الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
7. بَابُ: {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ} :
7. باب: آیت «يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك» کی تفسیر۔
(7) Chapter. “O Messenger (Muhammad )! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord...” (V.5:67)
حدیث نمبر: 4612
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن الشعبي، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" من حدثك ان محمدا صلى الله عليه وسلم كتم شيئا مما انزل الله عليه فقد كذب، والله يقول: يايها الرسول بلغ ما انزل إليك من ربك سورة المائدة آية 67 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَدْ كَذَبَ، وَاللَّهُ يَقُولُ: يَأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ سورة المائدة آية 67 الْآيَةَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے شعبی نے، ان سے مسروق نے کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، جو شخص بھی تم سے یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ نازل کیا تھا، اس میں سے آپ نے کچھ چھپا لیا تھا، تو وہ جھوٹا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك‏» کہ اے پیغمبر! جو کچھ آپ پر آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے، یہ (سب) آپ (لوگوں تک) پہنچا دیں۔

Narrated `Aisha: Whoever tells that Muhammad concealed part of what was revealed to him, is a liar, for Allah says:-- "O Apostle (Muhammad)! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord." (5.67)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 136


   صحيح البخاري7531عائشة بنت عبد اللهمن حدثك أن النبي كتم شيئا من الوحي فلا تصدقه إن الله يقول يأيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالته
   صحيح البخاري3234عائشة بنت عبد اللهمن زعم أن محمدا رأى ربه فقد أعظم لكن قد رأى جبريل في صورته وخلقه ساد ما بين الأفق
   صحيح البخاري4612عائشة بنت عبد اللهمن حدثك أن محمدا كتم شيئا مما أنزل الله عليه فقد كذب والله يقول يأيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك
   صحيح البخاري7380عائشة بنت عبد اللهمن حدثك أن محمدا رأى ربه فقد كذب وهو يقول لا تدركه الأبصار
   صحيح البخاري4855عائشة بنت عبد اللهلقد قف شعري مما قلت أين أنت من ثلاث من حدثكهن فقد كذب من حدثك أن محمدا رأى ربه فقد كذب قرأت لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار وهو اللطيف الخبير ما كان لبشر أن يكلمه الله إلا وحيا أو من وراء حجاب وم
   صحيح مسلم439عائشة بنت عبد اللهإنما هو جبريل لم أره على صورته التي خلق عليها غير هاتين المرتين رأيته منهبطا من السماء سادا عظم خلقه ما بين السماء إلى الأرض فقالت أولم تسمع أن الله يقول لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار وهو اللطيف الخبير
   جامع الترمذي3068عائشة بنت عبد اللهإنما ذاك جبريل ما رأيته في الصورة التي خلق فيها غير هاتين المرتين رأيته منهبطا من السماء سادا عظم خلقه ما بين السماء والأرض ومن زعم أن محمدا كتم شيئا مما أنزل الله عليه فقد أعظم الفرية على الله يقول الله يأيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3234  
´شب معراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ . . .»
. . . عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سے نکالی . . . [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ...: 3234]

تخريج الحديث:
[112۔ البخاري فى: 59 كتاب بدي الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين۔۔۔۔ 3234]

فھم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ شب معراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شب معراج اللہ کو دیکھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو نور ہے (یا نور کے پردے میں ہے) میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں؟ [مسلم: كتاب الايمان 178]
سابق مفتی اعظم سعودیہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے بھی یہی فتویٰ دیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دینا میں بیداری کی حالت میں کبھی بھی اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔ [مجموع فتاويٰ ابن باز 27/ 118]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 112   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3068  
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے کہا: اے ابوعائشہ! تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں سے کسی نے ایک بھی کیا تو وہ اللہ پر بڑی بہتان لگائے گا: (۱) جس نے خیال کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے (معراج کی رات میں) اللہ کو دیکھا ہے تو اس نے اللہ کی ذات کے بارے میں بڑی بہتان لگائی۔ کیونکہ اللہ اپنی ذات کے بارے میں کہتا ہے «لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار وهو اللطيف الخبير» کہ اسے انسانی نگاہیں نہیں پا سکتی ہیں، اور وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے (یعنی اسے کوئی نہیں دیکھ سکتا اور وہ سبھی کو دیکھ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3068]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بے شک محمد نے اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا (النجم: 13)

2؎:
بے شک انہوں نے اسے آسمان کے روشن کنارے پر دیکھا (التکویر: 23)

3؎:
جو چیز اللہ کی جانب سے تم پر اتاری گئی ہے اسے لوگوں تک پہنچا دو (النساء: 67)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3068   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4612  
4612. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو شخص بھی تم سے یہ کہے کہ اللہ تعالٰی نے حضرت محمد ﷺ پر جو کچھ نازل کیا تھا، آپ نے اس میں سے کچھ چھپا لیا تھا تو اس نے یقینا جھوٹ بولا ہے۔ اللہ تعالٰی نے خود فرمایا ہے: "اے پیغمبر! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے، اسے لوگوں تک پہنچا دو۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4612]
حدیث حاشیہ:
چنانچہ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں سے اس بارے میں تصدیق چاہی تھی اور مسلمانوں نے بالاتفاق کہا تھا کہ بے شک آپ نے اپنے تبلیغی فرض کو پورے طور پر ادا فرما دیا۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4612   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4612  
4612. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو شخص بھی تم سے یہ کہے کہ اللہ تعالٰی نے حضرت محمد ﷺ پر جو کچھ نازل کیا تھا، آپ نے اس میں سے کچھ چھپا لیا تھا تو اس نے یقینا جھوٹ بولا ہے۔ اللہ تعالٰی نے خود فرمایا ہے: "اے پیغمبر! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے، اسے لوگوں تک پہنچا دو۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4612]
حدیث حاشیہ:

حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک حدیث سے مذکورہ حدیث کی مزید وضاحت ہوتی ہے آپ فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ کسی آیت کو لوگوں سے چھپانا چاہتے تو اس آیت کو چھپاتے۔
"اور آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا۔
اور آپ لوگوں سے خوف کھاتے تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیادہ حق دار تھا کہ آپ اس سے ڈرتے۔
"(الأحزاب: 33۔
37)

لیکن آپ نے اس آیت کو بھی نہیں چھپایا۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 440(177)

اس طرح کی ایک حدیث حضرت انس ؓ سے بھی مروی ہے۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7420)
بہرحال رسول اللہ ﷺ نے پوری ذمے داری سے فریضہ تبلیغ رسالت سر انجام دیا۔
پھر آپ نے زندگی کے آخری دور میں ہزاروں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے گواہی لی۔
جب انھوں نے اثبات میں جواب دیا تو آپ نے بآواز بلند فرمایا:
"یا اللہ! تو اس پر گواہ رہنا۔
" (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950۔
(1218)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4612   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.