وعن ابن عباس ان الصعب بن جثامة الليثي اخبره ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا حمى إلا لله ولرسوله» . رواه البخاري.وعن ابن عباس أن الصعب بن جثامة الليثي أخبره أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا حمى إلا لله ولرسوله» . رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مصعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے ان کو بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے لئے چراگاہ مخصوص کر لے۔“(بخاری)
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि मसअब बिन जस्साह लैसी रज़ि अल्लाहु अन्ह ने उन को बताया कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अल्लाह और उस के रसूल के सिवा किसी के लिये जायज़ नहीं कि वह अपने लिए चरागाह मख़सूस कर ले।” (बुख़ारी)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المساقاة، باب لا حمي إلا لله ولرسوله صلي الله عليه وسلم، حديث:2370.»
Narrated Ibn 'Abbas (RA) that as-Sa'b bin Jaththamah al-Laithi (RA) informed him that the Prophet (ﷺ) had said, "There is no preserve except what belongs to Allah and His Messenger." [Reported by al-Bukhari].
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3083
´امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟` صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے۔“ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی»(چراگاہ) بنایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3083]
فوائد ومسائل: حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص اپنے لئے بطور چراگاہ مخصوص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہو کہ وہاں کی گھاس پانی اور لکڑی وغیرہ سے دوسروں کو روک دے اوراسے آباد یا کاشت بھی نہ کرے۔ دور جاہلیت میں ایسے ہوتا تھا کہ کوئی زورآور کسی اونچی جگہ پر اپنے کتے کو بھونکواتا اور اطراف میں اپنے آدمی مقرر کردیتا۔ تو جہاں جہاں تک کتے کی آواز پہنچتی وہ رقبہ اپنے اور اپنے جانوروں کےلئے خاص کرلیتا تھا۔ دوسروں کو اس سے استفادے کی اجازت نہ دیتا تھا۔ اسلام میں اس کی اجازت نہیں الا یہ کہ عام مسلمانوں کی مصلحت کےلئے ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3083