كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: کھانے کے احکام و مسائل 43. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الزَّيْتِ باب: زیتون کا تیل کھانے کا بیان۔
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے (جسم پر) لگاؤ، اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے“ ۱؎۔
اس حدیث کو ہم صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ معمر سے روایت کرتے ہیں، ۲- عبدالرزاق اس حدیث کی روایت کرنے میں مضطرب ہیں، کبھی وہ اسے مرفوع روایت کرتے ہیں اور کبھی شک کے ساتھ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں اسے عمر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور کبھی کہتے ہیں: زید بن اسلم سے روایت ہے، وہ اپنے باپ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 34 (3319)، (تحفة الأشراف: 10392) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ درخت شام کی سر زمین میں کثرت سے پایا جاتا ہے، اور شام وہ علاقہ ہے جس کے متعلق رب العالمین کا ارشاد ہے کہ ہم نے اس سر زمین کو ساری دنیا کے لیے بابرکت بنایا ہے، کہا جاتا ہے کہ اس سر زمین میں ستر سے زیادہ نبی اور رسول پیدا ہوئے انہیں میں ابراہیم علیہ السلام بھی ہیں، چوں کہ یہ درخت ایک بابرکت سر زمین میں اگتا ہے، اس لیے بابرکت ہے، اس لحاظ سے اس کا پھل اور تیل بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1319)
اس سند سے معمر نے بسند «زيد بن أسلم عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں نے عمر کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18436) (صحیح مرسل)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1319)
ابواسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے (جسم پر) لگاؤ اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے“۔
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے عبداللہ بن عیسیٰ کے واسطہ سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفة الأشراف: 11860)، و مسند احمد (3/497)، (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی عطا من اہل الشام لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1851)
|