الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
8. بَابُ قَوْلِهِ: {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ} :
8. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تم سے تمہاری فضول قسموں پر پکڑ نہیں کرتا“۔
(8) Chapter. Allah’s Statement: “Allah will not punish you for what is unintentional in your oaths...” (V.5:89)
حدیث نمبر: 4613
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا علي بن سلمة، حدثنا مالك بن سعير، حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها:" انزلت هذه الآية لا يؤاخذكم الله باللغو في ايمانكم سورة المائدة آية 89 في قول الرجل: لا والله، وبلى والله".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ سورة المائدة آية 89 فِي قَوْلِ الرَّجُلِ: لَا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ".
ہم سے علی بن سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ آیت «لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم‏» اللہ تم سے تمہاری فضول قسموں پر پکڑ نہیں کرتا۔ کسی کے اس طرح قسم کھانے کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ نہیں، اللہ کی قسم، ہاں اللہ کی قسم!۔

Narrated `Aisha: This Verse: "Allah will not punish you for what is unintentional in your oaths." (5.89) was revealed about a man's state men (during his talk), "No, by Allah," and "Yes, by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 137



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4613  
4613. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ درج ذیل آیت کریمہ: "اللہ تعالٰی تم سے تمہاری فضول قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا۔" کسی کے اس طرح قسم کھانے کے بارے میں نازل ہوئی تھی، نہیں! اللہ کی قسم، ہاں! اللہ کی قسم۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4613]
حدیث حاشیہ:
جوقسم بلا کسی ارادہ کے زبان پر آجاتی ہے۔
امام شافعی اور اہلحدیث کا یہی قول ہے۔
امام ابو حنیفہ نے کہا ایک بات کا گمان غالب ہو اور پھر اس پر کوئی قسم کھالے تو یہ قسم لغو ہے۔
بعضوں نے کہا لغو قسم جو غصے میں یا بھول کر کھالی جائے۔
بعضوں نے کہا کھانے پینے لباس وغیرہ کے ترک پر جو قسم کھائی جائے وہ مراد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4613   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4613  
4613. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ درج ذیل آیت کریمہ: "اللہ تعالٰی تم سے تمہاری فضول قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا۔" کسی کے اس طرح قسم کھانے کے بارے میں نازل ہوئی تھی، نہیں! اللہ کی قسم، ہاں! اللہ کی قسم۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4613]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو قسم بطور عادت قصد و ارادہ کے بغیر انسان کی زبان سے نکل جائے وہ لغو ہے کیونکہ بعض اوقات انسان کو بچپن میں بات بات پر قسم کھانے کی عادت پڑجاتی ہے جس پر کنٹرول کرنا کچھ مشکل ہوتا ہے۔
چنانچہ ابراہیم نخعیؒ سے مروی ہے کہ بچپن میں ہمیں قسم اٹھا نے پر مار پڑتی تھی۔

اگر کوئی انسان جان بوجھ کر قسم اٹھاتا ہے کہ میں نے یہ کام نہیں کیا حالانکہ وہ اسے کر چکا ہوتا ہے تو اسے یمین غموس کہنے ہیں اور یہ کبیرہ گناہ میں شامل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4613   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.