الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
12. باب العدة والإحداد والا ستنبراء وغير ذلك
12. عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان
१२. “ ईददत ، शोक और बच्चा जनने के बारे में ”
حدیث نمبر: 952
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن فريعة بنت مالك ان زوجها خرج في طلب اعبد له فقتلوه. قالت: فسالت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ان ارجع إلى اهلي فإن زوجي لم يترك لي مسكنا يملكه ولا نفقة فقال: «‏‏‏‏نعم» ‏‏‏‏ فلما كنت في الحجرة ناداني فقال: «‏‏‏‏امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب اجله» ‏‏‏‏ قالت: فاعتددت فيه اربعة اشهر وعشرا قالت: فقضى به بعد ذلك عثمان. اخرجه احمد والاربعة وصححه الترمذي والذهلي وابن حبان والحاكم وغيرهم.وعن فريعة بنت مالك أن زوجها خرج في طلب أعبد له فقتلوه. قالت: فسألت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن أرجع إلى أهلي فإن زوجي لم يترك لي مسكنا يملكه ولا نفقة فقال: «‏‏‏‏نعم» ‏‏‏‏ فلما كنت في الحجرة ناداني فقال: «‏‏‏‏امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله» ‏‏‏‏ قالت: فاعتددت فيه أربعة أشهر وعشرا قالت: فقضى به بعد ذلك عثمان. أخرجه أحمد والأربعة وصححه الترمذي والذهلي وابن حبان والحاكم وغيرهم.
سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس کا شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے میکے لوٹ جانے کے متعلق دریافت کیا کیونکہ میرے شوہر نے اپنی ملکیت میں کوئی گھر نہیں چھوڑا اور نہ ہی نفقہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! (تم اپنے میکے جا سکتی ہو) جب میں حجرے میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی اور فرمایا تم اپنے پہلے مکان ہی میں اس وقت تک رہو جب تک کہ تمہاری عدت پوری نہ ہو جائے۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے پھر عدت کی مدت چار ماہ دس دن اسی سابقہ مکان میں پوری کی۔ فرماتی ہیں کہ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے بعد اسی کے مطابق فیصلہ دیا۔ اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے۔ ترمذی، ذھلی، ابن حبان اور حاکم وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत फ़रिअह बिन्त मालिक रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि उस का पति अपने भागे हुए ग़ुलामों की तलाश में निकला। उन्हों ने उसे क़त्ल कर दिया। फ़रिअह का बयान है कि मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से अपने मायके लोट जाने के बारे में पूछा क्यूंकि मेरे पति ने अपने पीछे कोई घर नहीं छोड़ा और न ही नफ़क़ह। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “हाँ ! (तुम अपने मायके जा सकती हो)” जब मैं हुजरे में पहुंची तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने मुझे आवाज़ दी और फ़रमाया ! “तुम अपने पहले मकान ही में उस समय तक रहो जब तक कि तुम्हारी इद्दत पूरी न हो जाए।” फ़रिअह का बयान है कि मैं ने फिर इद्दत की मुद्दत चार माह दस दिन इसी पिछले मकान में पूरी की। कहती हैं कि फिर हज़रत उस्मान रज़ि अल्लाहु अन्ह ने भी इस के बाद इसी के जैसा फ़ैसला दिया।
इसे अहमद और चारों ने बयान किया है। त्रिमीज़ी, ज़ुहली, इब्न हब्बान और हाकिम वग़ैरा ने इसे सहीह ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في المتوفي عنها تنتقل، حديث:2300، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1204، والنسائي، الطلاق، حديث:3559، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2031، وأحمد:6 /370، وابن حبان (الإحسان): 6 /248، حديث:4279، والحاكم:2 /208.»

Narrated Furai'ah, daughter of Malik: Her husband had gone out in search of some slaves of his and they killed him. She said, "I asked Allah's Messenger (ﷺ) to be allowed to return to my family, for my husband had not left for me a house which belonged to him, nor had he left me maintenance." He then said, "Yes, (I agree)," but when I was in the courtyard, he called me and said, "Stay in your house till the prescribed period expires." She said, "I observed the period in it for four months and ten days." She said, "Afterwards 'Uthman gave judgements in accordance with that." [Ahmad an al-Arba'a reported it. at-Tirmidhi, adh-Dhuhli, Ibn Hibban, al-Hakim and others graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   جامع الترمذي1204كبشة بنت مالكامكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن أبي داود2300كبشة بنت مالكامكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله قالت فاعتددت فيه أربعة أشهر وعشرا
   سنن ابن ماجه2031كبشة بنت مالكامكثي في بيتك الذي جاء فيه نعي زوجك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3558كبشة بنت مالكاجلسي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3559كبشة بنت مالكاعتدي حيث بلغك الخبر
   سنن النسائى الصغرى3560كبشة بنت مالكامكثي في أهلك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3562كبشة بنت مالكامكثي في بيتك أربعة أشهر وعشرا حتى يبلغ الكتاب أجله
   بلوغ المرام952كبشة بنت مالك‏‏‏‏امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب اجله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2031  
´شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کے دن کہاں گزارے؟`
زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2031]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  عورت کو عدت اسی مکان میں گزارنی چاہیے جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

(2)
  خاوند کی وفات پر عدت چار مہینے دس دن ہے۔
اور اگر عورت حاملہ ہو تو عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش)
ہے اگرچہ خاوند کی وفات کے چند لمحے بعد ہی ولادت ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2031   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 952  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس کا شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے میکے لوٹ جانے کے متعلق دریافت کیا کیونکہ میرے شوہر نے اپنی ملکیت میں کوئی گھر نہیں چھوڑا اور نہ ہی نفقہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! (تم اپنے میکے جا سکتی ہو) جب میں حجرے میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی اور فرمایا تم اپنے پہلے مکان ہی میں اس وقت تک رہو جب تک کہ تمہاری عدت پوری نہ ہو جائے۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے پھر عدت کی مدت چار ماہ دس دن اسی سابقہ مکان میں پوری کی۔ فرماتی ہیں کہ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے بعد اسی کے مطابق فیصلہ دیا۔ اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے۔ ترمذی، ذھلی، ابن حبان اور حاکم وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 952»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في المتوفي عنها تنتقل، حديث:2300، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1204، والنسائي، الطلاق، حديث:3559، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2031، وأحمد:6 /370، وابن حبان (الإحسان): 6 /248، حديث:4279، والحاكم:2 /208.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ جس خاتون کا شوہر وفات پا جائے ‘ وہ اسی مکان میں عدت پوری کرے گی جس میں وہ خاوند کے ساتھ رہائش پذیر تھی اور جہاں اسے خاوند کی وفات کی اطلاع موصول ہوئی ہے، وہاں سے کسی اور مکان میں منتقل نہیں ہو سکتی۔
محققین علماء کا یہی مذہب ہے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ دوسری جگہ منتقل ہونا بھی اس کے لیے جائز ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت فُرَیعہ بنت مالک بن سنان خُدْریہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ مشہور صحابی ٔرسول حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں۔
بیعت رضوان میں حاضر تھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 952   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2300  
´کیا شوہر کی موت کے بعد عورت دوسرے گھر منتقل ہو سکتی ہے؟`
زینب بنت کعب بن عجرۃ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن) نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا وہ قبیلہ بنی خدرہ میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر رہ سکتی ہیں؟ کیونکہ ان کے شوہر جب اپنے فرار ہو جانے والے غلاموں کا پیچھا کرتے ہوئے طرف القدوم نامی مقام پر پہنچے اور ان سے جا ملے تو ان غلاموں نے انہیں قتل کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤں؟ کیونکہ انہوں نے مجھے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2300]
فوائد ومسائل:
واجب ہے کہ عورت اپنی عدت اسی مکان میں گزارے جہاں شوہر کی وفات ہو ئی ہو الا یہ کہ کوئی انتہائی اضطراری صورت مانع ہو، مثلا اس مکان میں رہنا ممکن نہ ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2300   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.