سلیمان بن بلال نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھ لی ہیں؟ تین یا چار؟ تو وہ شک کو چھوڑ دے اور جتنی رکعتوں پر اسے یقین ہے ان پر بنیاد رکھے (تین یقینی ہیں تو چوتھی پڑھ لے) پھر سلام سے پہلے دو سجدے کر لے، اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھ لی ہیں تو یہ سجدے اس کی نماز کو جفت (چھ رکعتیں) کر دیں گے ارو اگر اس نے چار کی تکمیل کر لی تھی تو یہ سجدے شیطان کی ذلت و رسوائی کا باعث ہوں گے۔“
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک پڑ جائے اور اسے معلوم نہ ہو سکے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک کو پھینک دے (نظر انداز کر دے) اور یقین پر بِنَا کرے پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے، اگر اس نے پانچ رکعت پڑھ لی ہیں تو اس کی نماز کو جوڑا (چھہ رکعت) کر دیں گے اور اگر اس نے اس رکعت سے چار کی تکمیل کر لی ہے تو یہ سجدے شیطان کی ذلت و رسوائی کا باعث ہوں گے۔
إذا شك أحدكم في صلاته فلم يدر كم صلى ثلاثا أم أربعا فليطرح الشك وليبن على ما استيقن ثم يسجد سجدتين قبل أن يسلم فإن كان صلى خمسا شفعن له صلاته وإن كان صلى إتماما لأربع كانتا ترغيما للشيطان
إذا شك أحدكم في صلاته فليلق الشك وليبن على اليقين فإذا استيقن التمام سجد سجدتين فإن كانت صلاته تامة كانت الركعة نافلة والسجدتان وإن كانت ناقصة كانت الركعة تماما لصلاته وكانت السجدتان مرغمتي الشيطان
إذا شك أحدكم في صلاته فليلغ الشك وليبن على اليقين فإذا استيقن التمام سجد سجدتين فإن كانت صلاته تامة كانت الركعة نافلة وإن كانت ناقصة كانت الركعة لتمام صلاته وكانت السجدتان رغم أنف الشيطان
إذا شك أحدكم في صلاته فليلغ الشك وليبن على اليقين فإذا استيقن بالتمام فليسجد سجدتين وهو قاعد فإن كان صلى خمسا شفعتا له صلاته وإن صلى أربعا كانتا ترغيما للشيطان