الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
146. بَابُ مَنْ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالأَبْطَحِ:
146. باب: اس سے متعلق جس نے روانگی کے دن عصر کی نماز ابطح میں پڑھی۔
(146) Chapter. Whoever offered the Asr prayer at Abtah on the day of departure from Mina (Day of Nafr).
حدیث نمبر: 1763
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا إسحاق بن يوسف، حدثنا سفيان الثوري، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: سالت انس بن مالك، اخبرني بشيء عقلته، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" اين صلى الظهر يوم التروية؟ , قال: بمنى، قلت: فاين صلى العصر يوم النفر؟ , قال: بالابطح، افعل كما يفعل امراؤك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ , قَالَ: بِمِنًى، قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ , قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحٰق بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا، مجھے وہ حدیث بتائے جو آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہو کہ انہوں نے آٹھویں ذی الحجہ کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی، انہوں نے کہا منیٰ میں، میں نے پوچھا اور روانگی کے دن عصر کہاں پڑھی تھی انہوں نے فرمایا کہ ابطح میں اور تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے حاکم لوگ کرتے ہوں۔ (تاکہ فتنہ واقع نہ ہو)۔

Narrated `Abdul-Aziz bin Rufai: I asked Anas bin Malik, "Tell me something you have observed about the Prophet concerning where he offered the Zuhr prayer on the Day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja)." Anas replied, "He offered it at Mina." I said, "Where did he offer the `Asr prayer on the Day of Nafr (day of departure from Mina)?" He replied, "At Al-Abtah," and added, "You should do as your leaders do."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 816


   سنن النسائى الصغرى3000أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح
   صحيح البخاري1763أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح افعل كما يفعل أمراؤك
   صحيح مسلم3166أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح ثم قال افعل ما يفعل أمراؤك
   جامع الترمذي964أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح ثم قال افعل كما يفعل أمراؤك
   سنن أبي داود1912أنس بن مالكأين صلى رسول الله الظهر يوم التروية فقال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح
   بلوغ المرام641أنس بن مالكصلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء،‏‏‏‏ ثم رقد رقدة بالمحصب،‏‏‏‏ ثم ركب إلى البيت،‏‏‏‏ فطاف به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 641  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالترتیب اپنے اپنے وقت میں) ظہر اور عصر ‘ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں اور پھر مقام محصب پر تھوڑا سو گئے پھر سوار ہو کر بیت اللہ کی جانب تشریف لے گئے اور طواف کیا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 641]
641لغوی تشریح:
«رقد رقدة» یعنی تھوڑا سا ہو گئے۔
«بالمحصب» یہ اس جگہ کا بیان ہے جہاں آپ نے نمازیں ادا فرمائیں اور اسراحت بھی فرمائی اور یہ کوچ کا آخری دن تھا، یعنی ایام تشریق کا تیسرا دن۔
«محصب» بروزن «محمد» ہے۔ جگہ کا نام ہے جو دو پہاڑوں کے درمیان پھیلی ہوئی ہے۔ وہ بہ نسبت مکہ کے منیٰ کے قریب ہے۔ اسے ابطح اور خیف بنی کنانہ بھی کہتے ہیں۔
«فطاف به» اس سے طواف وداع مراد ہے اور یہ حج کاسب سے آخری طواف ہوتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 641   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1912  
´مکہ سے منیٰ جانے کا بیان۔`
عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: مجھے آپ وہ بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کو یاد ہو کہ آپ نے ظہر یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں، میں نے عرض کیا تو لوٹنے کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں، پھر کہا: تم وہی کرو جو تمہارے امراء کریں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1912]
1912. اردو حاشیہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ مسائل واجب امور میں سے نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کا معمول اورسنت ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ہے۔ تاہم کسی عذر کے باعث ان پر عمل نہ ہوسکے تو کوئی حرج نہیں۔مباحات میں اولوالامر کی متابعت اور ان کی مخالفت سے احتراز کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1912   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.