عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھا: «اللہ أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان اللہ بكرة وأصيلا»”اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں“ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟“ تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے بارہ فرشتوں کو اس پر جھپٹتے دیکھا“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: ہر ایک چاہتا تھا کہ اسے اللہ کے حضور لے جانے کا شرف اسے حاصل ہو۔ ۲؎: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان صحیح احادیث میں متعدد اذکار اور ادعیہ کا ذکر آیا ہے، ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے، اور بعض لوگوں نے جو یہ دعویٰ کیا ہے کہ «سبحانک اللہم» کے علاوہ باقی دیگر دعائیں نماز تہجد، اور دیگر نفل نمازوں کے لیے ہیں تو یہ مجرد دعویٰ ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 886
886 ۔ اردو حاشیہ: ➊ دعائے استفتاح کے سلسلے میں اور دعائیں بھی آئی ہیں۔ ان مسنون دعاؤں میں سے کوئی دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ کہنا کہ «سبحانَك اللهمَّ۔۔۔ الخ» کے علاوہ باقی سب نوافل و تہجد وغیرہ میں جائز ہیں، فرائض میں نہیں، بلادلیل ہے اور اپنے آپ کو شارع قرار دینا ہے، حالانکہ ان میں سے بعض دعاؤں کے بارے میں تو فرض نماز میں پڑھے جانے کی صراحت ہے۔ واللہ أعلم۔ ➋ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کراماً کاتبین کے علاوہ دوسرے فرشتے بھی بعض اعمال اللہ کے ہاں لے کر حاضر ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 886
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3592
´ام سلمہ رضی الله عنہا کی دعا کا بیان` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ۱؎، اسی دوران ایک شخص نے کہا: «الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا»”اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سنا تو) پوچھا: ”ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟“ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے کہا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑ گیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھولے گئے۔“ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3592]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ”نماز پڑھ رہے تھے“ سے مراد: ہم لوگ نماز شروع کر چکے تھے، اتنے میں وہ آدمی آیا اور دعاءِ ثناء کی جگہ اس نے یہی کلمات کہے، اس پر نبی اکرمﷺ نے اس کی تقریر(تصدیق) کر دی، تو گویا ثناء کی دیگر دعاؤں کے ساتھ یہ دعاء بھی ایک ثناء ہے،
امام نسائی دعاءِ ثنا کے باب ہی میں اس حدیث کو لاتے ہیں، اس لیے بعض علماء کا یہ کہنا کہ (سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ...) کے سواء ثنا کی بابت منقول ساری دعائیں سنن ونوافل سے تعلق رکھتی ہیں، صحیح نہیں ہے۔
2؎: اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3592
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1358
حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اس اثنا میں لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: (اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا)”اللہ بہت بڑا ہے اور اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے اور صبح و شام اللہ ہی کے لیے پاکیزگی و تسبیح ہے۔“ تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ”یہ بول کس نے کہا ہے؟“ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا، اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نے کہا ہے، آپﷺ نے فرمایا: ”مجھے ان پر تعجب... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:1358]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ان دو آدمیوں نے یہ ذکر کہاں کیا تھا حدیث میں اس کا محل اور موقع نہیں بتایا گیا اس لیے بعض حضرات نے ان کا محل آغاز نماز بتایا ہے جیسا کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے اور بعض نے رکوع کے بعد۔ (رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ) کے بعد کہا ہے۔