الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
خرید و فروخت کے ابواب
24. باب في الْعَرَايَا:
24. بیع عرایا کا بیان
حدیث نمبر: 2594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن الاوزاعي، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابن عمر، عن زيد بن ثابت، قال: "رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيع العرايا بالتمر والرطب، ولم يرخص في غير ذلك".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: "رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِالتَّمْرِ وَالرُّطَبِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِ ذَلِكَ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا کی تر یا خشک کھجور کے بدلے اجازت دی تھی اور اس کے سوا کسی (صورت) کی اجازت نہیں دی تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2600]»
اس روایت کی سند قوی ہے اور حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2184]، [مسلم 1539]، [ترمذي 1300]، [نسائي 4546]، [ابن ماجه 2268]، [أبويعلی 5798]، [ابن حبان 4981]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2593)
عرايا عریہ کی جمع ہے، اور یہ ایسی بیع ہے کہ کوئی آدمی اپنے باغ میں سے دو تین درخت کسی مسکین کو دیوے، پھر اس کا باغ میں بار بار آنا مناسب خیال نہ کرے، ان درختوں کا میوه خشک میوے کے بدلے اس سے خرید لے، اور ضروری ہے کہ یہ میوه پانچ وسق سے کم ہو۔
(وحیدی)۔
مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: یاد رہے کہ اہلِ عرب قحط کے دنوں میں اور خشک سالی کے ایام میں اپنے باغات میں سے فقیروں اور مسکینوں کے درختوں کو چھوڑ کر ان کے پھل صدقات کی صورت میں دیا کرتے تھے کہ فلاں درخت کی کھجوریں تمہاری ہیں، اس طرح عطیہ میں دی گئی کھجور کو عریہ کہتے ہیں، اور ان کھجور کے درختوں کا پھل کھانے کے لئے مساکین ان باغات میں جایا کرتے تھے جس سے مالکِ باغ کو تکلیف ہوئی تھی، اور یہ بھی ہوتا کہ اپنی محتاجی و غریبی کی وجہ سے مساکین ان کے پکنے کا انتظار نہ کر سکتے تھے تو اپنے حصے کے پھل وہ فروخت کر دیتے تھے، اور پھل ابھی درخت ہی پر ہوتے اور اس کے بدلے خشک کھجور (یعنی تر کے بدلے خشک) لے لیتے اور مالکِ باغات کو روز مرہ کی آمد و رفت کی تکلیف سے نجات مل جاتی۔
یہ بعینہ بیع مزابنہ ہی کی صورت ہے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کو حرام قرار دیا تو ضرورت اور حاجت رفع کرنے کی غرض سے بیع عرایا کی اجازت مرحمت فرما دی اس شرط پر کہ کھجور کے اندر درختوں پر پھل کا تخمینہ لگا کر ان کے بدلے ناپ کر اتنی کھجور دے دیں جو پانچ وسق سے کم ہو۔
اس کی اور بھی صورتیں ہیں جو شروح کی کتابوں میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
بہرحال اس حدیث سے اسلام کی غربا پروری، مساکین کی دل بستگی اور سب کے ساتھ ہمدردی کی بہترین مثال سامنے آئی، احناف نے بیع عریہ کو مزابنہ پر قیاس کر کے اس کی حلت و جواز سے انکار کیا ہے جو صحیح احادیث کا انکار ہے۔
کتبِ احادیث میں اکثر جگہ جہاں مزابنہ کی حرمت کا ذکر ہے اس سے ملے ہوئے ابواب میں عرایا کی حلت کا بھی ذکر موجود ہے، اس لئے عریہ ایک خاص مقدار میں غریبوں، مسکینوں کے لئے جائز ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري2298عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6745عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وترك مالا فماله لموالي العصبة
   صحيح البخاري6763عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري5371عبد الرحمن بن صخرمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6731عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وعليه دين ولم يترك وفاء فعلينا قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري2399عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح البخاري2398عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري4781عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى الناس به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح مسلم4159عبد الرحمن بن صخرإن على الأرض من مؤمن إلا أنا أولى الناس به فأيكم ما ترك دينا أو ضياعا فأنا مولاه أيكم ترك مالا فإلى العصبة من كان
   صحيح مسلم4161عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فللورثة ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح مسلم4160عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ما ترك دينا أو ضيعة فادعوني فأنا وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   جامع الترمذي1070عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المسلمين فترك دينا علي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   جامع الترمذي2090عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلأهله ومن ترك ضياعا فإلي
   سنن أبي داود2955عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   سنن النسائى الصغرى1965عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   صحيفة همام بن منبه122عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ترك دينا أو ضيعة فادعوني فإني وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   مسندالحميدي255عبد الرحمن بن صخرإنه كان في الأمم قبلكم محدثون، فإن يكن في هذه الأمة فهو عمر بن الخطاب

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.