الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
5. باب صفة الحج ودخول مكة
5. حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
५. “ हज्ज का तरीक़ा और मक्का जाने के बारे में ”
حدیث نمبر: 641
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن انس رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء،‏‏‏‏ ثم رقد رقدة بالمحصب،‏‏‏‏ ثم ركب إلى البيت،‏‏‏‏ فطاف به. رواه البخاري.وعن أنس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء،‏‏‏‏ ثم رقد رقدة بالمحصب،‏‏‏‏ ثم ركب إلى البيت،‏‏‏‏ فطاف به. رواه البخاري.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالترتیب اپنے اپنے وقت میں) ظہر اور عصر ‘ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں اور پھر مقام محصب پر تھوڑا سو گئے پھر سوار ہو کر بیت اللہ کی جانب تشریف لے گئے اور طواف کیا۔ (بخاری)
हज़रत अनस रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने (तरतीब से अपने अपने समय में) ज़ोहर और अस्र ‘ मग़रिब और इशा की नमाज़ें पढ़ीं और फिर मुक़ाम मुहस्सब पर थोड़ा सौ गए फिर सवार हो कर बेतुल्लाह की ओर चले गए और तवाफ़ किया । (बुख़ारी)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب من صلي العصريوم النفر بالأبطح، حديث:1763.»

Anas (RAA), narrated, 'The Messenger of Allah rested for a while at al-Muhassab (a valley opening at al-Abtah between Makkah and Mina) prayed Dhuhr, Asr, Maghrib and 'Isha prayers after which he rode to the Ka’bah and made Tawaf.’ Related by Al·Bukhari.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى3000أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح
   صحيح البخاري1763أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح افعل كما يفعل أمراؤك
   صحيح مسلم3166أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح ثم قال افعل ما يفعل أمراؤك
   جامع الترمذي964أنس بن مالكأين صلى الظهر يوم التروية قال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح ثم قال افعل كما يفعل أمراؤك
   سنن أبي داود1912أنس بن مالكأين صلى رسول الله الظهر يوم التروية فقال بمنى أين صلى العصر يوم النفر قال بالأبطح
   بلوغ المرام641أنس بن مالكصلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء،‏‏‏‏ ثم رقد رقدة بالمحصب،‏‏‏‏ ثم ركب إلى البيت،‏‏‏‏ فطاف به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 641  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالترتیب اپنے اپنے وقت میں) ظہر اور عصر ‘ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں اور پھر مقام محصب پر تھوڑا سو گئے پھر سوار ہو کر بیت اللہ کی جانب تشریف لے گئے اور طواف کیا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 641]
641لغوی تشریح:
«رقد رقدة» یعنی تھوڑا سا ہو گئے۔
«بالمحصب» یہ اس جگہ کا بیان ہے جہاں آپ نے نمازیں ادا فرمائیں اور اسراحت بھی فرمائی اور یہ کوچ کا آخری دن تھا، یعنی ایام تشریق کا تیسرا دن۔
«محصب» بروزن «محمد» ہے۔ جگہ کا نام ہے جو دو پہاڑوں کے درمیان پھیلی ہوئی ہے۔ وہ بہ نسبت مکہ کے منیٰ کے قریب ہے۔ اسے ابطح اور خیف بنی کنانہ بھی کہتے ہیں۔
«فطاف به» اس سے طواف وداع مراد ہے اور یہ حج کاسب سے آخری طواف ہوتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 641   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1912  
´مکہ سے منیٰ جانے کا بیان۔`
عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: مجھے آپ وہ بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کو یاد ہو کہ آپ نے ظہر یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں، میں نے عرض کیا تو لوٹنے کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں، پھر کہا: تم وہی کرو جو تمہارے امراء کریں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1912]
1912. اردو حاشیہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ مسائل واجب امور میں سے نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کا معمول اورسنت ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ہے۔ تاہم کسی عذر کے باعث ان پر عمل نہ ہوسکے تو کوئی حرج نہیں۔مباحات میں اولوالامر کی متابعت اور ان کی مخالفت سے احتراز کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1912   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.