ہے۔ جہاں تک متن کا تعلق ہے تو وہ صحیح ہے کیونکہ صعصعہ کی روایت بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دوسرے طریق سے صحیح ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں ہے۔ واللہ أعلم.
(2) ہر نشہ آور مشروب حرام ہے، خواہ کسی چیز سے بنا ہو، قلیل ہو یا کثیر۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5171]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5172
سونے کی انگوٹھی کا بیان۔
صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہمیں منع فرمایئے اس چیز سے جس سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، وہ بولے: مجھے منع فرمایا: کدو سے بنے اور سبز رنگ کے برتن سے، سونے کے چھلے، ریشمی لباس اور حریر اور سرخ زین کے استعمال سے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5172]
اردو حاشہ:
کدو کا برتن اور تارکول لگا ہوا مٹکا بے مسام ہوتے ہیں، لہٰذا ان میں نبیذ بنایا جائے تو اس میں جلدی نشہ پیدا ہوجاتا تھا، اسی لیے لوگوں نے جاہلیت میں یہ برتن شراب بنانے کے لیے مخصوص کررکھے تھے، لہٰذا آپ نے ابتدا میں ان برتنوں کے نبیذ سے بھی روک دیا تھا، بعد میں اجازت دے دی بشرطیکہ نشہ پیدا نہ ہو۔ (فصیل اپنے مقام پر گزر چکی ہے)۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5172]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5183
حدیث مذکور میں یحییٰ بن ابی کثیر کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کے کپڑے، سونے کی انگوٹھی اور ریشمی کپڑے پہننے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) لیث بن سعد نے عمرو بن سعید کے برخلاف روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5183]
اردو حاشہ:
امام صاحب رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ لیث بن سعد نے عمرو بن سعید کی مخالفت کی اور اس طرح بیان کیا ہے: عن نافع، عن ابراہیم بن عبداللہ بن حنین عن بعض موالی العباس عن علی..... جب کہ عمرو بن سعید نے یوں بیان کیا ہے: ان نافعاً اخبرہ قال: حدثنی ابن حنین ان علیاً..... اس کا مطلب یہ ہے کہ لیث بن سعد نے نافع کا استاد ابراہیم بن عبداللہ کو بنایا ہے جبکہ عمرو بن سعید نے نافع کا استاد ابن حنین، یعنی ابراہیم کے باپ عبداللہ کو قرار دیا ہے۔ اس میں دوسری بات یہ بھی ہے کہ عمرو بن سعید کی حدیث میں نافع نے عبداللہ بن حنین سےسماع کی تصریح کی ہے جبکہ لیث نے نافع سے بصیغۂ عن بیان کیا ہے اور عن بعض موالی العباس کہاہے مگر عمرو بن سعید نے عن بعض موالی العباس ذکر نہیں کیا۔ واللہ أعلم
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5183]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5187
عبیدہ کی روایت کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے لال زین، ریشمی کپڑوں اور سونے کی انگوٹھی استعمال کرنے سے منع کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5187]
اردو حاشہ:
سرخ رنگ عربی میں لفظ ارجوان استعمال کیا گیا ہے جو ارجوان کا معرب ہے۔ یہ سرخ رنگ کا پھول ہوتا ہے۔ گدیلوں کو ارغوان کہنے کا مطلب رنگ میں تشبیہ دینا ہے، یعنی ارغوان جیسے سرخ گدیلے۔ البتہ حرمت کی وجہ ان کی سرخی کی بجائے ان کا ریشمی ہونا ہے۔ (مزید تفصیل کےلیے دیکھئے، حدیث:69۔5168)
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5187]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5215
شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے ممانعت کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «اللہم اهدني وسددني» اللہ! مجھے ہدایت دے، مجھے درست رکھ، اور آپ نے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں اور اس میں پہنوں۔ اور اشارہ کیا شہادت کی اور بیچ کی انگلی کی طرف۔ عاصم بن کلیب نے ان میں سے صرف ایک کا تذکرہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5215]
اردو حاشہ:
میانہ روی عربی میں لفظ سداد استعمال فرمایا گیا ہے۔ اس کے لفظی معنیٰ درست بات اور درست کام کے ہیں۔ اور درست وہی ہوتا ہے جس میں میانہ روی ہو‘ لہٰذا اس معنیٰ کو ترجیح دی گئی ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5215]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5288
انگوٹھی کس انگلی میں ہو؟
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شہادت اور بیچ کی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5288]
اردو حاشہ:
انگشت شہادت عربی میں سبابہ استعمال فرمایا گیا ہے۔ اس کے لفظی معنیٰ ہیں گالی دینے والی انگلی۔ جاہلیت میں لوگ گالی دیتے وقت اس انگلی سے اشارہ کرتے تھے اس لیے وہ اس کوسبابہ کہتے ہیں۔ مسلمان نمازمیں تشہد کے وقت اس انگلی سے اشارہ کرتے ہیں اس لیے ہم اسے شہادت والی انگلی کہتے ہیں۔ گالی دینا شریعت میں ویسے بھی منع ہے چہ جائیکہ کوئی انگلی سبابہ ہو۔ حدیث میں یہ لفظ عرف عام کے طور پر آگیا ہے۔ مختصر بھی ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5288]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5614
«جعہ» جو سے بنے مشروب کو کہتے ہیں، اور «جعہ» کی نبیذ کی ممانعت کا بیان۔
علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے چھلے، ریشمی کپڑے، لال زین پوش اور جو کے مشروب سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5614]
اردو حاشہ:
منع فرمایا قلیل وکثیر کا فرق نہیں فرمایا جبکہ یہ مشروب جو سے تیار ہوتا ہے۔ اور احناف کے نزدیک اس مشروب کو نشے سے کم کم پینا جائز ہے۔ کیا یہ صریح حدیث کی صریح مخالفت نہیں؟
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5614]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648
انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
 مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3648]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725
مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1725]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1078
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قراٴت کرنے سے منع کیا، میں یہ نہیں کہتا، تمہیں منع کیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1078]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ تم رکوع وسجود قراءت کر سکتے ہو،
کیونکہ یہ ممانعت تو سب کے لیے ہے،
صرف اتنا بتانا مقصود ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خطاب کر کے فرمایا تھا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1078]