الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:
30. باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
(30) Chapter. The Ghazwa of Al-Khandaq which is called Al-Ahzab Battle.
حدیث نمبر: 4102
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عمرو بن علي , حدثنا ابو عاصم , اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان , اخبرنا سعيد بن ميناء , قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال: لما حفر الخندق رايت بالنبي صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا , فانكفات إلى امراتي فقلت: هل عندك شيء؟ فإني رايت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا , فاخرجت إلي جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهيمة داجن فذبحتها وطحنت الشعير , ففرغت إلى فراغي وقطعتها في برمتها ثم وليت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: لا تفضحني برسول الله صلى الله عليه وسلم وبمن معه , فجئته فساررته , فقلت: يا رسول الله ذبحنا بهيمة لنا وطحنا صاعا من شعير كان عندنا فتعال انت ونفر معك , فصاح النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" يا اهل الخندق إن جابرا قد صنع سورا فحي هلا بهلكم" , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنزلن برمتكم ولا تخبزن عجينكم حتى اجيء" , فجئت وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يقدم الناس حتى جئت امراتي , فقالت: بك وبك , فقلت: قد فعلت الذي قلت , فاخرجت له عجينا فبصق فيه وبارك , ثم عمد إلى برمتنا فبصق وبارك , ثم قال:" ادع خابزة فلتخبز معي واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها وهم الف , فاقسم بالله لقد اكلوا حتى تركوه وانحرفوا وإن برمتنا لتغط كما هي وإن عجيننا ليخبز كما هو.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ , أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا , فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا , فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتِ الشَّعِيرَ , فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ , فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَكَ , فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّكُمْ" , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ" , فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي , فَقَالَتْ: بِكَ وَبِكَ , فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ , فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَكَ , ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَكَ , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ , فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ كَمَا هُوَ.
مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی، کہا ہم کو سعید بن میناء نے خبر دی، کہا میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے معلوم کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوک میں مبتلا ہیں۔ میں فوراً اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہا کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟ میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوکے ہیں۔ میری بیوی ایک تھیلا نکال کر لائیں جس میں ایک صاع جَو تھے۔ گھر میں ہمارا ایک بکری کا بچہ بھی بندھا ہوا تھا۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جَو کو چکی میں پیسا۔ جب میں ذبح سے فارغ ہوا تو وہ بھی جَو پیس چکی تھیں۔ میں نے گوشت کی بوٹیاں کر کے ہانڈی میں رکھ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میری بیوی نے پہلے ہی تنبیہ کر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے سامنے مجھے شرمندہ نہ کرنا۔ چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے کان میں یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم نے ایک چھوٹا سا بچہ ذبح کر لیا ہے اور ایک صاع جَو پیس لیے ہیں جو ہمارے پاس تھے۔ اس لیے آپ دو ایک صحابہ کو ساتھ لے کر تشریف لے چلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت بلند آواز سے فرمایا کہ اے اہل خندق! جابر (رضی اللہ عنہ) نے تمہارے لیے کھانا تیار کروایا ہے۔ بس اب سارا کام چھوڑ دو اور جلدی چلے چلو۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میں آ نہ جاؤں ہانڈی چولھے پر سے نہ اتارنا اور تب آٹے کی روٹی پکانی شروع کرنا۔ میں اپنے گھر آیا۔ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا تو وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں۔ میں نے کہا کہ تم نے جو کچھ مجھ سے کہا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کر دیا تھا۔ آخر میری بیوی نے گندھا ہوا آٹا نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنے لعاب دہن کی آمیزش کر دی اور برکت کی دعا کی۔ ہانڈی میں بھی آپ نے لعاب کی آمیزش کی اور برکت کی دعا کی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب روٹی پکانے والی کو بلاؤ۔ وہ میرے سامنے روٹی پکائے اور گوشت ہانڈی سے نکالے لیکن چولھے سے ہانڈی نہ اتارنا۔ صحابہ کی تعداد ہزار کے قریب تھی۔ میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ اتنے ہی کھانے کو سب نے (شکم سیر ہو کر) کھایا اور کھانا بچ بھی گیا۔ جب تمام لوگ واپس ہو گئے تو ہماری ہانڈی اسی طرح ابل رہی تھی جس طرح شروع میں تھی اور آٹے کی روٹیاں برابر پکائی جا رہی تھیں۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: When the Trench was dug, I saw the Prophet in the state of severe hunger. So I returned to my wife and said, "Have you got anything (to eat), for I have seen Allah's Apostle in a state of severe hunger." She brought out for me, a bag containing one Sa of barley, and we had a domestic she animal (i.e. a kid) which I slaughtered then, and my wife ground the barley and she finished at the time I finished my job (i.e. slaughtering the kid). Then I cut the meat into pieces and put it in an earthenware (cooking) pot, and returned to Allah's Apostle . My wife said, "Do not disgrace me in front of Allah's Apostle and those who are with him." So I went to him and said to him secretly, "O Allah's Apostle! I have slaughtered a she-animal (i.e. kid) of ours, and we have ground a Sa of barley which was with us. So please come, you and another person along with you." The Prophet raised his voice and said, "O people of Trench ! Jabir has prepared a meal so let us go." Allah's Apostle said to me, "Don't put down your earthenware meat pot (from the fireplace) or bake your dough till I come." So I came (to my house) and Allah's Apostle too, came, proceeding before the people. When I came to my wife, she said, "May Allah do so-and-so to you." I said, "I have told the Prophet of what you said." Then she brought out to him (i.e. the Prophet the dough, and he spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he proceeded towards our earthenware meat-pot and spat in it and invoked for Allah's Blessings in it. Then he said (to my wife). Call a lady-baker to bake along with you and keep on taking out scoops from your earthenware meat-pot, and do not put it down from its fireplace." They were onethousand (who took their meals), and by Allah they all ate, and when they left the food and went away, our earthenware pot was still bubbling (full of meat) as if it had not decreased, and our dough was still being baked as if nothing had been taken from it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 428


   صحيح البخاري4102جابر بن عبد اللهلما حفر الخندق رأيت بالنبي خمصا شديدا فانكفأت إلى امرأتي فقلت هل عندك شيء فإني رأيت برسول الله خمصا شديدا فأخرجت إلي جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهيمة داجن فذبحتها وطحنت الشعير ففرغت إلى فراغي وقطعتها في برمتها ثم وليت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4102  
4102. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے نبی ﷺ کو سخت بھوک میں مبتلا دیکھا۔ میں اپنی بیوی کے پاس پلٹ کر آیا اور اسے کہا: کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز موجود ہے؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سخت بھاک کی حالت میں دیکھا ہے۔ اس نے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع جو تھے، نیز ہمارے ہاں پالتو بکری کا ایک بچہ بھی تھا۔ میں نے اسے ذبح کیا اور اس نے جو پیس کر آٹا تیار کیا، میرے ذبح سے فارغ ہونے تک وہ بھی آٹا گوندھ کر فارغ ہو گئی۔ میں نے گوشت کے ٹکڑے کر کے ہنڈیا میں ڈال دیے۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں واپس آنے لگا تو بیوی کہنے لگی: مجھے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا، چنانچہ میں نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آہستہ سے بات کی۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا ایک چھوٹا سا بکری کا بچہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4102]
حدیث حاشیہ:

غزوہ خندق کے موقع پر کھانا زیادہ ہونے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
حضرت ابو طلحہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی ام سلیم ؓ سے کہا، آج میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز کو کمزور پا یا ہے۔
میرا خیال ہے کہ آپ کو بھوک نے نڈھال کر رکھا ہے۔
کیا تمھارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟ انھوں نے کہا:
ہاں چنانچہ انھوں نے جوکی چند روٹیاں نکالیں، پھر اپنا دوپٹا لیا اور اس کے ایک حصے میں انھیں لپیٹ دیا اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔
حضرت انس ؓ کہنے ہیں کہ میں وہ روٹیاں لے کر جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ مسجد میں تشریف فرما تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا:
کیا تمھیں ابوطلحہ ؓ نے کھانا دے کر بھیجا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں! رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا:
اٹھو اور ابو طلحہ ؓ کے پاس چلو۔
چنانچہ رسول اللہ ﷺ حضرت طلحہ ؓ کے پاس آئے اور حضرت ام سلیم ؓ سے فرمایا:
ام سلیم ؓ! جو کچھ تمھارے پاس ہے اسے لے آؤ۔
حضرت ام سلیم ؓ روٹیاں لے کر آئیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ان کے ٹکڑے بنا دیے جائیں۔
حضرت ام سلیم ؓ نے ان پر گھی نچوڑ دیا۔
پھر آپ نے اس کھانے پر کچھ پڑھا اور فرمایا:
دس آدمیوں کو بلاؤ۔
چنانچہ وہ کھا کر باہر چلے گئے تو مزید دس آدمیوں کو بلایا۔
اس طرح سب آدمیوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا جبکہ وہ اسی (80)
کے قریب تھے۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3578)
ایک روایت میں ہے کہ آخرمیں رسول اللہ ﷺ اور اہل خانہ نے کھانا کھایا۔
اس کے بعد جو کھانا بچ گیا تھا اسے ہمسایوں میں تقسیم کردیا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5321۔
(2040)
ایک روایت کے مطابق جو کھانا بچ گیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے جمع کیا اور اس پر برکت کی دعا فرمائی تو وہ اتنا ہی ہوگیا جس قدر پہلے تھا (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5321۔
(2040)

ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ حضرت جابر ؓ کے گھر تشریف لائے واپس جانے لگے تو حضرت جابر ؓ کے منع کرنے کے باوجود ان کی بیوی نے آپ سے گزارش کی:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میرے لیے اور میرے خاوند کے لیے دعا فرما دیں۔
آپ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ آپ پر اور کے خاوند پر خیرو برکت نازل فرمائے۔
حضرت جابر ؓ نے اظہار ناراضی فرمایا تو بیوی نے کہا:
یہ کیونکر ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائیں اور ہم آپ کی دعاؤں سے محروم رہیں۔
(مسند أحمد: 398/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4102   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.