الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
17. باب كِرَاءِ الأَرْضِ:
17. باب: زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان۔
Chapter: Kira (leasing Land)
حدیث نمبر: 3924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: كنا نخابر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنصيب من القصري، ومن كذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض، فليزرعها، او فليحرثها اخاه، وإلا فليدعها ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُصِيبُ مِنَ الْقِصْرِيِّ، وَمِنْ كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُحْرِثْهَا أَخَاهُ، وَإِلَّا فَلْيَدَعْهَا ".
سعید بن میناء نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس فالتو زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشتکاری کے لیے دے دے اور اسے (استفادے کے لیے) فروخت نہ کرو۔" میں (سلیم بن حیان) نے سعید سے پوچھا: "اسے فروخت نہ کرو" سے کیا مراد ہے؟ کیا آپ کی مراد کرایہ پر دینے سے تھی؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، زمین بٹائی پر دیتے تھے، اور ان سے قصارۃ اور فلاں زمین کا حصہ لیتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو وہ خود کاشت کرے یا اس کا بھائی اس کو کاشت کرے، وگرنہ اس کو پڑی رہنے دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1536

   صحيح البخاري2632جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه
   صحيح مسلم3917جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها فإن لم يزرعها فليزرعها أخاه
   صحيح مسلم3926جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليهبها أو ليعرها
   صحيح مسلم3923جابر بن عبد اللهمن كان له فضل أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه ولا تبيعوها
   صحيح مسلم3918جابر بن عبد اللهمن كانت له فضل أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه
   صحيح مسلم3920جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها فإن لم يستطع أن يزرعها وعجز عنها فليمنحها أخاه المسلم لا يؤاجرها إياه
   صحيح مسلم3921جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه لا يكرها
   صحيح مسلم3924جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو فليحرثها أخاه وإلا فليدعها
   صحيح مسلم3925جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها فإن لم يزرعها فليمنحها أخاه فإن لم يمنحها أخاه فليمسكها
   سنن النسائى الصغرى3905جابر بن عبد اللهمن كان له أرض فليزرعها فإن عجز أن يزرعها فليمنحها أخاه المسلم ولا يزرعها إياه
   سنن النسائى الصغرى3906جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليمنحها أخاه لا يكريها
   سنن النسائى الصغرى3907جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو يزرعها أو يمسكها
   سنن النسائى الصغرى3912جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها أخاه لا يكريها أخاه
   سنن النسائى الصغرى3908جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها لا يؤاجرها
   سنن ابن ماجه2454جابر بن عبد اللهمن كانت له أرض فليزرعها أو ليزرعها لا يؤاجرها
   سنن ابن ماجه2451جابر بن عبد اللهمن كانت له فضول أرضين فليزرعها أو ليزرعها أخاه فإن أبى فليمسك أرضه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2451  
´تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے کچھ لوگوں کے پاس زائد زمینیں تھیں، جنہیں وہ تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زائد زمینیں ہوں تو ان میں وہ یا تو خود کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے، اگر یہ دونوں نہ کرے تو اپنی زمین اپنے پاس ہی روکے رہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2451]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اپنے پاس رکھے اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین خالی پڑی رہنے دے۔
اور ظاہر ہے کہ خالی پڑی رہنے کی صورت میں زمین سےکچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
توکیا یہ بہتر نہیں کہ کسی کوفائدہ اٹھانے دے۔
یہ سخاوت اورافضل عمل کی ترغیب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2451   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3924  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قصری سے مراد یہ ہے کہ گندم گاہنے کے بعد،
خوشوں،
بالیوں میں جو دانے رہ جاتے ہیں۔
جن کو قصارہ کہتے ہیں وہ مالک کے زمین کے ہوں گے اور من کذا سے مراد یہ ہے،
جداول یا نالیوں پر جو زمین ہے اس کی پیداوار بھی ہم لیں گے،
اور یہ طریقہ ناجائز ہے کیونکہ اس میں غرر ہے،
اور مزارع کا نقصان ہے جس کو اگلی حدیث میں ماذیانات سے تعبیر کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3924   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.