(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، وابو نعيم، قالا: حدثنا سفيان، عن عبد الله بن عيسى، عن رجل يقال له: عطاء من اهل الشام، عن ابي اسيد قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " كلوا الزيت وادهنوا به فإنه من شجرة مباركة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه إنما نعرفه من حديث سفيان، عن عبد الله بن عيسى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: عَطَاءٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى.
ابواسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے (جسم پر) لگاؤ اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے عبداللہ بن عیسیٰ کے واسطہ سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفة الأشراف: 11860)، و مسند احمد (3/497)، (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی عطا من اہل الشام لین الحدیث ہیں)»