الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نکاح کے مسائل
2. باب مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَوْلٌ فَلْيَتَزَوَّجْ:
2. اس کا بیان کہ جس کے پاس استطاعت ہو اس کو شادی کر لینی چاہیے
حدیث نمبر: 2203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: لقيه عثمان وانا معه، فقال له: يا ابا عبد الرحمن هل لك في جارية بكر تذكرك؟، فقال: قلت: ذاك فقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"يا معشر الشباب من كان يستطيع منكم الباءة فليتزوج فإنه اغض للبصر واحصن للفرج ومن لم يستطع فليصم فإن الصوم له وجاء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَة، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَقِيَهُ عُثْمَانُ وَأَنَا مَعَهُ، فَقَالَ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَلْ لَكَ فِي جَارِيَةٍ بِكْرٍ تُذَكِّرُك؟، فَقَالَ: قُلْتَ: ذَاكَ فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ كَانَ يَسْتَطِيعُ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَصُمْ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ".
علقمہ نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ ان سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے (منیٰ میں) ملاقات کی اور فرمایا: اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کردیں؟ جو آپ کو گزرے ہوئے ایام یاد دلا دے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اگر آپ کا یہ مشورہ ہے تو سنیے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اس کو نکاح کر لینا چاہیے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو اسے روزہ رکھنا چاہیے کیونکہ یہ خواہشِ نفسانی کو توڑ دے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2212]»
اس روایت کی سند صحیح و حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1905، 5060]، [مسلم 1398]، [أبوداؤد 2046]، [ترمذي 1081]، [نسائي 2239]، [ابن ماجه 1845]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2202)
یعنی خصی ہونے سے یہ بہتر و افضل ہے کہ روزہ رکھ کر شہوت کو کم کیا جائے، خصی ہونے کی کسی حالت میں اجازت نہیں، اس لئے مجرد نوجوانوں کو بکثرت روزہ رکھنا چاہیے کہ خواہشِ نفسانی ان کو گناہ پر نہ ابھار سکے۔
آج کی دنیا میں ایسے خدا ترس ایماندار نوجوانوں کا فرض ہے کہ سینما بازی و فحش رسائل کے پڑھنے اور ریڈیائی فحش گانوں کے سننے سے بالکل دور رہیں۔
وجاء کے معنی خصی ہو جانا ہے، یعنی روزہ رکھنے سے گویا شہوت کا زور ٹوٹ گیا اور آدمی خصی ہوگیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري2721عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح البخاري5151عقبة بن عامرأحق ما أوفيتم من الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح مسلم3472عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   جامع الترمذي1127عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى بها ما استحللتم به الفروج
   سنن أبي داود2139عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3284عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3283عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن ابن ماجه1954عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   بلوغ المرام847عقبة بن عامر إن أحق الشروط أن يوفى به ،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.