الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
46. بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ الْمَدِينَةَ:
46. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا۔
(46) Chapter. The arrival of the Prophet and his companions at Al-Madina.
حدیث نمبر: 3931
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان ابا بكر دخل عليها والنبي صلى الله عليه وسلم عندها يوم فطر او اضحى , وعندها قينتان تغنيان بما تقاذفت الانصار يوم بعاث، فقال ابو بكر:" مزمار الشيطان مرتين"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعهما يا ابا بكر إن لكل قوم عيدا , وإن عيدنا هذا اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى , وَعِنْدَهَا قَيْنَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاذَفَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ مَرَّتَيْنِ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا , وَإِنَّ عِيدَنَا هَذَا الْيَوْمُ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تشریف رکھتے تھے عیدالفطر یا عید الاضحی کا دن تھا، دو لڑکیاں یوم بعاث کے بارے میں وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے فخر میں کہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ شیطانی گانے باجے! (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں) دو مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر! انہیں چھوڑ دو۔ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہماری عید آج کا یہ دن ہے۔

Narrated Aisha: That once Abu Bakr came to her on the day of `Id-ul-Fitr or `Id ul Adha while the Prophet was with her and there were two girl singers with her, singing songs of the Ansar about the day of Buath. Abu Bakr said twice. "Musical instrument of Satan!" But the Prophet said, "Leave them Abu Bakr, for every nation has an `Id (i.e. festival) and this day is our `Id."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 268


   صحيح البخاري3931عائشة بنت عبد اللهلكل قوم عيدا وإن عيدنا هذا اليوم
   صحيح البخاري952عائشة بنت عبد اللهيا أبا بكر إن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا
   صحيح البخاري2906عائشة بنت عبد اللهدخل علي رسول الله وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث فاضطجع على الفراش وحول وجهه فدخل أبو بكر فانتهرني وقال مزمارة الشيطان عند رسول الله فأقبل عليه رسول الله فقال دعهما فلما غفل غمزتهما فخرجتا كان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب فإما سألت رسول الله وإما
   صحيح مسلم2063عائشة بنت عبد اللهدعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد
   صحيح مسلم2061عائشة بنت عبد اللهلكل قوم عيدا وهذا عيدنا
   سنن النسائى الصغرى1594عائشة بنت عبد اللهدعهن فإن لكل قوم عيدا
   سنن ابن ماجه1898عائشة بنت عبد اللهيا أبا بكر إن لكل قوم عيدا وهذا عيدنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3931  
´نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى , وَعِنْدَهَا قَيْنَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاذَفَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ مَرَّتَيْنِ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا , وَإِنَّ عِيدَنَا هَذَا الْيَوْمُ. . .»
. . . ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تشریف رکھتے تھے عیدالفطر یا عید الاضحی کا دن تھا، دو لڑکیاں یوم بعاث کے بارے میں وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے فخر میں کہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ شیطانی گانے باجے! (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں) دو مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر! انہیں چھوڑ دو۔ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہماری عید آج کا یہ دن ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ: 3931]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 3931 کا باب: «بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ الْمَدِينَةَ:»
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہجرت کا ذکر فرمایا ہے، مگر تحت الباب جس حدیث کا ذکر فرمایا ہے اس میں ہجرت کے کوئی الفاظ موجود نہیں، لہٰذا ترجمہ الباب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے تحت الباب جتنی بھی احادیث کا ذکر فرمایا ہے ان سب کا تعلق یا ترجمۃ الباب سے ہے یا پھر ترجمۃ الباب کے تحت جس حدیث کا ذکر ہے وہ تمام احادیث کا تعلق اور مناسبت ایک دوسرے کے ساتھ ضم ہے۔
ابویحیٰی ذکریا الانصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ومطابقة للترجمة من محذوف ذكره فى الحديث السابق عقب قصة بعاث، وهو قوله: فقدم روسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة .» [منحة الباري، شرح صحيح البخاري: 194/7]
ترجمۃ الباب سے مطابقت سابق حدیث میں ہے، جس میں بعاث کے قصہ کا ذکر ہے، اور ان کا قول کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے۔
انہیں الفاظ میں ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت ہو گی، کیونکہ صحیح بخاری کی حدیث 3930 میں واضح طور پر جنگ بعاث کا ذکر ہے، گویا امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث کو لاکر سابقہ حدیث کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جس سے ترجمۃ الباب میں مناسب قائم ہو جاتی ہے اور مزید یہ ہے کہ سابقہ حدیث کے الفاظ «فقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة» جو کہ واضح طور پر ترجمہ الباب کی حدیث سے مناسبت کی دلیل فراہم کرتی ہے۔ چنانچہ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«مطابقة للترجمة من حيث إنه مطابق للحديث السابق فما ذكر يوم بعاث.» [عمدة القاري للعيني: 90/17]
ترجمہ الباب سے حدیث کی مطابقت اس حدیث کے ساتھ ہے جو سابقہ ہے، جس میں جنگ بعاث کا ذکر ہے۔
یعنی حدیث 3931 کا تعلق سابق حدیث 3930 سے ہے، کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ اشارۃً اس حدیث کا ذکر فرما رہے ہیں جس میں جنگ بعاث کا ذکر ہے، جس حدیث نمبر 3930 سے حدیث نمبر 3931 کی مناسبت جنگ بعاث کے الفاظ سے قائم ہوئی تو حدیث نمبر 3930 میں واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا ذکر موجود ہے، پس یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت موجود ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 48   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1898  
´(شادی بیاہ میں) گانے اور دف بجانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے، اس وقت میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں ایسے اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کے دن کہے تھے، اور وہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کا باجا ہو رہا ہے، اور یہ عید الفطر کا دن تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر! ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے، اور یہ ہماری عید ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1898]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگ بعاث ایک جنگ کا نام ہے جو اہل مدینہ میں اس وقت ہوئی تھی جب اہل مدینہ کو ابھی قبول اسلام کا شرف حاصل نہیں ہوا تھا۔
اس مناسبت سے ہر قبیلے کے شعراء نے جو شیلے شعر کہے تھے۔

(2)
شعر کہنا سننا جائز ہیں بشرطیکہ شرعی حدود کے اندر ہوں۔

(3)
گانے کا پیشہ اختیار کرنا اسلامی معاشرے میں ایک مذموم فعل سمجھا جاتا ہے۔
اور ایسے افراد قابل احترام نہیں بلکہ قابل نفرت ہیں۔

(4)
غلط کام ہوتا دیکھ کر سختی سے ڈانٹا جا سکتا ہے جبکہ ڈانٹنے والا اس مقام کا حامل ہو کہ غلطی کرنے والا اس کا احترام کرتا ہو اور اس کی ناراضی سے ڈرتا ہو۔

(5)
عید اور شادی وغیرہ کے موقع پر تفریحی پروگرام جائز ہیں بشرطیکہ ان میں کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو تاہم اس واقعہ سے راگ رنگ کی مخلوط محفلوں اور بے ہودہ گاہوں کا جواز نکالنے کی کوشش کرنا غلط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1898   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3931  
3931. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ ان کے ہاں آئے جبکہ نبی ﷺ بھی وہاں تشریف فر تھے۔ عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ کا دن تھا۔ دو بچیاں یوم بعاث کے متعلق اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے کارناموں کے متعلق کہے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: یہ تو شیطان کا باجا ہے (کیوں بج رہا ہے)؟ آپ نے دو مرتبہ ایسا کہا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر! ان بچیوں کو چھوڑ دو۔ بلاشبہ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہمارے لیے آج عید کا دن ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3931]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت باب سے مشکل ہے اس میں ہجرت کا ذکر نہیں ہے، مگر شاید حضرت امام بخاری ؒ نے اس کو اگلی حدیث کی منا سبت سے ذکرکیا جس میں جنگ بعاث کا ذکر ہے (وحیدی)
قسطلانی میں ہے۔
ومطابقة ھذاالحدیث للترجمة قال العیني رحمه اللہ تعالیٰ من حیث أنه مطابق للحدیث السابق في ذکر یوم بعاث والمطا بق للمطابق مطابق قال ولم أر أحدا ذکرله مطابقة کذا قال فلیتأمل۔
خلاصہ وہی ہے جو مذکور ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3931   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3931  
3931. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ ان کے ہاں آئے جبکہ نبی ﷺ بھی وہاں تشریف فر تھے۔ عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ کا دن تھا۔ دو بچیاں یوم بعاث کے متعلق اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے کارناموں کے متعلق کہے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: یہ تو شیطان کا باجا ہے (کیوں بج رہا ہے)؟ آپ نے دو مرتبہ ایسا کہا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر! ان بچیوں کو چھوڑ دو۔ بلاشبہ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہمارے لیے آج عید کا دن ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3931]
حدیث حاشیہ:

یوم بعاث رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے دس سال پہلے ہوا تھا۔
اس میں انصار کی جنگ ہوئی جس میں بہت سے سردار مارے گئے جیسا کہ قبل ازیں حدیث میں بیان ہوا ہے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو اس لیے ذکر فرمایا ہے کہ اس سے معلوم ہوکہ یوم بعاث انصار کے لیے فال ثابت ہوا اور مہاجرین کے لیے بھی خیرو برکت کا ذریعہ بنا کہ انصار نے ان کی میزبانی کا شرف حاصل کیا۔
اگرسردار زندہ ہوتے تو شاید یہ اعزاز واکرام انھیں نہ ملتا۔

اس حدیث سے صوفیاء نے سماع کے جواز پر استدلال کیا اور آج بھی گانے بجانے کے دلدادہ اس حدیث کو پیش کرتے ہیں حالانکہ وہ بچیاں گانے والی پیشہ ور گلو کارہ نہیں تھیں بلکہ انصار کی چھوٹی بچیاں تھیں پھر اشعار بھی غزلیہ قسم کے نہ تھے بلکہ جنگی ترانے تھے جن میں بہادری اور شجاعت کا ذکر تھا وہ بھی اپنوں میں گائے جارہے تھے بر سر عام اسٹیج پر فنکاری کے جوہر دکھانے کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔

قرآن و حدیث میں گانے بجانے کو واضح طور پر حرام قراردیا گیا ہے جس کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔
بإذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3931   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.