الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن البراء بن عازب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" المسلم إذا سئل في القبر يشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله فذلك قوله (يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة) ‏‏‏‏وفي رواية عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت) ‏‏‏‏نزلت في عذاب القبر يقال له: من ربك؟ فيقول: ربي الله ونبيي محمد ‏‏‏‏  عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُسْلِمُ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَة) ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِت) ‏‏‏‏نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ يُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبك؟ فَيَقُول: رَبِّي الله ونبيي مُحَمَّد ‏‏‏‏ 
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مسلمان سے قبر میں (اس کے رب، نبی اور دین کے بارے میں) سوال کیا جائے وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ یہ کہنا اللہ کے اس فرمان کے مطابق ہے: اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں سچی بات پر دنیا و آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے۔ اور ایک روایت میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مروی ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: «يُثَبّتُ اللهُ الَّذِيْنَ امَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّبِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ» عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی، پوچھا جائے گا: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا: میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ہیں۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4699) و مسلم (2871/ 73) والرواية الثانية له.»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري4699براء بن عازبالمسلم إذا سئل في القبر يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة
   صحيح البخاري1369براء بن عازبإذا أقعد المؤمن في قبره أتي ثم شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت
   جامع الترمذي3120براء بن عازبفي القبر إذا قيل له من ربك وما دينك ومن نبيك
   سنن أبي داود4750براء بن عازبالمسلم إذا سئل في القبر فشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت
   مشكوة المصابيح125براء بن عازبالمسلم إذا سئل في القبر يشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله
   صحيح مسلم7219براء بن عازبيثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت سورة إبراهيم آية 27، قال: نزلت في عذاب القبر
   مسندالحميدي276براء بن عازبعلى الصراط يا بنت الصديق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 125  
´آیت مبارکہ کا مفہوم`
«. . . عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُسْلِمُ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَة) ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِت) ‏‏‏‏نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ يُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبك؟ فَيَقُول: رَبِّي الله ونبيي مُحَمَّد ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت مردے سے قبر میں دریافت کیا جاتا ہے (کہ تیرا رب کون ہے اور نبی کون ہیں؟) تو وہ گواہی دیتا ہے کہ میرا رب ایک اکیلا معبود ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے اور یقیناًً محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ یہی اس آیت کریمہ کا مطلب ہے کہ ایمانداروں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی۔۔۔۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت کریمہ «يثبت الله» الخ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ میت سے قبر میں پوچھا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ مومن جواب دیتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 125]

تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 1369]،
[صحيح مسلم 7219]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر برحق ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: ماہنامہ الحدیث:41 ص 15
➋ قبر میں تین سوالات کئے جاتے ہیں۔ تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ اور آپ (محمد صلی اللہ علیہ و سلم) کے بارے میں تو کیا کہتا تھا؟
➌ حدیث قرآن کی شرح و بیان ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 125   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3120  
´سورۃ ابراہیم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں، قول ثابت (محکم بات) کے ذریعہ دنیا و آخرت دونوں میں ثابت قدم رکھتا ہے (ابراہیم: ۲۷)، کی تفسیر میں فرمایا: ثابت رکھنے سے مراد قبر میں اس وقت ثابت رکھنا ہے جب قبر میں پوچھا جائے گا: «من ربك؟» ‏‏‏‏ تمہارا رب، معبود کون ہے؟ «وما دينك؟» ‏‏‏‏ تمہارا دین کیا ہے؟ «ومن نبيك؟» ‏‏‏‏ تمہارا نبی کون ہے؟ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں،
قول ثابت (محکم بات) کے ذریعہ دنیاوآخرت دونوں میں ثابت قدم رکھتا ہے (ابراہیم: 27)

2؎:
مومن بندہ کہے گا:
میرارب (معبود) اللہ ہے،
میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3120   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4750  
´ترازو کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان سے جب قبر میں سوال ہوتا ہے اور وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‏‏‏‏ تو یہی مراد ہے اللہ کے قول «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» اللہ ایمان والوں کو پکی بات کے ساتھ مضبوط کرتا ہے (سورۃ ابراہیم: ۲۷) سے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4750]
فوائد ومسائل:
قبر کے سوال وجواب کا مسئلہ قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت میں بیان ہوا ہے اور متعدد صحیح احادیث میں وارد ہے، اس لئے اس کا انکار کفر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4750   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.