الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
52. باب مَا لِلنِّسَاءِ مِنَ الْوَلاَءِ:
کیا ولاء میں عورتوں کا بھی حق ہے؟
حدیث نمبر: 3175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا عبد الملك، عن عطاء: في الرجل يموت ويترك مكاتبا، وله بنون وبنات، ايكون للنساء من الولاء شيء؟ قال: "ترث النساء مما على ظهره من مكاتبته، ويكون الولاء للرجال دون النساء، إلا ما كاتبن، او اعتقن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ: فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ وَيَتْرُكُ مُكَاتَبًا، وَلَهُ بَنُونَ وَبَنَاتٌ، أَيَكُونُ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ؟ قَالَ: "تَرِثُ النِّسَاءُ مِمَّا عَلَى ظَهْرِهِ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ، وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِلرِّجَالِ دُونَ النِّسَاءِ، إِلَّا مَا كَاتَبْنَ، أَوْ أَعْتَقْنَ".
عبدالملک نے بیان کیا، عطاء سے مروی ہے: ایسا آدمی جو مرنے کے بعد صرف ایک مکاتب غلام (جس کی آزادی کے لئے رقم مقرر ہو) چھوڑ گیا اور اس کے بیٹے بیٹیاں ہیں، کیا غلام کی میراث میں سے عورتوں کے لئے کچھ حصہ ہو گا؟ عطاء نے کہا: عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہو گا جو رقم مکاتبے کے مطابق ابھی دینا باقی ہے، اور ولاء (حق وراثت) صرف مردوں کے لئے ہو گا، عورتوں کے لئے نہیں، سوائے اس رقم کے جو انہوں نے مقرر کی ہو یا آزاد کیا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3184]»
عبدالملک: ابن ابی سلیمان ہیں، اور عطاء: ابن ابی رباح ہیں۔ اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 341/10]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3174)
مطلب یہ ہے کہ جو عورت اپنے غلام سے مکاتبہ کر کے رقم متعین کرے کہ اتنی رقم دوگے تب آزاد ہوگے، تو یہ رقم اس عورت کے لئے لینا جائز ہوگا، یا عورت غلام آزاد کرے تب بھی اس کا ولاء عورت کے لئے ہوگا، جیسا کہ حدیث بریرہ میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: تم خریدو اور آزاد کر دو، «الولاء لمن اعتق.» اس کی تفصیل «كتاب البيوع، باب النهي عن بيع الولاء» میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شريك، عن ليث، عن طاوس، قال: "لا ترث النساء من الولاء إلا ما اعتقن، او اعتق من اعتقن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: "لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ، أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ".
لیث سے مروی ہے طاؤس رحمہ اللہ نے کہا: ولاء کی عورتیں وارث نہ ہوں گی سوائے اس کے (ولاء کے) جس کو وہ (خود) آزاد کریں یا وہ آزاد کرے جس کو انہوں نے آزاد کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن إبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3185]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ تخریج دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 16266، 16267]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3175)
دوسرے کے آزاد کرنے سے عورتیں ولاء کی حق دار نہ ہوں گی، صرف اسی کے ولاء کی حق دار ہوں گی جس کو انہوں نے خود آزاد کیا ہے، یا ان کے آزاد کردہ نے جس کو آزاد کیا اس کا ولاء (حقِ وراثت) حق دار کی غیر موجودگی میں عورتوں کے لئے ہوگا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن إبي سليم
حدیث نمبر: 3177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابو سفيان، عن معمر، عن يحيى بن ابي كثير، قال: "توفي رجل وترك مكاتبا، ثم مات المكاتب وترك مالا، فجعل ابن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن ما بقي من مكاتبته بين بني مولاه الرجال والنساء على ميراثهم، وما فضل من المال بعد كتابته، فللرجال منهم من بني مولاه، دون النساء".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: "تُوُفِّيَ رَجُلٌ وَتَرَكَ مُكَاتَبًا، ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا، فَجَعَلَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا بَقِيَ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ بَيْنَ بَنِي مَوْلَاهُ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ عَلَى مِيرَاثِهِمْ، وَمَا فَضَلَ مِنْ الْمَالِ بَعْدَ كِتَابَتِهِ، فَلِلرِّجَالِ مِنْهُمْ مِنْ بَنِي مَوْلَاهُ، دُونَ النِّسَاءِ".
معمر سے مروی ہے، یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: ایک آدمی نے وفات پائی اور اس نے ایک مکاتب غلام چھوڑا، پھر وہ مکاتب بھی مر گیا، اس صورت میں ابن المسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے جو رقم مکاتبہ میں سے باقی رہ گئی تھی اس کو مالک کے بیٹے بیٹیوں (مرد و عورت) میں تقسیم کیا، پھر مکاتبہ کے بعد جو مال اس مکاتب کا بچ گیا تھا تو غلام کے مالک کے مرد وارثین میں وہ تقسیم ہوگا، عورتوں میں نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي سلمة، [مكتبه الشامله نمبر: 3186]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوسفیان: محمد بن حمید یشکری ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11558]، [عبدالرزاق 15769]، [ابن منصور 478]، [البيهقي 341/10]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3176)
اس اثر سے طاؤوس رحمہ اللہ کے قول کی تائید ہوتی ہے کہ مکاتب کا ولاء صرف مردوں کے لئے ہے عورتوں کے لئے نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي سلمة
حدیث نمبر: 3178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عمر، وعلي، وزيد، انهم قالوا: "الولاء للكبر، ولا يرثون النساء من الولاء إلا ما اعتقن، او كاتبن".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَزَيْدٍ، أَنَّهُمْ قَالُوا: "الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ، وَلَا يَرِثُونَ النِّسَاءَ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ، أَوْ كَاتَبْنَ".
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر، سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہم نے کہا: ولاء (حق وراثت) بڑوں کا ہے، اور عورتوں کو یہ حضرات ولاء کا وارث نہیں مانتے تھے، سوائے اس کے جس کو وہ خود آزاد کریں یا مقررہ رقم پر آزاد کرنے کا مکاتبہ کریں۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3187]»
اس روایت کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11550]، [عبدالرزاق 16263] و [البيهقي 306/10 باب لا ترث النساء الولاء إلا من اعتقن......]۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (3066، 3068) «في هذا الكتاب» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع
حدیث نمبر: 3179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن خالد، عن ابي قلابة. ح وحدثنا ابن وهب، عن يونس، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب. ح وحدثنا ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن سليمان بن يسار: انهم قالوا: "لا يرث النساء من الولاء إلا ما اعتقن، او كاتبن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ: أَنَّهُمْ قَالُوا: "لَا يَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ، أَوْ كَاتَبْنَ".
ابوقلابہ، سعید بن المسيب، سلیمان بن یسار نے کہا: عورتیں ولاء کی وارث نہیں ہوں گی سوائے ان عورتوں کے جنہوں نے آزاد کیا یا مکاتبہ کیا۔

تخریج الحدیث: «الحديث إسناده صحيح إلى أبي قلابة عبد الله بن زيد الجرمي واسناده صحيح أيضا إلى سعيد بن المسيب أما من طريق ابن الزناد اسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3188، 3189، 3190]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 480]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الحديث إسناده صحيح إلى أبي قلابة عبد الله بن زيد الجرمي واسناده صحيح أيضا إلى سعيد بن المسيب أما من طريق ابن الزناد اسناده حسن
حدیث نمبر: 3180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيسى، عن معاذ، عن اشعث، عن الحسن، قال: "لا ترث النساء من الولاء إلا ما اعتقن، او اعتق من اعتقن، إلا الملاعنة، فإنها ترث من اعتق ابنها، والذي انتفى منه ابوه".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، عن مُعَاذٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ، أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ، إِلَّا الْمُلَاعَنَةُ، فَإِنَّهَا تَرِثُ مَنْ أَعْتَقَ ابْنُهَا، وَالَّذِي انْتَفَى مِنْهُ أَبُوهُ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: عورتیں ولاء کی وارث نہ ہوں گی سوائے ان عورتوں کے جنہوں نے اس (غلام) کو آزاد کیا یا جس غلام کو انہوں نے آزاد کیا اس نے (کسی کو) آزاد کیا (اور) سوائے ملاعنہ (لعان کرنے والی عورتوں) کے کیوں کہ وہ اس کی وارث ہو گی جس کو اس کے لڑکے نے آزاد کیا، جس لڑکے سے اس کے باپ نے انکار کر دیا ہو (کہ یہ لڑکا میرا نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3191]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11552]، [ابن منصور 481]۔ اس کی سند میں اشعث: ابن عبداللہ بن جابر الحدانی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه: انه كان "يرث موالي عمر دون بنات عمر".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ كَانَ "يَرِثُ مَوَالِيَ عُمَرَ دُونَ بَنَاتِ عُمَرَ".
سالم سے مروی ہے، ان کے والد سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلاموں کے وارث ہوتے تھے عمر کی لڑکیوں کو چھوڑ کر، یعنی غلاموں کے ولاء سے لڑکیوں کو کچھ نہ دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3192]»
اس اثر میں ابن وہب: عبداللہ، اور یونس: ابن یزید ہیں۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة في امراة ماتت، وتركت بنيها، فورثوها مالا وموالي، قال: "يرجع الولاء إلى عصبة المراة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ فِي امْرَأَةٍ مَاتَتْ، وَتَرَكَتْ بَنِيهَا، فَوَرِثُوهَا مَالًا وَمَوَالِيَ، قَالَ: "يَرْجِعُ الْوَلَاءُ إِلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ".
خالد الحذاء سے مروی ہے: ابوقلابہ نے کہا: ایک عورت مر گئی اور اس نے اپنے بچے چھوڑے جو اس کے مال کے وارث ہوئے اور غلام بھی چھوڑے، پھر اس کے لڑکے بھی فوت ہو گئے، ابوقلابہ نے کہا: ایسی صورت میں غلاموں کا حق میراث عورت کے عصبہ کی طرف جائے گا۔ (یعنی بھائی وغیرہ جن کا حصہ شریعت کے فرائض میں مقرر نہیں اور وہ باقی بچے حصے کے حق دار ہوں گے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي قلابة عبد الله بن زيد الجرمي، [مكتبه الشامله نمبر: 3193]»
اس حدیث کی سند ابوقلابہ عبداللہ بن زید الجرمی تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11554 بغير هذا اللفظ]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي قلابة عبد الله بن زيد الجرمي
حدیث نمبر: 3183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، قال: سالت إبراهيم عن رجل كاتب عبدا له، ثم مات وترك ولدا رجالا ونساء، قال: "للذكور دون الإناث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَجُلٍ كَاتَبَ عَبْدًا لَهُ، ثُمَّ مَاتَ وَتَرَكَ وَلَدًا رِجَالًا وَنِسَاءً، قَالَ: "لِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ".
منصور نے کہا: میں نے ابراہیم رحمہ اللہ سے پوچھا: ایک آدمی نے اپنے غلام سے مکاتبت کی پھر انتقال کر گیا اور اپنے پیچھے عورت مرد وارثین چھوڑے؟ انہوں نے کہا کہ: وہ صرف مردوں کا حصہ ہو گا عورتوں کا نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3194]»
اس روایت کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11557]، [البيهقي 341/10]۔ اس اثر کی سند میں منصور: ابن المعتمر، اسرائیل: ابن یونس، عبید الله: ابن موسیٰ ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3177 سے 3183)
یعنی مقررہ رقم جو غلام مکاتبت کے مطابق ادا کرے اس کے وارث مرد ہوں گے عورتیں نہیں ہوں گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
حدیث نمبر: 3184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا وهيب، حدثنا يونس، عن الحسن، انه كان يقول في امراة ماتت وتركت مولى، قال: "الولاء لبنيها، فإذا ماتوا، رجع إلى عصبتها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَتَرَكَتْ مَوْلًى، قَالَ: "الْوَلَاءُ لِبَنِيهَا، فَإِذَا مَاتُوا، رَجَعَ إِلَى عَصَبَتِهَا".
یونس (ابن عبید) نے حسن رحمہ اللہ سے بیان کیا، وہ کہتے تھے: عورت مر جائے اور غلام چھوڑ جائے تو حق وراثت (ولاء) اس کے لڑکوں کا ہو گا، اور لڑکے موجود نہ ہوں یعنی مر جائیں تو ولاء اس عورت کے عصبہ کی طرف لوٹ جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3195]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16254]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سعيد بن عامر، اخبرنا شعبة، عن مغيرة، عن إبراهيم قال: "ليس للنساء من الولاء شيء، إلا ما اعتقت هي في نفسها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: "لَيْسَ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ، إِلَّا مَا أَعْتَقَتْ هِيَ فيَ نَفْسِهَا".
مغیرہ سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: ولاء (غلام کا حق وراثت) میں سے عورتوں کے لئے کچھ نہیں ہے سوائے اس عورت کے جو ازخود کسی غلام کو آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3196]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11556، 11671]، [عبدالرزاق 16261]، [ابن منصور 481]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3183 سے 3185)
یعنی عورت جب اپنے غلام کو خود آزاد کرے تو اس کے مال کی وارث ہوگی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
حدیث نمبر: 3186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سعيد بن عامر، عن ابن عون، عن محمد، قال: مات مولى لعمر، فسال ابن عمر زيد بن ثابت، فقال: هل لبنات عمر من ميراثه شيء؟ قال: "ما ارى لهن شيئا، وإن شئت ان تعطيهن، اعطيتهن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: مَاتَ مَوْلًى لِعُمَرَ، فَسَأَلَ ابْنُ عُمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَالَ: هَلْ لِبَنَاتِ عُمَرَ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ؟ قَالَ: "مَا أَرَى لَهُنَّ شَيْئًا، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُعْطِيَهُنَّ، أَعْطَيْتَهُنَّ".
(عبداللہ) ابن عون سے مروی ہے، محمد (ابن سیرین رحمہ اللہ) نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام فوت ہو گیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی لڑکیوں کے لئے میراث میں سے کچھ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: میری رائے میں تو ان کے لئے کچھ نہیں ہے، اگر تم دینا چاہو تو انہیں کچھ دے سکتے ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى محمد بن سرين، [مكتبه الشامله نمبر: 3197]»
اس روایت کی سند محمد بن سیرین تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 15776]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى محمد بن سرين
حدیث نمبر: 3187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، قال: "يحرز الولاء من يحرز الميراث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "يُحْرِزُ الْوَلَاءَ مَنْ يُحْرِزُ الْمِيرَاثَ".
ہشام سے مروی ہے ان کے والد نے کہا: ولاء کا حق دار وہی ہو گا جو میراث کا حق دار ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3198]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابواسامہ کا نام حماد بن اسامہ ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 305/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد، حدثنا يحيى، عن ابي بكر بن عمرو بن حزم: "ان امراة من محارب وهبت ولاء عبدها لنفسه، فاعتقته، فوهب ولاء نفسه لعبد الرحمن بن عمرو بن حزم، وماتت، فخاصمت الموالي إلى عثمان، فدعا عثمان البينة على ما قال، قال: فاتى البينة، فقال له عثمان: اذهب، فوال من شئت". قال ابو بكر: فوالى عبد الرحمن بن عمرو بن حزم.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ: "أَنَّ امْرَأَةً مِنْ مُحَارِبٍ وَهَبَتْ وَلَاءَ عَبْدِهَا لِنَفْسِهِ، فَأَعْتَقَتْهُ، فَوَهَبَ وَلاءَ نَفْسِهِ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَمَاتَتْ، فَخَاصَمَتِ الْمَوَالِيَ إِلَى عُثْمَانَ، فَدَعَا عُثْمَانُ الْبَيِّنَةَ عَلَى مَا قَالَ، قَالَ: فَأَتَى الْبَيِّنَةُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: اذْهَبْ، فَوَالِ مَنْ شِئْتَ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَوَالَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ.
ابوبکر بن عمرو بن حزم سے مروی ہے بنی محارب کی ایک عورت نے اپنے غلام کا ولاء اسی (غلام) کو ہبہ کر دیا اور اسے آزاد کر دیا، اس غلام نے اپنا ولاء (حق وراثت) عبدالرحمٰن بن عمرو بن حزم کو دے دیا، اور پھر وہ عورت مر گئی تو اس غلام کے موالی نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس مقدمہ دائر کیا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے قول پر دلیل طلب کی، وہ غلام دلیل لے آیا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ جاؤ جس کو چاہو اپنا ولی بنا لو، چنانچہ اس نے عبدالرحمٰن بن عمرو بن حزم کو ولی بنا لیا۔ یعنی ولاء کا وارث بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3199]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابوخالد کا نام سلیمان بن حیان ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 518]، [ابن منصور 226]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3185 سے 3188)
ان تمام آثارِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ ولاء کے وارث صرف مرد ہوں گے، عورتیں ولاء کی وارث نہیں ہوں گی، ہاں عورت اگر خود غلام آزاد کرے تو وہ اپنے غلام کے ولاء کی وارث ہوگی۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.