English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ترمذی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (3956)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
6. باب ما جاء في فضل من جهز غازيا
باب: مجاہد اور غازی کا سامان تیار کرنے کی فضیلت کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1629
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ، فَقَدْ غَزَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مجاہد کا سامان سفر تیار کیا، یا اس کے گھر والے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہاد کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1629]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 3761) (صحیح بما قبلہ) (سند میں ”محمد بن ابی لیلیٰ“ ضعیف ہیں، مگر پچھلی سند صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1628)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥زيد بن خالد الجهني، أبو عبد الرحمن، أبو زرعة، أبو طلحةصحابي
👤←👥عطاء بن أبي رباح القرشي، أبو محمد
Newعطاء بن أبي رباح القرشي ← زيد بن خالد الجهني
ثبت رضي حجة إمام كبير الشأن
👤←👥محمد بن عبد الرحمن الأنصاري، أبو عبد الرحمن
Newمحمد بن عبد الرحمن الأنصاري ← عطاء بن أبي رباح القرشي
ضعيف الحديث
👤←👥سفيان بن عيينة الهلالي، أبو محمد
Newسفيان بن عيينة الهلالي ← محمد بن عبد الرحمن الأنصاري
ثقة حافظ حجة
👤←👥محمد بن أبي عمر العدني، أبو عبد الله
Newمحمد بن أبي عمر العدني ← سفيان بن عيينة الهلالي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
2843
من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في سبيل الله بخير فقد غزا
صحيح مسلم
4903
من جهز غازيا فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا
صحيح مسلم
4902
من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا
جامع الترمذي
1631
من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا
جامع الترمذي
1629
من جهز غازيا في سبيل الله أو خلفه في أهله فقد غزا
جامع الترمذي
1628
من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا
جامع الترمذي
807
من فطر صائما كان له مثل أجره غير أنه لا ينقص من أجر الصائم شيئا
سنن أبي داود
2509
من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا
سنن النسائى الصغرى
3182
من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا
سنن النسائى الصغرى
3183
من جهز غازيا فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله بخير فقد غزا
سنن ابن ماجه
1746
من فطر صائما كان له مثل أجرهم من غير أن ينقص من أجورهم شيئا
سنن ابن ماجه
2759
من جهز غازيا في سبيل الله كان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجر الغازي شيئا
المعجم الصغير للطبراني
592
من جهز غازيا فطر صائما جهز حاجا كان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1629 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1629
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں،
مگرپچھلی سند صحیح ہے)
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1629]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3182
مجاہد کو سامان جہاد سے لیس کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
زید بن خالد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں کسی لڑنے والے کو اسلحہ اور دیگر سامان جنگ سے لیس کیا۔ اس نے (گویا کہ) خود جنگ میں شرکت کی، اور جس نے مجاہد کے جہاد پر نکلنے کے بعد اس کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی ۱؎ تو وہ بھی (گویا کہ) جنگ میں شریک ہوا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3182]
اردو حاشہ:
ہر آدمی جنگ کے لیے جاسکتا ہے نہ اس کی ضرورت ہی ہے‘ لہٰذا چند لوگ (مثلاً: فوجی) جنگ کو جائیں اور باقی لوگ ان کے لیے اور ان کے ایل وعیال کے لیے ضروریات مہیا کریں۔ اس طرح سب لوگ جہاد میں شریک ہوجائیں گے اور ہر شخص اپنی نیت اور کوشش کے مطابق ثواب کا مستحق ہوگا جیسے آج کل لوگ فوج میں بھرتی ہوتے ہیں اور دشمن کی روک تھام کرتے ہیں۔ باقی شہری ان کی تنخواہیوں‘ اسلحہ ودیگر ضروریات کے لیے ٹیکس دیتے ہیں۔ اس طرح پوری قوم جہاد کا فریضہ سرانجام دیتی ہے اور سب ثواب کے مستحق ہوتے ہیں۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3182]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1746
روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی روزہ دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1746]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزے دار کا روزہ افطا ر کرانا ایک عظیم نیکی ہے
(2)
روزہ افطار کرانے کے لئے حسب توفیق کوئی بھی چیز پیش کی جا سکتی ہے پیٹ بھر کھلانا ضروری نہیں۔
اگر کھلائے تو اس کا الگ سے ثوا ب ہو گا
(3)
افطا ر کرانا نیکی میں تعاون ہے اور نیکی کے ہر کام میں تعا ون اس نیکی میں شر کت ہے خواہ بظا ہر معمولی ہو
(4)
روزہ کھلوانے والے کو ثواب، روزہ رکھنے والے کے حصے میں سے نہیں ملتا اسی طرح کسی نیکی کے کام میں اگر تعاون پر آمادہ ہو تو اس سے تعاون قبول کرنا چاہیے کیونکہ اس سے کام انجام دینے والے کا درجہ کم نہیں ہو جاتا۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1746]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2759
مجاہد کو سامان جہاد فراہم کرنے کی فضیلت۔
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مجاہد فی سبیل اللہ کو ساز و سامان سے لیس کر دے، اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس مجاہد کو ملے گا، بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کچھ کمی کی جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2759]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کسی کام میں تعاون کرنا اس نیکی میں شریک ہونے کے برابر ہے۔

(2)
جہاد میں مالی تعاون بھی جہاد ہے۔

(3)
جس نیکی میں ایک سے زیادہ افراد شریک ہوں ان سب کو پورا ثواب ملتا ہے۔
کسی کے حصے کا ثواب کم کرکے دوسرے کو نہیں دیا جاتا۔

(4)
نیکی کی توفیق بھی اللہ تعالی کا احسان ہے اور اس پر ثواب ملنا اللہ تعالی کا مزید احسان ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2759]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4903
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جہاد میں حصہ لینے والے کو سامان جنگ فراہم کیا، اس نے یقینا غزوہ میں حصہ لیا اور جس نے جہاد کرنے والے کے گھر والوں میں اس کی نیابت کی اس نے بھی واقعی جہاد میں حصہ لیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4903]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو انسان کسی ایسے انسان کو سامان حرب خرید کر دیتا ہے،
جو جہاد میں حصہ لینا چاہتا ہے،
تو یہ چونکہ اس کے جہاد میں حصہ لینے کا سبب اور واسطہ ہے،
اس لیے اس کو بھی جہاد میں شرکت کرنے والوں کی طرح اجرو ثواب حاصل ہو گا،
اس طرح جو انسان مجاہد کے گھر والوں کی ضروریات پوری کرتا ہے،
ان کے کام کاج کرتا ہے،
وہ بھی اس کی نیابت کرکے اس کو گھر کی فکر سے بے نیاز کرتا ہے تاکہ وہ جہاد میں یکسوئی سے حصہ لے سکے،
اس لیے،
اس کو بھی اجرو ثواب حاصل ہوگا،
لیکن ہر ایک کو ثواب اپنے اپنے عمل کے مطابق ملے گا،
سب کا ثواب برابر نہیں ہوگا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4903]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2843
2843. حضرت زید بن خالد ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان تیار کرے وہ ایسا ہے جیسے اس نے خود جہاد کیا۔ اور جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے پیچھے اس کے گھر کی اچھی طرح نگرانی کرے تو اس نے گویا خود ہی جہاد کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2843]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ جتنا ثواب غازی کو ملے گا اتنا ثواب ہی اسے مکمل طور پر تیار کرنے والے کو اللہ تعالیٰ دے گا۔
غازی کو تیار کرنے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے لیے دوران سفر کی جملہ ضروریات مہیا کرے اور لڑائی کے لیے ضروری سامان کا بندوبست کرے۔
اس کےگھر میں خلیفہ بننے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے بال بچوں کی دیکھ بھال کرے،انھیں ضروریات زندگی فراہم کرے اور اس کی بیوی سے خیانت نہ کرے۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2843]